وجود

... loading ...

وجود
وجود

کشمیر پر پاکستان کی سفارت کاری، خدشات، خطرات اورچند معروضات

پیر 12 ستمبر 2016 کشمیر پر پاکستان کی سفارت کاری، خدشات، خطرات اورچند معروضات

kashmiris-protest

8جولائی2016ء کو برہان وانی کی شہادت کی خبر کے بعد معصوم بچوں کی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں بے رحمانہ قتل و غارت گری کی خبروں نے سارے جموں و کشمیر کو ماتم کدے میں تبدیل کردیا تھا۔ ہر سو احتجاجی جلوسوں کا نہ رُکنے والا سلسلہ شروع ہو چکا تھا۔ ہرشہر، قصبہ اور دیہات کی مساجد سے تلاوت، نعت اور اسلامی ترانوں کی آوازیں بلند ہو رہی تھیں۔ نوجوانوں کے جگر کو پھاڑنے والے نعرے، عورتوں کا بین، بچوں کی توتلی زبان میں ’’گو انڈیا گو بیک‘‘کا معصومانہ احتجاج اور بزرگوں کی آنکھوں سے رواں سیلاب نے ایسا ماحول پیدا کردیا تھا کہ ہر ذی شعور حیرت میں ڈوب جاتا تھا کہ یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے ؟

دوسری طرف بھارت کے الیکٹرانک میڈیا اور ان کے اسٹوڈیوز میں ’’سنگھی دانشوروں‘‘کی حقائق کو جھٹلانے کا ’’بے شرمانہ دھندہ‘‘سچائی کا انکاراور کذب و افترأ پر مبنی پروپیگنڈے کا مکروہ کھیل ہر عقل مند کو پریشان کرنے کے لئے کیا کم تھا کہ پاکستان کے دفاع کے لئے ’’جان بوجھ کر‘‘چند پاکستانی دانشوروں کو مدعو کر کے کشمیر کے ناظرین کو دق کرنے میں کوئی کسرباقی نہیں چھوڑی جارہی تھی اس لئے کہ یہ ’’دانشوران ِ ملک و ملت ‘‘سب کچھ جانتے تو تھے پربھارت کے سو ارب انسانوں کی نفسیات نہیں اور پھر انھیں ابھی تک یہ بھی پتہ نہیں چلا ہے کہ بھارت بھرکے ناظرین کے لئے ان کی ’’شریفانہ باتیں‘‘کم سنائی دیتی ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ’’لبرل پاکستانیوں‘‘کے برعکس بھارت مخالف پاکستانی تجزیہ نگاروں اور صحافیوں کی گفتگو کے وقت آواز کم کر دی جاتی ہے بلکہ بسااوقات بند کر دی جاتی ہے۔ کشمیر میں8جولائی 2016ء کے بعد بھی چند روز تک پاکستانی چینلز دکھائی دے رہے تھے کہ میں نے ریموٹ ہاتھ میں لیکر ’’جیو، ایکسپریس اور ڈان‘‘ٹی وی چینلز کو دیکھنے کے لئے جب مخصوص نمبرات جوڑ ے تو میں یہ دیکھ کرحیرت میں ڈوب گیا کہ کل کے کل پاکستانی چینلز پر ’’مقبوضہ کشمیر‘‘چھایا ہوا تھا۔ 7جولائی 2016ء تک ’’امن کی آشا‘‘سے امیدیں وابستہ تھیں اور اب کشمیر میں ’’بے گناہوں کے قتل عام‘‘اور ’’بھارت کی جارحانہ و ظالمانہ کارروائیاں‘‘چند تازہ ویڈیوزمیں’’کربناک ساز‘‘میں پاکستان کے الیکٹرانک میڈیاکی اس اچانک حیرت انگیز تبدیلی دیکھ کر مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ واقعی پاکستان کا میڈیا اس قدر کشمیر کے حوالے سے اپنا من تبدیل کر چکا ہے اس لئے کہ7جولائی تک انھیں دن رات بھارتی ڈرامے دکھانے سے ہی فرصت نہیں مل رہی تھی۔ اب پتہ چلا کہ یہ بھی’’ چند روزہ جذباتی تبدیلی‘‘ تھی اور بعد میں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا اپنی پرانی پالیسی پر واپس آچکے ہیں۔ اس کے برعکس بھارت بھر کے میڈیا کا (core issue) اٹوٹ انگ کا دفاع پہلے بھی تھا اور اب بھی ہے۔

جولائی اور اگست کے دو مہینوں میں بھارت کے تمام نیوز چینلز بلاتوقف حافظ محمد سعید اور سید صلاح الدین احمد کے بیانات اور تقاریر کو ہر شام خبروں سے قبل نشرکرکے حکمرانوں، سیاستدانوں اور شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ مختلف افرادکی آراء کو لینے کے بعد کئی پینلسٹوں کو اسٹوڈیوز میں بٹھا کر رات گیارہ بجے تک ایسا ادھم مچاتے تھے کہ گویا پاکستان کی حکومت نے بھارت کے خلاف اعلان جنگ کیا ہو۔ یہ بھارتی میڈیا کا شرمناک تعصب پر مبنی وہ منفی کردارہے جومسلمانانِ ہند کو لیکر بالعموم اورکشمیر کو لیکر بالخصوص ان حضرات میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوانظر آتا ہے، میرے لئے حیرت کا مقام یہ ہے اور میری سوچ اس حوالے سے ناقص اطلاعات کی بنیاد پر غلط بھی ہو سکتی ہے کہ پاکستان میں جو کام نامور سیاستدانوں کو کرنا چاہیے تھا وہ حافظ محمد سعید اورسید صلاح الدین جیسے بھارت کی نگاہ میں’’ بدنام عسکری کمانڈران یا لیڈران‘‘ ہی کیوں کرتے ہیں ؟کروڑوں پاکستانیوں میں یقیناََ نہ سیاستدانوں کی کمی ہے نہ بین الاقوامی شہرت یافتہ شخصیات کی تو پھر کشمیر کے قتلِ عام پر احتجاج جیسا خالص ’’انسانی، سیاسی، اخلاقی اور سفارتی کام‘‘بھی انہی حضرات کے سپرد کیوں کیا جاتا ہے؟ جس کو لیکر بھارت کے پرُ شور میڈیا کو ایک ہتھیار ہاتھ لگ جاتا ہے۔ کشمیر کے قتل عام پر احتجاج مسلم لیگ، پیپلز پارٹی، مسلم کانفرنس، جماعت اسلامی، جمعیت اہلحدیث، جمعیت علمائے پاکستان، تنظیمِ اسلامی اورتحریک منہاج القرآن وغیرہ کے برعکس جب یہ کام حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ یا جماعت الدعوۃ کرے گی تو یقیناََبھارت پر اس کا اثر صفر کے برابر پڑتا ہے۔ سچائی اور حقیقت یہ ہے کہ بھارت اور عالمی کفرکی لغت میں سید صلاح الدین احمد، حافظ محمد سعید اور مولانا مسعود اظہرمجاہد نہیں ’’دہشت گرد‘‘ ہیں اور خود عالم اسلام کا زاویہ نگاہ بھی 11ستمبر کے بعد کافی تبدیل ہو چکا ہے۔ یہ حضرات جب خالص فلاحی خدمت جیسا انسانی کام بھی انجام دیتے ہیں تو بھی عالمی طاغوت کے نزدیک وہ غلط اور قابل حوصلہ شکنی قرار پاتا ہے۔

کشمیر پر احتجاج آصف زرداری، عمران خان اورسراج الحق وغیرہ کو کرنا چاہیے تھا نہ کہ ان حضرات کو جن کے کام سے احتجاج مطابقت ہی نہیں رکھتا ہے۔ پھر برہان وانی کو لیکر جو باتیں پاکستان میں مقیم کمانڈران اور لیڈران کی وساطت سے سامنے آئیں انھوں نے بھارت کی پروپیگنڈہ مشنری کی مددزیادہ کی کشمیر کی مظلوم قوم کی کم۔ بھارتی میڈیا نے آسمان سر پر اٹھاکر تحریک کشمیر کے حق میں لکھنے اور بولنے والے دانشوروں کا منہ بند کردیا۔ ہم یہاں کشمیر کو خالص ’’کشمیر ‘‘کی تحریک قرار دیتے ہیں نہ کہ پاکستان کی ’’خفیہ دہشت گردی‘‘۔ اس کے برعکس بھارت اس کو پاکستان کا بھڑکاوا سمجھتا ہے۔ اس کے جبر کا تخلیق کردہ مسئلہ کشمیر اور اس کے پس منظر میں پیدا شدہ ’’انسانی المیہ‘‘نہیں۔ بھارت کوئی امریکا یامغربی ملک نہیں ہے جہاں انسانی جانوں کی کوئی قدر وقیمت ہو تی، نہ ہی یہ یورپ ہے جہاں ’’کچھ تو‘‘انسانی قدروں کا پاس و لحاظ ہوتا اور مسئلہ کشمیر اس کا بہت بڑا ثبوت ہے، یہی وجہ ہے کہ کشمیریوں کی طویل جدوجہد کے بعد بھارت کے اندر سے ’’انسانی بنیادوں‘‘پر کمزور آوازیں سنائی دے رہی ہیں جن پر غداری کے مقدمات کے علاوہ جان لیوا حملے بھی اب معمول بن چکے ہیں۔ بھارت بھر کا ماحول اس کا مخالف نہیں بلکہ موافق دکھائی دیتا ہے۔ برہان وانی کی شہادت کو لیکر جو باتیں پاکستانی جلسوں میں سنائی دیں، ان سے بھارت کے اندر کشمیریوں کے حامیوں کا منہ ایسے وقت پر بند کردیا گیا جب ’’تاریخ کشمیر ‘‘میں پہلی مرتبہ کشمیری قوم بھارت کے جبر کے خلاف متحدومتفق نظر آئی۔ ممکن ہے یہ ساری کارگزاریاں پاکستان کے ماحول کے موافق اور مطابق ہوں مگر اُ س کشمیر کے موافق بالکل نہیں ہیں جس کشمیر کو لیکر سید صلاح الدین کی قربانی بے مثال تو ہیں پر حکمت عملی کے اعتبار سے نادرست۔

انسان کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو وہ قرآنی تعلیمات کے مطابق شوریٰ یا مشاورت کے بغیر مشکل حالات میں مناسب اور متناسب قدم اٹھانے سے کبھی کبھار تنگ دامن ثابت ہوتا ہے۔ پیغمبر کی ہی واحد ذات ہوتی ہے جس کی رہنمائی براہ راست اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اس کے باوجود مشورے کا حکم بعد والوں کے لیے نعمت غیر مترقبہ ہے۔ سید صلاح الدین صاحب جیسے اوالعزم کے لئے یہ ناگزیر ہے کہ وہ ہر قدم پھونک پھونک کر اٹھائیں اور یہ دونوں حضرات میری تنقید کو تنقیص یا توہین پر محمول نہ کرتے ہو ئے ایک مظلوم بھائی کا مشورہ سمجھ لیں۔ ممکن ہے میری ہی سوچ ناقص ہو پر دلیل کی بنیاد پرمیں رجوع کرنے کو تیار ہوں (انشاء اللہ)۔ کشمیر کے عوام کو پاکستانی حکومت سے بڑی امیدیں وابستہ رہی ہیں حالانکہ سابق صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کے یہ الفاظ کہ’’ کشمیر کے مسئلے کو سرد خانے میں ڈال کر اگلی نسلوں ‘‘پر چھوڑ دینا چاہیے پتھر کے لکیر ثابت ہو رہے ہیں۔ کشمیری النسب وزیر اعظم پاکستان محمدنواز شریف کے دور میں ایک اُمید نظر آتی تھی گزشتہ ہنگاموں سے ذرا سی مہلت کے بعد 8جولائی کو جب برہان وانی شہید ہوئے تو ان کی جانب سے کچھ مثبت قسم کے بیانات اور اقدامات کی خوشگوار خبریں یہاں پہنچنا شروع ہوگئیں تھیں۔ ساتھ ہی ساتھ معلوم ہوا کہ اقدامات و بیانات میں سست روی کے باوصف بڑے نقائص بھی موجود ہیں جنہیں تبدیل کرنے کی شدید اور فوری ضرورت ہے بلکہ تنظیمی تعصب سے بالاتر ہو کر کشمیر سے متعلق حضرات میں غلط اور نااہل لوگوں کو ہٹا کر صاحبان فکر و دانش کو تعینات کرنے کی اہم ضرورت ہے تاکہ وقت اور پیسہ ضائع ہو نے سے بچ جائے۔


متعلقہ خبریں


او آئی سی اجلاس آج شروع ہوگا، 150 سے زائد قراردادیں پیش ہونے کا امکان وجود - منگل 22 مارچ 2022

پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس آج(منگل کو) پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں شروع ہو گا، اجلاس میں مسئلہ کشمیر، مسلم امہ کو درپیش معاشی، سیاسی اور ثقافتی چیلنجز کیساتھ اسلامو فوبیا کے حوالے سے بھی غورکیا جائے گا۔ کانفرنس میں 150سے زائد قراردادیں منظور ہ...

او آئی سی اجلاس آج شروع ہوگا، 150 سے زائد قراردادیں پیش ہونے کا امکان

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، عمران خان کا سی این این کو انٹرویو وجود - پیر 14 فروری 2022

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کبھی نہ کبھی تو افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنا ہوگا، عالمی براردی کو افغان حکومت کے ساتھ ''کچھ لو اور دو'' کی بنیاد پر کام کرنا چاہیے۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان افغانستان اور طالبان حکومت سے متعلق بات ک...

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، عمران خان کا سی این این کو انٹرویو

قومی سلامتی پالیسی میں بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ قرار وجود - هفته 15 جنوری 2022

حکومت کی طرف سے جاری کی گئی ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی سلامتی پالیسی میں دفاع ، داخلہ، خارجہ اور معیشت جیسے شعبو ں پر مستقبل کا تصوردینے کی کوشش کی گئی ہے۔قومی سلامتی پالیسی میں سی پیک سے متعلق منصوبوں میں دیگر ممالک کو سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے، نئی پالیسی کے مطابق کشمیر ب...

قومی سلامتی پالیسی میں بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ قرار

 بھارتی فوج کی دیدہ دلیری فوجی پوسٹ کے بعد مسافر بس،ایمبولینس پر گولہ باری ابو محمد نعیم - جمعرات 24 نومبر 2016

وادیٔ نیلم میں مسافر بس کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایاگیا ، تین شہری موقع پر شہید ، زخمیوں میں شامل سات افراد ہسپتال میں دم توڑ گئے گزشتہ روز ہندوستانی فوج نے اپنے 3 فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کی تھی اور ٹوئٹ میں اس کارروائی پر شدید ردعمل دینے کی دھمکی دی تھی بھارتی افواج کی...

 بھارتی فوج کی دیدہ دلیری فوجی پوسٹ کے بعد مسافر بس،ایمبولینس پر گولہ باری

کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو وجود - جمعرات 27 اکتوبر 2016

پاکستان بار بار یہی بات دہرارہا ہے لیکن بھارت فوجی قبضے اورتسلط پراَڑاہوا ہے ،نتیجہ آنے تک مقد س اورجائزجدوجہد جاری رکھیں گے بھارتی مظالم کے آگے سینہ سپر87سالہ ناتواں بزرگ لیکن جواں عزائم اورمضبوط اعصاب کے مالک چیئرمین آل پارٹیز حریت کانفرنس انٹرویوپینل:شیخ امین ۔مقصود من...

کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو

برہمن باتوں سے ماننے والا نہیں, پاکستان کشمیریوں کی عسکری مدد بھی کرے,سپریم کمانڈر حزب المجاہدین شیخ امین - هفته 22 اکتوبر 2016

ظلم و جبر پر عالمی برادری کی خاموشی افسوس ناک ہے،پاکستانی قیادت کو سمجھنا چاہیے مذاکرات اور قراردادوں سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، مجاہدین کو وسائل مہیا کیے جائیں جب دنیا ہماری آواز نہیں سن رہی تو پھر ہمارے پاس آزادی کے لیے مسلح جدوجہد ہی آخری آپشن ہے،سید صلاح الدین کا ایوان صحا...

برہمن باتوں سے ماننے والا نہیں, پاکستان کشمیریوں کی عسکری مدد بھی کرے,سپریم کمانڈر حزب المجاہدین

طبل جنگ بج چکا ہے !!! شیخ امین - جمعرات 06 اکتوبر 2016

برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فوج کا خیال تھا کہ وہ انتہائی مطلوب حریت پسند رہنماکی موت کا جشن منا ئیں گے، مٹھا ئیاں با نٹیں گے اور نئی کشمیری نسل کو یہ پیغام دیں گے کہ بھارت ایک مہان ملک ہے اور اس کے قبضے کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو وہ ختم کرنا جا نتے ہیں۔ لیکن انہیں کشمیر...

طبل جنگ بج چکا ہے !!!

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر ایچ اے نقوی - بدھ 05 اکتوبر 2016

اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے گزشتہ روز وزیراعظم کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی اور بھارت کے جنگی جنون سے نمٹنے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی بھرپور مدد کرنے کے حوالے سے کوششوں کیلیے وزیر اعظم کابھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیا۔اپوزیشن کے رہنماؤں نے اس ناز...

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر

کشمیر میں جاری آپریشن توڑ پھوڑ الطاف ندوی کشمیری - بدھ 05 اکتوبر 2016

یوں توآج کل پورا برصغیر آپریشنوں اور اسٹرائیکوں کے شور سے پریشان ہے مگر کشمیر براہ راست ان کی زد میں ہے۔ یہاں حکومت نے آپریشن ’’کام ڈاؤن‘‘کا آغاز کرتے ہو ئے پورے کشمیر کو بالعموم اور جنوبی کشمیر کو بالخصوص سیکورٹی ایجنسیوں کے رحم و کرم پر چھوڑا ہے۔ انھیں مکمل طور پر کھلی چھوٹ ہے۔...

کشمیر میں جاری آپریشن توڑ پھوڑ

پاکستان کی مضبوط سفارتی مہم اور قومی یکجہتی، مودی پسپائی پر مجبور انوار حسین حقی - منگل 04 اکتوبر 2016

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ان دنوں زبردست سفارتی اور سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہو اہے ۔ گزشتہ دو ہفتوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی نے سفارتی حلقوں کو بہت زیادہ سرگرم کیا ہواہے ۔ پاکستان کے دفاعی اور سفارتی حلقوں کی شبانہ روز کاوشوں نے بھارت کو سفارتی اور دفاعی لح...

پاکستان کی مضبوط سفارتی مہم اور قومی یکجہتی، مودی پسپائی پر مجبور

کشمیر کی صورتحال، ہڑتال مضر یا مفید (قسط اول) الطاف ندوی کشمیری - هفته 01 اکتوبر 2016

زندہ قوموں کی زندگی کارازصرف ’’خود احتسابی‘‘میں مضمر ہے۔ جو قومیں احتساب اور تنقید سے خوفزدہ ہو کر اسے ’’عمل منحوس‘‘خیال کرتی ہیں وہ کسی اعلیٰ اور ارفع مقصد کو حاصل کرنے میں بھی ناکام رہتی ہیں۔ احتساب ہی ایک ایسا عمل ہے جس سے کسی فرد، جماعت اور تحریک کی کامیابی اور ناکامی کا صحیح...

کشمیر کی صورتحال، ہڑتال مضر یا مفید (قسط اول)

کشمیر کی گونج اقوام متحدہ میں الطاف ندوی کشمیری - بدھ 28 ستمبر 2016

وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71ویں اجلاس سے خطاب کو جو پذیرائی کشمیر میں حاصل ہوئی ہے ماضی میں شاید ہی کسی پاکستانی حاکم یا لیڈر کی تقریر کو ایسی اہمیت حاصل ہوئی ہو۔ کشمیر کے لیڈر، دانشور، صحافی، تجزیہ نگار، علماء، طلباء اور عوام کو اس تقریر کا...

کشمیر کی گونج اقوام متحدہ میں

مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر