وجود

... loading ...

وجود
وجود

ڈونلڈ ٹرمپ اور برصغیر کی تاریخ

هفته 12 نومبر 2016 ڈونلڈ ٹرمپ اور برصغیر کی تاریخ

امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پر ہمارے ہاں بھی شدید ردِ عمل کا اظہار کیا جا رہاہے سوشل میڈیا پر ایک دوست کا یہ تبصرہ دل کو بہت بھایا کہ ” ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پر پاکستانی اس طرح کے ردِ عمل کا اظہار کر رہے ہیں جیسے یہ لوگ اپنے انتخابات میں فرشتے منتخب کرتے ہیں “ ۔
میں تاریخ کا ایک ادنیٰ سا طالب علم ہوں ۔ اب تک کے مطالعے کے دوران میں نے پاکستان یا برصغیر کے عام لوگوں کو ہر لحاظ سے سادہ ، سُچا اور سَچا پایا ہے ۔ نظریات کا اظہار ہو یا قربانی کا تقاضا اس خطے کے لوگ کبھی پیچھے نہیں ہٹے ۔ لیکن ان کے مقدر اور خطے میں فیصلہ کرنے والی قیادت کے اپنے اپنے چہرے اور نصب العین رہے ہیں ۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر امریکی عوام سے زیادہ پاکستانی پریشان نظر آتے ہیں۔ اس بے قراری اور بے چینی کا بڑا سبب پاکستان کے لوگوں کی اپنے ملک اور نظریے سے محبت ہے ۔
ماضی میں 1857 ءکی جنگِ آزادی ، تحریک خلافت، ہندوستان چھوڑدو تحریک سمیت تمام تحریکوں میں یہا ں کے لوگوں نے اپنے جذبہ حریت کا بھر پور اظہار کیا ۔ یہ جدو جہد اس خطے کی تاریخ کا روشن پہلو اور دبستانِ حریت کا عنوانِ جلی ہے ۔ لیکن اس کے برعکس بھی تاریخ کے صفحات میں بہت کچھ ہے جو تاریخ کے طالب علموں کی بے قراری کا باعث ہے ۔ ان موضوعات کو بہت کم منظرِ عام پر لایا گیا ۔ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر پاکستانی عوام کی تشویش نے تاریخ کے گمشدہ اوراق کی ورق گردانی کے لیے مہمیز کا کام کیا ہے ۔ یہ غز ل چھِڑنے پر جو ساز ہاتھ آیا ہے وہ قارئین کی امانت کے طور پر پیش کرنا چاہوں گا ۔ یہ سب کچھ تاریخ کا حصہ ہے اسے یہاں دہرانے کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ ہم میں تاریخ کے مطالعے کی دلچسپی پیدا ہو۔
1857 ءکی جنگِ آزادی میں اس خطے کے عوام نے قربانیوں کی ایک لازوال داستان رقم کی تھی ۔ جب برِصغیر براہِ راست تاجِ برطانیہ کے ماتحت آیا تو 1857 ءکی جنگِ آزادی کو”پاگل پن کی آندھی “ قرار دےنے والوں کی کمی نہیں تھی ۔ ان کی رائے میں مسلمان انگریزوں کے مخالف ہو گئے ، ہندوو¿ں نے انگریزوں کے قریب ہو کر انہیں مسلمانوں سے بدظن کرنا شروع کر دیا ۔ لہذا سوچ سامنے آئی کہ اگر زمامِ کار ہندوو¿ں کے ہاتھ میں آئی اور انگریز درمیان سے ہٹ گئے تو مسلمانوں کا کیا حال ہوگا ۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کا ایک طبقہ انگریزوں کو اپنا نجات دہندہ سمجھتا تھا ۔ اس فکر کو آگے بڑھانے میں سب سے بڑا کردار سر سید احمد خان تھا ۔ 1884 ءمیں ایک برطانوی رکنِ پارلیمنٹ کی ہندوستان آمد کے موقع پر انہوں نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ” ہم کو نہایت خوشی ہے کہ آپ ( مسٹر بلنٹ ) نے ہمارے ملک کو دیکھا، ہماری قوم کے مختلف گروہوں سے ملے ، ہم کو اُمید ہے کہ آپ نے ہر جگہ ہماری قوم کو تاجِ برطانیہ کا لائل ( Loyal ) اور کوئین وکٹوریہ ایمپریس انڈیا کا دلی خیر خواہ پایا ہوگا ۔ انگلش نیشن ہمارے مفتوحہ ملک میں آئی مگر مثل ایک دوست کے نہ کہ بطور ایک دشمن کے۔۔ ہماری خواہش ہے کہ ہندوستان میں انگلش حکومت صرف ایک زمانہ¾ دراز تک ہی نہیں بلکہ انٹرنل (Enteral ) رہے ۔“ایک دوسری جگہ سرسید کہتے ہیں کہ ” بے شک ہماری ملکہ معظمہ کے سر پر خدا کا ہاتھ ہے “۔ ملکہ برطانیہ کے حوالے سے علامہ اقبالؒ کے اُستاد شمس العلماءمولوی سید میر حسن کا فتویٰ بھی تاریخ میں محفوظ ہے ۔
تاریخ ، سیرت اور فلسفہ پر عبور رکھنے والے معروف اسکالر سید نصیر شاہ مرحوم نے اپنی آخری کتاب ” اسلام اور دہشت گردی “ میں اس بارے تفصیل سے روشنی ڈالی ہے ۔ کتاب مصنف کی وفات کی وجہ سے منظر عام پر نہیں آ سکی لیکن یہ نادر معلومات کا خزینہ ہے اس کتاب میں سید نصیر شاہ لکھتے ہیں کہ ” ملکہ وکٹوریہ 22 جنوری1901 ءکو فوت ہوئیں یہ دن ہندوستان میں عید الفطر کا دن تھا ۔ علامہ اقبالؒ اور مولانا الطاف حسن حالی ؒ دونوں نے پُر درد مر ثیے لکھے ۔مولانا حالی کے مقابلے میں علامہ اقبال ؒ کا ایک سو دس اشعار کا مرثیہ بہت زیادہ پردرد اور اثر انگیز ہے اور اس میں جذبات کے ساتھ زبان و بیان کی ساری خوبیاں سمٹ آئی ہیں ۔ اسی مرثیہ میں ملکہ کی موت کو محرم سے بھی تعبیر کیا ہے ۔
آئی ادھر نشاط ادھر غم بھی آ گیا
کل عید تھی تو آج محرم بھی آ گیا
اس مرثیے کے چوتھے بند میں انہوں نے نیک حاکم کے اوصاف گنوائے اور کہا ہے ہر بات اس کی ایسی پاکیزہ ہونا چاہیے جیسے جبرائیل کی صداہو، وہ معاملات کا فیصلہ ایسے رنگ میں کرے گویا تقدیر کی مراد وہی ہو ۔ اور جیسے یہ سب اوصاف ملکہ میں بدرجہ اتم پائے جاتے تھے ۔اُن کے جاوداں ہونے کی بات چھیڑتے ہوئے کہتے ہیں
وکٹوریہ نہ مُرد کہ نام نکوگزاشت
ہے زندگی یہی جسے پروردگار دے
اور آخر میں وہی ظلِ الہی والی بات دہراتے ہیں
” اے ہند تیرے سر سے اُٹھا سایہ خدا “
انگریز حاکموں کو یہ مرثیہ بہت ہی پر سوز اور پر اثر لگا ۔ اسے سرکاری خرچ پر طبع کرایا گیا ۔ حکومت نے خود اس کی کئی ہزار کاپیاں مختلف زبانوں میں شائع کروائیں اس کا انگریزی ترجمہ خود علامہ اقبال ؒ نے کیا اور Tear of Blood کے نام سے شائع ہوا ۔
تاریخی حوالوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ صرف سرسید کے مکتب ِ فکر کا خیال نہیں تھا تمام مسلمان فرقے انگریزوں کی اطاعت کا دم بھرتے تھے ۔ مرقہءاہلحدیث کے مشہور عالم دین مولانا محمد حسین بٹالوی اپنے مشہورِ زمانہ ” اشاعت السنہ “ میں بار بار حکومت سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے ایک جگہ لکھتے ہیں ۔
” ملکہ معظمہ اور اس کی سلطنت کے لیے دعائے سلامتی و حفاظت وبرکت“۔۔ سجادہ نشین آستانہ عالیہ حضرت غوث بہاو¿ الحق فرماتے ہیں ”۔۔گورنمنٹ برطانیہ نے اپنے دورانِ سلطنت میں ہماری دینی اور روحانی ترقی میں جو نمایاں حصہ لیا ہے وہ محتاجِِ بیاں نہیں پس ہم کو ”من لم یشکرالناس لم یشکر اللہ“ سے بچنے کے لیے لازم ہے کہ اپنی محسن گورنمنٹ کے حق میں خاص مواقع پر صدقِ دل سے دعا کریں “ ۔ ( روزنامہ پیسہ اخبار لاہور 22 اگست1915 ء)
دیو بندی مسلک کے علماءکا کہنا تھا کہ ” ہر مومن مسلمان سے استدعا ہے کہ وہ گورنمنٹ عالیہ کے لیے کہ جس کے عہدِ حکومت میں ہر فرد بشر نہایت عیش و آرام سے اپنی زندگی بسر کر رہا ہے ، اور اس کی عطا کردہ آزادی کی بدولت اسلامی چمنستان سرسبز و بار آور ہے ۔ ضرور بالضرور اُٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے غرض ہر لحظہ اور ہر ساعت دعا کریں ،اے خدا تو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے انہیں مسندِ حکومت پر قائم رکھ “ ۔۔۔ اہل تشیعہ حضرات کا طرزِ عمل بھی ایسا ہی تھا ” ہم تمام ہندوستان کے اہل تشیعہ عزم بالجزم، ارادہ¿ ہمم اور کامل مستعدی کے ساتھ اپنی جان ، اپنے مال، اپنے عزیز و اقارب اور اپنی اولاد کی جانوں کو بغیر کسی قسم کی قیود و شرائط شہنشاہ ِ برطانیہ اور اپنی گورنمنٹ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔ “
مجلس ندوة العلماءکے ماہوار رسالہ ” الندوہ “ میں شائع شدہ رپورٹ کا ایک اقتباس کچھ یوں ہے ۔”ہز آنر لیفٹیننٹ گورنر بہادر نے منظور فرمایا تھا کہ وہ دارالعلوم ندوة العلماءکا سنگِ بنیاد اپنے ہاتھ سے رکھیں گے ۔ یہ تقریب28 نومبر1908 ءکو عمل میں آئی ، معزز شرکائے جلسہ کے علماءمیں مولانا عبد الباری فرنگی محلی ، مولوی شاہ سلیمان صاحب پھلواری، مولوی مسیح الزمان خان صاحب استاذ حضور نظام اور اربابِ وجاہت میں سے راجہ صاحب محمود آباد ، صاحبزادہ آفتاب احمد خان ، شیخ عبد القادر بیرسٹر ، خان بہادر سید جعفر حسین صاحب جلسہ میں شریک تھے ۔ ارکانِ ِ انتطامیہ¿ ندوہ ہزآنر کے استقبال کے لیے لبِ فرش دو رویہ صف باندھے کھڑے تھے ۔ کمشنر صاحب لکھن¿و نے سیکرٹری دارالعلوم شبلی نعمانی کو لیفٹیننٹ گورنر صاحب بہادر سے ملوایا ۔ ہز آنر سرخ بانات کے خیمہ میں لیڈی صاحبہ کے ساتھ چاندی کی کرسی پر رونق افروز ہوئے “۔۔۔یہ تو علمائے کرام کی داستانیں تھیں۔ تاریخ اسلام کا شاید پہلا موقع تھا کہ ترکی ٹوپیاں اور عمامے دوش بدوش نظر آتے تھے، مقدس علمائے اسلام عیسائی فرمانروا کے سامنے دلی شکر گزاری کے ساتھ ادب سے خم تھے اور شاید یہ بھی پہلا ہی موقع تھا کہ ایک مذہبی درسگاہ کا سنگِ بنیاد ایک غیر مذہبی شخص کے ہاتھوں رکھا جا رہا تھا ۔چلتے چلتے اُس دور کی صحافت کا حال بھی جانیے اور سر دھنتے رہ جائیے ۔۔۔”مولانا ظفر علی خان کے اخبار ”زمیندار “ کا سرنامہ یوں ہوا کرتا تھا ۔۔
روزانہ
زمیندار لاہور
تاجِ برطانیہ کانشان نشان خنجر
تُم خیر خواہِ دولتِ برطانیہ رہو
سمجھیں جناب قیصرِ ہند اپنا جاں نثار
تیغوں کے سایہ میں ہم پل کر جوان ہوئے
خنجر ہلال کا ہے قومی نشاں ہمارا۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


ڈونلڈ ٹرمپ کا فیس بک ، ٹوئٹر سے ٹکرانے کا فیصلہ،سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کااعلان وجود - جمعرات 21 اکتوبر 2021

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیس بک اور ٹوئٹر سے ٹکرانے کا فیصلہ کرلیا ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروتھ نامی سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کا اعلان کردیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں ٹوئٹر پر طالبان کی موجودگی تو ہے تاہم عوام کے پسندیدہ امریکی صدر...

ڈونلڈ ٹرمپ کا فیس بک ، ٹوئٹر سے ٹکرانے کا فیصلہ،سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کااعلان

تارکین وطن پر امریکی صدر کاایک اور وار،ڈریمر پروگرام کا خاتمہ شہلا حیات نقوی - هفته 09 ستمبر 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نوجوان غیر قانونی تارکینِ وطن کو تحفظ دینے کے پروگرام 'ڈریمر کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جس کے بعد ملک بھر میں اس فیصلے کی شدید مذمت کی گئی ہے اور اس کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں ۔ ڈریمر پروگرام سابق امریکی صدر بارک اوباما نے متعارف کروایا تھا۔امریکی صدر...

تارکین وطن پر امریکی صدر کاایک اور وار،ڈریمر پروگرام کا خاتمہ

توہین عدالت کے مجرم کی معافی: صدر ٹرمپ امریکیوں کو تقسیم کرنے لگے! شہلا حیات نقوی - منگل 05 ستمبر 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر توہینِ عدالت کے ملزم ریاست ایریزونا کے شیرف جو آرپائیو کو معاف کرنے کے بعد ان کی اپنی ہی ریپبلکن جماعت کی جانب سے کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔ایوانِ نمائندگان کے ا سپیکر پال رائن کا کہنا تھا کہ شیروف جو آرپائیو کو معاف نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔صدر ٹرمپ نے شیر...

توہین عدالت کے مجرم کی معافی: صدر ٹرمپ امریکیوں کو تقسیم کرنے لگے!

ڈونلڈ ٹرمپ انسانیت کے مجرم وجود - هفته 05 اگست 2017

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیرس معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ ماحول میں آلودگی پھیلانے والے انسانیت دشمنوں کے ساتھ ہیں ۔اپنے اس عمل کے ذریعے انھوں نے تاریخ میں اپنا نام سائنس اور انسانیت کے مخالفین کی فہرست میں درج کرالیاہے۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو...

ڈونلڈ ٹرمپ انسانیت کے مجرم

ٹرمپ کا اپنے خاندان اور خود کومعاف کرنے پر غور !!! ایچ اے نقوی - جمعرات 03 اگست 2017

امریکا کے موقر اخبارات نے جن میں واشنگٹن پوسٹ اورنیویارک ٹائمز شامل ہیں حال ہی میں ایسی اطلاعات شائع کی ہیں جن سے ظاہرہوتاہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے اپنے اور اپنے بیٹے داماد اور خاندان کے دیگر افراد کے خلاف ایف بی آئی کی جانب سے جاری تفتیشی رپو...

ٹرمپ کا اپنے خاندان اور خود کومعاف کرنے پر غور !!!

امریکی صدر ٹرمپ مقبولیت تیزی سے کھونے لگے! ایچ اے نقوی - بدھ 19 جولائی 2017

واشنگٹن پوسٹ اور اے بی سی نیوز کا رائے عامہ کا حالیہ جائزہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مسٹرٹرمپ کی مقبولیت اپریل کے 42 فی صد کے مقابلے میں اب 36 فی صد ہے۔واشنگٹن پوسٹ اور اے بی سی نیوز کے تحت کرائے گئے رائے عامہ کے ایک تازہ ترین جائزے سے ظاہر ہو ا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت کی سطح می...

امریکی صدر ٹرمپ مقبولیت تیزی سے کھونے لگے!

برلن، ڈبلیو 20سمٹ ایوانکا کی جانب سے ٹرمپ کے دفاع پر خواتین کا شورشرابا شہلا حیات نقوی - جمعه 28 اپریل 2017

[caption id="attachment_44317" align="aligncenter" width="784"] خواتین صنعت کاروں پر ہونے والے ڈسکشن میں جب خواتین سے متعلق ٹرمپ کے رویے کا دفاع کیا تو حاضرین نے ایوانکا کیخلاف نعرے لگائے ایوانکا کی اپنے شوہر کے ساتھ وہائٹ ہائوس منتقلی اور ان کو وہائٹ ہائوس میں دفتر اور عملے کی ف...

برلن، ڈبلیو 20سمٹ ایوانکا کی جانب سے ٹرمپ کے دفاع پر خواتین کا شورشرابا

امریکی و چینی سربراہان کی رواں ہفتے ملاقات،عالمی سیاست کے لیے اہم موڑ ایچ اے نقوی - منگل 04 اپریل 2017

امریکا کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اس امکان کا عندیہ دیا کہ شمالی کوریا پر چین سے تعاون کے حصول کے لیے تجارت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے؛ اور یہ کہ اگر ضرورت پڑی تو امریکا شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار اور میزائل پروگرام کے خلاف اپنے طور پر اقدام کر سکتا ہے۔اُنہو...

امریکی و چینی سربراہان کی رواں ہفتے ملاقات،عالمی سیاست کے لیے اہم موڑ

اوباما کی شاہ خرچیوں کے خلاف تفتیش کاآغاز وجود - بدھ 15 مارچ 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر ایک خفیہ ایجنسی نے اوباما دور میں وہائٹ ہائوس میں منعقد ہونے والی پر تعیش تقریبات میں خفیہ طریقے سے کروڑوں ڈالر کے خرچ کے حوالے سے تحقیقات شروع کردی ہے۔ سرکاری اخراجات پر نظر رکھنے والی تنظیم ’’فریڈم واچ ‘‘ کے بانی لیری کلے مین نے انکشاف کیا ہے ...

اوباما کی شاہ خرچیوں کے خلاف تفتیش کاآغاز

ٹرمپ انسان بن جائے گا احمد اعوان - هفته 25 فروری 2017

ٹرمپ اپنے سرکاری جہازیوایس ایئر فورس ون میں سفرکررہاتھا۔وہ اپنی کرسی سے اٹھااورباتھ روم گیا۔وہاں سے باہر نکل کراس نے تولیے سے ہاتھ پونچھے اور وہاں موجود ایک خاتون سے کہا کہ یہ تولیہ کھردراہے، نرم تولیہ رکھو،تاکہ ہاتھ جلدی خشک ہوسکیں،اس کے بعدٹرمپ اپنی سیٹ پربیٹھ گیا۔مگریہ واقعہ پ...

ٹرمپ انسان بن جائے گا

ٹرمپ نیٹو ممالک سے کیا چاہتے ہیں؟ وجود - منگل 21 فروری 2017

امریکاکی خواہش ہے کہ نیٹو میں اس کے اتحادی ممالک بھی اس ادارے کا خرچ برداشت کرنے کے لیے اپنا حصہ ادا کریں، امریکا کی یہ خواہش نئی نہیں ہے بلکہ امریکی حکومت طویل عرصے سے یہ مطالبہ کرتی رہی ہے تاہم کسی امریکی حکومت نے اس پر اتنا زیادہ زور نہیں دیاتھا اور یہ مطالبہ اتنی شدومد کے سات...

ٹرمپ نیٹو ممالک سے کیا چاہتے ہیں؟

ٹرمپ امریکی میڈیا کے جھوٹے ہونے کا اعتراف کرنے پر مجبور شہلا حیات نقوی - منگل 21 فروری 2017

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھرامریکی میڈیاپر تنقید کرکے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ مغربی میڈیا جھوٹا ہے ۔فلوریڈا پہنچنے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام میںانہوں نے کہاکہ نیو یارک ٹائمز۔این بی سی ،اے بی سی ،سی بی ایس اور سی این این جھوٹی خبریں چلاتے ہیں اور میرے نہیں بلکہ امریک...

ٹرمپ امریکی میڈیا کے جھوٹے ہونے کا اعتراف کرنے پر مجبور

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر