وجود

... loading ...

وجود
وجود

نواز شریف کی تقریر: کھسیانی بلی کا کھمبا

اتوار 25 ستمبر 2016 نواز شریف کی تقریر: کھسیانی بلی کا کھمبا

nawaz-sharif

میاں محمد نواز شریف کا سخت سے سخت ناقد بھی اس بات کا معترف ہورہا ہے کہ انہوں نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک بھرپور اور پاکستان جیسے اہم اسلامی ملک کے شایانِ شان تقریر کی۔ پاک بھارت شملہ معاہدے کے بعد کشمیر پر یہ پہلی سفارتی ’’جارحیت‘‘ ہے جس کا اعزاز بھی ایک منتخب جمہوری حکومت کو حاصل ہوا، ورنہ وردی والی جمہوریت کے دور میں تومعاملہ کبھی ملک میں موجود ’’نان ا سٹیٹ ایکٹرز‘‘ کے خلاف عالمی مدد کی بھیک مانگنے کی جدوجہد سے آگے نہیں بڑھ پایا جو دراصل دہشت گردی میں ملوث ہونے کا بالواسطہ اعتراف ہوا کرتا تھا۔

گزشتہ پندرہ سال تو ہمیں وہ پچیس لاکھ افغان مہاجرین بھی بھولے رہے ، جن کی ہم اب تک میزبانی کرتے رہے ہیں۔ اور کشمیر کا تو ذکر ہی کیا کہ اس پر کمانڈو جنرل پرویز مشرف نے وہ وہ قلابازیاں کھائیں اور اس کے اتنے حل تجویز کر دیے کہ محسوس ہونے لگا کہ مسئلہ کشمیر اب دفن ہوگیا ہے۔ لیکن کشمیری بہت سخت جان نکلے اور برہان مظفر وانی نے خون دے کر اپنی آزادی کی جدوجہد کو جو مہمیز بخشی تو اب یہ لازم تھا کہ پاکستان کے عوام کی منتخب قیادت اس پر اپنے ووٹرز کے جذبات کے عین مطابق عمل کرتی۔ جس طرح بھارتی فوجیون نے شہید کا گلا کاٹنے کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈالی اور بھارتی عوام نے اس پر تالیاں بجا کر داد دی تو پوری چناروادی میں آگ سی لگ گئی۔ اب وہاں کا ہرجوان برہان مظفر بننے گھر سے نکل پڑا ہے۔

بھارت نے اس کو جنگی جنون بنانے کی کوشش کی اور پاکستان کی بہ حیثیت ریاست اور اس کے عوام کا ردعمل جاننے کے لئے ایک ماحول بنایا تو اسے سرحد سے اس پار سے مسکن جواب گیا جس سے اس کی ’تسلی‘ ہو گئی۔ اس کے میڈیا کی کذب بیانی سے دیا گیا تاثر کہ نیپال، بنگلہ دیش اور افغانستان بھی پاکستان مخالفت میں اس کے ساتھ ہیں ،یہ تاثر چوبیس گھنٹے کی عمر بھی نہ جی پایا۔ ابھی کچھ ہی دن پہلے سوشل میڈیا پر پاک فوج کے ایک جرنیل کے کپتان کے صاحبزادے کے ہاتھوں موٹروے پولیس کے انسپکٹرز کی درگت بنانے کی وجہ سے سوشل میڈیا پر ہمارے اداروں کے بارے میں جن جذبات کا اظہار ہورہا تھا ، وہ سب پس منظر میں چلے گئے اور قوم نے یک زبان ہو کر بتایا کہ ہم کس طرح یک جان ہیں۔ یہ پیغام نئی دہلی میں بہت تشویش کے ساتھ سنا اور سمجھا گیا۔

وزیر اعظم کی تقریر سے محض ایک دن قبل برطانوی فوج کے سربراہ کی اسلام آباد آمد ، پاکستان کے آرمی چیف سے ملاقات اور اس کے بعد آرمی چیف کا میاں نواز شریف کو امریکافون کرنا اس امر کی غمازی کرتے تھے کہ بھارتی خواہش پر امریکانے اپنا کوئی بالواسطہ پیغام بھیجا ہے۔ دراصل امریکی خواہشات کو ہم تک پہنچانے کے لئے گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے یہی راستہ استعمال ہوتا رہا ہے۔ لیکن ظاہر ہے سامنے ایک فون پر ڈھیر ہوجانے والی قیادت نہیں تھی اس لئے تقریر سے تو یہی پتہ چلا کہ بات نہ بن سکی۔ اور آخرکار امریکی دفترِ خارجہ کا ایک غیر جانبدار سا بیان آ گیا کہ دونوں ملک اپنے مسائل کو باہمی گفت و شنید سے حل کریں، حالانکہ پاکستان کی قیادت یہ باور کروا چکی تھی کہ باہمی مذاکرات سے مسئلہ حل نہ ہونے کی وجہ سے ہی ہم اسے عالمی فورم پر لے کر آئے تھے۔

میاں نواز شریف نے اقوامِ متحدہ روانہ ہونے سے پہلے مقامی طور پرکچھ اداروں سے بھی رعایتیں طلب کی تھیں جو عطا کر دی گئیں۔ عمران خان صاحب جو اس سے قبل رائیونڈ دھرنے کی تاریخ بیس سے بائیس ستمبرکے درمیان رکھنے پر مُصر تھے، انہوں نے اس کو دس دن آگے بڑھا دیا اور قادری صاحب جو برطانیا پدھارنے سے پہلے یہ کہتے ہوئے پائے گئے تھے کہ وہ وہاں جا کر یورپی یونین کے سامنے موجودہ نواز شریف حکومت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مہم چلائیں گے، ان کو بھی ایک سخت ’’شٹ اپ‘‘ کال دی گئی۔ کال اتنی سخت تھی کہ موصوف تا دمِ تحریر نہ صرف بولنے سے انکاری ہیں بلکہ ان کی عمرانی دھرنے میں شرکت بھی مشکوک نظر آتی ہے۔

میاں نواز شریف نے کمال ہوشیاری اور عقل مندی سے خود پر ’مودی کا یار‘ ہونے والے الزامات لگانے والوں کو مودی کی بغل میں کھڑا کردیا ہے۔ وہ اپنے اوپر پڑنے والا مقامی دباؤ بڑی چالاکی سے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اس ڈائس پر چھوڑ آئے ہیں جہاں انہوں نے کھڑے ہو کر تقریر فرمائی تھی۔ اب ان کے سیاسی مخالفین کو ان کے خلاف ماحول بنانے کے لئے معاملہ پھر صفر سے شروع کرنا پڑے کرے گا جس کے لئے ’بہاماس‘ سے نئی کمک پہنچ چکی ہے۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ نے بھی پہلی مرتبہ پیشہ ورانہ دیانت داری کے ساتھ اس اہم موقع کی تیاری کی اور شاید ان کے لئے بھی پہلا موقع تھا کہ انہیں معاملات کو خالص پیشہ ورانہ انداز میں دیکھنے کی ’’اجازت ‘‘ ملی تھی۔ اور ’جس کا کام اسی کو ساجھے‘ کے مصداق جب یہ کام پیشہ ورانہ ہاتھوں میں آئے (جن میں سے کسی کو دعویٰ نہیں تھا کہ اسے سب پتہ ہے) تو سائیڈ لائن پر او آئی سی کا اجلاس بھی ہوا، جس میں پاکستان کی ’ہرقسم‘ کی حمایت کا نہ صرف زبانی اعادہ کیا گیا بلکہ اس کے عملی ثبوت بھی نظر آئے۔ دنیا بھر کی اہم قیادت سے ملاقاتیں بھی ہوئیں اور ان تک اپنا نقطۂ نظر بھی موثر انداز میں پہنچایا گیا۔

جب اجلاس سے پاکستانی وزیراعظم نے خطاب کرلیا اور اس ضمن میں امریکی اور بھارتی خواہشات کو بھی خاطر میں نہیں لائے تو پھر ایران کے صدر کو بھی پاکستانی وزیراعظم سے ملاقات کرنا یاد آ گیا۔ اور اس کے بعد ایران نژاد پاکستانی لابی ، سوشل میڈیا پر رو بہ عمل آ گئی جس کا واحد مقصد سعودی عرب کو شیریں مزاری اور مشاہد حسین ٹائپ کی پارلیمانی تقریر کے موافق سوشل میڈیائی گدڑ کٹ لگانا اور گالم گلوچ کرنا تھا۔ حالانکہ طے شدہ معاملات کے مطابق او آئی سی ، جس کی نمائندگی سعودیہ کے پاس تھی،اس نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سائیڈ لائن پر اجلاس طلب کر کے پاکستان کو جو سفارتی کمک فراہم کی تھی، اس نے بھارت کا سارے کا سارا بیانیہ اڑا کے رکھ دیا تھا، شاید اسی کا اندازہ کرتے ہوئے بھارت نے اپنے نودریافت شدہ ’متر‘ امریکا کو اس معاملے میں اتارا۔ برسبیل تذکرہ بات یہ ہے کہ اس دفعہ کا حج پہلا حج تھا جس میں ایرانی عازمینِ نے شرکت نہیں کی اور یہ کتنا پرامن اور پرسکون ہوا ہے؟ وہ آپ کسی بھی عازمِ حج سے پوچھ کر دیکھ لیں۔

سوشل میڈیا پر اور تو کچھ نہیں ہوسکا لیکن سب سے پہلے یہ بیانیہ چھوڑا گیا کہ نواز شریف نے جی ایچ کیو کی لکھی ہوئی تقریر پڑھی۔ حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ جی ایچ کیو ادھر ہی واقع ہوا کرتا تھا جب بہادر کمانڈو جنرل پرویز مشرف نے کشمیر پر قلابازیاں لگانے کی انتہا کر دی تھی۔ تو پھر انہوں نے اتنی اہم تقریر اپنے چیف کو کیوں نہیں لکھ کر دی؟ حیرت ہے۔

بھارت نے بھی میاں نواز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کے بعد جنگی جنون سے مراجعت کا سفر اختیار کر لیا ہے ، مناسب ہو گا کہ ان کے مقامی ناقدین بھی کچھ دنوں تک اپنے خیالات سے مراجعت نہ بھی کریں تو کم ازکم میاں نواز شریف کی وطن واپسی کا انتظار کرلیں ۔ان سے گزارش ہے کہ میاں صاحب بھی ادھر ہی ہیں اور سیاست بھی کہیں نہیں جاتی، اور اب قدرے تاخیر سے ہی سہی لیکن اگر ایرانی قیادت کی طرح ، جناب عمران خان کو بھی کشمیریوں کو بہتا خون نظر آ گیا ہے تو پھر کیوں نہ چند روز کے لئے وہ کان بند کر لیں ، کہ بعض موقعوں پر خاموشی بھی بہت بڑی عقل مندی ہوتی ہے۔


متعلقہ خبریں


پاکستان میں ہیضہ، ملیریا اور ڈینگی سیلاب سے زیادہ جانیں لے سکتا ہے، اقوام متحدہ وجود - پیر 10 اکتوبر 2022

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے دنیا سے پاکستان کو پھر موسمیاتی انصاف دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ہیضہ، ملیریا اور ڈینگی سیلاب سے زیادہ جانیں لے سکتا ہے۔ اپنے بیان میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ پاکستان صحت عامہ کی تباہی کے دہانے ...

پاکستان میں ہیضہ، ملیریا اور ڈینگی سیلاب سے زیادہ جانیں لے سکتا ہے، اقوام متحدہ

نون لیگ کا نیا لندن پلان سامنے آگیا، حکومت برقرار رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے شرائط رکھنے کا فیصلہ وجود - پیر 16 مئی 2022

(رانا خالد قمر)گزشتہ ایک ہفتے سے لندن میں جاری سیاسی سرگرمیوں اور نون لیگی کے طویل مشاورتی عمل کے بعد نیا لندن پلان سامنے آگیا ہے۔ لندن پلان پر عمل درآمد کا مکمل دارومدار نواز شریف سے معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک اہم ترین شخصیت کی ایک اور ملاقات ہے۔ اگر مذکورہ اہم شخصیت نو...

نون لیگ کا نیا لندن پلان سامنے آگیا، حکومت برقرار رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے شرائط  رکھنے کا فیصلہ

یوکرین معاملے پر اقوامِ متحدہ میں بحث، پاکستان بدستور غیر جانبدار وجود - بدھ 02 مارچ 2022

پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں یوکرین سے روسی افواج کے فوری انخلا کا مطالبہ کرنے والی قرارداد پر جاری بحث میں اپنی باری پر حصہ نہیں لیا۔ اجلاس میں بھارت کے ووٹ دینے سے گریز سے متعلق سوال پر امریکی محکمہ خارجہ نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ انفرادی طور پر مخصوص مم...

یوکرین معاملے پر اقوامِ متحدہ میں بحث، پاکستان بدستور غیر جانبدار

اقوام متحدہ نے سابق افغان صدر محمد اشرف غنی کا نام سربراہان مملکت کی فہرست سے نکال دیا وجود - بدھ 23 فروری 2022

اقوام متحدہ نے سابق افغان صدر محمداشرف غنی کا نام سربراہان مملکت کی فہرست سے نکال دیا ہے۔اقوام متحدہ کی آفیشل ویب سائٹ پر چند روز قبل 15 فروری کو نظرثانی شدہ اور ترمیم شدہ فہرست میں افغانستان کی خاتون اول کے طورپر سابق صدراشرف غنی کی اہلیہ رولا غنی(بی بی گل) کا نام بھی ہٹادیا گیا...

اقوام متحدہ نے سابق افغان صدر محمد اشرف غنی کا نام سربراہان مملکت کی فہرست سے نکال دیا

حجاب تنازع:بھارت میں بڑھتا ہوا اسلامو فوبیا،او آئی سی کا اظہار تشویش وجود - منگل 15 فروری 2022

او آئی سی نے بھارت کی ریاست اتراکھنڈ میں مسلمانوں کے قتل عام کی دعوت دینے،سوشل میڈیا پر مسلم خواتین کو پریشان کرنے اور مسلم طالبات کو حجاب سے سے منع کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سعودی میڈیا کے مطابق او آئی سی نے کہا کہ مسلمانوں کی عبادت گاہوں پر حملے اور مختلف ریاستوں میں مسلما...

حجاب تنازع:بھارت میں بڑھتا ہوا اسلامو فوبیا،او آئی سی کا اظہار تشویش

2021میں پاکستان میں چار سمیت55صحافی قتل ہوئے، اقوام متحدہ وجود - هفته 08 جنوری 2022

اقوام متحدہ کے تازہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ سال 55 صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کو قتل کیا گیا جبکہ 2006 سے ہر 10 میں سے9 قتل کے واقعات تاحال حل نہیں ہوئے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نیویارک سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ خواتین صحافیوں کو خاص طور پر خطرہ لاحق ہے ج...

2021میں پاکستان میں چار سمیت55صحافی قتل ہوئے، اقوام متحدہ

پاکستان میں 1سال کے دوران ایڈزکے25 ہزارکیسزرپورٹ ہوئے، اقوام متحدہ وجود - بدھ 29 دسمبر 2021

پاکستان میں ایک سال کے دوران ایڈز کے 25 ہزار کیسز سامنے آئے ہیں۔اس حوالے سے اقوام متحدہ کے پروگرام یواین ایڈز نے اعدادوشمار جاری کردیے ہیں۔اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال 8200 افراد کی ایڈز کے باعث موت ہوئی۔ پاکستان میں 10 برس کے دوران ایڈز کی شرح اموات میں 507 فیصد اضاف...

پاکستان میں 1سال کے دوران ایڈزکے25 ہزارکیسزرپورٹ ہوئے، اقوام متحدہ

امریکا کی طالبان، حقانی نیٹ ورک کے ساتھ مشروط مالی معاملات کی اجازت وجود - هفته 25 دسمبر 2021

امریکی انتظامیہ نے امریکی اور اقوام متحدہ حکام کو طالبان حکام کے ساتھ سرکاری نوعیت کے مالی امور نمٹانے کی اجازت دے دی ہے۔ اس اجازت کا مقصد اقوام متحدہ کی جانب سے آنے والے سال میں طالبان کی حکومت کو 60 لاکھ ڈالر کی امداد کی فراہمی کے لئے راہ ہموار کرنا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امری...

امریکا کی طالبان، حقانی نیٹ ورک کے ساتھ مشروط مالی معاملات کی اجازت

طالبان کی اقوام متحدہ میں نمائندگی کے لیے پھردرخواست وجود - هفته 18 دسمبر 2021

طالبان نے اقوام متحدہ میں سفیر کی تعیناتی کے لیے ایک بار پھر درخواست دے دی۔غیرملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کی سابق حکومت کے سفیر نے اقوام متحدہ میں نشست چھوڑ دی ہے جس کے بعد طالبان نے ایک بارپھراقوام متحدہ سے اپنا سفیر بھیجنے کی اپیل کی ہے۔ طالبان رہنما اور اقوام متحدہ کی نشست ک...

طالبان کی اقوام متحدہ میں نمائندگی کے لیے پھردرخواست

اقوام متحدہ نے بھی قاتل روبوٹس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کردیا وجود - منگل 14 دسمبر 2021

انتہائی خطرناک ہتھیاروں پر پابندی لگانے کی انٹرنیشنل میٹنگ پیر تیرہ دسمبر سے جنیوا میں شروع ہو گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے افتتاحی خطاب میں انتہائی خطرناک ہتھیاروں پر پابندی کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے۔اقوام متحدہ کی زیرِ نگرانی ہونے والی اس بات چیت میں کئی ممالک کے س...

اقوام متحدہ نے بھی قاتل روبوٹس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کردیا

ورلڈ بینک کا افغانستان کو منجمد فنڈز سے 50کروڑ ڈالر جاری کرنے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 دسمبر 2021

ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ وہ امریکا اور اقوام متحدہ کی تجویز کو عملی شکل دینے کے لیے افغانستان کے منجمد فنڈز میں سے 50 کروڑ ڈالر جاری کرنے پر کام کر رہا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ورلڈ بینک میں افغانستان کے ترقیاتی پروجیکٹس کے لیے 1 ارب 50 کروڑ روپے کی رقم موجود ہے جسے طالبان ...

ورلڈ بینک کا افغانستان کو منجمد فنڈز سے 50کروڑ ڈالر جاری کرنے کا فیصلہ

افغانستان کی امداد کیلئے 600 ملین ڈالر کا ہدف مکمل ہوگیا، اقوام متحدہ وجود - بدھ 24 نومبر 2021

اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان کی امداد کیلئے اس کی حالیہ اپیل کا 600 ملین ڈالر کا ہدف مکمل ہوگیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی ادارے کے ترجمان نے کہا ہے کہ افغانستان کیلئے عالمی ادارے کی تازہ اپیل اب 100 فیصد فنڈڈ ہے۔اقوام متحدہ نے ستمبرمیں جینیوا میں ہونے والے اجلاس م...

افغانستان کی امداد کیلئے 600 ملین ڈالر کا ہدف مکمل ہوگیا، اقوام متحدہ

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر