وجود

... loading ...

وجود
وجود

پیرس حملوں کی 5 من گھڑت داستانیں

پیر 23 نومبر 2015 پیرس حملوں کی 5 من گھڑت داستانیں

France Paris Attacks

پیرس حملوں کے بعد ایک مرتبہ پھر سیاست دانوں اور اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنے کے خواہشمند افراد اپنی اپنی پٹاریاں کھول کر بیٹھ گئے ہیں اور ان حملوں کی آڑ میں اپنے الو سیدھے کرنے کی کوششوں میں شامل ہیں۔لیکن ان کے دعووں میں کتنی حقیقت ہے، آئیے دیکھتے ہیں۔

بڑے پیمانے پر نگرانی

امریکا کی نیشنل سیکورٹی ایجنسی (این ایس اے) اور دیگر جاسوس ادارے کہہ رہے ہیں کہ پیرس حملوں کے بعد وقت آ گیا ہے کہ بڑے پیمانے پر عوامی نگرانی کی جائے۔ لیکن نیو یارک ٹائمز نے بالکل درست نشاندہی کی ہے کہ یہ نگرانی دہشت گردی کے مقابلے میں تحفظ دینے میں بالکل مدد نہیں دے رہی۔ اخبار کہتا ہے کہ:

جیسا کہ انسداد دہشت گردی کے ایک فرانسیسی ماہر اور سابق دفاعی عہدیدار نے کہا ہے کہ یہ ظاہر کرتا ہے “ہماری انٹیلی جنس دراصل بہت اچھی ہے لیکن قدم اٹھانے کی صلاحیت بہت محدود ہے۔” بالفاظ دیگر مسئلہ ڈیٹا اور اعداد و شمار کی کمی کا نہیں بلکہ دستیاب معلومات کی بنیاد پر حکام کی جانب سے عملی قدم اٹھانے میں ناکامی تھی۔

درحقیقت، بہت بڑی مقدار میں لیکن بے ربط ڈیٹا کی موجودگی سرے سے کارآمد نہیں۔ دو سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا، دنیا این ایس اے کے ڈیٹا کلیکشن پروگرام کے بارے میں جانتی ہے اور انٹیلی جنس ادارے تک یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں کہ اس پروگرام نے کسی دہشت گرد حملے کو ناکام بنایا ہو۔ سالوں سے انٹیلی جنس حکام اور کانگریس اراکین بارہا ایسے دعوے کرکے عوام کو گمراہ کر چکے ہیں کہ نگرانی موثر ثابت ہو رہی ہے جبکہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں۔ معروف سیکورٹی ماہرین تک نے قبول کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر نگرانی نے ہمیں مزید دہشت گردوں کے رحم و کرم پر کر دیا ہے۔ اصل میں تو خود این ایس اے بھی ماضی میں کہہ چکا ہے کہ وہ دہشت گرد حملوں کو روکنے کے لیے ضرورت سے کہیں زیادہ معلومات اکٹھی کررہا ہے۔

انکرپشن پر حملے

جاسوس ادارے یہ بھی ظاہر کررہے ہیں کہ انکرپشن نے دہشت گردوں کو روکنا ناممکن بنا دیا ہے۔ لیکن ٹیک ڈرٹ (Tech Dirt) لکھتا ہے کہ
“دہشت گردوں کے درمیان زیادہ تر رابطہ غیر انکرپٹ شدہ ونیلا ایس ایم ایس کے ذریعے ہوتا ہے: پیرس سے آنے والی خبریں بتاتی ہیں کہ داعش کے دہشت گرد نیٹ ورک آپس میں مکمل رابطے میں تھے اور ان کے اسمارٹ فونز کا ڈیٹا انکرپٹ شدہ بھی نہیں تھا۔ اس کے علاوہ جنوری میں بیلجیئم میں داعش پر ہونے والے چھاپے میں بھی یہ بات ثابت ہوئی تھی۔

یورپی ذرائع ابلاغ خبریں دے رہے ہیں کہ دہشت گردوں کے ممکنہ ٹھکانے کا پتہ ایک موبائل فون سے چلایا گیا تھا جو ممکنہ طور پر ایک حملہ آور کا تھا اور پیرس کے بتاکلان کنسرٹ ہال کے باہر کوڑے کے ایک ڈبے سے ملا تھا۔ فرانسیسی اخبار لے موندے کا کہنا ہے کہ تحقیق کرنے والوں کو اس فون پر موجود تمام ڈیٹا تک کھلی رسائی تھی، جس میں کنسرٹ ہال کا تفصیلی نقشہ بھی تھا اور ایک ایس ایم ایس بھی کہ “ہم نکل پڑے ہیں؛ ہم کام شروع کر رہے ہیں۔” پولیس کو تمام نقل و حرکت تک بھی رسائی حاصل تھی، یعنی فون انکرپٹ شدہ نہیں تھا۔

خبریں بتاتی ہیں کہ دس ماہ قبل بیلجیئم میں ناکام ہونے والے حملے اور اب پیرس حملے دونوں کے “ماسٹر مائنڈ” عبد الحمید عبودنے کبھی انکرپشن استعمال نہیں کی۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ داعش انکرپشن استعمال نہیں کرتی، یا وہ آگے نہیں کرے گی۔ ہر کوئی انکرپشن استعمال کرتا ہے۔ لیکن اس وقت یہ دلیل دینا، انکرپشن کو برا بھلا کہنا، نگرانی کو مزید بڑھانے پر زور دینا اور پس پردہ قانون سازی کے لیے دباؤ ڈالنا عوام کوغیر محفوظ بنا دے گا اور یہ اتنا ہی خطرناک ہے جتنا کہ حملے۔

حملہ آور شناسا تھے

نائن الیون، بوسٹن میراتھن بم دھماکے اور دیگر حالیہ حملوں کی طرح حکومت نے ہمیشہ یہی ظاہر کیا ہے کہ اسے اندازہ نہیں تھا کہ ایسا حملہ ہوگا۔ لیکن سی بی ایس رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ 7 میں سے 8 حملہ آوروں کے بارے میں امریکی و فرانسیسی انٹیلی جنس حکام پہلے سے معلومات رکھتے تھے۔ نیو یارک ٹائمز تصدیق کرتا ہے کہ:
پیرس حملہ کرنے والے بیشتر افراد پہلے ہی فرانس اور بیلجیئم میں انٹیلی جنس حکام کی نظروں میں تھے، جبکہ متعدد حملہ آور تو پولیس اسٹیشن سے محض چند سو گز کے فاصلے پر مقیم تھے۔

داعش کے خلاف جنگ کو وسعت دینا واحد امید نہیں

داعش کا خاتمہ ضرور کریں لیکن امریکا اور اس کے قریبی اتحادیوں کی جانب سے داعش کی حمایت پر بھی نظر رکھیں۔ دراصل اس وقت انہیں اسلحہ، مال و اسباب اور نقل و حمل کی سہولیات کی فراہمی بند کرنا زیادہ ضروری ہے۔

کوئی دہشت گرد شامی نہیں تھا

پیرس حملوں میں ملوث کوئی فرد شامی نہیں تھا۔ یہ سب یورپی شہریت رکھتے تھے۔ جرمن وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے مقام پر ملنے والی شامی پاسپورٹ داعش کی جانب سے توجہ ہٹانے کے لیے ہو سکتا ہے تاکہ یورپ کے ممالک مزید مہاجرین کے لیے اپنی سرحدیں بند کردیں۔
پھر بھی ہمیں مہاجرین کی صورت میں دہشت گردوں کی آمد کے مسئلے کو بہت سنجیدہ لینا ہوگا، جیسا کہ ٹیلی گراف کہتا ہے کہ :
پیرس حملوں کا ماسٹر مائنڈ شامی مہاجرین کے ساتھ یورپ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا تھا، اور پولیس سمجھتی ہے کہ وہ ہزاروں مشتبہ افراد کی نگرانی کرنے کے قابل نہیں۔ یہ معلوم ہوا ہے کہ عبود، اور کم از کم دو پیرس حملہ آوروں نے، یونان سے مہاجرین کے زیر استعمال راستہ منتخب کیا اور یہ خطرہ ہے کہ دہشت گرد باآسانی مہاجرین کے بحران کی آڑ میں یورپ میں داخل ہو سکتے ہیں۔

لیکن پیرس میں حملہ کرنے والے افراد کی بڑی تعداد یورپ ہی کی شہریت رکھتی تھی ، وہ شام میں داعش کی جانب سے لڑنے کے لیے گئے اور پھر مہاجرین کی صورت میں یورپ دوبارہ واپس آ گئے۔ اس لیے جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ شام سے جنگ اور ظلم و ستم سے فرار ہونے والے تمام افراد دہشت گرد ہیں، اسی طرح غلط ہیں جس طرح دوسرے لوگ کہتے ہیں کہ بڑے پیمانے پر مہاجرین کی آمد سے کوئی خطرہ لاحق نہیں۔


متعلقہ خبریں


اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا وجود - پیر 29 اپریل 2024

غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں امریکا سے شروع ہونے والا طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا ہے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اب برطانیہ، اٹلی، فرانس اور آسٹریلیا کے طلبہ بھی میدان میں آگئے ، انہوں نے اسرائیلی کمپنیوں سے تعلقات منقطع کرنے کی حمایت کی ہے۔ ادھر کولمبیا یونیورسٹی ...

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار وجود - پیر 29 اپریل 2024

حساس ادارے نے چھاپہ مار کارروائی میں کراچی اور بلوچستان کی پولیس کو انتہائی مطلوب دہشت گرد سمیت 3 افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا، گرفتار دہشت گرد کالعدم بی ایل اے کے لیے ریکی اور دہشت گردی کی متعدد واردتوں میں ملوث رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گرد اور اس کے ساتھی کو اب...

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان وجود - پیر 29 اپریل 2024

درآمد شدہ گندم مقررہ ضرورت و اجازت سے زائد منگوائے جانے اورپرائیویٹ سیکٹر کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،بیوروکریسی کے غلط فیصلوں سے قومی خزانہ کو ایک ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیشنل فوڈ سکیورٹی نے ضرورت سے زیادہ گندم ہونے کے باوجود 35 لاکھ 87 ہزار ٹن گندم د...

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس وجود - پیر 29 اپریل 2024

سکھ فار جسٹس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں بھارت کی ناکام قاتلانہ سازش کا شکار سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جائیں گے...

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر