وجود

... loading ...

وجود
وجود

کشمیر میں جاری آپریشن توڑ پھوڑ

بدھ 05 اکتوبر 2016 کشمیر میں جاری آپریشن توڑ پھوڑ

indian-forces-in-kashmir

یوں توآج کل پورا برصغیر آپریشنوں اور اسٹرائیکوں کے شور سے پریشان ہے مگر کشمیر براہ راست ان کی زد میں ہے۔ یہاں حکومت نے آپریشن ’’کام ڈاؤن‘‘کا آغاز کرتے ہو ئے پورے کشمیر کو بالعموم اور جنوبی کشمیر کو بالخصوص سیکورٹی ایجنسیوں کے رحم و کرم پر چھوڑا ہے۔ انھیں مکمل طور پر کھلی چھوٹ ہے۔ جسے چاہیں گرفتار کرسکتے ہیں، جہاں چاہیں چھاپا مار سکتے ہیں،جس کو چاہیں گولی یا پیلٹ کے ذریعے جان سے مار سکتے ہیں۔ آنسو گیس، پاواشیلنگ اور لاٹھی چارج اب ان کے لیے معمول کی مشق بن چکی ہے۔ انھیں انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے اس لیے کہ 1947ء سے لے کر آج تک چھ لاکھ کشمیریوں کے قتلِ عام پر کسی بھی فوجی یا پولیس والے کو سزا نہیں ملی ہے۔ اس ’’شرمناک ریکارڈ‘‘کو مدِ نظر رکھ کر انہیں سزاکے خوف کے برعکس ان مظالم پر انعامات ملنے کا یقین ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیری قوم کے خلاف مظالم کا حوصلہ حیرت انگیز حد تک اب ان میں گھرکرچکا ہے۔

اگر چہ کشمیر ی قوم 1990ء کے بعد سے لیکر اب تک سینکڑوں آپریشنز کا مشاہدہ کر چکی ہے اور اب ناقابل بیان مصیبتیں سہہ کر چھبیس سال بعدپرُ امن احتجاج کرنے کے ’’جرم‘‘میں ’’آپریشن کام ڈاؤن‘‘کے نام پر ’’آپریشن توڑپھوڑ‘‘کامقابلہ کرنے پر مجبور کی جا چکی ہے۔ بھارتی سرکار اپنے دعوؤں کو لے کر بے نقاب ہو رہی ہے۔ کہنے کو بھارت گاندھی کاجمہوری اور سیکولرملک ہے، جبکہ سچائی بالکل اس کے برعکس ہے، کم سے کم کشمیریوں کے لیے اس کے معنی وہ نہیں ہیں جو دنیا بھر کے لوگ لیتے ہیں۔ بھارت نے کشمیریوں کو دو مسلم ممالک جیسے حالات سے دوچار کردیا ہے، ایک الجزائر دوم مصر۔ الجزائر میں اسلام پسندوں نے الیکشنوں میں حصہ لیا تو انھیں پابندیوں میں جکڑ کر بندوق کی طرف دھکیل دیا اور یہی کچھ مصر میں اخوان کے ساتھ کیا گیا تاکہ عوام’’ پر امن جدوجہد ‘‘سے مایوس ہو کر’’پرُ تشدد راستوں ‘‘کا انتخاب کریں جس سے قتل عام کا بین الاقوامی لائسنس دستیاب ہو۔ پر امن جدوجہد کرنے والے لوگوں کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا جا رہا ہے جو کشمیر میں ’’مجاہدین‘‘کے ساتھ کیا جا تا ہے۔

بھارت کا رویہ کشمیر میں انتہائی متضاد اور شرمناک ہے۔ ان کا قولی دعویٰ عملی دعوے کے بالکل برعکس ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جمہوری طریقوں سے بھی ہمیں وہی قبول ہے جو ’’اعتقادی اور فکری ‘‘طور پر ہمارے رنگ میں رنگاہے۔ وہی لوگ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے پر امن جدوجہد بھی کرسکتے ہیں،چاہیں تو پر تشدد بھی، پھر بھی کوئی گلہ نہیں،اُن کے لیے نہ گولی ہے نہ جیل۔ رہے کشمیری وہ ’’پر امن جدوجہد کریں یا پر تشدد‘‘ان کے لیے ہر حال میں گولی ہے یا جیل۔ ایسے میں کشمیر میں پر امن جدو جہد پر یقین رکھنے والوں کے لیے بھارت جان بوجھ کر دروازے بند کر دیتا ہے اور جاری آپریشنز اسی کا ایک حصہ ہیں۔دعویٰ یہ کیا گیا کہ کشمیر میں ’’آپریشن کام ڈاؤن‘‘کے ذریعے امن بحال کیا جائے گا۔ نام اس آپریشن کا کام ڈاؤن رکھا گیا ہے مگر اس کے بطن سے ’’خاموشی اور امن ‘‘کے برعکس ’’ماتم، شور شرابہ اور توڑ پھوڑ ‘‘بر آمد ہو رہا ہے۔ دن ہو یارات فورسزبستیوں پر اس طرح ٹوٹ پڑتی ہیں گویا کہ انھیں جنگ لڑنی ہو اور مقابلہ نہتے عوام کے بجائے کسی مسلح فوج سے ہو۔

کشمیر کے اندرسیکورٹی فورسز گزشتہ تین مہینوں سے جو عمل دہرا رہے ہیں وہ حکومت کی جانب سے احتجاجیوں کے تئیں اپنائی گئی انتہائی ظالمانہ اور جارحانہ پالیسی کا نتیجہ ہے۔ نوے سے زیادہ معصوم شہید، پندرہ ہزار کے قریب مجروح، سات سو سے زیادہ بینائی سے محروم اور چھ ہزار سے زیادہ پابندِ سلاسل ہیں۔ اربوں روپے کی پراپر ٹی جن میں بے شمار گاڑیاں، مکانات اور دکانیں شامل ہیں کودورانِ آپریشن سیکورٹی ایجنسیوں نے ناقابل استعمال بنادیا ہے۔ اب کچھ عرصہ سے سیب کے باغات اور دھان کی فصلوں کو تباہ و برباد کرنے کا سلسلہ چل پڑا ہے۔ حال ہی میں دورانِ چھاپا فورسز نے ایک ہی باغ مالک کی پانچ سو پیٹیاں کھول کر ان میں بھرے ہوئے سیبوں کو سڑکوں پر پھینک دیااور کسان ٹیلی ویژن چینلز کے سامنے بس فریاد کرتا رہا۔ اسی طرح رات کے چھاپوں کے دوران خوف و دہشت کا ایسا ماحول برپا کیا جا چکا ہے کہ اسلام آباد میں کشمیر کی ایک خاتون دل کے دورے سے انتقال کر گئیں۔

فورسز جب دن کو بستیوں میں داخل ہوتی ہیں تو شور شرابہ اور توڑ پھوڑ سے ایسا ادھم مچاتی ہیں کہ مرد حضرات بھی کانپنے لگتے ہیں جس کی وجہ ہے بلا امتیاز مار دھاڑ اور بے پناہ تشدد۔عورت، مرد حتیٰ کہ نابالغ بچوں کو بھی بخشا نہیں جا تا ہے۔ دن کے برعکس اگر رات میں یہ حادثہ کسی بستی یا گھر کو پیش آجائے تو الامان والحفیظ۔ ۔ گویا کہ قیامت ہو، معصوم بچے بھی ڈر کے مارے دبک جاتے ہیں۔ رہی باتونی حکومت اور اس کی ’’میڈیا کابینہ‘‘وہ صرف بیان بازی تک محدود ہے۔ گزشتہ تین مہینوں سے ان کا زمین پر کوئی اتا پتا نہیں ہے۔ وہ گپکار روڑ کے ہائی سیکورٹی زون پرواقع’’ پرُ تعیش بنگلوں‘‘ میں ’قیدیوں ‘کی سی زندگی گزارنے میں ہی خوش ہیں۔ اکثر حضرات بیان بازیوں کے بعد اب تھک چکے ہیں اس لیے کہ جو محنت وہ ہفتہ بھر پریس نوٹوں کے ذریعے سے کرتے ہیں اس کو ان کی ’’میڈم‘‘ایک سادہ سے بیان سے ختم کردیتی ہے۔ اس لیے کہ وہ ہفتوں سوچنے کے بعد جو بھی بیان دیتی ہے خود اسی کے گلے پڑتا ہے۔جس کی بنیادی وجہ اپنی عقل اور ادراک پر حد سے زیادہ اعتماد ہے۔

بھارت نے’ آپریشن کام ڈاؤن‘کے دوران جب’ سرجیکل اسٹرائیک ‘کا اعلان کیا تو ’’دلی کے پر شور میڈیا‘‘نے ہنگاما برپا کردیا کہ گویا یہ سبھی اینکر حضرات بھی قدم قدم پر ’’پیرا کمانڈوز‘‘کے ساتھ شامل تھے۔ حیرت یہ کہ اینکر حضرات ریکارڈ کھنگال کربہت فخر کے ساتھ یہ بتانے لگے کہ بھارت ’’امریکا‘‘کے ہم پلہ ہو چکا ہے اور اب بھارت جہاں چاہے حملہ کر سکتا ہے گویا کہ پاکستان نیپال سے بھی زیادہ کمزور ملک ہو،جبکہ بھارت امریکابن گیا ہو۔ چھ گھنٹوں میں ثبوت فراہم کرنے کا اعلان کرنے والی دلی حکومت کئی دن گزر جانے کے باوجود بھی کو ئی ثبوت پیش نہیں کر سکی۔ البتہ پاکستان نے سرحدی پٹی پر ان کی فوج کے ہاتھوں مارے جانے والے بھارتی اہلکاروں کی ویڈیو جاری کردی۔عالمی میڈیا اب اس ’’سرجکل اسٹرائک‘‘ پر سوالات اٹھا رہا ہے کہ آخر بھارت کو جھوٹ گھڑنے کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟کہا جا رہا ہے کہ کشمیر کی ابتر صورتحال نے اس ’’مسٹر مودی‘‘کو پریشان کر رکھا ہے اور ان کی سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ آخر یہ معاملہ کیسے اور کس طرح حل کیا جائے ؟اب مودی جی نے ’’جنگ نہیں صلح ‘‘کی باتیں شروع کردیں اس لیے کہ 36انچ چھاتی والے وزیر اعظم کو جنگ کی باتیں چھیڑتے ہی پتا چلاہے کہ یہ گجرات کا مظلوم مسلمان نہیں بلکہ دشمن ’’ایٹمی قوت کا حامل پاکستان ‘‘ہے جو اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی صلاحیت حاصل کر چکا ہے۔

کشمیر میں آپریشن کام ڈاؤن کے برعکس آپریشن توڑ پھوڑ جاری ہے جس کے سبب کشمیر ’’کربلا کا منظر‘‘پیش کرتا ہے۔ نہیں تو کیا بجلی ٹرانسفارمروں پرگولیاں برسا کر کشمیریوں کو جان بوجھ کرروشنی سے محروم کرنا انسانیت کے زمرے میں آتا ہے ؟دھان کی کھڑی فصلوں کو آگ لگا نا !سیب کی پیٹیوں کو باغوں میں گھس کر تباہ و برباد کرنا۔چھاپوں کے دوران ناقابل تصور تشدد اور توڑ پھوڑ کا ہی نتیجہ ہے کہ’’ اسلام آباد چھی‘‘ کی 66 برس کی معمر خاتون سارہ بیگم ’’ہاٹ اٹیک‘‘کے سبب داعی اجل کواس وقت لبیک کہہ گئیں جب سیکورٹی فورسز نے چھاپا مارنے کے لے ان کا دروازہ اس انداز سے کھٹکھٹایا کہ ڈر کے مارے ان کی جان نکل گئی۔ یہ ہے آپریشن کام ڈاؤن۔ ۔۔اور یہی قبرستان کی خاموشی بھارت یہاں دیکھنا چاہتا ہے۔ اس خاموشی کے لیے وہ ’’آپریشن کام ڈاؤن ‘‘کے نام پر’’ آپریشن توڑ پھوڑ‘‘کر نے کے باوجود گاندھی جی کا جمہوری ملک کہلاتا ہے۔


متعلقہ خبریں


او آئی سی اجلاس آج شروع ہوگا، 150 سے زائد قراردادیں پیش ہونے کا امکان وجود - منگل 22 مارچ 2022

پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس آج(منگل کو) پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں شروع ہو گا، اجلاس میں مسئلہ کشمیر، مسلم امہ کو درپیش معاشی، سیاسی اور ثقافتی چیلنجز کیساتھ اسلامو فوبیا کے حوالے سے بھی غورکیا جائے گا۔ کانفرنس میں 150سے زائد قراردادیں منظور ہ...

او آئی سی اجلاس آج شروع ہوگا، 150 سے زائد قراردادیں پیش ہونے کا امکان

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، عمران خان کا سی این این کو انٹرویو وجود - پیر 14 فروری 2022

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کبھی نہ کبھی تو افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنا ہوگا، عالمی براردی کو افغان حکومت کے ساتھ ''کچھ لو اور دو'' کی بنیاد پر کام کرنا چاہیے۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان افغانستان اور طالبان حکومت سے متعلق بات ک...

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، عمران خان کا سی این این کو انٹرویو

قومی سلامتی پالیسی میں بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ قرار وجود - هفته 15 جنوری 2022

حکومت کی طرف سے جاری کی گئی ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی سلامتی پالیسی میں دفاع ، داخلہ، خارجہ اور معیشت جیسے شعبو ں پر مستقبل کا تصوردینے کی کوشش کی گئی ہے۔قومی سلامتی پالیسی میں سی پیک سے متعلق منصوبوں میں دیگر ممالک کو سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے، نئی پالیسی کے مطابق کشمیر ب...

قومی سلامتی پالیسی میں بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ قرار

 بھارتی فوج کی دیدہ دلیری فوجی پوسٹ کے بعد مسافر بس،ایمبولینس پر گولہ باری ابو محمد نعیم - جمعرات 24 نومبر 2016

وادیٔ نیلم میں مسافر بس کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایاگیا ، تین شہری موقع پر شہید ، زخمیوں میں شامل سات افراد ہسپتال میں دم توڑ گئے گزشتہ روز ہندوستانی فوج نے اپنے 3 فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کی تھی اور ٹوئٹ میں اس کارروائی پر شدید ردعمل دینے کی دھمکی دی تھی بھارتی افواج کی...

 بھارتی فوج کی دیدہ دلیری فوجی پوسٹ کے بعد مسافر بس،ایمبولینس پر گولہ باری

سانحہ کوئٹہ:"را" اورافغان خفیہ اداروں کی مشترکہ کارروائی، کَڑیاں ملنے لگیں وجود - جمعرات 27 اکتوبر 2016

کوئٹہ پولیس ٹریننگ مرکز پر حملے کی نگرانی افغانستان سے کی گئی، مقامی نیٹ ورک کو استعمال کیا گیا حساس اداروں نے تفصیلات جمع کرنا شروع کردیں ، افغانستان سے دہشت گردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے  بھاری ہتھیاروں  کے ساتھ کوئٹہ پولیس کے تربیتی مرکز پر ہونے والے خود کش  حم...

سانحہ کوئٹہ:

کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو وجود - جمعرات 27 اکتوبر 2016

پاکستان بار بار یہی بات دہرارہا ہے لیکن بھارت فوجی قبضے اورتسلط پراَڑاہوا ہے ،نتیجہ آنے تک مقد س اورجائزجدوجہد جاری رکھیں گے بھارتی مظالم کے آگے سینہ سپر87سالہ ناتواں بزرگ لیکن جواں عزائم اورمضبوط اعصاب کے مالک چیئرمین آل پارٹیز حریت کانفرنس انٹرویوپینل:شیخ امین ۔مقصود من...

کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو

برہمن باتوں سے ماننے والا نہیں, پاکستان کشمیریوں کی عسکری مدد بھی کرے,سپریم کمانڈر حزب المجاہدین شیخ امین - هفته 22 اکتوبر 2016

ظلم و جبر پر عالمی برادری کی خاموشی افسوس ناک ہے،پاکستانی قیادت کو سمجھنا چاہیے مذاکرات اور قراردادوں سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، مجاہدین کو وسائل مہیا کیے جائیں جب دنیا ہماری آواز نہیں سن رہی تو پھر ہمارے پاس آزادی کے لیے مسلح جدوجہد ہی آخری آپشن ہے،سید صلاح الدین کا ایوان صحا...

برہمن باتوں سے ماننے والا نہیں, پاکستان کشمیریوں کی عسکری مدد بھی کرے,سپریم کمانڈر حزب المجاہدین

سفارتی محاذ پربھارت کو ایک اور شکست,برطانیہ نے بھی پاکستان مخالف پٹیشن مسترد کردی شہلا حیات نقوی - هفته 22 اکتوبر 2016

امریکاکے بعد برطانیہ نے بھی پاکستان کودہشت گردوں کی پناہ گاہ قراردینے کا بھارتی دعویٰ یکسر مسترد کردیا برطانیہ میں مقیم بھارتیوں کی آن لائن پٹیشن پر پاکستان کی قربانیوں کے برطانوی  اعتراف نے بھارتی غبارے سے ہوا نکال دی امریکا اوربرطانیہ دونوں ممالک نے بھارتی حکومت کے اشارے اور ...

سفارتی محاذ پربھارت کو ایک اور شکست,برطانیہ نے بھی پاکستان مخالف پٹیشن مسترد کردی

بھارتی جارحیت، مقابلے کے لیے جارحانہ سفارتکاری کی ضرورت ایچ اے نقوی - جمعرات 06 اکتوبر 2016

بھارتی فوج کی جانب سیکنٹرول لائن پر دراندازی کے واقعے کے بعدجسے اس نے سرجیکل اسٹرائیک کانام دینے کی ناکام کوشش کی، بھارتی فوج کے سربراہ نے عالمی سطح پر بھارت کی اس مذموم کارروائی کی مذمت سے بچنے کیلیے اعلان کیاتھا کہ کنٹرول لائن پر جو واقعہ ہوا، اس کے بعد اب بھارت پاکستان کے خلاف...

بھارتی جارحیت، مقابلے کے لیے جارحانہ سفارتکاری کی ضرورت

طبل جنگ بج چکا ہے !!! شیخ امین - جمعرات 06 اکتوبر 2016

برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فوج کا خیال تھا کہ وہ انتہائی مطلوب حریت پسند رہنماکی موت کا جشن منا ئیں گے، مٹھا ئیاں با نٹیں گے اور نئی کشمیری نسل کو یہ پیغام دیں گے کہ بھارت ایک مہان ملک ہے اور اس کے قبضے کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو وہ ختم کرنا جا نتے ہیں۔ لیکن انہیں کشمیر...

طبل جنگ بج چکا ہے !!!

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر ایچ اے نقوی - بدھ 05 اکتوبر 2016

اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے گزشتہ روز وزیراعظم کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی اور بھارت کے جنگی جنون سے نمٹنے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی بھرپور مدد کرنے کے حوالے سے کوششوں کیلیے وزیر اعظم کابھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیا۔اپوزیشن کے رہنماؤں نے اس ناز...

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر

بڑی طاقتوں کی صبر کی تلقین، پاک بھارت جنگ نہیں روک سکتی ایچ اے نقوی - منگل 04 اکتوبر 2016

بھارت کنٹرول لائن پر در اندازی کی کوشش کو پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کا نام دے کر دنیا بھر میں پاکستان کو بدنام کرکے مقبوضہ کشمیر کے عوام پر اپنے سفاکانہ مظالم پر پردہ ڈالنے کی کوششوں میں ناکامی اور اس ناکامی کے بعد سے مسلسل سرحدوں پر چھیڑ چھاڑ میں مصروف ہے، جس کا اندازہ اس ...

بڑی طاقتوں کی صبر کی تلقین، پاک بھارت جنگ نہیں روک سکتی

مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر