وجود

... loading ...

وجود
وجود

پانامہ سے پرے(قسط اول)

هفته 09 اپریل 2016 پانامہ سے پرے(قسط اول)

عمران خان کی وجہ سے پی ٹی آئی کے دائمی سحر میں جکڑی ہوئی ایک چلبلی خاتون سے کسی نے شادی کی دعوت میں جب پانامہ لیکس پر رائے مانگی تو وہ اٹھلا کر کہنے لگی ’’لگدا اے میری بے بے دی دعا قبول ہوگئی، امریکا ناراض ہوگیا اے‘‘۔

بات بوند جتنی تھی دل کے پیالے میں، بات تو سچ ہے مگربات ہے رسوائی کی۔امریکا ناراض ہوجائے تو وہ حال کرتا ہے کہ اﷲ کی پناہ۔امریکا کو قائد مان لیں تو بہتر ہے ورنہ قائد کا جو غدار ہے وہ تو آپ جانتے ہی ہیں کس کا حق دار ٹہراتا ہے۔امریکابھی اپنے غدار اور مخالفین کی بوری بند لاش بنا کر رکھ دیتا ہے۔

mossack fonseca hqrs

پانامہ لیکس جسے وفاداری کے شیرے میں لتھڑے رانا ثنا اﷲ پاجامہ لیکس کہتے ہیں۔آپ چاہیں تو اس کی پشت پرکئی عوامل تلاش کرسکتے ہیں۔یہ داستان اتنی سادہ اور رنگین نہیں کہ ہر کوئی اس کو سمجھ لے۔پانامہ لیکس کا بھی مقصد کچھ ایسا ہی ہے۔ایک طویل عرصے سے ایشوریا رائے اور کھیل کھلواڑ والے فٹبالر میسی جیسے دلفریب معصوم لٹیروں کی صف میں جان لیوا پیوٹن کے اہم ترین رفقائے کار اور دیگر گیارہ موجودہ اہم اور ساٹھ سابقہ حکمرانوں کی لوٹ مار کے ثبوت فراہم کرنا کچھ آسان کام نہیں تھا۔

تین وزرائے اعظم کی مسند بااختیار کے نیچے بدنامی کی آگ جل اٹھی ہے۔ ان میں سے ایک استعفی دے چکے ہیں دوسرے یعنی کیمرون صاحب کا دور اقتدار اب قریب المرگ ہے ۔رہ گئےمیرے اپنے لوگ ، توان کی آنکھ میں شام سے نمی تو ہے !!!!!!

آپ چاہیں تو سمیٹ کر اس ساری بحث کو پیوٹن سے امریکاکا انتقام کہہ سکتے ہیں کیونکہ ان کے ایک قابل اعتماد دوست موسیقار سرجی رولڈگن کے حوالے سے د و بلین ڈالر کی خطیر رقم ان آف شور اکاونٹس میں پائی گئی۔اب یہ حضرت کوئی ایسے نامورموسیقار نہیں کہ انہیں جسٹن بیبر، ون ڈائریکشن کے زین ملک اور گلوکارہ ریحانہ سے ملایا جاسکے۔ ان تینوں کی شہر میں آمد پر پراگ ،وارسا اور مانٹریال جیسے شہروں میں بھی ٹریفک جام ہوجاتا ہے ۔بلکہ ہم نے یہاں جب ایک باحجاب مگر انگریزی میں رواں دواں لڑکی کو یہ کہتے سنا کہ ون ڈائریکشن والے پاکستانی زین ملک کے بعد جو بھی مرد پیدا ہوئے ۔وہ تو نسل انسانی کا زیاں ہیں تو دل مسوس کر رہ گئے ۔ان میں سے کسی کے پاس بھی دو بلین ڈالر نہیں جب کہ روسی صدر پیوٹن کے دوست سرجی رولڈگن تو آرکسٹرا میں محض ایک سیلسٹ Cellist ہیں۔

یہ بڑی ناقابل یقین سی بات ہے کہ باجا بجانے میں ان پر اتنا ہن برستا ہو کہ ان کی دولت کے ہندسوں میں آخر میں نو زیرو لگانے پڑیں، سوائے اس کے کہ بنے ہیں شاہ کے مصاحب پھرے ہیں اتراتے۔ ان کی ماسکو میں بھی اہل فن میں کوئی ایسی خاص آبرو نہیں۔اگر آپ سوچ کو اس کھونٹی پر ٹانگنے پر اکتفا کرتے ہیں تو باقی لوگ ضمانتی ہرجانہ Colateral Damage ہیں۔ ان میں ہمارے وزیر اعظم کے صاحبزادگان کو بھی شامل کر لیں جنہیں اوریا مقبول جان صاحب صرف سترہ برس کی عمر میں ایسا کامیاب کاروبار کرنے کی بنیاد پر دولت کا محمد بن قاسم کہتے ہیں ۔ اس بالی عمریا میں خوشحال گھرانوں کے اکثر پاکستانی لڑکے رو کر روٹی مانگتے ہیں، اس عمر میں کوئی بچہ اگر سو ڈالرکے نوٹ سے ہائیڈ پارک لندن کے قرب و جوار میں ناک صاٖف کرتا ہوا پایا جائے تو فیس بک کے مالک اور نیتا امبانی کی بیٹیوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

یہ یقیناسب اس بدلحاظ عمران خان کی شرارت ہے جس نے دنیا بھر کی دو لاکھ دس ہزار کمپنیوں کا چالیس سال کا ایک کروڑ گیارہ لاکھ صفحات جو 2,600 گیگا بائیٹس پر مشتمل ہے، کھنگال کر دنیا میں اس آف شور بزنس کی مشہور ترین کمپنی جو راز داری میں اپنی مثال آپ تھی، اس کے خزانے سے یہ جواہر پارے چوری کیے۔یہ کم بخت سویلین شرفاء کو نیچا دکھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔

بہت کم لوگوں کو اس کا علم ہے کہ اس سارے فتنے کا آغاز ایک سادہ گمنام سی ای ۔میل سے سن 2015 ء کے اوائل میں ہوا ۔یہ ای میل ایک ایسے جرمن اخبار Süddeutsche Zeitung کو بھیجی گئی جو ایسی آف شور ٹیکس چوری کی تحقیقات کے لیے پہلے ہی سے بدنام تھا۔ ای ۔ میل میں کوئی جان ڈو نامی صاحب نے پوچھا تھا

Hello, this is John Doe. Interested in data?”
“We are very interested,” اخبار نے بہت آہستگی سے جواب دیا ۔

معلومات فراہم کرنے والے کا بس ایک ہی اصرار تھا کہ ملاقات کوئی نہیں ہوگی ۔اس کی جان کو بھی ماڈل گرل ایان علی کی جان کی طرح خطرہ ہے ۔اس کے ساتھ نہ تو سندھ پولیس کے محافظ ہیں نہ ہی بلند پایہ اعلی مرتبت کوئی پاکستانی وکیل جو اپنے موکلہ کو میں واری، ماں صدقے کرکے ہر عدالت کے بے رحم دہانہ عدل سے بلا خراش چھڑالائے ۔لہذا صرف encrypted files کے ذریعے معاملات طے ہوں گے۔ تھوڑے کو بہت سمجھو۔

یوں دو سرکتے ہوئے سایوں کی یہ مدھم سی برقیاتی سر گوشی رسوائی کا ایک طوفان اٹھا گئی ۔ اس سیلاب رسوائی میں بہنے والی اہم بین الاقوامی شخصیات میں128 قابل ذکر سیاست داں ہیں جن میں 72 کے قریب موجودہ اور سابق سربرہان مملکت بشمول آئس لینڈ کے وزیر اعظم ( جنہوں نے ہمارے وزیر اعظم کے قوم سے خطاب سے پہلے ہی شرمندگی کے مارے استعفیٰ دے دیا۔)،ارجنٹینا کے صدر، Mauricio Macri (جن کے خلاف ان کے ملک کے ادارے حرکت میں آچکے ہیں) پاکستان کی عدلیہ کے دو سابق جج صاحبان بیوروکریٹس کئی اہم چینی سیاست دانوں کے قریبی عزیز شامل ہیں۔

تین وزرائے اعظم کی مسند بااختیار کے نیچے بدنامی کی آگ جل اٹھی ہے۔ ان میں سے ایک استعفی دے چکے ہیں دوسرے یعنی کیمرون صاحب کا دور اقتدار اب قریب المرگ ہے ۔رہ گئے میرے اپنے لوگ ، تو ان کی آنکھ میں شام سے نمی تو ہے !!!وہ بیٹے کی نادانی کی وجہ سے کچھ لڑکھڑاکر رہ گئے ہیں ۔اس بیٹے کو ان کا ایک چہیتا لفافہ بردار، جہاز میں سوار چرب زبان صحافی کسی سرکاری دورے سے واپسی پر شیشے میں اتار کر انٹرویو لے بیٹھا ۔جس کو ثبوت بنا کر ہر اسکینڈل کا ہانکا کرنے والے اینکرز نے بہت ہاہاکارمچا رکھی ہے۔

ان انکشافات کے بعد صحافیوں کا ایک گروپ بقول دانیال عزیز ان کو پڑ گیا ۔پنجاب کے دیہاتی محاورے میں کتوں کا لپکنا پڑنا کہلاتا ہے۔ امریکانے پیوٹن سے یہ انتقام کیوں لیا؟آپ کو ایک بہت خوبرو ، بڑی ذہین آنکھوں،کشادہ ماتھے اور سیدھے پتلے بے رحم ہونٹوں والا ایڈورڈ سنو ڈن نامی جواں مرد یاد ہوگا ۔پہلے سی آئی اے اور بعد میں نیشنل سیکورٹی ایجنسی این ایس اے ( جسے امریکامیں No Such Agency بھی کہتے ہیں) میں ملازم تھا۔ عام طور پر دنیا بھر کے خفیہ ادارے سوائے پاکستان کے آئی بی ،نیب اور ہندوستان کی را کے کسی دوسرے ادارے کے پالے پوسے ،حلف یافتہ کارکن کو ایک ادارے سے فارغ ہونے کے بعد اپنے ادارے میں ملازمت دینے سے ہچکچاتے ہیں ۔ہر ادارے کا اپنا مخصوص کلچر ہوتاہے ۔ خفیہ اداروں کی سرکاری ملازمت امیر خسرو کی طرح نیناں ملا کر چھاپ تلک سبھی کچھ رنگ دیتی ہے ۔ان سے منسلک افراد کی طبیعت میں شک ایسے رچ بس جا تا ہے کہ اپنی ساس کے پرس کی بھی تلاشی سے بازنہیں آتے ۔

اسنو ڈن جو کمپیوٹر کا ماہر تھا بین الاقوامی نگرانی global surveillance کے پروگراموں کے جواین ایس اے اور Five Eyes یعنی آسٹریلیا، کینیڈا، برطانیہ اور نیوزی لینڈ امریکی اشتراک سے چلاتے ہیں، وابستہ تھا اس نے مئی 2013, میں امریکی ریاست ہوائی سے جہاز پکڑا اور ہانگ کانگ آن کر صحافیوں کے ذریعے بے شمار راز افشا کیے۔جب امریکا نے اس پر جاسوسی ایکٹ کی خلاف ورزی کے تحت مقدمات بنائے، تو وہ فرار ہوکر روس میں پناہ لینے جا پہنچا اور تاحال وہ روس میں کسی نا معلوم مقام پر رہائش پزیر ہے۔ آپ کی بے چینی میں اضافے کے لیے یہ بات بھی غور طلب ہے کہ اگر وہ ایسا ہی مطلوب اور مطعون ہے تو پچھلے دنوں مانٹریال کینیڈا میں معاوضے کی خاطر تقریر کرنے کیسے آن پہنچا؟(جاری ہے)


متعلقہ خبریں


اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت پہلے تھی نہ اب ہے، عمران خان وجود - اتوار 30 اکتوبر 2022

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہ پہلے تھی نہ اب ہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میری طرف سے آرمی چیف کو توسیع دینے کی آفر تک وہ یہ فیصلہ کر چکے تھے کہ رجیم چینج کو نہیں روکیں گے، یہ روک سکتے تھے انہوں نے نہیں روکا کیوں کہ پاؤر تو ان کے ...

اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت پہلے تھی نہ اب ہے، عمران خان

ادارے تشدد کرکے اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں تمام اداروں سے کہتا ہوں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ تشدد کروا کر اپنی عزت کروائیں گے تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عزت دینے والا اللہ ہے اور آج تک دنیا کی تاریخ میں مار کر کسی ظالم کو عزت نہیں ملی، اعظم سواتی کو ننگ...

ادارے تشدد کرکے اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان

تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کر لیا وجود - اتوار 02 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ کا فیصلہ کر لیا، پارٹی سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ظالموں کو مزید مہلت نہیں دیں گے، جلد تاریخی لانگ مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کروں گا۔ پارٹی کے مرکزی قائدین کے اہم ترین مشاورتی اجلاس ہفتہ کو چیئرمین تحریک انصاف عمران ...

تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کر لیا

رانا ثنا اللہ کو اس مرتبہ اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان وجود - جمعه 23 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ کو براہ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مرتبہ رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو ہماری تیاری نہیں تھی لیکن اس مرتبہ بھرپور تیاری کے ساتھ ...

رانا ثنا اللہ کو اس مرتبہ اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان

کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں، عمران خان وجود - هفته 17 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد جانے کا فیصلہ کر لیا ہے اس لیے کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں۔ خیبرپختونخوا کے ارکان اسمبلی، ذیلی تنظیموں اور مقامی عہدیداروں سے خطاب کے دوران عمران خان نے کارکنوں کو اسلام آباد مارچ کیلئے تیار رہنے...

کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں، عمران خان

نئے آرمی چیف کا معاملہ نئی حکومت آنے تک موخر کردینا چاہیے،عمران خان وجود - منگل 13 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 85 سیٹوں والا مفرور کیسے آرمی چیف سلیکٹ کر سکتا ہے؟ اگر مخالفین الیکشن جیت جاتے ہیں تو پھر سپہ سالار کا انتخاب کر لیں، مجھے کوئی مسئلہ نہیں، نئی حکومت کے منتخب ہونے تک جنرل قمر باجوہ کوعہدے پر توسیع دی جائے۔ ...

نئے آرمی چیف کا معاملہ نئی حکومت آنے تک موخر کردینا چاہیے،عمران خان

اداروں اور جرنیلوں کوعمران کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے،آصف زرداری وجود - پیر 05 ستمبر 2022

سابق صدرمملکت اورپاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم اداروں اور جرنیلوں کو عمران خان کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے۔ بلاول ہاؤس میڈیا سیل سے جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کی گزشتہ روز کی افواجِ پاکستان سے متعلق تقریر کو تن...

اداروں اور جرنیلوں کوعمران کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے،آصف زرداری

اداروں کو بدنام کرنے کی عمران نیازی کی مہم نئی انتہا کو چھو رہی ہے، وزیراعظم وجود - پیر 05 ستمبر 2022

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اداروں کو بدنام کرنے اور ان کے خلاف نفرت پھیلانے کی عمران نیازی کی انتہائی قابل مذمت مہم ہر روز ایک نئی انتہا کو چھو رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حساس پیشہ وارانہ امور کے بارے میں اور مسلح افواج اور اس کی قیادت کے خلاف اب وہ براہ راست کیچڑ اچھالتے ...

اداروں کو بدنام کرنے کی عمران نیازی کی مہم نئی انتہا کو چھو رہی ہے، وزیراعظم

میں ہر روز زیادہ خطرناک ہوتا جا رہا ہوں ، عمران خان وجود - جمعرات 01 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہیرے بڑے سستے ہوتے ہیں، کوئی مہنگی چیز کی بات کرو۔ جمعرات کے روز عمران خان ، دہشت گردی کے مقدمہ میں اپنی ضمانت میں توسیع کے لیے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں پیشی کے بعد ایک صح...

میں ہر روز زیادہ خطرناک ہوتا جا رہا ہوں ، عمران خان

رفیق اور فریق کون کہاں؟ وجود - منگل 23 اگست 2022

پاکستانی سیاست جس کشمکش سے گزر رہی ہے، وہ فلسفیانہ مطالعے اور مشاہدے کے لیے ایک تسلی بخش مقدمہ(کیس) ہے ۔ اگرچہ اس کے سماجی اثرات نہایت تباہ کن ہیں۔ مگر سماج اپنے ارتقاء کے بعض مراحل میں زندگی و موت کی اسی نوع کی کشمکش سے نبرد آزما ہوتا ہے۔ پاکستانی سیاست جتنی تقسیم آج ہے، پہلے کب...

رفیق اور فریق کون کہاں؟

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار وجود - منگل 09 اگست 2022

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو عاشور کے روز اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اُنہیں اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار کیا گیا۔ شہباز گل کے خلاف تھانہ بنی گالہ میں بغاوت پر اُکسانے کا مقدمہ بھی درج کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہباز گل کی گرفتاری کے دوران ڈ...

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ،عمران خان نے اتوار کو احتجاج کی کال دے دی وجود - جمعه 17 جون 2022

عمران خان نے عوام کو اتوار کو احتجاج کی کال دے دی،سابق وزیراعظم خود ویڈیو لنک کے ذریعے احتجاج میں شریک ہونگے، عمران خان نے احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا اگر ہم نے کوئی لائحہ عمل اختیار نہ کیا تو ملک تباہ ہو جائے گا، اگرحکومت سنبھال نہیں سکتے تھے تو کیوں سازش کی، ہماری حکومت پر ک...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ،عمران خان نے اتوار کو احتجاج کی کال دے دی

مضامین
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں وجود بدھ 15 مئی 2024
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں

کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے وجود بدھ 15 مئی 2024
کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے

جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات وجود منگل 14 مئی 2024
تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات

ہاکی اور آوارہ کتے وجود منگل 14 مئی 2024
ہاکی اور آوارہ کتے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر