... loading ...
جمہوریت کے کلیدی سرچشموں میں سے ایک مذہبی آزادی ہے لیکن امریکا میں مذہبی آزادی کی حمایت کا عوامی تصور فیصلے کے لیے انحصار کرتا ہے کہ اس کا طالب کون سے مذہب سے تعلق رکھتا ہے؟
ایک تازہ ترین پول کے مطابق 82 فیصد امریکی سمجھتے ہیں کہ عیسائیوں کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی کھلی آزادی دی جانی چاہیے جبکہ مسلمانوں کے لیے مذہبی آزادی چاہنے والوں کی تعداد 61 فیصد ہے۔ جو یہودیوں کے حق میں 72 فیصد، مارمنز کے لیے 67 فیصد اور کسی مذہب کو نہ ماننے والے افراد کے لیے 63 فیصد رائے سے کہیں کم ہے۔ یہ فرق صاف ظاہر کرتا ہے کہ امریکا اپنے آئین کے عین مطابق آگے بڑھنے کے لیے ہمیشہ جدوجہد کرتا رہا ہے اور کرتا رہے گا۔ لیکن ساتھ یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ مذہبی تنوع کو دیکھا جائے تو امریکا دیگر کئی ممالک کی نسبت کامیاب نظر آتا ہے، لیکن کیا آنے والی نسلوں میں یہ رحجان باقی رہے گا؟ خاص طور جب ہر 10 میں سے 4 افراد سب کے لیے یکساں حقوق اور ان کو مکمل مذہبی آزادی دینے پر یقین ہی نہیں رکھتے؟
واشنگٹن میں نیوزیم انسٹیٹیوٹ کے مرکز برائے مذہبی آزادی کے ڈائریکٹر چارلس ہینز کہتے ہیں کہ ایک طرف تو یہ دیکھنا خاصا حوصلہ افزا لگتا ہے کہ امریکی عوام کی اکثریتی مذہبی آزادی کو اہمیت دیتی ہے اور سب کے لیے یکساں فراہمی کا بھی ادراک رکھتی ہے لیکن ہمیں معاشرے میں عملی طور پر اتنی حمایت نظر نہیں آتی۔ اگر ہم مذہبی آزادی کے معاملے پر لوگوں کے دلوں اور اذہان کو جیتنے میں ناکام رہے تو باہم اختلافات کے باوجود ساتھ رہنے کے لیے جو سوچ درکار ہوتی ہے، ہم اسے کھو دیں گے۔”
ویسے ہو سکتا ہے کہ پول کے ایسے نتائج کا سبب وہ حالیہ واقعات ہوں جو پیرس اور سان برنارڈینو میں پیش آئے ہیں۔ یہ پول یہ پول ایسوسی ایٹڈ پریس-این او آر سیسینٹر فار پبلک افیئرز ریسرچ نے 10 سے 13 دسمبر کے درمیان کیا تھا، یعنی ان دونوں واقعات کے چند ہی روز بعد جب داعش کے خلاف عوامی غم و غصہ اپنے عروج پر تھا۔ اس پول میں عوام کے ان خدشات میں بھی اضافہ دیکھا گیا کہ وہ کسی دہشت گرد حملے کا نشانہ بن سکتے ہیں۔
کیلیفورنیا میں قائم شہری حقوق کے ایک ادارے مسلم ایڈوکیٹس کی مدیحہ حسین کہتی ہیں کہ یہ اعداد و شمار امریکا میں بڑھتے ہوئے مسلمان مخالف رحجانات کا حصہ ہیں اور نفرت کا یہ ماحول حالیہ چند ہفتوں میں درجنوں واقعات کا سبب بن چکا ہے۔
اے پی-این او آر سی سینٹر کی ڈپٹی ڈائریکٹر جینیفر بینز کہتی ہیں کہ مذہبی آزادی پر کیا گیا یہ پول اہم اعداد و شمار پیش کرتا ہے لیکن حقیقی رحجان جاننے کے لیے اسے کسی دوسرے وقت بھی دہرانا چاہیے کیونکہ یہ وقت مناسب نہیں تھا۔
پول میں مجموعی طور پر 1042 بالغان نے آن لائن اور بذریعہ فون حصہ لیا۔ جن کا انتخاب اس طرح کیا گیا تھا کہ یہ امریکا کی آبادی کی مکمل نمائندگی کریں۔ اس میں غلطی کی گنجائش 3.9 فیصد تک ہے۔
ایسے امریکی لگ بھگ اکثریت میں ہیں جو مانتے ہیں کہ حکومت مذہبی آزادی کے تحفظ کے لیے کسی حد تک یا اچھا کام کر رہی ہے۔ یونیورسٹی آف ورجینیا میں مذہبی آزادی کے اسکالر ڈوگلس لے کوک کہتے ہیں کہ میرے لیے آزادی، لیکن تمہارے لیے نہیں، یہ بہت پرانا اور ایسا مغالطہ ہے جو بڑے پیمانے پر پھیلا ہوا ہے۔ دیندار طبقہ امریکا میں مذہبی آزادی کے حصول کے لیے آیا تھا لیکن یہاں آ کر انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ صرف اپنے لیے مذہبی آزادی چاہیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ انیسویں صدی میں کیتھولک اور پروٹسٹنٹ عیسائیوں میں بہت جھگڑے ہوئے اور مارمنز کا بڑے پیمانے پر استحصال کیا گیا۔ اب تو یہودی بھی مذہبی آزادی کے اس حلقے میں شمار ہوتے ہیں لیکن مسلمان، بدھ، ہندو اور کسی مذہب کو نہ ماننے والے افراد اس دائرے سے باہر ہیں، قانون تو ان کو تحفظ دیتا ہے لیکن عوامی رائے ان کے ساتھ نہیں ہے۔
امریکا میں قدامت پسند عیسائی بھی سمجھتے ہیں کہ ان کو حقوق نہیں دیے جا رہے اور ان پر جبر کیا جا رہا ہے جیسا کہ وہ ہم جنس پرستوں کی شادی کے خلاف ہیں، لیکن قانون کی وجہ سے انہیں مجبوراً ایسی شادیاں کروانی پڑتی ہیں۔ بینز کہتے ہیں کہ “لیکن چند قدامپ پسند عیسائی، جن میں سیاست دان بھی شامل ہیں، دہشت گردی کے بڑھے ہوئے خطرے کا فائدہ اٹھا کر اسلام کے خلاف اپنا بغض نکال رہے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ اسلام ایک خطرناک مذہب ہے۔ پول میں پایا گیا کہ 40 فیصد امریکی یہ سمجھتے ہیں کہ مسلمانوں کی مذہبی آزادی کا تحفظ ضروری نہیں۔ یہ تصور کہیں آسمان سے نہیں آیا، یہ امریکا کی اکثریت کے دماغوں میں انڈیلا گیا ہے، گرجاؤں میں، مختلف تقاریب اور مواقع پر یہ بات پھیلانے اور ذہنوں میں راسخ کرنے کے لیے کروڑوں ڈالرز خرچ کیے گئے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ مذہبی آزادی کو عملی طور پر معاشرے میں دیکھنے کے لیے ان اعداد و شمار کو مزید بہتر ہونا چاہیے۔ “میں دوسروں کے لیے بھی مذہبی آزادی کا قائل ہوں، ان کے لیے بھی جو مجھے پسند نہیں اور ان کے لیے بھی جن سے میں اختلاف کرتا ہوں۔”
جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...
ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...
رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...
شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...
سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...
پنجاب حکومت نے مزید مشاورت کرنے کیلئے ہتک عزت بل کی اسمبلی سے منظوری اتوار تک موخر کر دی جبکہ صوبائی وزیر وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا ہے کہ مریم نواز کی ہدایت پرمشاورت کے لئے بل کی منظوری کو موخر کیا گیا ہے ، ہم سوشل میڈیا سے ڈرے ہوئے نہیں لیکن کسی کو جھوٹے الزام لگا کر پگڑیاں...
سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)شبر زیدی نے دبئی پراپرٹی لیکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاستدان یہ بتائیں کہ جن پیسوں سے جائیدادیں خریدیں وہ پیسہ کہاں سے کمایا؟ایک انٹرویو میں دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی مالیت 20 ارب سے زیادہ ہے ، جن پیسوں سے جائیدادیں خر...
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو ان کا رونا دھونا جاری رہے گا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کا لیڈر رو رہا ہے اور کہہ رہا ہے مجھے نکالو، مجھے نکالو، یہ انگلی ...
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے وفاقی حکومت کو ڈیڈ لائن دے دی۔علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے میں لوڈشیڈنگ کم کرنے کے لیے آج رات تک شیڈول جاری کرے ، اگر شیڈول جاری نہ ہواتو کل پیسکو چیف کے دفتر جاکر خود شیڈول دوں ...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں بانی پی ٹی آئی کی 10 لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کرلی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنادیا۔ عد...
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...