وجود

... loading ...

وجود
وجود

املا مذکر یا مونث؟

هفته 13 اگست 2016 املا مذکر یا مونث؟

urdu words

اسلام آباد میں جا بیٹھنے والے عزیزم عبدالخالق بٹ بھی کچھ کچھ ماہر لسانیات ہوتے جارہے ہیں۔ زبان و بیان سے گہرا شغف ہے۔ ان کا ٹیلی فون آیا کہ آپ نے ’’املا‘‘ کو مذکر لکھا ہے، جبکہ یہ مونث ہے۔ حوالہ فیروزاللغات کا تھا۔ اس میں املا مونث ہی ہے۔ دریں اثنا حضرت مفتی منیب مدظلہ کا فیصلہ بھی آگیا۔ گزشتہ منگل کو جسارت میں ان کا مضمون ’’دُم پر پاؤں‘‘ شائع ہوا ہے۔ اس کی پہلی سطر ہے ’’اس لفظ (پاؤں) کی صحیح املا پانو ہے‘‘۔ مفتی صاحب کے فتوے کے مطابق بھی املا مونث ہے۔ ان کے فتوے پر تو ہم روزہ رکھتے اور عید منا لیتے ہیں۔ لیکن جہاں تک املا کا تعلق ہے تو ’’فرہنگ آصفیہ‘‘ میں یہ مذکر ہے اور ’’علمی اردو لغت‘‘ میں اسے مذکر مونث دونوں ہی قرار دیا گیا ہے۔ ماہر لسانیات جناب وارث سرہندی کی کتاب ’’زبان و بیان (لسانی مقالات)‘‘ جو 1989ء میں مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد نے شائع کی اور اس موضوع سے دلچسپی رکھنے والے جناب ملک نواز احمد اعوان نے ہم پر نوازش کی، اس میں بھی وارث سرہندی نے املا کو مذکر ہی لکھا ہے۔ مثلاً یہ جملہ ’’عربی الفاظ کا املا……‘‘ لیکن اس مضمون ’’اردو املا اور عربی الفاظ‘‘ میں ایک جگہ املا کو مونث بھی لکھا ہے، مثلاً ’’عربی زبان کی املا میں تصرف ہوچکا ہے‘‘۔ یہ مضمون نومبر 1982ء میں اخبار اردو میں شائع ہوا تھا۔ اب قارئین جیسے چاہیں استعمال کریں۔ ہمیں تو اسکول میں املا کرایا جاتا تھا۔

فرہنگ آصفیہ میں املا کے ذیل میں ’’اش اش‘‘ پر بھی نظر پڑی۔ کچھ طالبانِ علم استفسار کرتے ہیں کہ یہ اش اش ہے یا عش عش۔ ہم تو اپنی کم علمی چھپانے کے لیے کہہ دیتے ہیں کہ اس کا انحصار کیفیت پر ہے۔

فرہنگ آصفیہ میں املا کے ذیل میں ’’اش اش‘‘ پر بھی نظر پڑی۔ کچھ طالبانِ علم استفسار کرتے ہیں کہ یہ اش اش ہے یا عش عش۔ ہم تو اپنی کم علمی چھپانے کے لیے کہہ دیتے ہیں کہ اس کا انحصار کیفیت پر ہے۔ انبساط کی کیفیت شدید ہو تو یہ عش عش ہے۔ لیکن فرہنگ آصفیہ میں صراحت کی گئی ہے کہ یہ اش اش ہے جو عربی کے لفظ ’’اشاش‘‘ کا بگاڑ ہے۔ اشاش کا مطلب ہے نہایت خوش ہونا، خوشی کے مارے وجد کرنا۔ اردو والوں نے الف کی جگہ ’ع‘ لگا دیا، جب کہ عربی میں عشعش کے معنی گھونسلے کے آئے ہیں۔ ہم نے اشاش کے دو ٹکڑے کردیے جس پر اش۔ اش کرنا چاہیے۔ اخبارات میں ایسی غلطیاں عام ہیں۔ مثلاً 23 فروری کے اخبار جنگ میں حسن نثار کا مضمون بھی کمپوزنگ کا شاہکار ہے۔ ’’ڈاکٹر عاصماپنا‘‘، ’’عزیر بلوچاپنا‘‘، ’’ایان علیا پنا‘‘ وغیرہ۔ یہاں اپنا کا الف نام میں شامل ہوگیا ہے اور اشاش کا دوسرا الف ہم نے الگ کردیا۔ ہوسکتا ہے کبھی یہ سہو کسی کاتب سے ہوگیا ہو۔

املا کے لغوی معنی ہیں: یاد سے کچھ لکھنا۔ اصطلاحی معنوں میں رسم خط کے موافق صحت سے لکھنا، یا بتائی ہوئی عبارت کو درست لکھنا۔

محترم مفتی منیب نے لکھا ہے کہ پاؤں کی صحیح املا ’’پانو‘‘ ہے۔ یہ بات درست ہے، لیکن یہ املا متروک ہوچکا ہے اور اب پاؤں ہی فصیح ہے۔ مرزا غالب نے بھی اپنی مشہور غزل کی ردیف میں ’’پانو‘‘ ہی لکھا ہے۔ مطلع ہے:

دی سادگی سے جان پڑوں کوہکن کے پانو
ہیہات کیوں نہ ٹوٹ گئے پیر زن کے پانو

اسی غزل میں ایک بڑی خامی ’’تعقید لفظی‘‘ کا شاہکار بھی ہے، ’’ہلتے ہیں خودبخود مرے اندر کفن کے پانو‘‘۔ صرف پانو ہی نہیں، اردو کے ایسے کئی الفاظ ہیں جن کا املا بدل گیا ہے اور اب یہ بدلا ہوا املا ہی فصیح ہے۔ مثلاً تڑپنے کا پرانا املا ’’تڑفنے‘‘ ہے۔ استاد کا یہ شعر دیکھیے:

ناوک نے ترے صید نہ چھوڑا زمانے میں
تڑفے ہے مرغ قبلہ نما آشیانے میں

مولانا حسرت موہانی نے ’نکاتِ سخن‘ میں اس پر پورا ایک باب باندھا ہے۔ کچھ الفاظ ایسے ہیں جن کا املا اور تلفظ ہم نے ازخود بدل دیا ہے، مثلاً مہندی اور مہنگا میں نون ’ہ‘ سے پہلے ہے یعنی ’’منہدی‘‘ (م ن ہ د ی) اور ’’منہگا‘‘ (م ن ہ گ ا)۔ اب اس طرح لکھو تو اسے کتابت یا کمپوزنگ کی غلطی سمجھا جائے گا۔ لیکن ’’منہ‘‘ بھی تو ہے جس میں ن، ہ سے پہلے ہے۔

رشید حسن خان نے ’’کلاسکی ادب کی فرہنگ‘‘ میں پانو کا املا پاؤں لکھ کر پانو کے کئی محاورے بھی درج کیے ہیں مثلاً ’’پانو اکھڑے، پانو پانو صندل کے پانو (جب بچہ پہلے پہل کھڑے ہوکر چلتا ہے تو ماں بہنیں وغیرہ صندل گھس کر اس کے پانوؤں میں لگاتی اور یہ فقرے بار بار کہتی ہیں۔ لیکن اب صندل کا حصول اور اس کا گھسنا کارِدارد ہے)۔ پانو پر گر پڑا، یعنی خوشامد کرنے لگا۔ اس حوالے سے مثنوی سحرالبیان کا ایک شعر:

یہ سن، پانو پر گر پڑا بے نظیر
کہا: کیا کروں آہ بدر منیر

خیال رہے کہ مثنوی میں بے نظیر شہزادہ ہے، کوئی خاتون نہیں۔ پانو پڑنا یعنی قربان جانا پر بھی سحرالبیان کا ایک شعر:

کسی کے کہاں ہاتھ وہ پانو آئے
جواہر جہاں پانو پڑ پڑ کے جائے

علاوہ ازیں پانو پڑنا، پانو پوجنا ، پانو پھیرنے جانا وغیرہ متعدد محاورے ہیں۔ لیکن اب اگرکوئی پانو کہے تو مذاق بنے گا۔ اس کا تلفظ بھی پا۔نو (بروزن بانو) کیا جائے گا۔ نام کا املا بھی تو ’’ناؤں‘‘ہے جیسے ’’ہاتھی پھرے گاؤں گاؤں، جس کا ہاتھی اس کا ناؤں‘‘ یا ’’گاؤں تمہارا، ناؤں ہمارا‘‘۔ اب کوئی کہے کہ نام کی جگہ ناؤں کہا اور لکھا جائے کہ یہی صحیح ہے تو شاید یہ صحیح نہ ہو۔

آج کل ایک اصطلاح بہت عام ہو رہی ہے ’’اختتام پزیر‘‘۔ لاہور کا ادبی میلہ ختم ہوا تو برقی اور ورقی ذرائع ابلاغ میں یہی تھا کہ میلہ اختتام پزیر ہو گیا۔ خود جسارت میں بھی کچھ خبروں میں یہی دیکھا، یعنی ختم کے بجائے اختتام پزیر۔ جب کہ اختتام پزیر کا مطلب ہے اختتام کی طرف بڑھتا ہوا، جاتاہوا۔ اس کا مطلب ختم ہونا نہیں ہے۔ اگر ایسا ہے تو پھر ترقی پزیر یا انحطاط پزیر کا کیا مطلب ہو گا؟ اگرہم کہیں کہ پاکستان ایک ترقی پزیر ملک ہے تو کیا یہ مفہوم ہو گا کہ پاکستان میں ترقی ختم ہوگئی؟ ٹی وی چینلوں کو تو کیا کہیں، اخبارات میں موجود صحافیوں کو اس پر غور کرنا چاہیے۔

’پزیر‘ لاحقہ فاعلی ہے اور فارسی مصدر پزیرفتن سے صیغہ امر ہے۔ یہ کسی اسم کے بعد آکر اسے اسم فاعل ترکیبی بنا دیتا ہے اور قبول کرنے والا، پکڑنے والا کے معنی دیتا ہے، جیسے ترقی پزیر، زوال پزیر وغیرہ۔ پزیرائی کا مطلب ہے منظوری یا قبولیت۔ چنانچہ جب کسی میلے، کسی تقریب کے لیے اختتام یا ختم کی جگہ اختتام پزیر لکھا جائے تو اس کا مطلب یہی ہوگاکہ تقریب اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہی ہے، ابھی ختم نہیں ہوئی۔


متعلقہ خبریں


تلفظ کا بگاڑ اطہر علی ہاشمی - جمعه 05 اگست 2016

اردو میں املا سے بڑا مسئلہ تلفظ کا ہے۔ متعدد ٹی وی چینل کھُمبیوں کی طرح اگ آنے کے بعد یہ مسئلہ اور سنگین ہوگیا ہے۔ اینکرز اور خبریں پڑھنے والوں کی بات تو رہی ایک طرف، وہ جو ماہرین اور تجزیہ کار آتے ہیں اُن کا تلفظ بھی مغالطے میں ڈالنے والا ہوتا ہے۔ مغالطہ اس لیے کہ جو کچھ ٹی وی س...

تلفظ کا بگاڑ

تلفظ میں زیر و زبر اطہر علی ہاشمی - پیر 01 اگست 2016

ہم یہ بات کئی بار لکھ چکے ہیں کہ اخبارات املا بگاڑ رہے ہیں اور ہمارے تمام ٹی وی چینلز تلفظ بگاڑ رہے ہیں۔ ٹی وی چینلوں کا بگاڑ زیادہ سنگین ہے کیونکہ ان پر جو تلفظ پیش کیا جاتا ہے، نئی نسل اسی کو سند سمجھ لیتی ہے۔ بڑا سقم یہ ہے کہ ٹی وی پر جو دانشور، صحافی اور تجزیہ نگار آتے ہیں وہ...

تلفظ میں زیر و زبر

گیسوئے اردو کی حجامت اطہر علی ہاشمی - هفته 23 جولائی 2016

علامہ اقبالؒ نے داغ دہلوی کے انتقال پر کہا تھا : گیسوئے اردو ابھی منت پذیر شانہ ہے ایم اے اردو کے ایک طالب علم نے اس پر حیرت کا اظہار کیا کہ داغ نے یہ وضاحت نہیں کی کہ کس کے شانے کی بات کی جارہی ہے جب کہ غالب نے صاف کہا تھاکہ: تیری زلفیں جس کے شانوں پر پریشاں ہو گ...

گیسوئے اردو کی حجامت

’’کھُد بُد‘‘ اور ’’گُڈمُڈ‘‘ اطہر علی ہاشمی - پیر 11 جولائی 2016

مجاہد بک اسٹال، کراچی کے راشد رحمانی نے لکھا ہے کہ آپ کو پڑھ کر ہم نے اپنی اردو درست کی ہے لیکن 11 اپریل کے اخبار میں مشتاق احمد خان کے کالم نقارہ کا عنوان ’’لمحہ فکریہ‘‘ ہے۔ ہے نا فکر کی بات! صحیح ’لمحہ فکریہ‘ ہے یا ’لمحہ فکر‘؟ عزیزم راشد رحمانی، جن لوگوں نے سید مودودیؒ کو ن...

’’کھُد بُد‘‘ اور ’’گُڈمُڈ‘‘

’’پیشن گوئی‘‘ اور ’’غتربود‘‘ اطہر علی ہاشمی - هفته 04 جون 2016

پچھلے شمارے میں ہم دوسروں کی غلطی پکڑنے چلے اور یوں ہوا کہ علامہ کے مصرع میں ’’گر حسابم را‘‘ حسابم مرا ہوگیا۔ ہرچند کہ ہم نے تصحیح کردی تھی لیکن کچھ اختیار کمپوزر کا بھی ہے۔ کسی صاحب نے فیصل آباد سے شائع ہونے والا اخبار بھیجا ہے جس کا نام ہے ’’ لوہے قلم‘‘۔ دلچسپ نام ہے۔ کسی کا...

’’پیشن گوئی‘‘ اور ’’غتربود‘‘

اعلیٰ یا اعلا اطہر علی ہاشمی - اتوار 03 اپریل 2016

سب سے پہلے تو جناب رؤف پاریکھ سے معذرت۔ ان کے بارے میں یہ شائع ہوا تھا کہ ’’رشید حسن خان اور پاکستان میں جناب رؤف پاریکھ کا اصرار ہے کہ اردو میں آنے والے عربی الفاظ کا املا بدل دیا جائے۔‘‘ انہوں نے اس کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ خود رشید حسن خان سے متفق نہیں ہیں۔ چلی...

اعلیٰ یا اعلا

فِحش یا فحش؟ اطہر علی ہاشمی - پیر 22 فروری 2016

لاہور سے ایک بار پھر جناب محمد انور علوی نے عنایت نامہ بھیجا ہے۔ لکھتے ہیں: ’’خط لکھتے وقت کوئی 25 سال پرانا پیڈ ہاتھ لگ گیا۔ خیال تھا کہ بھیجتے وقت ’’اوپر سے‘‘ سرنامہ کاٹ دوں گا مگر ایسا نہ ہوسکا۔ اگر خاکسار کے بس میں ہوتا تو آپ کی تجویز کے مطابق اردو میں نام بدلنے کی کوشش ...

فِحش یا فحش؟

استیصال کا دلیرانہ استعمال اطہر علی ہاشمی - اتوار 07 فروری 2016

’’زبان بگڑی سو بگڑی تھی‘‘…… کے عنوان سے جناب شفق ہاشمی نے اسلام آباد کے اُفق سے عنایت نامہ بھیجا ہے۔ وہ لکھتے ہیں:’’دیرپائیں کے رفیق عزیز کا چار سالہ بچہ اپنے والد سے ملنے دفتر آیا تو لوگوں سے مل کر اسے حیرت ہوئی کہ یہ لوگ آخر بولتے کیوں نہیں ہیں۔ ایک حد تک وہ یقینا درست تھا کہ ی...

استیصال کا دلیرانہ استعمال

’’معاملات ٹھن گئے‘‘ اطہر علی ہاشمی - منگل 08 دسمبر 2015

عدالتِ عظمیٰ کے منصفِ اعظم جناب انور ظہیر جمالی نے گزشتہ منگل کو ایوانِ بالا سے بڑی رواں اور شستہ اردو میں خطاب کرکے نہ صرف عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے کی لاج رکھی بلکہ یہ بڑا ’’جمالی‘‘ خطاب تھا اور اُن حکمرانوں کے لیے آئینہ جو انگریزی کے بغیر لقمہ نہیں توڑتے۔ حالانکہ عدالتِ عظمیٰ کے ا...

’’معاملات ٹھن گئے‘‘

ایک ’’لاجواب‘‘ تحقیق اطہر علی ہاشمی - پیر 30 نومبر 2015

عزیزم آفتاب اقبال، نامور شاعر ظفر اقبال کے ماہتاب ہیں۔ اردو سے خاص شغف ہے۔ ایک ٹی وی چینل پر زبان کی اصلاح کرتے رہتے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ پروگرام مزاحیہ ہے، چنانچہ ان کی اصلاح بھی کبھی کبھی مزاح کے دائرے میں داخل ہوجاتی ہے۔ گزشتہ اتوار کو ان کا پروگرام دیکھا جس میں انہوں نے بڑا ...

ایک ’’لاجواب‘‘ تحقیق

’’لیے‘‘ اور ’’لئے‘‘ کا آسان نسخہ اطہر علی ہاشمی - منگل 24 نومبر 2015

اردو کے لیے مولوی عبدالحق مرحوم کی خدمات بے شمار ہیں۔ اسی لیے انہیں ’’باباے اردو‘‘کا خطاب ملا۔ زبان کے حوالے سے اُن کے قول ِ فیصل پر کسی اعتراض کی گنجائش نہیں۔ گنجائش اور رہائش کے بھی دو املا چل رہے ہیں، یعنی گنجایش، رہایش۔ وارث سرہندی کی علمی اردو لغت میں دونوں املا دے کر ابہام ...

’’لیے‘‘ اور ’’لئے‘‘ کا آسان نسخہ

اردو میں لٹھ بازی اطہر علی ہاشمی - بدھ 11 نومبر 2015

چلیے، پہلے اپنے گریبان میں جھانکتے ہیں۔ سنڈے میگزین (4 تا 10 اکتوبر) میں صفحہ 6 پر ایک بڑا دلچسپ مضمون ہے لیکن اس میں زبان و بیان پر پوری توجہ نہیں دی گئی۔ مثلاً ’لٹھ‘ کو مونث لکھا گیا ہے۔ اگر لٹھ مونث ہے تو لاٹھی یقینا مذکر ہوگی۔ لٹھ کو مونث ہی بنانا تھا تو ’’لٹھیا‘ لکھ دیا ہوتا...

اردو میں لٹھ بازی

مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر