وجود

... loading ...

وجود
وجود

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟

پیر 26 ستمبر 2016 کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟

uri-sector-military-camp

پچھلے دنوں وہاں دہلی میں بڑی ملاقاتیں ہوئیں۔ ان کے Security Apparatus اور’’ را‘‘ کے نئے پرانے کرتا دھرتا سب کے سب نریندر مودی جی کو سجھاؤنیاں دینے جمع ہوئے۔ ان سب محافل شبینہ کے روح رواں ہمارے جاتی امراء کے مہمان اجیت دوال جی تھے۔ وہ آٹھ سال لاہور میں داتا دربار کے پاس ایک کھولی میں ground -spy کے طور پر رہتے رہے تھے۔ اُنہوں نے کراچی، بلوچستان، جنوبی پنجاب اور کابل میں اپنے عرصۂ قیام میں کئی سلیپر سیلز بھی قائم کیے جو اب بھی چھپ چھپا کر اپنی تخریب کاری کی کاروائیاں دکھاتے رہتے ہیں۔

ان محافل کا خاص موضوع تو 18 ستمبر کا مقبوضہ کشمیر کے علاقے اُڑی سیکٹر کا حملہ تھا جس کے بارے میں یہ سب یک زبان ہوکر مودی جی کو باور کراتے رہے کہ یہ آزاد کشمیر سے آئے ہوئے حریت پسندوں کی کارروائی تھی جس میں بہار اور ڈوگرا رجمنٹ کے اٹھارہ فوجی ہلاک ہوئے۔ یہ فوجی پورے ہندوستان کے مختلف علاقوں سے آئے تھے لہذا اس دہشت گردی کی کارروائی کو اکھنڈ بھارت پر حملہ مانا جائے۔ دبے لفظوں میں انہوں نے یک زبان ہوکر ان مبینہ حریت پسندوں کی دلیری اور ان کے انٹیلی جینس نیٹ ورک کی بھی تعریف کی جو یقیناً بھارتی فوج کے اندر چھپا بیٹھا ہے۔ اس پر فوج کے اندر بھی بہت’’ دے مار ساڑھے چار‘‘ ہورہی ہے۔ سبھی کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔ ان کی مشترکہ رائے یہ تھی کہ محمود غزنوی سے لے کر مولانا مسعود اظہر اور ہمارے جنرل راحیل شریف تک سب ایک ہی ایجنڈے پر کام کررہے ہیں کہ انڈیا کے حصے بخرے کرڈالو۔ کشمیر اس کا راستہ ہے۔ اس ایجنڈے کا اختتام نہیں۔ اس پر را کے سابق چیف وکرم سود نے نکتہ اٹھایا کہ بھارت میں ہمارے نیتی اپدیشک (سیاست دانوں ) میں یہ گلط دھارنا ( غلط فہمی ) بھی بہت جنا سدھارن (عام ) ہے کہ وہاں کے سیاست دان بالخصوص موجودہ وزیر اعظم اس سے بہت جدا گانہ نقطۂ نظر رکھتے ہیں۔ وہ ہندوستان سے بہتر تعلقات اور بڑھتی ہوئی تجارت کے خواہاں ہیں تو انہیں جتایا گیا کہ پنجاب کی سول سروس اور فوج میں عددی اکثریت اور وہاں کی عام آبادی ہندوستان دشمنی میں سندھ، خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کے عوام کی ہندوستان دشمنی میں کھل کر ہم خیال ہے۔ یہ بھول جائیں کہ اگر ہندوستان ن لیگ کی حکومت کی کھل کر مدد کرتا رہے تو وہ کسی طور پاکستانی عوام اور فوج کی رائے کو بدل پائے گا۔ جس طرح ہم کشمیر کی مسلمان آبادی کو پچھلے ستر سال سے ہر طرح کی سہولتیں دینے کے بعد بھی ان کے دل جیتنے اور انہیں بھارت کا تسلط دل سے قبول کرانے میں بُری طرح ناکام رہے ہیں۔ یہی حال ہمارا نواز شریف حکومت کی کھل کر اعانت کرنے میں بھی ہوگا۔ ہم نے وہاں خاندانی سیاست کو جس طرح سر پر سوار کررکھا ہے وہ حالا ت کے کروٹ لیتے ہی ہماری حمایت سے منہ موڑ لیتی ہے۔

سشما سوراج اور نریندر مودی

سشما سوراج اور نریندر مودی


بھارت میں ہر حریت پسند حملے کے بعد ایران اور دیگر مسلمان ممالک پاکستان کی حمایت کرتے ہیں اور ان کے دل میں پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کی وجہ سے جو توقیر اور احساس تحفظ ہے وہ پاکستان کو مزید شہ دیتا ہے کہ وہ ایسے حملوں کی حمایت کرے اور چونکہ وہ افغانستان میں طویل وابستگی کی بنیاد پر تمام عالم میں ہمدرد دہشت گردوں کی ایک پوشیدہ اور اعلانیہ فوج کے استعمال اور وقت پڑنے پر ان ایٹمی ہتھیاروں کو بھی استعمال کرنے سے باز نہیں آئے گا۔ ہم کو سیاسی طور پر اور حربی سطح پر اپنی پالیسیوں کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

کشمیر میں جاری انتفاضہ کی کسی مسلمان ملک نے کبھی کھل کر مذمت نہیں کی جب کہ بھارتی فوج کا کشمیر میں وہ اسٹیٹس نہیں جو اسرائیل کی فوج کا فلسطین میں ہے۔ ہماری سہنا تو کشمیریوں کی مانگ پر وہاں بیٹھی ہے۔ ان کی یہ سادہ ادا دیکھ کر اجیت دوال صاحب نیچی نظریں کیے مسکراتے رہے۔ ہمارا میڈیا بھی ان کے پاکستانی جرنیلوں کو مکالمے کی دعوت دیتا ہے اور ہمیں یہ تکلیف دہ احساس ہوتا ہے کہ وہ ہماری پالیسی اور ہماری ناکامیوں کا دبے لفظوں میں مذاق اڑا رہا ہے۔ ہمیں الیکشن کے بخار میں ان دنوں مبتلا امریکا سے بھی کچھ زیادہ آس نہیں رکھنی چاہیے۔ پاکستان، چین اور امریکا کی علاقائی صورت حال کی وجہ سے لازمی ضرورت بن چکا ہے۔ روس کے علاوہ کہیں سے بھی ہمیں تسلی کے دو الفاظ سنائی نہیں دیے۔ یہ محض کھوکھلی تسلی تھی۔ امریکاکی مشرق وسطی میں پسپائی سے روس کی خطے میں پالیسی میں بہت تبدیلی آئی ہے۔ اب کریملن میں راولپنڈی کے عسکری حلقوں سے دوری کا وہ احساس نہیں پایا جاتا جو بیس سال سے وہاں بہت عام تھا۔ چین کا پورے ریجن میں بہت دلچسپی ہے اور امریکا کا سارا زور طاقت کے توازن کے حوالے سےstatus quo پر ہے۔ ایسا ایک حملہ ہم بھی پاکستان میں کر سکتے ہیں۔ وکرم سود صاحب نے ضد کی کہ ہمیں اس حملے کا پاکستان کو وہ سبق سکھانا چاہیے جس کی قیمت بڑی بھی ہو اور وہ تا دیر ادا بھی کرتا رہے۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید عطا حسین

لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید عطا حسین


سابق لیفٹیننٹ جنرل سید عطا حسین جو ملٹری سیکریٹری کے عہدے سے ریٹائر ہونے سے پہلے جموں کشمیر میں کور کی کمانڈ کرچکے تھے اور جن کے بارے میں یہ تاثر بہت عام ہے کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے نائب صدر مختار عباس نقوی کی طرح اپنے بھارتی ہونے پر اپنے مسلمان ہونے سے زیادہ فخر محسوس کرتاہے۔ اس محفل میں بڑی دیر سے چپ تھے۔ باری ملی تو کہنے لگے کہ برہان وانی کی شہادت سے دو ماہ کے اندر کشمیر ایک آتش فشاں کی صورت اختیار کرگیا ہے۔ پاکستان کی Deep State ان کی سیاسی حکومت کو ناک میں نکیل ڈال کر بین الاقوامی معاملات میں اپنی مرضی سے گھسیٹ رہی ہے۔ اس پر وکرم سود صاحب نے کہا ایک جیکٹ لی (Exactly)۔ اس پر ششما سوراج صاحبہ جو ان کی خارجہ تعلقات کی منتری ہیں ’’وکرم بابو رام قسم آپ جب ایک جیکٹ لی بولتے ہو تو مجھے بروس لی یاد آجاتا ہے‘‘۔ مودی جی نے اس موقع پر دونوں کو گھور کر دیکھا تو ششما جی نیچی نظریں کرکے ساڑھی کا پلو مسلنے لگیں اور کہنے لگیں ’’سر وہ میں پوچھ رہی تھی کہ پاکستان میں بھی کوئی Deep-State ہے کیا؟ ‘‘جس پر مودی جی کہنے لگے ’’دوسرے کمرے میں وہاں جاکر فون کر کے پاکستان میں ہمارے راج دوت (سفیر) گوتم بامبا والا سے پوچھ لیں۔ ’’عطا جی پلیز کن ٹی نیو‘‘

مختار عباس نقوی، نائب صدر بی جے پی

مختار عباس نقوی، نائب صدر بی جے پی


وہ کہنے لگے پردھان منتری جی اس سارے لفڑے کو سمجھنے کے لیے ہم کو جنرل راحیل شریف بن کر سوچنا ہوگا۔ ہم کو اپنے دشمن کی Profiling کرنی ہوگی۔ اس سال جون سے وہ بہت دویدا (گہری فکر) میں تھے کہ کشمیر چپ ہے۔ افغانستان ناخوش ہے۔ رخصتی کا وقت بھی قریب آرہا ہے۔ اس پر فوج کے سربراہ بولے کہ انہوں نے سمجھ میں نہیں آرہا اب تک اپنی Honor -Laps (فوجی سربراہ کی اپنے دستوں سے الوداعی ملاقاتیں) کیوں شروع نہیں کیں۔ اس پر دوال جی بولے، یہ تو کھلا Intelligence Failure ہے۔ میں لاہور میں ہوتا تو دو منٹ میں پتہ کرلیتا۔ مودی جی کو ایک مرتبہ پھر مداخلت کرنی پڑی۔ ’’عطا جی پلیز کن ٹی نیو‘‘

محبوبہ مفتی اپنے والد کی وفات پر جب پی ڈی پی کی سربراہ بنیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے ان کو وزیر اعلی بنا دیا تو پاکستان میں بہت پریشانی ہوئی۔ یہ پارٹیاں تو ایک دوسرے سے نظریاتی طور پر بہت جدا تھیں اور اگر یہ ساتھ مل کر کشمیر میں پائیدار امن قائم کرلیتی ہیں تو بہت برا ہوگا۔ یوں بھی پاکستانی ڈیپ اسٹیٹ کو یہ فکر تھی کہ ان کے پاکستان میں سارے نان اسٹیٹ ایکٹر ز دوست بے روزگار ہوتے جارہے ہیں۔ 1980 سے پیر و مرشد جنرل ضیا الحق کی پالیسی پلان پر عمل درآمد لگتا ہے، روکنا پڑے گا۔ ہم نے جب برہان وانی کو بلاوجہ ماردیا تو پاکستان کو موقع مل گیا کہ اپنا گیم شروع کردے۔ ان کا خیال تھا کہ خالی عوامی مظاہروں سے بات نہیں بنے گی۔ لہذا تنگ دھار کے علاقے سے اڑی کیمپ پر حملہ کیا گیا۔ میرے زمانے میں بطور کور کمانڈر میں نے یہ کوشش ناکام بنائی تھی۔ تب ان کا نشانا پونچھ کے علاقے میں 93 بریگیڈ کا ہیڈ کوارٹر تھا۔ جنرل سہاگ کو ایک سابق مسلمان جنرل کی یہ بات منہ پر گالی اور طمانچہ بن کر لگی۔ بات تو سچ تھی مگر بات تھی رسوائی کی۔

مجھے لگتا ہے امریکن بیچ میں آئے ہیں ورنہ ایک خیال یہ تھا کہ بات بڑھی تو کسی ایک طرف سے 1945 والا ایکشن ہوسکتا ہے۔ مودی جی نے جنرل عطا کی یہ بات سن کر آہستہ سے کہا’’ سجنو رات ہوگئی ہے آؤ بھوجن پانی کریں‘‘۔


متعلقہ خبریں


مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائی، مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی وجود - جمعرات 29 ستمبر 2022

بھارت میں مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، حکومت نے دہشت گرد تنظیموں سے تعلق کا الزام لگا کر مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی۔ بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ مذہبی گروپ کے عسکریت پسند گروپوں سے تعلقات ہیں، گروپ اور اس ک...

مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائی، مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی

او آئی سی اجلاس آج شروع ہوگا، 150 سے زائد قراردادیں پیش ہونے کا امکان وجود - منگل 22 مارچ 2022

پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس آج(منگل کو) پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں شروع ہو گا، اجلاس میں مسئلہ کشمیر، مسلم امہ کو درپیش معاشی، سیاسی اور ثقافتی چیلنجز کیساتھ اسلامو فوبیا کے حوالے سے بھی غورکیا جائے گا۔ کانفرنس میں 150سے زائد قراردادیں منظور ہ...

او آئی سی اجلاس آج شروع ہوگا، 150 سے زائد قراردادیں پیش ہونے کا امکان

نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا وجود - جمعرات 17 فروری 2022

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی وزیراعظم دہلی کے ایک مندر کے دورے پر مہمانوں کی کتاب میں تاثرات لکھنے گئے تاہم وہ پہلے سے ہی لکھے ہوئے تھے۔ نریندر مودی لکھے ہوئے تاثرات کے اوپر صرف ہوا میں قلم چلاتے رہے لیکن انہوں...

نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، عمران خان کا سی این این کو انٹرویو وجود - پیر 14 فروری 2022

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کبھی نہ کبھی تو افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنا ہوگا، عالمی براردی کو افغان حکومت کے ساتھ ''کچھ لو اور دو'' کی بنیاد پر کام کرنا چاہیے۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان افغانستان اور طالبان حکومت سے متعلق بات ک...

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، عمران خان کا سی این این کو انٹرویو

بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے، امریکی کانگریس کو بریفنگ وجود - پیر 17 جنوری 2022

جینو سائیڈ واچ کے بانی اور ڈائریکٹر گریگوری اسٹینٹن نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گریگوری اسٹینٹن نے امریکی کانگریس کی بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت کی ریاست آسام اور مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کے ابتدائی علامات اور عمل موج...

بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے، امریکی کانگریس کو بریفنگ

قومی سلامتی پالیسی میں بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ قرار وجود - هفته 15 جنوری 2022

حکومت کی طرف سے جاری کی گئی ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی سلامتی پالیسی میں دفاع ، داخلہ، خارجہ اور معیشت جیسے شعبو ں پر مستقبل کا تصوردینے کی کوشش کی گئی ہے۔قومی سلامتی پالیسی میں سی پیک سے متعلق منصوبوں میں دیگر ممالک کو سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے، نئی پالیسی کے مطابق کشمیر ب...

قومی سلامتی پالیسی میں بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ قرار

کسانوں نے پنجاب میں بھارتی وزیراعظم کے قافلے کو روک دیا وجود - جمعرات 06 جنوری 2022

بھارتی ریاست پنجاب میں وزیراعظم نریندر مودی کے قافلے کو کسانوں نے راستے میں روک دیا۔ بھارتی وزیراعظم کو فیروزپور شہر میں کئی منصوبوں کا افتتاح اور ریلی سے خطاب کرنا تھا تاہم وزیراعظم کے قافلے کے راستے میں بھٹنڈا کے فلائی اوور پر کسانوں نے احتجاج کیا اور سڑک کو ٹریفک کیلئے بند کرد...

کسانوں نے پنجاب میں بھارتی وزیراعظم کے قافلے کو روک دیا

مودی کے طیارے نے دو روز قبل پاکستانی فضائی حدود استعمال کی وجود - منگل 02 نومبر 2021

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے طیارے نے دو روز قبل اٹلی کے شہر روم پہنچنے کیلئے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی اجازت سے پاکستانی فضائی حدود استعمال کی۔ سی اے اے ذرائع کے مطابق بھارتی وزیراعظم کے طیارے نے پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کے لیے اجازت حاصل کی تھی۔بھارتی وزیراعظ...

مودی کے طیارے نے دو روز قبل پاکستانی فضائی حدود استعمال کی

 بھارتی فوج کی دیدہ دلیری فوجی پوسٹ کے بعد مسافر بس،ایمبولینس پر گولہ باری ابو محمد نعیم - جمعرات 24 نومبر 2016

وادیٔ نیلم میں مسافر بس کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایاگیا ، تین شہری موقع پر شہید ، زخمیوں میں شامل سات افراد ہسپتال میں دم توڑ گئے گزشتہ روز ہندوستانی فوج نے اپنے 3 فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کی تھی اور ٹوئٹ میں اس کارروائی پر شدید ردعمل دینے کی دھمکی دی تھی بھارتی افواج کی...

 بھارتی فوج کی دیدہ دلیری فوجی پوسٹ کے بعد مسافر بس،ایمبولینس پر گولہ باری

کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو وجود - جمعرات 27 اکتوبر 2016

پاکستان بار بار یہی بات دہرارہا ہے لیکن بھارت فوجی قبضے اورتسلط پراَڑاہوا ہے ،نتیجہ آنے تک مقد س اورجائزجدوجہد جاری رکھیں گے بھارتی مظالم کے آگے سینہ سپر87سالہ ناتواں بزرگ لیکن جواں عزائم اورمضبوط اعصاب کے مالک چیئرمین آل پارٹیز حریت کانفرنس انٹرویوپینل:شیخ امین ۔مقصود من...

کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو

کشمیر کی زمین پر تو بھارت کا قبضہ ہے ‘کشمیریوں پر نہیں،بھارتی صحافی وجود - منگل 25 اکتوبر 2016

کشمیر کے بارے میں معلومات اور خبریں حکومتی عہدیداران مسخ کردیتے ہیں،بھارتی نظام کے خلاف 80 سالہ شخص سے 6 سالہ بچے تک کے سینے میں تکلیف دہ جارحیت موجود ہے کچھ صحافی اراکین پارلیمان کی پٹی آنکھوں پر چڑھا کر صحافی کا حقیقی کردار فراموش کردیتے ہیں اوربھارت کی سالمیت اورقومی یکجہتی س...

کشمیر کی زمین پر تو بھارت کا قبضہ ہے ‘کشمیریوں پر نہیں،بھارتی صحافی

برہمن باتوں سے ماننے والا نہیں, پاکستان کشمیریوں کی عسکری مدد بھی کرے,سپریم کمانڈر حزب المجاہدین شیخ امین - هفته 22 اکتوبر 2016

ظلم و جبر پر عالمی برادری کی خاموشی افسوس ناک ہے،پاکستانی قیادت کو سمجھنا چاہیے مذاکرات اور قراردادوں سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، مجاہدین کو وسائل مہیا کیے جائیں جب دنیا ہماری آواز نہیں سن رہی تو پھر ہمارے پاس آزادی کے لیے مسلح جدوجہد ہی آخری آپشن ہے،سید صلاح الدین کا ایوان صحا...

برہمن باتوں سے ماننے والا نہیں, پاکستان کشمیریوں کی عسکری مدد بھی کرے,سپریم کمانڈر حزب المجاہدین

مضامین
وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

بھارت، سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کالونی وجود جمعرات 18 اپریل 2024
بھارت، سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کالونی

ایرانی حملے کے اثرات وجود بدھ 17 اپریل 2024
ایرانی حملے کے اثرات

دعائے آخرِ شب وجود بدھ 17 اپریل 2024
دعائے آخرِ شب

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر