... loading ...
پاکستان کی بلے بازی یا گیندباری کا تاثر گزشتہ کئی برسوں سے ایک پوری سیریز تک بھی برقرار نہیں رہتا۔ یہ صرف ایک یا دو میچ کے بعد ہی اپنی موت آپ مرجاتا ہے۔ دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں ایک بار پھر پاکستان اپنی گیندباری کا تاثر برقرار نہ رکھ پائی، جو پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی کے کپتان شاہد آفریدی نے پہلے میچ میں فتح حاصل کرنے کے بعد پیدا کیا تھا۔ نیوزی لینڈ نے نہ صرف پاکستان کو شکست فاش دی بلکہ اس کے اوپنرز مارٹن گپٹل اور کین ولیمسن کی شاندار بلے بازی کے سامنے پاکستان کے تمام بالرز سمیت اور نجم سیٹھی کے پسندیدہ بالر عامر بھی مکمل ناکام دکھائی دیئے۔ صرف ان دونوں کھلاڑیوں نے ریکارڈ پارٹنرشپ کی بدولت پاکستان کو دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں دس وکٹ سے شکست دے دی ۔ دونوں کھلاڑیوں نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی سب سے بڑی شراکت کا عالمی ریکارڈ بناتے ہوئے ناقابل شکست 171 رنز جوڑے۔ اور پاکستان کے اسپنرز اور تیزگیندبازوں کی ایک نہ چلنے دی۔ اس سے قبل ٹی ٹوئنٹی کی سب سے بڑی شراکت کا ریکارڈ جنوبی افریقا کے گریم اسمتھ اور لوٹس بوس مین کے پاس تھا جنہوں نے پہلی ہی وکٹ پر انگلینڈ کے خلاف 2009 ء میں 170 رنز کی شراکت قائم کی تھی ۔ گپٹل نے 58 گیندوں پر چار چھکوں اور نو چوکوں کی مدد سے 87 جبکہ ولیمسن نے 48 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 11 چوکوں کی مدد سے 71 رنز بناکر جنوبی افریقا کا یہ ریکارڈ پاش پاش کردیا۔
ہملٹن میں کھیلے گیے سیریز کے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان کے کپتان شاہد آفریدی نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ پہلے کی طرح ہی اوپنرز آئے احمد شہزادصرف نورنز ہی بنا سکے اور کوری اینڈرسن کا ترنوالہ ثابت ہوئے۔ پچھلی میچ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے محمد حفیظ اس کے بعد کچھ بے چین نظر آئے اور متعدد غلط شاٹ کھیلے اور23 گیندوں پر 19 رنز بنا کر اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔ اگر چہ مڈل آرڈر بلے بازوں شعیب ملک اور صہیب مقصود نے 34 پر چھوڑے گیے اسکور کو 67 تک تو پہنچایا ، مگر وہ رن ریٹ کو سست کرنے کے خطرناک طور پر مرتکب ہوئے۔ صہیب کی وکٹ گری تو شعیب کا ساتھ عمر اکمل نبھانے پہنچے۔ اور کچھ دیر کے لئے رنز ریٹ کو سہارا دیتے 14ویں اوور میں ٹیم کی سنچری مکمل کی۔ مگر پھر پاکستان کو چوتھا نقصان شعیب ملک کی صورت میں اُٹھانا پڑا ۔ اُن کے بعد کپتان شاہد آفریدی کا جانا بوجھا کھیل شروع اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ختم ہوگیا۔ اُنہوں نے آتے ہی ایک چھکا لگایا پھر جیسا کہ ہمیشہ ہوتا ہے وہ اگلی ہی گیند پر دوسرا چھکا لگانے کی کوشش میں اپنے معلوم انجام سے دوچار ہوئے۔ اس موقع پر مسلسل ناکام عمر اکمل نے دوسرے جانب سے مسلسل جارحانہ بلے بازی جاری رکھی۔ اور 22 گیندوں پر چار چھکوں کی مدد سے ففٹی مکمل کر لی۔ مگر پھر وہ بھی نہ ٹک سکے۔ سرفراز نے عمر اکمل کے لئے اپنی وکٹ گنوائی اور عماد وسیم نے وہی کھیل کھیلنے کی کوشش کی جو آخری اوورز میں مجبوری کے باعث کھیلا جاتا ہے۔ وہ ایک دو شاٹ اچھا کھیلنے کے بعد پویلین میں موجود شعیب ملک، صہیب مقصود، احمد شہزاد اور سرفراز کے ساتھ جابیٹھے۔ پاکستان نے مقررہ اوورز میں سات وکٹ کے نقصان پر 168 رنز بنائے۔یہ ایک ناکافی مجموعہ تھا کیونکہ ہملٹن کا میدان چوکوں چھکوں کی بارش کے لئے بہت مفید تھا۔ اس کی باونڈری پہلے ٹی ٹوئنٹی کے گراونڈ کے مقابلے میں بہت چھوٹی تھی۔ اس لئے یہ دفاع کے لئے ایک بہتر ہندسے کا تقاضا کرتاتھا۔
جواب میں نیوزی لینڈ نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو مارٹن گپٹل اور کین ولیمسن نے کسی بھی پاکستانی گیند باز کی ایک نہ چلنے دی۔ اور نہایت شاندار بلے بازی کرتے ہوئے اپنی ٹیم کو دس وکٹ کی متاثرکن فتح سے ہمکنار کرا دیا۔ دونوں کھلاڑیوں کو بجا طور پر مشترکہ میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
پاکستان نےایک بار پھر یہ ثابت کیا کہ وہ دنیا کی کسی بھی ٹیم کے مقابلے میں سب سے زیادہ غیر مستقل مزاج اور ناقابلِ بھروسا ٹیم ہے۔ جو اچانک فتح اور اچانک شکست کے باعث کسی بھی موقع کے لئے کوئی اعتبار نہیں رکھتی۔ اس ٹیم کے حوالے سے ماہرین کے تمام اندازے ہمیشہ غلط ثابت ہوتے ہیں اور لطف کی بات یہ ہے کہ وہ اس پر شرمندہ ہونے کے بجائے پھر سے نئے اندازے باندھنے شروع کر دیتے ہیں۔
پاکستان ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شکست کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ون ڈے میں بھی ناکام ہو گیا ہے۔ کرکٹ حکام کے ناقابل فہم اور یکطرفہ فیصلوں نے کرکٹ ٹیم سے ہم آہنگی تو پہلے ہی چھین رکھی ہے، مگر اب واضح طور پر نظر آرہا ہے کہ ٹیم کسی بھی بہتر امتزاج یا کمبینیشن کے قابل نہیں رہی۔ اور یہ...