وجود

... loading ...

وجود
وجود

کہانی!!!

جمعه 09 ستمبر 2016 کہانی!!!

Nehru-and-Sheikh-Abdullah

شیخ عبداللہ (دائیں) جواہر لعل نہرو کے ساتھ


شیخ محمد عبداللہ کو شیر کشمیر کے نام سے بہت عرصہ تک لوگ یاد کرتے تھے لیکن 1975میں جب انہوں نے اندراجی کے ساتھ ایک نام نہاد معاہدہ کرکے تاریخ ساز جدو جہد کا خاتمہ کیا تو شیر کشمیر کا خطاب آہستہ آہستہ ماند پڑگیا۔ 1982ء کی بات ہے کہ شیخ صاحب کے دست راست اور ہر دکھ سکھ میں ان کے ہمسفر مرزا افضل بیگ بستر مرگ پر پڑے تھے کہ اچانک شیخ عبداللہ ان کی عیادت کیلئے پہنچے۔ مرزا افضل بیگ کمزور اور نڈھال حالت میں تھے اور آنکھوں کی بینائی بھی بہت متا ثر ہوئی تھی۔شیخ نے ان کے سرہانے بیٹھ کر کہا بیگ صاحب میں آیا ہوں، مجھے پہچانا۔ کہتے ہیں کہ مر زا افضل بیگ کے منہ سے بے ساختہ نکلا کہ میں نے تمہیں بہت پہلے ہی پہچان لیا تھا لیکن۔ ۔۔۔۔!!!بیگ اسکے بعد خاموش رہے۔

1975ء کے اندرا عبداللہ معاہدے کے بعد جب افضل بیگ سے سوال کیا گیا کہ ان بائیس برسوں کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے جس دوران میں آپ جموں وکشمیر کی مکمل آزادی کا مطالبہ کرتے ہوئے ہر قسم کے آلام ومصائب بر داشت کرتے رہے تو مرزا افضل بیگ نے جواباََ کہا کہ وہ 22برس آوارہ گردی کے سال تھے۔صاف ظاہر ہے کہ انہی 22برس کے دوران ہی مرزا محمد افضل بیگ کو یہ پتہ چلا تھا کہ شیخ عبداللہ نے چہرے پر جو ماسک چڑھایا ہے وہ کسی بھی وقت اُتر سکتا ہے اور یہ حقیقت کھل کے واضح ہو جائیگی کہ اصلی شیخ عبداللہ صرف اور صرف اقتدار کا خواہشمند ہے۔ جاہ و حشمت کا بھوکا ہے۔
لیکن جب یہ حقیقت مر زا افضل بیگ پر واضح ہو ئی ہوگی تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ شیخ عبداللہ کا سحر کا م کر چکا تھا۔ لو گ اس کی ہر ادا کے عاشق بن چکے تھے۔ اور اب شیخ سے دوری اختیار کرنا اپنے کیر ئیر کو داؤ پر لگانے کے مترادف تھا۔ افضل بیگ نے خود کو بھی انہی راہوں پر ڈالا اور نتیجہ یہ نکلا کہ بیگ پار تھا سارتھی مذاکرات کا ایک سلسلہ شروع ہو اور 13نومبر1974کو تاریخ ساز جدوجہد کا خاتمہ اندراعبداللہ معاہدے کی شکل میں سامنے آیا۔

25 فروری 1975ء کو شیخ عبداللہ نے ریاست جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ کا منصب سنبھالا اور مرزا افضل بیگ کو نائب وزیر اعلیٰ کے منصب پر فائز کیالیکن شیخ کو اندازہ ہو چکا تھا کہ مرزا افضل بیگ ان کی اصلیت سے آگا ہ ہو چکے ہیں اور کسی بھی وقت ان کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں۔چنانچہ 22سالہ رفاقت کو ختم کر دیا گیا۔25ستمبر 1978ء کو افضل بیگ کا بینہ سے فارغ کر دیے گئے۔ اور 29ستمبر کو انہیں تنظیم سے بھی خارج کر دیا گیا۔

مرزا افضل بیگ

مرزا افضل بیگ


مرزا افضل بیگ یہی کہا نی بستر مرگ پر بزبان حال سنا رہے تھے۔ ان کی زبان سے یہ مختصر کلمہ نکلنا تھا کہ میں نے آپ کو بہت پہلے پہچان لیا تھا،بے بسی اور بے کسی کی ایک داستان سنا رہا ہے۔۔افضل بیگ نے گمنامی کی حالت میں جان دیدی۔ اور کچھ مدت بعد لوگ بھول گئے کہ مر زا محمد افضل بیگ نامی بھی کوئی شخص تھا جس نے بھارت کے خلاف کشمیر کی ایک تاریخ ساز جدوجہد میں حصہ لیا تھا۔ یہ وہی شخص تھا جس نے شیخ کوکشمیری قوم کے سامنے ہیرو کے طور پر پیش کرنے کا بیڑا اٹھا یا تھا اور وہ اپنے مشن میں کامیاب بھی ہوا۔ یہ باتیں کہ شیخ کو اُبلتے تیل میں ہاتھ ڈالنے کو کہا گیا اور انہوں نے ڈالا،لیکن ہاتھ محفوظ رہا۔یا یہ افسانے کہ درختوں کے پتوں پر شیخ عبداللہ کا نا م تحریر ہے۔ اسی بیگ نے گھڑ کر پھیلائیں اور لوگ یقین بھی کر بیٹھے۔ اسی شخص کی کمال حکمت عملی سے شیر کشمیر کا خطاب لوگوں سے منوایا۔بہت ذہین شخص تھا لیکن یہی ذہانت اس کی گردن کا طوق بن گئی۔ ذرا سا اختلاف، ذرا سی نا گواری بھی شیخ کو برداشت نہیں ہوئی۔ اور نتیجہ یہ نکلا کہ مرزا افضل بیگ 11جون 1982کو اس حالت میں اس دنیا سے رخصت ہوئے کہ بقو ل شاعر خد اہی ملانہ وصال صنم۔ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے۔

شیخ عبد اللہ اور مرزا افضل بیگ

شیخ عبد اللہ اور مرزا افضل بیگ


8ستمبر 1982کو شیخ عبداللہ فوت ہوئے۔ تاریخ گواہ ہے کہ شیخ عبداللہ نے یہ تین مہینے بڑی ہی بے چینی اور اضطراب میں گزارے۔ اس کے قریبی رفقاء کا کہنا ہے اسے احساس ہوگیاتھا کہ خواہ کسی کے بھی خاموش اشارے پر اس نے تحریک آزادی کو سبو تا ژ کیا ہو لیکن عملاََ کشمیری قوم اور اپنے ضمیر کے سامنے وہی مجرم کے روپ میں کھڑا ہے۔ شیخ عبداللہ کا ضمیر شرمندگی محسوس کر رہا تھا اس شرمندگی کا ا ظہار انہوں نے 13جولائی 1981ء کو یوم شہداء کے مو قع پر ایک خصوصی تقریب سے خطاب کر تے ہو ئے کیا۔ کہا کہ” ہم کشمیری ایک قوم ہیں۔ نا ہم ہندوستان کے غلام ہیں نہ ہی پاکستان کے غلام ہیں۔ ہم نہ اندرا گا ندھی کے غلام ہیں اور نہ ضیا ء الحق کے غلام ہیں۔ہم اپنی قوت پر زندہ ہیں اور زندہ رہیں گے ” بات صرف اس حد تک محدود نہیں رہی بلکہ درگا ہ حضرت بل میں عید میلادالنبیﷺکی تقریب سے زندگی کی آخری تقریر میں بھی اس سے بھی سخت بات کی کہ”بھارت کشمیر میں ایک سازش کے تحت اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چا ہتا ہے، یہ کشمیر ہمارا ہے اور یہاں ہم کسی کو اکثریت اقلیت میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے”۔ قائد اعظم محمد علی جناح کے قول کے عین مطا بق شیخ عبد اللہ اپنے کیے ہوئے پر نادم تھے، پچھتاتے رہے، لیکن اب اس کا فائدہ نہیں تھا۔لیکن کیا ان کے بیٹے فاروق عبد اللہ اور ان کے پوتے عمر عبد اللہ کیلئے وقت نے یہ موقع فراہم نہیں کیاہے کہ وہ اپنے والد اور دادا کی غلطی کا ازالہ کریں۔ تاکہ شیخ عبد اللہ کی بے چین روح بھی کسی حد تک سکون حاصل کرسکے۔ میرا خیال ہے کہ فاروق اور عمر عبد اللہ کو کشمیریوں کا قرض اتارنے کا بھی موقع فراہم ہوا ہے اور یاد رہے کہ تاریخ بار بار ایسے مواقع فراہم نہیں کرتی۔ اللہ ہم سب کو اپنی غلطیاں درست کرنے کی تو فیق عطا فرمائے۔


متعلقہ خبریں


او آئی سی اجلاس آج شروع ہوگا، 150 سے زائد قراردادیں پیش ہونے کا امکان وجود - منگل 22 مارچ 2022

پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس آج(منگل کو) پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں شروع ہو گا، اجلاس میں مسئلہ کشمیر، مسلم امہ کو درپیش معاشی، سیاسی اور ثقافتی چیلنجز کیساتھ اسلامو فوبیا کے حوالے سے بھی غورکیا جائے گا۔ کانفرنس میں 150سے زائد قراردادیں منظور ہ...

او آئی سی اجلاس آج شروع ہوگا، 150 سے زائد قراردادیں پیش ہونے کا امکان

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، عمران خان کا سی این این کو انٹرویو وجود - پیر 14 فروری 2022

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کبھی نہ کبھی تو افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنا ہوگا، عالمی براردی کو افغان حکومت کے ساتھ ''کچھ لو اور دو'' کی بنیاد پر کام کرنا چاہیے۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان افغانستان اور طالبان حکومت سے متعلق بات ک...

دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، عمران خان کا سی این این کو انٹرویو

قومی سلامتی پالیسی میں بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ قرار وجود - هفته 15 جنوری 2022

حکومت کی طرف سے جاری کی گئی ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی سلامتی پالیسی میں دفاع ، داخلہ، خارجہ اور معیشت جیسے شعبو ں پر مستقبل کا تصوردینے کی کوشش کی گئی ہے۔قومی سلامتی پالیسی میں سی پیک سے متعلق منصوبوں میں دیگر ممالک کو سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے، نئی پالیسی کے مطابق کشمیر ب...

قومی سلامتی پالیسی میں بھارت سے امن کی خواہش، مسئلہ کشمیر تعلقات کا مرکزی نکتہ قرار

 بھارتی فوج کی دیدہ دلیری فوجی پوسٹ کے بعد مسافر بس،ایمبولینس پر گولہ باری ابو محمد نعیم - جمعرات 24 نومبر 2016

وادیٔ نیلم میں مسافر بس کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایاگیا ، تین شہری موقع پر شہید ، زخمیوں میں شامل سات افراد ہسپتال میں دم توڑ گئے گزشتہ روز ہندوستانی فوج نے اپنے 3 فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کی تھی اور ٹوئٹ میں اس کارروائی پر شدید ردعمل دینے کی دھمکی دی تھی بھارتی افواج کی...

 بھارتی فوج کی دیدہ دلیری فوجی پوسٹ کے بعد مسافر بس،ایمبولینس پر گولہ باری

کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو وجود - جمعرات 27 اکتوبر 2016

پاکستان بار بار یہی بات دہرارہا ہے لیکن بھارت فوجی قبضے اورتسلط پراَڑاہوا ہے ،نتیجہ آنے تک مقد س اورجائزجدوجہد جاری رکھیں گے بھارتی مظالم کے آگے سینہ سپر87سالہ ناتواں بزرگ لیکن جواں عزائم اورمضبوط اعصاب کے مالک چیئرمین آل پارٹیز حریت کانفرنس انٹرویوپینل:شیخ امین ۔مقصود من...

کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو

برہمن باتوں سے ماننے والا نہیں, پاکستان کشمیریوں کی عسکری مدد بھی کرے,سپریم کمانڈر حزب المجاہدین شیخ امین - هفته 22 اکتوبر 2016

ظلم و جبر پر عالمی برادری کی خاموشی افسوس ناک ہے،پاکستانی قیادت کو سمجھنا چاہیے مذاکرات اور قراردادوں سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، مجاہدین کو وسائل مہیا کیے جائیں جب دنیا ہماری آواز نہیں سن رہی تو پھر ہمارے پاس آزادی کے لیے مسلح جدوجہد ہی آخری آپشن ہے،سید صلاح الدین کا ایوان صحا...

برہمن باتوں سے ماننے والا نہیں, پاکستان کشمیریوں کی عسکری مدد بھی کرے,سپریم کمانڈر حزب المجاہدین

طبل جنگ بج چکا ہے !!! شیخ امین - جمعرات 06 اکتوبر 2016

برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فوج کا خیال تھا کہ وہ انتہائی مطلوب حریت پسند رہنماکی موت کا جشن منا ئیں گے، مٹھا ئیاں با نٹیں گے اور نئی کشمیری نسل کو یہ پیغام دیں گے کہ بھارت ایک مہان ملک ہے اور اس کے قبضے کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو وہ ختم کرنا جا نتے ہیں۔ لیکن انہیں کشمیر...

طبل جنگ بج چکا ہے !!!

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر ایچ اے نقوی - بدھ 05 اکتوبر 2016

اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے گزشتہ روز وزیراعظم کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی اور بھارت کے جنگی جنون سے نمٹنے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی بھرپور مدد کرنے کے حوالے سے کوششوں کیلیے وزیر اعظم کابھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیا۔اپوزیشن کے رہنماؤں نے اس ناز...

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر

کشمیر میں جاری آپریشن توڑ پھوڑ الطاف ندوی کشمیری - بدھ 05 اکتوبر 2016

یوں توآج کل پورا برصغیر آپریشنوں اور اسٹرائیکوں کے شور سے پریشان ہے مگر کشمیر براہ راست ان کی زد میں ہے۔ یہاں حکومت نے آپریشن ’’کام ڈاؤن‘‘کا آغاز کرتے ہو ئے پورے کشمیر کو بالعموم اور جنوبی کشمیر کو بالخصوص سیکورٹی ایجنسیوں کے رحم و کرم پر چھوڑا ہے۔ انھیں مکمل طور پر کھلی چھوٹ ہے۔...

کشمیر میں جاری آپریشن توڑ پھوڑ

پاکستان کی مضبوط سفارتی مہم اور قومی یکجہتی، مودی پسپائی پر مجبور انوار حسین حقی - منگل 04 اکتوبر 2016

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ان دنوں زبردست سفارتی اور سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہو اہے ۔ گزشتہ دو ہفتوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی نے سفارتی حلقوں کو بہت زیادہ سرگرم کیا ہواہے ۔ پاکستان کے دفاعی اور سفارتی حلقوں کی شبانہ روز کاوشوں نے بھارت کو سفارتی اور دفاعی لح...

پاکستان کی مضبوط سفارتی مہم اور قومی یکجہتی، مودی پسپائی پر مجبور

کشمیر کی صورتحال، ہڑتال مضر یا مفید (قسط اول) الطاف ندوی کشمیری - هفته 01 اکتوبر 2016

زندہ قوموں کی زندگی کارازصرف ’’خود احتسابی‘‘میں مضمر ہے۔ جو قومیں احتساب اور تنقید سے خوفزدہ ہو کر اسے ’’عمل منحوس‘‘خیال کرتی ہیں وہ کسی اعلیٰ اور ارفع مقصد کو حاصل کرنے میں بھی ناکام رہتی ہیں۔ احتساب ہی ایک ایسا عمل ہے جس سے کسی فرد، جماعت اور تحریک کی کامیابی اور ناکامی کا صحیح...

کشمیر کی صورتحال، ہڑتال مضر یا مفید (قسط اول)

کشمیر کی گونج اقوام متحدہ میں الطاف ندوی کشمیری - بدھ 28 ستمبر 2016

وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71ویں اجلاس سے خطاب کو جو پذیرائی کشمیر میں حاصل ہوئی ہے ماضی میں شاید ہی کسی پاکستانی حاکم یا لیڈر کی تقریر کو ایسی اہمیت حاصل ہوئی ہو۔ کشمیر کے لیڈر، دانشور، صحافی، تجزیہ نگار، علماء، طلباء اور عوام کو اس تقریر کا...

کشمیر کی گونج اقوام متحدہ میں

مضامین
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت وجود هفته 04 مئی 2024
بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت

ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر