... loading ...
کشمیر کے بارے میں معلومات اور خبریں حکومتی عہدیداران مسخ کردیتے ہیں،بھارتی نظام کے خلاف 80 سالہ شخص سے 6 سالہ بچے تک کے سینے میں تکلیف دہ جارحیت موجود ہے
کچھ صحافی اراکین پارلیمان کی پٹی آنکھوں پر چڑھا کر صحافی کا حقیقی کردار فراموش کردیتے ہیں اوربھارت کی سالمیت اورقومی یکجہتی سے کھیلنے سے بھی نہیں ہچکچاتے ،بھارتی وزیر اعظم کیلیے کھلا خط
بھارتی صحافی ستوش بھاٹیہ نے مقبوضہ کشمیر کے 4روزہ دورے کے بعد بھارت کے وزیراعظم نریندرا مودی کے نام ایک کھلا خط روزنامہ’رائزنگ کشمیر’ میں شائع کرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ‘اگرچہ کشمیر کی سرزمین تو بھارتی حکومت کے قبضے میں ہے مگر کشمیری عوام بھارت کے ساتھ نہیں ہیں’۔اس صحافی نے مقبوضہ کشمیر کے چار روزہ دورے کے حقائق اس خط میں بیان کیے ہیں، جس میں مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال، کشمیری عوام کا غصہ اور بھارت خصوصاً مودی سرکار کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو غلط طریقے سے سنبھالنے کی کوشش وغیرہ جیسے حقائق کی طرف بھارتی وزیراعظم کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی ہے ۔ بھارتی صحافی ستوش بھاٹیہ کی جانب سے لکھے گئے اس کھلے خط کے چیدہ چیدہ نکات درج ذیل ہیں۔
*ہر کشمیری میں جارحیت اور تلخی
ستوش بھاٹیہ نے لکھا ہے کہ میں یہ حقیقت بتانا چاہتا ہوں کہ بھارتی نظام کے خلاف لوگوں کے اندر تکلیف دہ جارحیت موجود ہے چاہے وہ 80 سالہ شخص ہو یا 6 سالہ بچہ۔یہ جارحیت اور تلخی نامنظوری کے احساس کے ساتھ ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ ان سے بات کرنے کے لیے بھی تیار نہیں جو ان کی نمائندگی کرتے ہیں، ان کے درد اور جارحیت نے اب ایسی انتہاپسندی کا روپ لے لیا ہے کہ اب وہ ہاتھوں میں پتھر لے کر کھڑے ہوتے ہیں اور اتنے بڑے نظام سے ٹکرانے کے لیے تیار ہیں، کوئی بھی نتیجہ انہیں روک نہیں سکتا۔ ستوش بھاٹیہ نے لکھا ہے کہ میں سمجھتاہوں کہ یہ صورتحال ہمیں تباہ کن ‘قتل عام’ کی صورتحال کی جانب لے جاسکتی ہے۔انھوں نے لکھا ہے کہ وہ کشمیری جو ہاتھ میں پتھر نہ اٹھاتا ہو، اپنے دل میں ضرور پتھر رکھتا ہے۔ اس تحریک نے بڑے پیمانے کی عوامی تحریک کا روپ بالکل ویسے ہی دھار لیا ہے جیسے 1942 کی تحریک یا جے پی موومنٹ جس میں لیڈروں سے زیادہ عوام کا ہاتھ تھا۔ستوش بھاٹیہ نے لکھا ہے کہ جن لوگوں نے 2014 کے انتخابات میں ووٹ ڈالے تھے، آج ان میں سے کوئی بھی اسی حکومت کی حمایت میں ہمدردی کا ایک لفظ کہنے کے لیے بھی تیار نہیں۔
*پاکستانی پرچم وہاں کیوں لہرائے جاتے ہیں؟
ستوش بھاٹیہ نے لکھا ہے کہ عزت مآب وزیراعظم کچھ لوگوں نے آپ کو یقین دلا رکھا ہے کہ کشمیر کا ہر ایک شہری پاکستانی ہے، مگر دیانتدارانہ بات تو یہ ہے کہ ہم وہاں کسی ایک شخص کو بھی تلاش نہیں کرسکے جو پاکستان کی تعریف کررہا ہو۔وہاں ہر درخت، ہر موبائل ٹاور پر پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں، ہم نے لوگوں سے اس بارے میں پوچھا تو ان کا کہنا تھا ‘ بھارتی پاکستان سے نفرت کرتے ہیں، تو انہیں چھیڑنے کے لیے ہم پاکستانی پرچم لہراتے ہیں’۔حیرت انگیز طور پر میں کسی ایسے شخص کو تلاش نہیں کرسکا جس نے کہا ہو کہ وہ پاکستان جانا چاہتا ہے کیونکہ وہ پاکستان کی خراب صورتحال سے واقف ہیں۔ میں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کہہ سکتا ہوں کہ کوئی بھی کشمیریوں کوبھارتیوں پر پتھراؤکے لیے متاثر نہیں کرتا، اس کا ’’کریڈٹ ‘‘ہمارے اپنے سسٹم کو جاتا ہے۔
ستوش بھاٹیہ نے لکھا ہے کہ میرے پاس آپ کے لیے ایک سوال ہے مودی جی! کیا پاکستان جو مالی لحاظ سے کمزور ملک ہے، روزانہ ہر پتھراؤکرنے والے نوجوان کو 500 روپے دے سکتا ہے؟ اور کیا آپ واقعی ہمیں یہ یقین دلانا چاہتے ہیں کہ بھارتی نظام اتنا بے بس یا ناکارہ ہے کہ وہ کسی بھی ایک شخص کو گرفتار نہیں کرسکتا جو کشمیر کے نوجوانوں کو 500۔ 500 روپے تقسیم کرتا ہو؟کیا پاکستان اتنا مضبوط ملک ہے کہ وہ ساٹھ لاکھ کشمیریوں کو بھارت کے خلاف آواز بلند کرنے اور لڑنے کے لیے تیار کرسکتا ہے؟ یہ ایک مذاق سے کم نہیں اور کشمیری بھی ہمارا مذاق اڑاتے ہیں۔
*کشمیر کی اطلاعات کو مسخ کرنا
ستوش بھاٹیہ لکھتے ہیں کہ میں اس بات پر مکمل یقین رکھتا ہوں کہ آپ کو کشمیر کے بارے میں جو معلومات اور خبریں موصول ہوتی ہیں وہ غیر واضح اور سچی نہیں ہوتیں کیونکہ انہیں حکومتی عہدیداران مسخ کردیتے ہیں۔سرکاری عہدیداران کا پیش کردہ نکتہ نظر کشمیر کی حقیقی صورتحال بیان نہیں کرتا، مجھے یقین ہے کہ اگر آپ کے پاس کوئی تیکنیک یا طریق ہو جس سے آپ براہ راست کشمیریوں کی بات سن سکیں اور رابطہ کرسکیں تو آپ انہیں کبھی نظر انداز نہیں کریں گے۔کشمیری ان ٹی وی چینلز کے ناموں کا حوالہ دیتے ہیں جو ملک میں فرقہ واریت کے پھیلاؤ اور مبالغہ آرائی کرتے ہیں۔ میں سمجھتاہوں کہ میرے کچھ صحافی ساتھی اراکین پارلیمان کی پٹی آنکھوں پر چڑھا کر صحافی کا حقیقی کردار فراموش کردیتے ہیں اور ہمارے ملک کے اتحاد اور سالمیت سے کھیلنے سے ہچکچاتے نہیں۔
*مخالفانہ آوازیں ‘مارنا’، ایک غلط پالیسی
ستوش بھاٹیہ نے لکھا ہے کہ ہمارے فوجی عہدیدار اور سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کے ذہنوں میں ایک خطرناک غلط فہمی یہ پروان چڑھ رہی ہے کہ اگر کوئی کشمیر کے موجودہ نظام کے خلاف آواز بلند کرتا ہے تو اسے دبا کر مار دینا چاہیے، مگر یہ ایک انتہائی غلط پالیسی ہے۔جہاں تک میرا فہم ہے، یہاں کوئی ایسی چیز نہیں جسے ‘ علیحدگی پسند تحریک’ کہا جاسکے، درحقیقت یہ کشمیر کے ہر عام شہری کا انقلاب ہے جہاں اسی سال کے شخص سے لے کر چھ سال کی عمر تک کے بچے تک آزادی کے نعرے بلند کررہے ہیں۔ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہئے کہ گزشتہ ستر سال کے دوران ہم نے دانستہ اور سنگین غلطیاں کی ہیں جنھوں نے کشمیری عوام کو ہمارے خلاف کردیا ہے۔
*جمہوریت نہیں، بس قتل عام
ستوش بھاٹیہ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ اس دن سے پہلے جب آپ وزیراعظم بنے تھے، کسی بھی سابقہ حکومت نے کشمیریوں کو یقین دہانی نہیں کرائی تھی کہ کشمیر بھارت کا ویسا ہی حصہ ہے جیسے دیگر ریاستیں۔ لیکن 1952 کے بعد پیدا ہونے والی ایک پوری نسل نے جمہوریت کا ایک دن بھی نہیں دیکھا اور اسے جمہوریت کا کوئی تجربہ نہیں ہوا۔انہوں نے بس فوج، نیم فوجی دستے، گولیاں، گنیں، لاشیں، اجتماعی قبریں، گمشدہ افراد، تشدد اور اجتماعی زیادتیوں کو ہی دیکھا ہے۔کشمیری عوام سوچتے ہیں کہ آخر کیوں وہ ایک نارمل زندگی کے حقدار نہیں جیسے بھارت کی دیگر ریاستوں کے باسیوں کو حاصل ہے، کیا وہ اپنی زندگیاں گنوں، گولیوں، پیلیٹ اور روزانہ کے قتل عام کے خوف میں گزاریں گے؟
24 گھنٹوں میں 55 شہادتیں رپورٹ ، شہادتوں کا یومیہ تناسب 100 سے تجاوز بھوکے ، پیاسے ،نہتے مسلمانوں پرفضائی اور زمینی حملے ،ہسپتال ادویات سے محروم یہودی درندے فلسطین میں مسلم بچوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہیں ، شہادتوں کا یومیہ تناسب 100 سے تجاوز کرچکا ہے ، پچھلے 24 گھنٹوں میں ...
چھ خاندان سڑک پر آگئے،خواتین کا ایس بی سی اے کی رپورٹ پر عمارت کو مخدوش ماننے سے انکار مخدوش عمارتوںکو مرحلہ وار خالی کر ایا جا ئے گا پھر منہدم کردیا جائے گا،ڈی جی شاہ میر خان بھٹو کھارادر میں پانچ منزلہ سمیت دو عمارت خطرناک قرار دے کر خالی کرالی گئیں جس میں مقیم چھ خاندان س...
موجودہ صورتحال، کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکیورٹی خدشات ، کھلاڑیوں کو نہیں بھیجا جاسکتا انتہا پسند تنظیم مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے پاکستان ہاکی ٹیم کو کھلم کھلا دھمکیاں دے رہی ہیں پاکستان نے کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکیورٹی خدشات کو دیکھتے ہوئے ایشیا کپ کے لیے ہاک...
بلوچستان میںنہتے مسافروں کے اغواء اور ان کا قتل فتنہ الہندوستان کی دہشتگردی ہے،وزیراعظم اپنے عزم، اتحاد اور طاقت سے دہشت گردی کے ناسورکو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے،مذمتی بیان وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں بس کے مسافروں کے اغواء اور قتل کی مذمت کی ہے۔اپنے مذمتی بیان میں وز...
فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے 3 مقامات پر حملے کیے، ترجمان بلوچستان حکومت عثمان طور اور جابر طور دونوں بھائی کوئٹہ میں رہائش پذیر تھے، والد کے انتقال پر گھر جارہے تھے بلوچستان میں ایک بار پھر امن دشمنوں نے وار کر دیا، سرہ ڈاکئی میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے9معصوم شہ...
آرمی چیف کی توجہ کا مرکز استحکام پاکستان ہے، صدر زرداری کی تبدیلی سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید میں جانتا ہوں یہ جھوٹ کون پھیلا رہاہے اور اس پروپیگنڈے سے کس کو فائدہ پہنچ رہا ہے، محسن نقوی وزیرداخلہ محسن نقوی نے صدر آصف زرداری کی تبدیلی سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کرت...
افغان طالبان بھارت سے مالی امداد لے کر پاکستان میں دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں مالی امداد فتنۃ الخوارج(ٹی ٹی پی) اور بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کو دی جاتی ہے، سابق جنرل سمیع سادات افغان طالبان اور بھارت کے گٹھ جوڑ سے متعلق سابق افغان جنرل نے ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔افغان ...
بھائی اور بہنوئی ایس ایس پی ساؤتھ کے دفتر پہنچے،لاش کی حوالگیکیلئے قانونی کارروائی جاری ورثا میت لاہور لے جانا چاہتے ہیں، انہوں نے کسی شک و شبہے کا اظہار نہیں کیا، مہزور علی کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فلیٹ سے ملنے والی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش لینے کیلیے بھائی اور دیگر...
پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 92 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں پہلگام دہشت گرد حملے کے متاثرین کا درد محسوس کر سکتے ہیں،چیئرمین کابھارتی میڈیا کو انٹرویو چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کسی گروپ کو ملک کے اندر یا ب...
ریاستی مشینری پوری بے باکی سے پاکستان میں اظہار کی آزادیوں کو زندہ درگور کرنے میں مصروف ہے، ترجمان پی ٹی آئی کسی سرکاری بابو کی صوابدید پر کسی بھی پاکستانی کی حب الوطنی کا فیصلہ ممکن ہے نہ اس کی اجازت دی جا سکتی ہے،اعلامیہ پاکستان تحریک انصاف نے یوٹیوب چینلز کی بندش کے خلاف...
فائدہ اٹھانے والے محکمہ تعلیم کے گریڈ ایک سے 18 کے ملازمین اور افسران کی بیگمات شامل 72 ملازمین اور افسران کی بیگمات نے فی کس 2 ہزار سے ایک لاکھ 90 ہزار تک رقم وصول کی بینظیرانکم سپورٹ پروگرام سیگریڈ 18تک کے افسران کی بیگمات کے مستفید ہونے کا انکشاف،ضلع میرپورخاص میں بینظیر ا...
کوٹ لکھپت جیل میں قیدتحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں کی حکومتی اتحاد سے مذاکرات کی حمایت کی تجویز کو پیٹرن انچیف نے واضح الفاظ میں مسترد کردیا امپورٹڈ حکومت کیخلاف فیصلہ کن جدوجہدجاری رکھنے کے عزم کا اعادہ ،5 اگست سے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائیگا،بانی پی ٹی آئی کا جیل...