وجود

... loading ...

وجود
وجود

دھرنا ختم، مذاکرات کامیاب !وزارت داخلہ کے دعوے مزاق بنتے رہے!

جمعرات 31 مارچ 2016 دھرنا ختم، مذاکرات کامیاب !وزارت داخلہ کے دعوے مزاق بنتے رہے!

islamabad-sitin

حکومت کے سب سے تگڑے وزیر داخلہ چودھری نثار نے ایک پریس کانفرنس میں دھرنے کے شرکاء کو دوگھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے آپریشن کرنے کا فیصلہ سنایا تھا اور ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ اس مسئلے پر کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہورہے۔ مگر عملاً یہ دعویٰ غلط ثابت ہوا ۔ کیونکہ چودھری نثار جب یہ دعویٰ کر رہے تھے تو عین اُسی وقت وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی قیام گاہ واقع لاہور میں مولانا شاہ احمد نورانی کے فرزند اویس نورانی اُن سے بات چیت اور دھرنے کو ختم کرانے پر مذاکرات کررہے تھے۔ وفاقی وزیر کے دعوے کے بالکل برخلاف دھرنے کے شرکاء نے ریڈ زون تب خالی کیا جب حکومت اور علماء کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے۔ اگر چہ کامیاب مذاکرات کو ایک باقاعدہ معاہدے کی شکل نہیں دی گئی مگر اسے نکات کے ساتھ ایک غیر دستخط شدہ سمجھوتے کی شکل ضرور دی گئی ہے۔

اس طرح حکومت اور مذہبی جماعتوں کے قائدین کے درمیان ہونے والے سمجھوتے کے مطابق طے پانے والے نکات کچھ یوں ہیں۔

  • توہین رسالتؐ کے متعلق قانون 295 سی میں ترمیم زیر غور ہے اور نہ ہوگی۔
  • توہین رسالتؐ میں سزا یافتہ افراد کو رعایت بھی نہیں دی جائے گی۔
  • نظام مصطفیٰؐ کے ضمن میں سفارشات وزارت مذہبی امور کو دی جائیں گی،
  • علما میڈیا پر فحش پروگراموں کے خلاف ثبوت پیمرا کو دیں گے۔
  • فورتھ شیڈول فہرست پر نظر ثانی کی جائے گی اور بے قصور افراد کو اس سے خارج کردیا جائے گا۔
  • دھرنے میں پر امن احتجاج کرنے والے افراد کو رہا کردیا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے مذاکرات کے حوالے سے اپنی پوزیشن کی تبدیلی کو اس طرح سنبھالا کہ مظاہرین کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کرلیا گیا تھا جس پر “قابل احترام شخصیات” نے حکومت سے رابطہ کیا

مذکورہ نکات پر اتفاق کے بعد دھرنے کے شرکا ریڈ زون خالی کرکے واپس لوٹ گئے۔حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے والے علماء کی جانب سے مذاکرات کی کامیابی کے اعلان کے بعد دھرنے کے شرکا نے ٹولیوں کی صورت میں واپسی کا آغاز کیا جبکہ اسٹیج بھی ہٹا دیا گیا۔ ٹھیک اُسی وقت سیکیورٹی اہلکاروں نے بھی شاہراہ دستور کو خالی کردیا۔وفاقی وزیر داخلہ کے دعووں کے برعکس تمام صورت حال رونما ہونے کے بعد اُن کے پاس کہنے کے لیے جو باقی رہ گیا تھا وہی اُنہوں نے کہا کہ ڈی چوک پر آئندہ ڈی چوک میں کسی کو بھی جلسے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔کم وبیش یہی الفاظ وہ تحریک انصاف کے دھرنے کے دوران اور اختتام کے بعد کہے تھے۔ اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے اب جو الفاظ ادا کیے وہ یہ تھے کہ ڈی چوک میں سیاسی جلسے اور دھرنوں پر پابندی لگادی گئی ہے اور آئندہ کسی کو حکومت کو گلے سے پکڑنے یا یرغمال بنانے نہیں دیا جائے گا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے مذاکرات کے حوالے سے اپنی پوزیشن کی تبدیلی کو اس طرح سنبھالا کہ مظاہرین کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کرلیا گیا تھا جس پر “قابل احترام شخصیات”نے حکومت سے رابطہ کیا۔کراچی سے آنے والی دو قابل احترام شخصیات نے معاملے کو سلجھانے کیلئے کردار ادا کیا، جن کی وجہ سے مذاکرات کیے گئے۔ کراچی سے جن دو قابل احترام شخصیات کی طرف وفاقی وزیر داخلہ نے اشارہ کیا اُن میں اویس نورانی اور معروف تاجر حاجی رفیق پردیسی شامل ہیں۔ ان دو قابل احترام شخصیات کا معاملہ بھی عجیب ہے۔ اویس نورانی کے مرحوم والد محترم مولانا شاہ احمد نورانی ہمیشہ سنی تحریک کی سرگرمیوں کے مخالف رہے۔ اور حاجی رفیق پردیسی سنی تحریک کے سلیم قادری کے زمانے سے مالی مدد کرتے رہے۔ سنی تحریک کی سرگرمیوں پر قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنے شدید تحفظات رکھتے ہیں۔ اسی طرح دھرنے کے دوران میں جب حکومت کے ساتھ مذکورہ دونوں حضرات مذاکرات کرر ہے تھے تو دھرنے میں شریک علماءمختلف ویڈیو پیغامات سے پورے ملک کی شاہراؤں کو بند کر نے کی اپیلوں میں مصروف تھے۔

اس تمام پس منظر کے باوجود حکومت کی طرف سے ایک اور دھرنے کا پرامن خاتمہ خوش آئند ہے۔ اگرچہ وفاقی وزیر داخلہ نے اس موقع پر یہ ضرور کہا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی سے ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں جو افراد بھی قانون ہاتھ میں لینے کے مرتکب ہوئے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی جبکہ دھرنے کے دوران میں پرامن رہنے والے افراد کو چھوڑ دیا جائے گا ۔وفاقی وزیر داخلہ نے تردید کی کہ دھرنا دینے والوں سے کوئی تحریری معاہدہ نہیں ہوا ۔تاہم ثالثی کرنے والوں سے کیا بات ہوئی؟ وہ اس کی تفصیلات نہیں بتا سکتے۔دھرنے کے شرکا سے تحریری معاہدے کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ معاہدے کیلئے حکومت کی طرف سے کسی کو کوئی اختیار نہیں دیا گیا تھا۔مگر اُنہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اگر یہ اختیار کسی کو نہیں دیا گیا تھا تو پھر وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر مملکت مذہبی امور پیر امین الحسنات کس برتے پر حاجی امین پردیسی اور اویس نورانی کے ساتھ بات چیت کررہے تھے۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

(رپورٹ: ہادی بخش خاصخیلی) پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پیٹھ میں چھرا گھونپا، ساتھ چلنے کی یقین دہانی کروائی، پھر طاہرالقادری اور ظہیرالاسلام کے ساتھ لندن جاکر ہماری حکومت کے خلاف سازش کا جال بُنا۔نواز شریف نے قوم س...

پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں قوم کے لیے نواز شریف سے مل کر چلیں، نواز شریف ہی ملک میں یکجہتی لا سکتے ہیں، مسائل سے نکال سکتے ہیں۔ن لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو صدارت سے علیحدہ کر کے ظلم کیا گیا تھا، ن لی...

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف

ہاسٹل میں محصور ہیں، دوبارہ حملے کی اطلاعات ہیں ، بشکیک سے پاکستانی طلبا کے پیغامات وجود - هفته 18 مئی 2024

کرغزستان میں پھنسے اوکاڑہ، آزاد کشمیر، فورٹ عباس اور بدین کے طلبا کے پیغامات سامنے آگئے ، وہ ہاسٹل میں محصور ہیں جہاں ان پر حملے ہوئے اور انہیں مارا پیٹا گیا جبکہ ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا بھی ختم ہوچکی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کرغزستان میں فسادات کے سبب پاکستانی طلبا خوف کے ما...

ہاسٹل میں محصور ہیں، دوبارہ حملے کی اطلاعات ہیں ، بشکیک سے پاکستانی طلبا کے پیغامات

جنگ کے بعد ،غزہ میں ملٹری حکومت کے اسرائیلی منصوبے کا انکشاف وجود - هفته 18 مئی 2024

اسرائیلی اخبار نے کہا ہے کہ سینئر سکیورٹی حکام نے حال ہی میں حماس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی حکومت کے قیام کی لاگت کا تخمینہ لگانے کی درخواست کی تھی، جس کے اندازے کے مطابق یہ لاگت 20 ارب شیکل سالانہ تک پہنچ جائے گی۔اخبار نے ایک سرکاری رپورٹ کا حوالہ ...

جنگ کے بعد ،غزہ میں ملٹری حکومت کے اسرائیلی منصوبے کا انکشاف

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج وجود - هفته 18 مئی 2024

کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

مضامین
جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

لکن میٹی،چھپن چھپائی وجود اتوار 19 مئی 2024
لکن میٹی،چھپن چھپائی

انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس وجود اتوار 19 مئی 2024
انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس

کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا وجود اتوار 19 مئی 2024
کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا

اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر