وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

پیر 29 اپریل 2024 بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

ریاض احمدچودھری

تیسری بار اقتدار میں آنے کے لیے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی انتخابی مہم کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی جاری ہے۔ راجستھان میں انتخابی ریلی میں مودی نے کہاکہ کانگریس اور اپوزیشن نے نچلی ذات اور قبائلیوں کا کوٹا چھین کر مسلمانوں کو دے دیا۔سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا تھا کہ بھارت کے وسائل پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے۔اس سے پہلے مودی نے انتخابی مہم میں بھارت میں رہنے والے تمام مسلمانوں کو درانداز قرار دیا تھا۔بھارت کی مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس نے الیکشن کمیشن میں شکایت دائر کرتے ہوئے ہندو قوم پرست بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر اپنی انتخابی مہم کے دوران کھلم کھلا مسلمان اقلیت کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔
دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بھارت آئینی طور پر ایک سیکرلر ملک ہے اور اس کا انتخابی ضابطہ اخلاق مذہبی جذبات پر لوگوں سے ووٹ مانگنے پر پابند عائد کرتا ہے۔مودی کی سب سے پہلے ہندو نظریے والی سیاست ان کی انتخابی مہم کا کلیدی جزو ہے اور ان کے مخالفین ان پر بھارت کی 20 کروڑ مسلمان آبادی کو کم تر قرار دینے کا الزام لگا رہے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم عمومی طور پر مذہب کا واضح حوالہ دینے سے اجتناب برتتے ہیں، لفظ ‘ہندو’ ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے 76 صفحات پر مشتمل منشور میں موجود نہیں ہے۔راجستھان میں ہونے والے جلسے کے دوران مودی نے دعویٰ کیا کہ کانگریس کی سابقہ حکومت کا کہنا تھا کہ قومی دولت پر مسلمانوں کا پہلا حق ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘اگر کانگریس جیت گئی، یہ ان لوگوں میں تقسیم کردی جائے گی جن کے بچے زیادہ ہیں، یہ دولت گھس بیٹھیوں میں تقسیم کردی جائے گی، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کی محنت کی کمائی ان گھس بیٹھیوں میں تقسیم کردینی چاہیے؟ کیا آپ یہ قبول کریں گے؟’
نقادوں کا کہنا تھا کہ مودی کی جانب سے استعمال کیے گئے محارے مسلمانوں کے حوالے سے تھے۔الیکشن کمیشن میں جمع اپنی شکایت میں کانگریس پارٹی نے کہا کہ نفرت انگیز، قابل اعتراض اور بد نیتی پر مبنی بیانات سے ایک خاص مذہبی برادری کو نشانہ بنایا گیا، اور واضح انداز میں براہ راست انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی۔شکایت میں کہا گیا کہ یہ ریمارکس بھارتی تاریخ میں عہدے پر موجود کسی بھی وزیر اعظم کی جانب سے ادا کیے گئے الفاظ سے بہت زیادہ برے تھے۔کانگریس پارٹی کے ترجمان ابھیشیک مانو سنگھوی نے الیکشن کمیشن آفس کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ ‘ہمیں امید ہے کہ ٹھوس کارروائی کی جائے گی’۔
مودی اور ان کی جماعت بی جے پی کے بارے میں توقع کی جا رہی ہے کہ وہ گزشتہ جمعے سے جاری بھارتی انتخابات جیت جائے گی، انتخابی نتائج کا اعلان 4 جون کو کیا جائے گا۔رواں سال کے شروع میں مودی نے ہندو مذہبی انتہا پسندوں کی جانب سے شہید کی گئی صدیوں پرانی تاریخی بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کے افتتاح کی تقریب کی صدارت کی تھی، بی جے پی انتخابی مہم کے دوران اکثر مندر کا حوالہ دیتی رہی ہے۔بی جے پی کے ترجمان گورایو بھاٹیا نے صحافیوں کو بتایا کہ نریندر مودی نے صاف گوئی سے کام لیا اور ان کے الفاظ نے عوامی سوچ کے عکاس کی۔
بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نریندر مودی تیسری مرتبہ بھارت میں ہونے والے انتخابات میں بڑے مارجن سے جیتنے کا دعویٰ کررہے ہیں۔ اقتدار کی ہوس میں اندھی مودی سرکار کا ایجنڈا صرف ہندوتوا ذہنیت پر مبنی ہے، جس کی وجہ سے مسلمانوں پر بھارت کی زمین تنگ کردی گئی ہے۔مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
اپنے 10 سالہ دورِ اقتدار میں مودی سرکار نے تمام اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کو نشانے پر رکھتے ہوئے اپنی سیاست کو پروان چڑھایا۔ نہ صرف عام بھارتی شہری بلکہ بھارتی پارلیمنٹ میں مسلمان ایم پی ایز بھی بی جے پی کی نفرت انگیز سیاست کی بھینٹ چڑھنے لگے۔ 2014 کے بعد سے بھارت میں مسلمان بنیادی حقوق سے بھی محروم کر دیے گئے ہیں جب کہ مودی کے دورِ حکومت میں مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے گئے۔
بھارت میں مسلمانوں کو ہر سطح پر ہر طرح سے زدوکوب کیا جار ہا ہے، ان کے گھروں، کاروباری مراکز اور عبادت گاہوں کو بھی غیر قانونی اور تجاوزات قرار دے کر مسمار کرنے کی مہمات جاری ہیں، جس میں ہندوتوا نظریے کو پروان چڑھانے والی مودی سرکار نے ہندو انتہا پسندوں کو مکمل اور کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔رواں سال بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے سی اے اے قانون میں بھی ترمیم کر دی گئی جس کے بعد بھارتی مسلمانوں سے ان کی شہریت کا حق بھی چھین لیا گیا ہے۔ بطور مسلمان بھارت میں رہنا مودی سرکار نے اجیرن کر دیا۔بھارتی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ ہم گھروں سے نکلنے سے ڈرتے ہیں، یہاں انصاف کا قتل عام ہو چکا ہے۔ نماز پڑھتے ہوئے ہمیں بھارتی پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ 20 کروڑ بھارتی مسلمان مودی کے زیر حکومت اپنے مذہب اور بنیادی حقوق کو لے کر نہایت تشویش کا شکار ہیں۔
بھارتی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ بِہار میں حکومت اور پولیس یک طرفہ انصاف کرتی ہے۔ ہم ایک آزاد ملک میں رہ کر بھی غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ مذہب کے نام پر کسی پارٹی کو حق نہیں کہ ووٹ مانگے۔ بی جے پی کے ترقیاتی کاموں کا مرکز صرف دہلی ہے لیکن بہار بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات وجود منگل 14 مئی 2024
تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات

ہاکی اور آوارہ کتے وجود منگل 14 مئی 2024
ہاکی اور آوارہ کتے

فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟ وجود پیر 13 مئی 2024
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟

بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف وجود پیر 13 مئی 2024
بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر