وجود

... loading ...

وجود
وجود

میرا کچھ سامان تمہارے پاس پڑا ہے

بدھ 27 جنوری 2016 میرا کچھ سامان تمہارے پاس پڑا ہے

شکاگو میں رات کا کھانا تھا۔ میزبان وہیں کی ایک گجراتی فیملی تھی ۔ شام سے لانگ ویک اینڈ شروع ہوچکا تھا (ایک ساتھ کئی ایسی چھٹیاں جو ہفتے اتوار کی تعطیل سے جڑی ہوں) کچھ امریکی ماحول کی مناسبت سے مہمان کھانا اور شراب ساتھ لائے تھے۔ شرکت کی شرائط سادہ تھیں۔دین اور پاسپورٹ کی قید نہ تھی ، ہندو ،مسلمان ، پارسی سبھی ہی مدعو تھے ۔واحد پابندی یہ تھی کہ مہمان لازماً گجراتی بولنے والے ہوں گے۔یوں سمجھ لیں کہ یہ اہتمام گفتگو ،لطائف اور آئندہ کاروباری اور سماجی روابط میں استحکام اور فروغ کے کوالٹی کنٹرول کے لیے تھا ۔

آذر بائیجان کی گل نارا جو نیویارک میں بیلے ڈانسر ہے اسے بلانے کی تجویز خاکسار کی تھی۔ وہ کم بخت ناچتی ہے تو دیدہ و دل اس کی حشر سامانیوں اور تھرکتے قدموں کے تلے مخملیں فرش ِ ہوجاتے ہیں۔ایک ڈاکٹر صاحب جو دعوت میں مدعو تھے ،انہیں کسی مریض کو دیکھنے کے لیے نیویارک سے آنا تھا۔ مالدار مریض نے اپنا جہاز بھیجا تھا ، یوں گجراتیوں کے دل و دماغ پر عیاشی کے لمحاتِ خود فراموشی میں بھی فضول خرچی کا جو کیلکولیٹر آن رہتا ہے وہ اس فری رائڈ کی وجہ سے بند رہا ۔

امریکا میں اب ان کی اپنی سی آئی اے، پنجابیوں اور گجراتیوں کے علاوہ کوئی جھوٹ نہیں بولتا۔عام امریکی سمجھ گیا ہے کہ جھوٹ بولنے میں نقصان زیادہ ہے اور فائدہ کم۔

گل نارا نے بھی حساب لگایا کہ وہ لوگ جن کا جہانگیر ترین کی طرح اپنا جہاز ہو وہ یقینا پوتڑوں کے رئیس ہوتے ہیں۔ایسی محافل شبینہ میں شرکت سے کبھی میاں تو کبھی اگلا پروگرام مل جاتا ہے۔یوں اس نے اپنی فیس بھی کم کردی تھی۔یہ الگ بات ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے اس خالی نجی جہاز میں گل نارا کو بٹھانے کے لیے مریض سے باقاعدہ اجازت یہ جھوٹ بول کر لی تھی کہ وہ ایک مطب شکاگو میں بھی قائم کرنا چاہتے ہیں لہذا وہاں کے لیے وہ اپنی ممکنہ سیکرٹری کو بھی ساتھ لائیں گے۔

امریکا میں اب ان کی اپنی سی۔ آئی۔ اے، پنجابیوں اور گجراتیوں کے علاوہ کوئی جھوٹ نہیں بولتا۔ عام امریکی سمجھ گیا ہے کہ جھوٹ بولنے میں نقصان زیادہ ہے اور فائدہ کم۔مجرم پکڑے جانے پر اپنی وارداتوں کی تعداد اصل سے کم بتائے تو نئے شواہد سامنے آنے پر پہلے سے دی گئی سزا پر از سر نو عمل درآمد ہونا شروع ہوجاتا ہے ،اہم عہدہ دار اپنی تقرری کے اعلان پر سینٹ کی متعلقہ کمیٹی کے سامنے اپنے بارے میں عائد کردہ کسی الزام کے بارے میں سچ نہ ظاہر کرے یا خاموشی سے اپنی نامزدگی کو مسترد نہ کرے تو اس کا حشر ہوجاتا ہے۔امریکامیں Zoë Bairکو صدر کلنٹن اٹارنی جنرل مقرر کرنا چاہتے تھے ،موصوفہ نے ملک پیرو کے دو غیر قانونی تارکین وطن کو اپنے ہاں ڈرائیور اور بچوں کی آیا رکھا تھا۔ان کا چھوٹا موٹا مقامی ٹیکسوں کا بھی قضیہ تھا۔صدر کلنٹن کا خیال تھا ،یہ معمولی ایشوز ہیں لیکن اس پر میڈیا نے وہ طوفان کھڑا کیا کہ ان کی اپنی پارٹی نے بھی ان کی جانب سے آٹھ دن میں ہی دست تعاون کھینچ لیا۔ایسا ہی معاملہ ان کے وکیل چارلس رف کے ساتھ ہوا جنہوں نے اپنی ملازمہ کے ٹیکس ادا نہیں کیے تھے ۔ امریکامیں اس طرح کے کیس نینی گیٹ کہلائے ۔ جن کی وجہ سے چند ذہین وکیل صاحبان اور صدر مملکت اپنے من پسند عہدوں سے محروم رہے۔

آپ اب بھی اس گل نارا والی دعوت سے جڑے ہیں۔دعوت میں دو ایک پارسیوں کے علاوہ سب کے سب گجراتی پٹیل تھے۔ یہ امریکا اور برطانیہ میں بڑی کثیر تعداد میں آباد ہیں ۔پٹیل گجراتیوں کے ہاں وہی حیثیت رکھتے ہیں جو پنجاب میں چوہدری مگر ذہانت، کاروباری صلاحیت اور آنکھ میں کاجل بن کر رہنے کاجو فن ان گجراتی پٹیلوں کو آتا ہے ،چوہدری اس کا پاسنگ بھی نہیں۔کھانے کے بعد گل نارا نے تو ایک گھنٹہ ناچ کر دھواں بنا کر مردوں کو فضا میں اڑا دیا اور رقص کے اختتام پر ڈاکٹر صاحب سے واپسی کا وقت طے کرکے کراچی کی زینب مارکیٹ والاکفتان پہن کر اپنی کسی عزیزہ کے ہاں سونے چلی گئی۔

میزبان خاتون نے ایک قصہ چھیڑ دیا۔ذہین تھیں، واقعے کی مکمل جزئیات نوک ِزباں تھیں ۔ایسی دعوتوں میں دیس کی باتیں، وہاں کے قصے جان لیں کہ غالب کو بھی ایسے قصے سننے کا بہت شوق تھا جب ہی توکہتے تھے کہ ع

کلکتے کا جو ذکر کیا تو نے ہم نشیں
اک تیر میرے سینے میں مارا کہ ہائے ہائے

ان کی اردو اسپیکنگ سہیلی میمونہ کے بھائی کے خاندان کا قصہ تھا ۔میمونہ کے ابو نے دہلی سے ہجرت کی ۔ پہلے میرپور خاص آئے اور پھر پاپوش نگر کراچی میں بس گئے۔میمونہ کے بھائی ظہیر کو پاپوش نگر کے نام سے چڑ تھی۔ پاپوش بمعنی جوتے کے ان کے ذوق طبع پر چھتر کے معنی برستا تھا۔ان کا ایک بے لحاظ پنجابی دوست جس کا اردو ادب کا مطالعہ قابل رشک تھا وہ کہا کرتا تھا کہ جب مہاجروں کو چاندنی چوک جیسے نام رکھنے کی آزادی تھی تو انہوں نے وہاں کسے لا کر بسا دیا۔ وہ تو خیر ہوئی کہ ظہیر بھائی نے اپنے ایک پڑوسی اور اردو کے بہترین افسانہ نگارغلام عباس کی کہانی ’’آنندی ـ‘‘ نہیں پڑھی ۔البتہ دونوں دوستوں نے شیام بنیگل کی شہر ہ آفاق ہندی فلم منڈی ضرور دیکھی تھی۔اس کی وجہ فنون لطیفہ سے رغبت کم اور آنجہانی سمیتاپاٹیل کی روح کو نظروں سے ایصال ثواب پہنچانا زیادہ مطلوب و مقصود تھا۔

پاپوش نگر کراچی کا یہ گھرانہ نیویارک سے جب بھی شکاگو آتا ہے ان ہی کا مہمان ہوتا ہے۔کسی بھی گزرے ہوئے واقعے کی تحقیر آمیز تفصیلات یا تو شادی شدہ گھریلو عورتوں کو یاد رہتی ہیں یا میڈیا کے اینکرز کو یا پولیس کے ایس ایچ او صاحبان کو۔اس واقعے کے بیانیے میں امریکا اور برطانیہ میں بسنے والے دیسی لوگوں کے چبھتے مسائل سمٹے ہوئے ہیں۔

newyork halal food

وہ سنارہی تھیں ـ’’ جہیر(ظہیر) بھائی کے چھوٹے چھوکرے کے لیے ان لوگ کو پاکستانی بہو چاہیے تھی، چھوکرے کا برونکس (نیویارک ) میں حلال جائرو فوڈ کارٹ(ٹھیلا) ہے۔بہت چلتا ہے ۔چھوکرا تو بائی لوجی میں میجر ہے ۔گریڈز ٹھیک نہیں تھے تو آگے نئیں پڑھا۔۔باپ سے جیادہ کماتا ہے ،حلال فوڈ میں انکم زیادہ ہے۔باپ ادھر کسی بڑی لیب میں کام کرتا ہے۔

یہ لوگ سب کراچی گئے۔پہلے سے اپنے رشتہ داروں کو بولے لا(کہہ رکھا) تھا کہ چھوکری لوگ کو لائین اپ کرکے رکھو۔ ان لوگ کے بڑے بیٹے کی بیوی نے سب کو تپا مارا (تنگ کردیا) وہ پنجاب کے کسی علاقے بھائی پھیرو کی فیملی تھی۔ فرسٹ جنریشن ایف۔ او۔ بی (فریشن آن بورڈ ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو بہتر مواقع کی تلاش میں امریکا سمندری کشتیوں سے پہنچے ہوں )لڑکے کی ماں میرے کو بولتی تھی میری بڑی بہو میرے ڈی کرے (بیٹے) فے جان(فیضان ) کے ساتھ یونی ورسٹی میں تھی ،شادی ہوئی تو اس کو گھسیٹ کے لا جویا ریاست ٹیکساس کا قصبہ جو میکسیکو کی سرحد کے قریب واقع ہے وہاں لے گئی ۔ تین ہزار میل دور ۔ادھر اس کے باپ کا گیس اسٹیشن ہے۔ماں باپ کی اکیلی بیٹی تھی۔کہتی تھی فے جان ، باپ کی بزنس میں ہیلپ (مدد) کرے گا۔ باپ گلہ کرنے لگا کہ اب ایسا ہوگیا ہے کہ ہمارا بیٹا آدھے گھنٹے کے لیے بس فیس ٹائم کرتا ہے۔اس میں بھی کھُد (خود ) آگے پیچھے ہوتی رہتی ہے۔کیا خاک بات ہوسکتی ہے۔تو پھر آپ لوگ نے عپھان (عفان ) کا کیا بندوبست کیا؟ انہوں نے اپنے مہاجر مہمانوں سے پوچھا۔وہ بولے ہم لوگ نے تین کنڈیشنز(شرائط ) اپنے رشتہ داروں کو بتائے تھے : ہر حال میں مہاجر فیملی ہو مگر روہینگیا یا کرد نہیں چلے گی ،شدھ مہاجر اردو بولنے والی، میاں بھائی، پہلے آپ والی دوسری گوری اور حسین ہو ،تیسری ادھر شادی رجسٹری سے پہلے پری نیپوٹلPre Nupital (وہ معاہدہ جس میں شادی سے پہلے شرائط طے ہوجاتی ہیں) سائین کرے گی ۔بھائی ، بوڑھے ماں باپ کے لیے گرین کارڈ کی خاطر پنچات(مسئلہ ) کھڑی نہیں کرے گی۔وقفے کے خاطر گجراتی خاتون اپنی شفون سلک کی ساڑھی سنبھال کر اٹھیں اور اس کی ہم رنگ شراب ڈال کر واپس آن کر گاؤ تکیے سے ٹیک لگا کر دوبارہ گویا ہوئیں۔اب کی دفعہ پہلے گھونٹ سے ہی شرارت ان کی آنکھوں سے چھلکتی تھی۔میرے میاں نے بولا ’یہ مہاجر لوگ بھی کبھی کبھی ہتھے سے اکھڑ جاتے ہیں دوسری کنڈیشن ایک دم گیر واجبی ہے(غیر واجبیم نامناسب)۔رشّو(خاتون کا گھریلو نام)میں ان لوگ سے پوچھتا تم لوگ کی پانچ جنریشن میں دو سو سال تک کوئی ایسا نہیں جس کو آپ گورا اور خوب صورت بولو۔اپنی بیٹی کو انصاف سے دیکھ لوتو دوسرے کی بیٹی میں یہ کھوج کیوں؟ میاں کی بات سن کر خاتون نے انہیں مصنوعی غصے سے ٹوکا

Darling don’t be a racist. You know it’s a crime to utter such things in USA

(ڈارلنگ نسلی تعصب کی باتیں مت کرو یہ امریکامیں جرم تصور کی جاتی ہیں)۔

جہیر بھائی اب کی دفعہ پاکستان سے آکر بہوت دکھی تھے۔ کہہ رہے تھے سالا نائن الیون تو ادھر امریکا میں ہوا ،ہماری عجت (عزت) پاکستان میں بھی کم ہوگئی۔ایک دوست سے گاڑی مانگی تو بولا پاپوش نگر کے پاس چوک پر بہت سستا پٹھان لوگ کا ،رینٹ۔ آ ۔کار ہے۔تم لوگ تو سالا ام کو امریکامیں ائیر پورٹ بھی لینے نہیں آتا۔ہر سال دسمبر میں امریکی پاوندوں (پاوندے افغان خانہ بدوش جو سردیوں میں پاکستان آجاتے ہیں )کی طرح ادھر پاکستان آجاتے ہو ۔ہمارے جہاز سے اتر کر پروٹوکول مانگتا ہے ۔ دوست کوئی بیوروکریٹ ہے۔

سندھ میں آخرشھداد پور کی ایک لڑکی پسند آئی تو اس کو ڈیٹ کے لیے کراچی بلوایا گیا ۔عپھان (عفان ) کی ضد تھی کہ رشتہ سے پہلے ایک دفعہ اس سے ڈائیلاگ کرے گا۔وہی پاپوش نگر کے چوک سے سستی کاود ڈرائیور رینٹ کی۔ کلفٹن کباب تکے کی ریستوراں لے گیا۔لڑکی کے رشتہ دار بھی سالے لوگ کوئی موساد کے ماموں لگتے تھے۔ایک علیحدہ سوزوکی میں پہنچے اور دوسری ٹیبل پر بیٹھ گئے۔ذرا کنزرویٹیو (قدامت پسند)فیملی تھی۔اب اپن لوگ کا عپھان تو بائی لوجی کا میجر تھا ہلکی پھلکی بات کے بعد اس نے لڑکی کو پوچھا کہ ’’آپ Theory of Evolution (ڈارون کے نظریہ ارتقا کا انسان بندر کی ترقی یافتہ صورت ہے) کو مانتی ہیں یا بائبل کی Genesis Story’ ) انسانی تخلیق( والی بات کو؟‘‘

شھداد پور کے گرلز کالج کی گریجویٹ لڑکی نے پوچھاــ’’ یہ Theory of Evolution کیا ہے؟ــ‘‘

عپھان بولا ’’ڈارون کا نام سنا ہے آپ نے؟‘‘

لڑکی بولی ’’ ہمارے گھر میں انگلش فلمیں دیکھنے کی اجازت نہیں‘‘

یہ ڈنر ڈیٹ ویسے تو رینٹ آ کار کے حساب سے چھ گھنٹے کے لیے تھی مگر عپھان میاں اتنے بور ہوئے کہ کل تین گھنٹے میں ہی سب گھر واپس آگئے ۔کار والا پورے چھ گھنٹے کے پیسے مانگتا تھوڑی منھ ماری بھی ہوئی۔ابھی یہ لوگ پھر دسمبر میں پاکستان جائیں گے۔چھوکری دیکھنے اس پر وہاں ایک اور گجراتی ماں سے چپکی اور ٹیکلا کی چسکی لیتی لڑکی نے آہستہ سے انگریزی میں پوچھا Auntie this Dodo is he going to repeat the same question ?

(اور یہ بے وقوف اب کی مرتبہ بھی وہی سوال دہرائے گا؟ )


متعلقہ خبریں


راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2) محمد اقبال دیوان - جمعرات 06 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41354" align="aligncenter" width="576"] رانا سنگھے پریماداسا، سری لنکا کے وزیر اعظم [/caption] پچھلی قسط میں ہم نے بتایا تھا کہ راجیو کا ہفتہ وار میگزین سنڈے میں یہ انٹرویو کہ وہ دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد سری لنکا سے امن معاہدے کی تجدید کر...

راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2)

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱) محمد اقبال دیوان - بدھ 05 اکتوبر 2016

ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اپنے مقاصد کے تیز تر حصول لیے راج نیتی (سیاست) میں شارٹ کٹ نکالنے کی خاطر دہشت گرد تنظیمیں بنانے کی ماہر تھیں ۔ مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بناکر ان کو بنگلا دیش بنانے میں جو کامیابی ہوئی ،اس سے ان کے حوصلے بہت بڑھ گئے۔ اندرا گاندھی جن ...

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط) محمد اقبال دیوان - پیر 03 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41267" align="aligncenter" width="1080"] مارماڈیوک پکتھال[/caption] سن دو ہزار کے رمضان تھے وہ ایک مسجد میں تراویح پڑھ رہا تھا، نمازیوں کی صف میں خاصی تنگی تھی۔ جب فرض نماز ختم ہوئی تو اس نے اُردو میں ساتھ والے نمازی کو کہا کہ وہ ذرا کھل کر بیٹھے ت...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط)

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2) محمد اقبال دیوان - اتوار 02 اکتوبر 2016

ہم نے اُن (گوروں اور عرب پر مشتمل ٹولی) سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ اسلام اور مسلمان ہر جگہ پر تصادم کی کیفیت میں ہیں۔ کہیں ایسا کیوں نہیں سننے میں آتا کہ بدھ مت کے ماننے والوں میں اور عیسائیوں میں تصادم ہو یا اور ایسے مذاہب آپس میں بر سرپیکار ہوں؟ اس پر وہ گورا کہنے لگا کہ کیا ...

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول) محمد اقبال دیوان - هفته 01 اکتوبر 2016

بہت دن پہلے کی بات ہے۔ اس شعلہ مزاج پارٹی کو سیاست میں قدم رکھے ہوئے بہت دن نہ ہوئے تھے۔ سندھ کے شہری علاقوں میں امتیازی کوٹا سسٹم، ٹرانسپورٹ میں ایک طبقے کی کرائے سے لے کر ہر طرح کی بدسلوکی اور من مانیاں، پولیس جس میں 1978ء سے مقامی لوگوں کی بتدریج تخفیف اور پھر زبان اور عصبیت ک...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول)

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط) محمد اقبال دیوان - جمعرات 29 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41140" align="aligncenter" width="200"] خوندکر مشتاق احمد[/caption] کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے وقت کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ، ایک دم، نہیں ہوتا کچھ ایسا ہی معاملہ بنگلہ دیشی فوج کے ٹینکوں کے ساتھ ہوا۔ یہ ٹینک جذبۂ خیر سگالی کے تحت مصر ن...

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط)

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط) محمد اقبال دیوان - منگل 27 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41071" align="aligncenter" width="370"] بنگ بندھو شیخ مجیب اور بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی [/caption] یہ کوئی عجب بات نہیں کہ وزیر اعظم اندرا گاندھی جیسی نفیس اور زیرک خاتون نے بھارت کا چین سے شکست کا داغ دھونے، بر صغیر کے علاقے کا نقشہ یکسر تبدی...

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط)

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟ محمد اقبال دیوان - پیر 26 ستمبر 2016

پچھلے دنوں وہاں دہلی میں بڑی ملاقاتیں ہوئیں۔ ان کے Security Apparatus اور’’ را‘‘ کے نئے پرانے کرتا دھرتا سب کے سب نریندر مودی جی کو سجھاؤنیاں دینے جمع ہوئے۔ ان سب محافل شبینہ کے روح رواں ہمارے جاتی امراء کے مہمان اجیت دوال جی تھے۔ وہ آٹھ سال لاہور میں داتا دربار کے پاس ایک کھولی ...

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے محمد اقبال دیوان - هفته 24 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40973" align="aligncenter" width="940"] درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء[/caption] سیدنا نظام الدین اولیاؒ کے ملفوظات کا مجموعہ فوائد الفواد ( یعنی قلوب کا فائدہ ) ان کے مرید خاص علاء الدین سنجری نے مرتب کیا ہے۔ راہ سلوک کا مسافر اگر طلب صادق رکھتا ہو ...

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے

ہاؤس آف کشمیر محمد اقبال دیوان - بدھ 21 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40876" align="aligncenter" width="720"] ہاؤس آف کشمیر[/caption] ہمارے پرانے دوست صغیر احمد جانے امریکا کب پہنچے۔جب بھی پہنچے تب امریکا ایسا کٹھور نہ تھا جیسا اب ہوچلا ہے۔ اُن دنوں آنے والوں پر بڑی محبت کی نظر رکھتا تھا۔اس سرزمین کثرت (Land of Plen...

ہاؤس آف کشمیر

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2 محمد اقبال دیوان - منگل 20 ستمبر 2016

معاشرے ہوں یا ان میں بسنے والے افراد، دونوں کے بدلنے کی ایک ہی صورت ہے کہ یہ تبدیلی اندر سے آئے۔ کیوں کہ یہ دونوں ایک انڈے کی طرح ہوتے ہیں۔ انڈہ اگر باہر کی ضرب سے ٹوٹے تو زندگی کا خاتمہ اور اندر سے ٹوٹے تو زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ پاکستان میں ایک سوال بہت کثرت سے پوچھا جاتا ...

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2

آئین میں ناگزیر تبدیلیاں محمد اقبال دیوان - اتوار 18 ستمبر 2016

میرے وطن،میرے مجبور ، تن فگار وطن میں چاہتا ہوں تجھے تیری راہ مل جائے میں نیویارک کا دشمن، نہ ماسکو کا عدو کسے بتاؤں کہ اے میرے سوگوارر وطن کبھی کبھی تجھے ،،تنہائیوں میں سوچا ہے تو دل کی آنکھ نے روئے ہیں خون کے آنسو (مصطفےٰ زیدی مرحوم کی نظم بے سمتی سے) تہتر کا آ...

آئین میں ناگزیر تبدیلیاں

مضامین
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات وجود منگل 14 مئی 2024
تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات

ہاکی اور آوارہ کتے وجود منگل 14 مئی 2024
ہاکی اور آوارہ کتے

فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟ وجود پیر 13 مئی 2024
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟

بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف وجود پیر 13 مئی 2024
بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر