وجود

... loading ...

وجود
وجود

امریکا، اسکولوں میں جنسی حملوں کا بڑھتا ہوا رحجان، طالبات پریشان

منگل 19 جنوری 2016 امریکا، اسکولوں میں جنسی حملوں کا بڑھتا ہوا رحجان، طالبات پریشان

ڈی گڈمین، اور پس منظر میں ان کی 15 سالہ بیٹی، جسے مئی 2015ء میں اسکول کی پارکنگ میں ایک طالب علم نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، لیکن نتیجہ لڑکی کے اسکول سے اخراج کی صورت میں نکلا، جبکہ لڑکا آج تک دندناتا پھرتا ہے

ڈی گڈمین، اور پس منظر میں ان کی 15 سالہ بیٹی، جسے مئی 2015ء میں اسکول کی پارکنگ میں ایک طالب علم نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، لیکن نتیجہ لڑکی کے اسکول سے اخراج کی صورت میں نکلا، جبکہ لڑکا آج تک دندناتا پھرتا ہے


امریکا میں طالبات پر اپنے ہی ہم جماعت لڑکوں کی جانب سے ہونے والے جنسی حملے اب صرف کالجوں اور یونیورسٹیوں کے واقعات نہیں رہے، بلکہ معاملات اب اسکولوں تک پہنچ چکے ہیں اور بدقسمتی یہ ہے کہ اس معاملے میں قانون سے آگہی نہ ہونے یا سقم کی وجہ سے شاذ و نادر ہی کسی کو انصاف مل پاتا ہے۔ اس معاملے کی بدترین مثال 2010ء میں الاباما میں پیش آنے والا واقعہ تھا جہاں آٹھویں جماعت کی ایک 14 سالہ طالبہ اپنے ہم جماعت ایک لڑکے کے ہاتھوں تنگ تھی۔ جب اس کی شکایت اسکول انتظامیہ کے ایک رکن کو کی تو اس نے مشورہ دیا کہ لڑکے کو بہلا پھسلا کر اسے بیت الخلا لے جاؤ، ہم رنگے ہاتھوں پکڑیں گے۔ لڑکی رضامند ہوگئی لیکن اس ‘آپریشن’ کا نتیجہ بہت بھیانک نکلا کیونکہ جب تک لڑکے کو روکا جاتا، تب تک وہ لڑکی کو بدترین جنسی تشدد کا نشانہ بنا چکا تھا۔

یہ حملہ امریکا میں اسکولوں میں جنسی تشدد اور انتظامیہ کی نااہلی کی مثال سمجھا جاتا ہے۔ وفاقی حکام اور غیر سرکاری انجمنوں کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ایسے واقعات بہت پیش آتے ہیں۔ حالیہ چند سالوں میں ملک بھر کے کالجوں میں جنسی حملے ایک اہم موضوع بنے رہے۔ اس بارے میں طلبا رہنماؤں نے بھی خوب بڑھ چڑھ کر باتیں کیں بلکہ حکومت نے بھی ادارہ جاتی تبدیلیوں پر زور دیا لیکن ایلیمنٹری، مڈل اور ہائی اسکولوں میں اب تک یہ معاملات ڈھکے چھپے ہیں اور لوگ سمجھتے ہیں کہ ان اسکولوں میں ان کے بچوں کی اچھی طرح نگرانی کی جاتی ہے اور وہ محفوظ ہیں جبکہ حقیقت ایسی نہیں۔

جنسی حملوں کے واقعات میں نو عمر بچیاں اپنے ہم جماعتوں کے ہاتھوں اسکول کے غسل خانوں، برآمدوں، سیڑھیوں اور پارکنگ کے علاوہ تربیتی دوروں، اسکول تقاریب اور کھیلوں کے دوران جنسی حملوں کی زد میں آتی رہتی ہیں

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی ایک طویل رپورٹ کے مطابق اسکولوں میں بڑھتی ہوئی جنسی حملے تشویش ناک ہیں اور یہ شکایات بڑھتی جا رہی ہیں کہ کے-12 اسکولوں کی انتظامیہ ایسے واقعات کو درست انداز میں نہیں سنبھال پاتی۔ ایسے واقعات پیش آتے ہیں کہ نو عمر بچیاں اپنے اسکول ساتھیوں کے ہاتھوں نہ صرف غسل خانوں میں، جیسا کہ الاباما والے واقعے میں ہوا، بلکہ برآمدوں، سیڑھیوں اور پارکنگ میں جنسی تشدد کا نشانہ بنی ہیں۔ علاوہ بچوں کے تربیتی دوروں، اسکول تقاریب اور کھیل کے مواقع پر بھی جنسی حملے علم میں آئے ہیں۔

یونیورسٹی آف الینوائے اربانا-شمپین نے 2014ء میں ایک تحقیق میں بتایا کہ مڈل اسکول کے 21 فیصد طلبا کو اسکول کے میدان میں ایسے واقعات کا سامنا کرنا پڑا جس میں کسی نے ان کے جسم کو نامناسب انداز میں چھوا۔ 2013ء کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن سروے کے مطابق ہائی اسکول کے طلبا میں 4 فیصد لڑکے اور 10 فیصد لڑکیاں کہتی ہے کہ انہیں بالجبر جنسی فعل سے گزرنا پڑا۔

ایسے واقعات پر اوباما انتظامیہ نے قانون کو سختی سے لاگو کرنے کی جارحانہ پالیسی اپنائی، جس کے تحت کے-12 اسکولوں اور کالجوں میں جنسی ہراسگی اور تشدد کے خلاف طلبا کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ اس میں جنسی بدفعلی کے واقعات کی فوری تحقیق کے علاوہ اسکولوں کو جنسی تشدد روکنے اور تشدد کے دوران پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔

سال 2015ء میں محکمہ تعلیم کو 65 ایسی شکایات موصول ہوئی جو کے-12 اسکولوں میں جنسی تشدد کے حوالے سے تھیں، جو پچھلے سال کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہیں۔

کئی ماہرین کی نظر میں الاباما کا ‘اسٹنگ آپریشن’ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی جنسی زیادتی، جو آج بھی مبینہ کہلاتی ہے، مثال سمجھا جانا چاہیے۔ اسپارک مین مڈل اسکول نہ صرف لڑکی کو جنسی زیادتی سے بچانے میں ناکام ہوا بلکہ اس نے حملے کے لیے لڑکی کو “چارے” کے طور پر بھی استعمال کیا، جس کے اثرات آج چھ سال بعد بھی لڑکی کی زندگی میں محسوس ہو رہے ہیں۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق لڑکی واقعے سے پہلے ڈیڑھ سال میں پانچ مرتبہ انضباطی کارروائی سے گزرا، اور چار مرتبہ اسے پرتشدد اور دھمکی آمیز رویے پر بھی پکڑا گیا۔ واقعے کے روز بھی وہ برآمدے کی صفائی کر رہا تھا، جو دراصل اس کی سزا تھی کہ اس نے ایک لڑکی کو نامناسب انداز میں چھوا تھا۔ کیونکہ جرم کے وقت لڑکے کی عمر کم تھی اس لیے اس کی شناخت بھی چھپائی گئی اور فرد جرم بھی عائد نہیں کی گئی۔

سال 2015ء میں محکمہ تعلیم کو اسکولوں میں جنسی تشدد کے حوالے سے تین گنا زیادہ شکایات ملیں

لڑکی نے بعد ازاں میڈیسن کاؤنٹی اسکول ڈسٹرکٹ اور اس کے متعدد ملازمین کو عدالت میں گھسیٹنے کی کوشش کی لیکن معاملہ کبھی مقدمے تک نہ پہنچ سکا۔ اسکول کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد جنسی ہراسگی کے واقعات کو روکنا تھا لیکن غلطی ہوگئی اس کا مقصد کبھی لڑکی کو چنگل میں پھنسانا نہیں تھا۔ عدالتی ریکارڈ مزید بتاتا ہے کہ لڑکے کو اس واقعے کے بعد ‘نامناسب انداز میں چھونے’ پر پانچ دن کے لیے معطل کیا گیا۔ پھر متبادل اسکول بھیج دیا گیا جہاں تین ہفتے بعد ہی اسے اسکول کے کمپیوٹر پر گھٹیا فلمیں دیکھنے پر معطل ہونا پڑا۔

لڑکی اب 20 سال کی ہو چکی ہے، اور الاباما کے بجائے نارتھ کیرولینا میں رہتی ہے، جہاں وہ نفسیاتی علاج سے بھی گزری، اس کو ذہنی تناؤ کا علاج بھی کروانا پڑا، باسکٹ بال کا شوق بھی دم توڑ گیا اور پڑھائی بھی سخت متاثر ہوئی۔ کسی مضمون میں اے گریڈ تو کسی میں ایف۔ کہتی ہے کہ اسے اب اسکول پر بالکل اعتماد نہیں رہا۔

دوسری جانب اسٹنگ آپریشن کا مشورہ دینے والی جون این سپمسن تو واقعے کے کچھ عرصے بعد استعفا دے گئیں لیکن پرنسپل، جن کا کہنا تھا کہ بچوں پر جنسی ہراسگی کا الزام اسی وقت ثابت ہوگا جب انہیں رنگے ہاتھوں پکڑا جائے، بدستور اپنے عہدے پر آج بھی موجود ہیں۔

ان کے علاوہ ایستھر وارکوف اور جوئیل لیون ہیں، جن کی بیٹی کو 2012ء میں سیاٹل ہائی اسکول کے ایک تربیتی دورے میں زیادتی کا نشانہ بننا پڑا، وہ سمجھتے ہیں کہ مسئلے کو حل کرنے کے لیے طلبا اور ان کے خاندانوں کی ایک بڑی مہم کی ضرورت ہوگی۔ دونوں میاں بیوی نے ایک ادارہ Stop Sexual Assault in Schools قائم کیا ہے اور جو ہزاروں خاندانوں اور اسکولوں تک رسائی کے لیے آن لائن مواد اور تربیت فراہم کرتا ہے۔ وہ دیگر خاندانوں کو اس تکلیف اور پریشانی سے بچانا چاہتے ہیں، جو واقعے کے نتیجے میں ہوتی ہے اور بچے کو دوبارہ اسکول داخل کرنے میں اٹھانی پڑتی ہے۔ وارکوف نے کہا کہ ان کی بیٹی اسکول واپس جاتے ہوئے بہت پریشان تھی اور اس کا گھر پر علاج کروانا پڑا اس کی پوری زندگی تباہ ہوگئی۔ ان کا اسکول کے ساتھ معاملہ بالآخر 7 لاکھ ڈالرز کے تصفیے کے ساتھ مکمل ہوا۔

ان دونوں میاں بیوی نے جن افراد کی مدد کی ہے ان میں اسٹرلنگ ہائٹس، مشی گن کی ڈی گڈمین بھی شامل ہیں جو ایک 15 سالہ لڑکی کی والدہ ہیں۔ ان کی بیٹی کو مئی 2015ء میں اس وقت پہلے اسکول سے معطل کیا گیا اور بالآخر نکال دیا گیا، جب اسے اسکول کی پارکنگ میں ایک گاڑی میں ایک 17 سالہ لڑکے کے جنسی حملے کا نشانہ بننا پڑا۔ لڑکے کا دعویٰ تھا کہ یہ فعل باہمی رضامندی سے کیا گیا۔ گو کہ اسے بھی معطل کیا گیا لیکن بعد میں گریجویشن کی اجازت دے دی گئی لیکن لڑکی کی زندگی برباد ہوگئی، وہ آج بھی گھر پر پڑھتی ہے، اس کا کہنا ہے کہ “ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میں جیل میں ہوں۔”


متعلقہ خبریں


عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز وجود - جمعرات 02 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

حکومت نے رات گئے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 288روپے 49پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے ۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 8 روپ...

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات وجود - بدھ 01 مئی 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو وزیراعظم شہباز شریف کا مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات کر دیا گیا۔ن لیگی قیادت نے الیکشن 2024ء میں اپنی نشست پر کامیاب نہ ہونے والے رانا ثناء کو شہباز شریف کی ٹیم کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزی...

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کر لیا گیا ہے ۔ اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شیر افضل مروت کا نام فائنل ہونے پر تمام تنازعات ختم ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کے نام پر تحریک انصاف...

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری وجود - بدھ 01 مئی 2024

گزشتہ سال نومبر میں تیزاب پھینکنے کے الزام کے حوالے سے سابق وفاقی حکومت کے مشیر شہزاد اکبر نے حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری کر لی۔شہزاد اکبر نے قانونی کارروائی کی کاپی لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کو بھجوا دی۔شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ تیزاب حملے کے پیچھے حکومت پا...

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان وجود - منگل 30 اپریل 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں روکنے کی کوشش کرنے والا خود مصیبت کو دعوت دے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کے زیر صدارت شروع ہوا جس میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر ا...

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان

مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر