وجود

... loading ...

وجود
وجود

سندھ میں صفائی اور صفایا مہم

منگل 15 مارچ 2016 سندھ میں صفائی اور صفایا مہم

farooq sattar

متحدہ قومی موومنٹ کراچی میں ’’صفائی مہم‘‘ چلارہی ہے، سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار اور نامزد میئرکراچی وسیم اختر سمیت شہر میں موجود قیادت،کارکنان، ارکان قومی وصوبائی اسمبلی اور سینیٹرز سب نے ہاتھوں میں جھاڑو سنبھال لی ہے۔ ایم کیوایم گلیوں اور سڑکوں پر برسوں سے جمع شدہ کچرا صاف کررہی ہے اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اسٹیبلشمنٹ کے سامنے اپنی صفائی پیش کررہے ہیں۔ چند ماہ قبل وطن چھوڑنے سے قبل ان کا جلسہ سے خطاب گلے پڑا ہوا ہے جس میں انہوں نے بڑے جوش وخروش کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کو للکارتے ہوئے اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکی دی تھی۔ جنرلوں کے3سالہ عہد جرنیلی اور اپنے ہمیشہ رہنے کا ذکر کیا تھا۔ اب وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے سیاسی حریفوں کو اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکی دی تھی۔ قرائن یہ بتاتے ہیں کہ اس وقت نہ ان کی مسلم لیگ (ن) سے دشمنی تھی اور نہ ایم کیوایم سے کوئی مخاصمت، پھر تین سال کا جملہ کس کیلئے ادا کیاگیا تھا۔1980ء کی دہائی میں سردارشیربازخان مزاری عوامی نیشنل پارٹی ایم آرڈی اور جنرل ضیاء الحق کیخلاف تحریک بحالیٔ جمہوریت کے قائدین میں تھے۔ ان کی زبان سے عموماً کوئی غلط بات نکل کر شائع ہوتی تو دوسرے دن اس کی تردید کردیتے تھے۔ وہ پرنٹ میڈیا کا دور تھا۔ ابھی الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا کی شروعات نہیں ہوئی تھی چنانچہ رپورٹر یا ادارے کی غلطی مان کر دوسرے دن تردید بھی شائع کردی جاتی تھی۔ الیکٹرانک میڈیا کے اس تیزرفتار اور جدید دور میں ٹی وی اسکرین اور سوشل میڈیا سب کچھ سچ بتادیتے ہیں۔ اب کسی بات کا چھپنا اور چھپانا ممکن نہیں رہا ہے کیونکہ تصویر کبھی جھوٹ نہیں بولتی، اسٹیبلشمنٹ آصف زرداری کی صفائی قبول کرتی ہے یا نہیں، یہ ان کی صوابدید پر ہے لیکن ایم کیوایم کی صفائی مہم زوروشور سے جاری ہے۔ ان کا شکوہ ہے کہ پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت اس میں روڑے اٹکارہی ہے۔ صفائی کی گاڑیاں اور عملہ نہیں دیا جارہا، گزشتہ8سال کی حکمرانی میں خود بھی کچھ نہیں کیا، گلی، محلوں اور سڑکوں پر کچرے کے ڈھیر لگ گئے، گٹرابل کر تالاب بن گئے، کراچی میں وبائی امراض پھیل گئے۔

1843ء میں سندھ فتح کرنے والے انگریز کمانڈر سرچارلس نیپئر نے کراچی کو دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا تھا۔ اس نے اس شہرنایاب کو ’’مشرق کا موتی‘‘ قرار دیا تھا۔ سائیں سرکار نے اسے کچرا کنڈی اور گندے پانی کا جوہڑ بنادیا ہے۔ اب ایم کیوایم اسے صاف کرنے نکلی ہے تو اس کا بھی راستہ روکا جارہا ہے، راستے کی نشاندہی ڈاکٹر فاروق ستار نے یہ کردی ہے کہ متحدہ کے کارکن پائنچے چڑھاکر سی ویو تک جائیں گے، ان کا اشارہ غالباً ساحل سمندر کے قریب اور خیابان سحر پر واقع اس بنگلے کی جانب ہے جو اس وقت ایم کیوایم کے باغیوں کا نشیمن بنا ہوا ہے۔ سابق میئر کراچی مصطفےٰ کمال اور انیس قائم خانی نے اس بنگلے کو اپنے گروپ کا ہیڈ کوارٹر بنایا ہوا ہے۔ ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے سابق کنوینر وسیم آفتاب، دو ارکان سندھ اسمبلی ڈاکٹر صغیر احمد اور افتخار عالم بھی ان سے آملے ہیں۔ انیس قائم خانی کہتے ہیں کہ ابھی مزید وکٹیں گرنے والی ہیں۔ متحدہ کی پالیسی اور حالات سے تنگ آکر بہت سے لوگ ان کی طرف رجوع کررہے ہیں اور جلد ہی ’’جناح گراؤنڈ‘‘ میں جلسہ عام منعقد کریں گے۔ ان کا اشارہ غالباً گورنر ہاؤس سے متصل باغ جناح کے میدان کی طرف ہے۔ خود گورنر ڈاکٹر عشرت العبادخان کا رخ بھی ان کی طرف بتایا جاتا ہے۔

ساری کھچڑی دبئی میں پکی ہے۔ اتنی بڑی کایاپلٹ اور سرگرمیوں کی اطلاع نہ دینے اور نظر نہ رکھنے پر ایم کیوایم دبئی یونٹ کو تحلیل کردیاگیا ہے۔ سندھ صفائی کے عمل سے گذررہا ہے۔ چہار جانب گند صاف ہورہی ہے۔ رینجرز، نیب اور ایف آئی اے سمیت سپریم کورٹ بھی صفائی کے عمل میں اپنا اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ آئی جی سندھ پولیس غلام حیدرجمالی سندھ پولیس میں کرپشن کے ذمہ دار ہیں، ان کا عہدہ پر برقرار رہنا مناسب نہیں ہے۔ سندھ پولیس میں چار ہزار اضافی بھرتیاں کرکے اعلیٰ افسران نے دو ارب روپے کمائے ہیں۔ تفتیش بہتر بنانے کے نام پر 21کروڑ روپے کا بیشتر حصہ بھی افسران کی جیبوں میں چلاگیا۔ پولیس میں ڈاکوؤں کے رشتہ داروں کو بھرتی کرایاگیا جنہوں نے مخبریاں کیں اور خود بھی ڈاکے مارے، اس سلسلے میں ڈی آئی جی لاڑکانہ آفتاب پٹھان اور ثناء اللہ عباسی نے رپورٹ تیار کی۔ یہ رپورٹ نیب کے سپرد کرکے مزید تحقیقات کا حکم دیاگیا ہے۔ پولیس فنڈز میں خورد برد کا معاملہ بھی زیرتفتیش ہے۔ رینجرز حکام نے ان بے قاعدگیوں اور کرپشن کو دیکھ کر ہی رینجرز کے تھانے قائم کرنے کی درخواست سپریم کورٹ میں داخل کی تھی۔ جس پر عدالت عظمیٰ نے درخواست نمٹاتے ہوئے گیند قانون ساز اداروں (اسمبلیوں) کے کورٹ میں ڈال دی ہے تاہم امن وامان کے قیام میں رینجرز کے کردار کو خوب سراہا ہے۔ کراچی کے صنعتکار، تاجر اور عوام سب ہی رینجرز اور فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ان کی کارروائیوں سے شہر قائد میں امن قائم ہوا ہے۔ چندہ، بھتہ، اغواء برائے تاوان اورجرائم کی وارداتوں میں کمی آئی ہے لیکن بااثر افراد ہر جگہ قانون اور انصاف پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ رینجرز کے ہاتھوں حراست میں لئے جانے والے رکن قومی اسمبلی کمال چانگ کے صاحبزادے اسد کمال کے پاس سے اسلحہ برآمد ہوا تھا۔ کمال چانگ کی رائفل اصغر ملاح کے ہاتھ میں تھی جسے اسد کمال نے اپنا گارڈ ظاہر کیا۔ دوپولیس گارڈز کے باوجود دو مزید رائفلز، معاملہ مشکوک تھا۔ گاڑی پر نمبر پلیٹ بھی نہیں تھی۔ رینجرز نے سارے ثبوت پیش کئے لیکن پولیس افسر عرفان بلوچ نے بااثر خاندان کو کلین چٹ دیدی۔

ڈائریکٹر جنرل رینجرز میجر جنرل بلال اکبر کہتے ہیں کہ رینجرز نے گزشتہ چند ماہ کے دوران 6ہزار ملزمان پکڑ کر پولیس کے حوالے کیے جن میں سے اکثریت کو خراب تفتیش اور رشوت لے کر چھوڑ دیا گیا۔ کہیں اثر ورسوخ کام دکھاگیا۔ قانون کے گھوڑے پر سوار ہوکر انصاف کی منزل تک پہنچا جاتا ہے لیکن جب قانون ہی برائے فروخت ہوجائے۔ دولتمندوں کے قدموں تلے روندا جائے تو ناانصافی کا اژدہا پھنکارتا ہے۔ سندھ کے سیاستدان اور سیاسی جماعتیں صفائی کے عمل سے گزر رہے ہیں۔ اس کشمکش میں اسٹیبلشمنٹ کا پلڑا بھاری ہے۔

آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور عسکری اداروں نے بڑی بہادری اور بے جگری کے ساتھ دہشت گردی اور کرپشن کیخلاف جنگ لڑی ہے۔ یہ لڑائی ابھی جاری ہے۔ شنید ہے کہ جنرل راحیل شریف کو سعودی عرب کی سربراہی میں34اسلامی ممالک کی فوج کا کمانڈر انچیف مقرر کیا جارہا ہے۔ اس مقصد کیلئے پاک آرمی کے سپہ سالار کی حیثیت سے ان کے عہدے کی میعاد میں توسیع بھی ضروری ہے جو رواں سال اکتوبر میں ختم ہورہی ہے۔ پاک فوج اور عسکری اداروں کی مثالی کارکردگی کے باعث پاکستان مستحکم ہورہا ہے، عالمی سطح پر اس کی ساکھ میں اضافہ ہورہا ہے۔ ضرب عضب اورنیشنل ایکشن پلان پر کامیابی کے ساتھ عملدرآمد جاری ہے۔ چاروں صوبوں میں اپیکس کمیٹیاں صوبائی اور قومی امور کی نگرانی کررہی ہیں۔ وزیراعظم میاں نوازشریف ہوں یا ان کے سخت ترین حریف عمران خان، آصف علی زرداری ہوں یا الطاف حسین، مصطفےٰ کمال، انیس قائم خانی اور آفاق احمد سب کے سب عسکری اداروں کے آگے خمیدہ ہیں، اسٹیبلشمنٹ نے ایک بار پھر اپنا آپ منوالیا ہے۔

ایم کیوایم کے سابق صوبائی وزیر رضاہارون بھی مصطفےٰ کمال اور انیس قائم خانی کے قافلے میں شامل ہوگئے ہیں۔ مزید درآمد متوقع ہے۔ 23مارچ کو’’کمال گروپ‘‘ کی پارٹی کے نام کا اعلان بھی ہونے جارہاہے۔

ادھر پیپلزپارٹی میں بھی اسی قسم کی صورتحال نظر آرہی ہے۔ ہالا کے مخدوم خاندان نے پیپلزپارٹی کی موجودہ قیادت کو متنبہ کردیا ہے کہ اگر مخدوم نوح کی قائم کردہ سروری جماعت کو اس کا جائز مقام نہ دیاگیا تو پھر وہ پی پی پی سے الگ ہوکر الیکشن لڑے گی اور اپنا وزیراعلیٰ لائے گی۔ مخدوم خاندان کا شہر ہالا پیپلزپارٹی کی جائے ولادت ہے۔ پارٹی کے بانی ذوالفقار بھٹو نے پہلا کنوینشن اسی شہر میں منعقد کیا تھا۔ بعدازاں بینظیربھٹو نے بھی ہالا میں پارٹی کی احیائے نو کیلئے دوسرا کنوینشن منعقد کیا تھا۔ لیکن اس خاندان کو اقتدار کیلئے ہمیشہ نظرانداز کیا گیا۔ موجودہ گدی نشین اور مخدوم امین فہیم کے صاحبزادے مخدوم جمیل الزماں صورتحال پر سخت برہم ہیں۔ سندھ میں نئی اور پرانی قوتوں کی ہار جیت کا فیصلہ اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کی نوعیت پر منحصر ہوگا۔ سندھ حکومت کی جانب سے آئی جی سندھ پولیس غلام حیدر جمالی کو بچانے کی تمام کوششوں کے باوجود ان کی چھٹی اور اچھی شہرت کے حامل اے ڈی خواجہ کی بطور آئی جی تقرری سے ہوا کے رخ کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں


ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کر کے پچھتا رہے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان وجود - منگل 18 اکتوبر 2022

ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ ن لیگ اورپیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کیا آج ہم پچھتا رہے ہیں، ہم حکومت چھوڑ دیں یہ کہنا بہت آسان ہے جو بھی وعدے ہم سے کیے گئے پورے نہیں ہوئے۔ ایک انٹرویو میں وسیم اختر نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ جو مسائل آ رہے ہیں اس کی وجوہات ب...

ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کر کے پچھتا رہے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان

متحدہ قومی موومنٹ نے الیکشن کمیشن کی قانونی حیثیت کو عدالت میں چیلنج کردیا وجود - بدھ 08 جون 2022

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے الیکشن کمیشن کی قانونی حیثیت کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ بدھ کوسندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست پرفریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان، الیکشن کمیشن اور دیگر سے جواب طلب کرلیا۔ جسٹس جنید غفار نے نوٹیفکیشن فوری معط...

متحدہ قومی موومنٹ نے الیکشن کمیشن کی قانونی حیثیت کو عدالت میں چیلنج کردیا

حکومت کی سیاسی کمیٹی سے ایم کیو ایم پاکستان وفد کی اہم ملاقات وجود - جمعرات 24 مارچ 2022

وزیراعظم عمران خان کے خلاف متحدہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی تیاریوں کے پیش نظر عمران خان کی زیر صدارت سیاسی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں سیاسی کمیٹی کو اتحادیوں سے رابطے جاری رکھنے پر زور دیا گیا۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم ہاؤس میں حکومتی ٹیم نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پا...

حکومت کی سیاسی کمیٹی سے ایم کیو ایم پاکستان وفد کی اہم ملاقات

اشتعال انگیز تقاریر، میڈیا ہاوسز حملہ کیس: چشم دید گواہ کی فاروق ستار کے خلاف گواہی وجود - اتوار 13 فروری 2022

انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) قیادت کی اشتعال انگیز تقاریر اور میڈیا ہاؤسز پر حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔ مقدمے کے چشم دید گواہ انسپکٹر ہاشم بلو نے ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار اور دیگر کے خلاف گواہی دے دی۔ رینجرز کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر رانا خالد حسین ...

اشتعال انگیز تقاریر، میڈیا ہاوسز حملہ کیس: چشم دید گواہ کی فاروق ستار کے خلاف گواہی

سندھ حکومت،جماعت اسلامی معاہدہ،سیاسی جماعتیں ناراض وجود - هفته 29 جنوری 2022

سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان بلدیاتی ترامیم کے معاہدے پر دیگر جماعتیں تشویش میں مبتلا ہو گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان بلدیاتی ترامیم کے حوالے سے معاہدہ ہوا ہے، اپوزیشن جماعتوں ایم کیو ایم اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس نے اس معاہدے پر سوالا...

سندھ حکومت،جماعت اسلامی معاہدہ،سیاسی جماعتیں ناراض

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے11 دسمبر کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی وجود - جمعرات 02 دسمبر 2021

آج ہم سب یہاں ریاست کے تمام اداروں سے یہ سوال کرنے آئے ہیں کہ کیا سندھ کے شہری علاقوں کو تباہ کرنے کی کوئی قومی اتفاق رائے پائی جاتی ہے کیا مہاجروں کو دیوار سے لگانے کا کوئی ایسا ارادہ ہے کہ جس پے عملدرآمد کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ای...

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے11 دسمبر کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی

جنگ سے پہلے بھارتی شکست مختار عاقل - پیر 03 اکتوبر 2016

منصوبہ خطرناک تھا‘ پاکستان کو برباد کرنے کیلئے اچانک افتاد ڈالنے کا پروگرام تھا‘ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن سے قبل کراچی‘ سندھ اور بلوچستان میں بغاوت اور عوامی ابھار کو بھونچال بنانے کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ مقبوضہ کشمیر میں اس کی سفاکی اور چیرہ دستیاں دفن ہوجائیں اور ...

جنگ سے پہلے بھارتی شکست

وفادار اور غدار! مختار عاقل - پیر 26 ستمبر 2016

بغاوت کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو توغداری کہلاتی ہے۔ ایم کوایم کے بانی الطاف حسین کے باغیانہ خیالات اور پاکستان مخالف تقاریر پر ان کی اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل مسلم لیگ نے سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف قرارداد منظور ک...

وفادار اور غدار!

ایم کیوایم : مختلف دھڑوں کی نئی صف بندی نعیم طاہر - جمعه 23 ستمبر 2016

لندن سے ندیم نصرت کے بیان نے ایم کیوایم میں صف بندی کے عمل میں طوفان مچادیا اب نئی صف بندی ہو نے لگی ہے سفیان یوسف کے لندن پہنچ کروہاں قومی اسمبلی رکنیت سے استعفی دینے کی خبریں پہنچیں تومنظر سے غائب کئی اراکین اسمبلی کے بارے میں افواہیں گردش کرنے لگیں بابر غوری اور حیدرعباس رضوی ...

ایم کیوایم : مختلف دھڑوں کی نئی صف بندی

ڈاکٹر فاروق ستار کا امتحان مختار عاقل - پیر 19 ستمبر 2016

کراچی میں ’’آپریشن کلین اپ‘‘ کے ذریعے شہر قائد کو رگڑ رگڑ کر دھویا جارہا ہے۔ پاکستان کے اس سب سے بڑے شہر اور اقتصادی حب کا چہرہ نکھارا جارہا ہے۔ عروس البلاد کہلانے والے اس شہر کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنایا جارہا ہے۔ یہ سب کچھ قومی ایکشن پلان کا حصہ ہے۔ پاکستان کے عظیم اور ق...

ڈاکٹر فاروق ستار کا امتحان

کیا ایم کیوایم قائم رہے گی! مختار عاقل - پیر 12 ستمبر 2016

کیا متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے واقعی کراچی چھن گیا ہے‘ ایم کیوایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیوایم کے نئے سربراہ کی حیثیت سے قبول کرلیاگیا ہے۔ کراچی کے ضلع ملیر میں سندھ اسمبلی کی نشست پر منعقد ہونے والے ضمنی الیکشن میں ایم کیوایم کی نشست پر پیپلزپارٹی ک...

کیا ایم کیوایم قائم رہے گی!

کوٹہ سسٹم کی بازگشت مختار عاقل - پیر 05 ستمبر 2016

قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر اورقائد حزب اختلاف سیدخورشیدشاہ کہتے ہیں کہ ایم کیوایم کو قائم رہنا چاہئے تواس کا یہ مقصدہرگز نہیں ہوتا کہ انہیں سندھ کی دوسری سب سے بڑی پارلیمانی پارٹی متحدہ قومی موومنٹ سے کوئی عشق یا وہ اسے جمہوریت کیلئے ضروری سمجھتے ہیں۔ اگ...

کوٹہ سسٹم کی بازگشت

مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر