وجود

... loading ...

وجود
وجود

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

جمعه 03 مئی 2024 پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

ریاض احمدچودھری

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق نریندر مودی تیسری بار وزیر اعظم بن کر پاکستان کے خلاف کچھ بڑا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مودی مذموم عزائم کے منصوبہ کے تحت پاکستان میں سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے مقاصد کیلئے کھل کر افغانستان کی سرزمین کا استعمال کریں گے۔ دنیا بھر کے اخبارات اورجریدوں میں بھارت کے اٹھارویں لوک سبھا انتخابات پر اداریئے اور خصوصی تبصرے شائع ہو رہے ہیں۔ بھارت ہندوتوا ریاست میں تبدیل ہوکر پوری دنیا میں عدم برداشت کے حوالے سے سب سے بڑی پرتشدد ریا ست بن چکا ہے، اب تو حالت یہ ہوچکی ہے کہ بھارت کی بڑی آبادی ہونے کے ناطے مسلمانوںکو نچلی ذات کے ہندوؤں سے بھی کم مراعات دی جاتی ہیں۔ آج کا مسلمان بھارت میں سیاسی، معاشی اور سماجی اعتبار سے ہندوؤں کی سب سے نچلی ذات شودر سے بھی بدتر ہوگیا ہے اور شودر بھی مسلمانوں سے بہتر زندگی گزار رہے ہیں۔ بی جے پی کا ہندو توا ایجنڈا روز بروز بڑھ رہا ہے۔ کوئی بھی شخص آزاد ہے اور نہ ہی اپنے رسوم و رواج، مذہب، عقیدے کے مطابق زندگی گزار سکتا ہے۔
مسلمانو ں کے ساتھ بھارت میں ایسا ہی ظلم ہو رہا ہے جیسا کبھی مشرکین مکہ نے نبی مکرم ۖ اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ کیا تھا۔ بھارت کی بیوروکریسی، فوج، عدلیہ میں مسلمانوں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ متعصب ہندو برملا مسلمانوں کے خلاف پر تشدد کارروائیاںکر رہے ہیں اور ان کا ایجنڈا یہی ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کا رہنا دشوار بنا دیا جائے۔ کشمیر اور پاکستان سے نفرت کے باعث بھی بھارت کے مسلمان زیادہ مشکلات کا شکار ہوئے ہیں ریاستی سطح پر بھی ہندوؤںکو تحفظ فراہم کیا جا رہاہے۔ ظلم وذیادتی اور پر تشدد واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ ہندوؤں نے مسلمانوں پر سینکڑوں حملے کیے اور ہزاروں ہندو مسلم فسادات ہوئے۔
قائداعظم محمد علی جناح اور ان کے تمام ساتھیوں کے خدشات اپنی جگہ پر ایک عملی روپ دھا ر رہے ہیں کہ بھارت میں مسلمانو ں کیلئے آج بقاء کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔ ہندوتوا ایجنڈا روز بڑھ رہا ہے۔ مسلمانوں کو مذہبی دن منانے سے روکا جارہا ہے۔ مسلمان وندے ماترم نہیں پڑھتے اس میں غیراللہ کا ذکر موجود ہے جبکہ بھارت میں مسلمانوں کو یہ پڑھنے پر مجبو کیا جارہا ہے۔ مسلمانوں کو رسوم و رواج عقیدے اور مذہب سمیت کسی قسم کی کوئی آزادی نہیں دی جارہی ایسا صرف مسلمانوںکے ساتھ ہی نہیںہو رہا بلکہ عیسائی، بدھ اور سکھ مذہب کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کیا جا رہا ہے۔ بھارت میں عدم برداشت ختم ہوتا جارہا ہے اکثریت اس ایجنڈے پر عمل کررہی ہے کہ کسی کو بھی اس کی مرضی کے مطابق جینے کا حق نہ دیا جائے۔ کسی مسلمان کے فرج سے اگر گوشت نکل آئے تو اس کو قتل کردیا جاتا ہے چاہے وہ گوشت بکرے کا ہی کیوں نہ ہو، یہ بھی حیران کن بات ہے کہ جو بھارت گئو ماتا کو عوامی سطح پر ذبح کرنے کی مخالفت کرتا ہے وہ تجارتی میدان میں گائے کے گوشت کا سب سے بڑا ایکسپوٹر کہلا تا ہے۔ ایکسپورٹ کیلئے اس پر کسی قسم کی کوئی قدغن نہیں ہے، بس مسلمانوں کو ہر موقع پر خوف زدہ کیا جاتا ہے۔ آج کے پاکستان میں اللہ کا شکر ہے کہ ہم مذہبی اصولوں کے مطابق زندگی گزار سکتے ہیں اور ہندو، سکھ سمیت تمام مذاہب کے لوگ بھی آزادانہ زندگی بسر کر رہے ہیں۔
آج کا مسلمان بھارت میں سیاسی، معاشی اور سماجی اعتبار سے شودر سے بھی بدتر ہوگیا ہے۔ بی جے پی مسلمانوںکے خلاف پر تشدد واقعات اور نفرت پھیلا کر مزید پاپو لر ہورہی ہے۔ قانونی طور پر بھارت ایک سیکولر ریاست تھا جس میں تمام مذاہب کے حقوق شامل تھے مگر کانگریس حکومت نے وہاں جو پالیسی رائج کی ہے اس میں مسلمانوں کو کبھی بھی برابری کے حقوق نہیں دیے گئے اور شروع دن سے ہی مسلمانوں کا استحصال کیا جاتا رہا ہے۔ بھارت کی بیوروکریسی، فوج، عدلیہ میں مسلمانوں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے، عملی طور پر سوسائٹی نے کبھی بھی مسلمانوں کو قبول نہیں کیا۔ نچلی ذات شودر بھی مسلمانوں سے بہتر زندگی گزار رہے ہیں۔ خاص طور پر بی جے پی حکومت بننے کے بعد مسلمانوں پر مظالم بڑھ گئے ہیں اور ریاستی سطح پر ہندو مذہب کو اہمیت دی جانے لگی ہے۔
بھارت کے یہ انتخابات دیگر عام انتخابات سے بالکل الگ ہو رہے ہیں کیونکہ ان میں یہ فیصلہ نہیں ہونا کہ اگلے پانچ سالوں کیلئے کس پارٹی یا اتحاد کی حکومت بنے گی بلکہ یہ طے کیا جائے گا کہ آیا بھارت میں جمہوری نظام اپنی موجودہ شکل میں برقرار رہے گا یا نہیں۔ عالمی میڈیا کا ماننا ہے کہ نریندر مودی کی کامیابی یقینی ہے۔ برطانوی اخبار رفنانشل ٹائمز نے اس خدشہ کا اظہار کیا ہے کہ یہ انتخابات بھارت کے آخری انتخابات ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ وہاں ہندتوا نظام رائج ہونے والا ہے۔ فارن پالیسی میگزین کے مطابق مودی کے دور اقتدار میں ملک کم جمہوری لیکن زیادہ خود اعتماد بنا۔ نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ بھارت جمہوریت کی بجائے ہندوتو ا بنتا جا رہا ہے۔ مودی کی بھی یہی خواہش ہے کہ ملک کو انتہا پسند کی طرف لے جایا جائے۔ مودی مطلق العنان بن کر سامنے آئے ہیں۔ دی گارجین کے مطابق بھارتی رائے دہندگان کو مودی کو ایک اور مینڈیٹ دینے سے قبل سوچ وبچار کر لینا چاہیے۔ الیکشن کا نتیجہ خواہ کچھ بھی ہو لیکن یہ طے ہے کہ جمہوریت کو شکست ہوگا کیونکہ بھارت ہندوراشٹربن چکا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر