وجود

... loading ...

وجود
وجود

یہ وطیرہ کیا ہے؟

پیر 16 نومبر 2015 یہ وطیرہ کیا ہے؟

urdu words

جناب پرویز رشید وفاقی وزیر اطلاعات ہیں اور اس لحاظ سے تمام صحافیوں کے سرخیل ہیں۔ ان کا فرمانا ہمارے لیے سند ہے۔ لاہور کا معرکہ جیتنے پر وہ فرما رہے تھے کہ فلاں کی تو ضمانت تک ضَبَطْ (بروزن قلق‘ شفق‘ نفخ وغیرہ یعنی ضَ۔بَط) ہوگئی۔ اب جو مثالیں ہم نے دی ہیں نجانے ان کا تلفظ وہ کیا کرتے ہیں۔ بطور مثال ہم نے غَلط کا لفظ نہیں لکھا، کیونکہ یہ عجب تماشا ہے کہ غلط کو ضبط کے وزن پر اور ضبط کو غلط کے وزن پر بولا جارہا ہے۔ جناب پرویز رشید تو کبھی پی ٹی وی کے افسرِ اعلیٰ بھی رہ چکے ہیں۔ جانے وہاں غلط تلفظ پر وہ کیا کرتے ہوں گے۔ اور کچھ نہیں تو سعد رفیق ہی سے اصلاح لے لی ہوتی۔

بڑے سینیر قسم کے کالم نگار بھی لاپروائی (یا بے پروائی) کو لاپرواہی لکھ رہے ہوں تو ہم نوجوان صحافیوں کو کیا سمجھائیں جو اپنی غلطیوں کے جواز میں سینیر صحافیوں کی تحریر پیش کردیتے ہیں۔

7 اکتوبر کے اخبار میں ایک پروفیسر صاحب کا مضمون پڑھا۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’تربیتِ آقا میں ڈھلنے کے لیے مغرب کو ’’پسارتی‘‘ ہیں۔ وہ نئی نسل پر طنز کررہے تھے جو مغرب کا رخ کررہی ہے۔ لیکن ’’پسارتی‘‘ کا یہ استعمال پروفیسر صاحب ہی کا خاصہ ہے۔ پسارتی کا مطلب ہرگز بھی وہ نہیں جس معنیٰ میں استعمال ہوا ہے۔ شاید انہوں نے ’’پاؤں پسارنا‘‘ سنا ہو۔ پسارنے کا مطلب پھیلانا‘ کھولنا‘ پھاڑنا، (پاؤں کا) لمبا کرنا وغیرہ ہے۔ ان میں سے کوئی بھی ’’مغرب کو پسارتی‘‘ کا مفہوم ادا نہیں کرتا۔ ممکن ہے وہ ’’سدھارتی‘‘ لکھنا چاہتے ہوں۔ پسا ہوا کا ایک مطلب مصیبت کا مارا ہوا ہے۔ ایک مصرع ہے:

قدموں سے لگا پسا ہوا وہ

جماعت اسلامی کی ایک خبر میں دیکھا ’’عوام جماعت اسلامی پر اعتماد کرتی ہے‘‘۔ عوام کو مونث بنانے کی یہ خرابی یہاں تک سرایت کرگئی ہے تو طوطی کو خاموش ہی ہوجانا چاہیے۔

ایک اور تماشا عموماً اخبارات میں نظر آرہا ہے اور برقی ذرائع ابلاغ بھی اس سے محروم نہیں۔ وہ ہے ’’سندھ کی صوبائی حکومت‘ پنجاب کی صوبائی حکومت‘‘۔ ارے بھائی! کیا کسی صوبے کی مرکزی یا وفاقی حکومت بھی ہوتی ہے؟ صرف سندھ کی حکومت یا پنجاب وغیرہ کی حکومت لکھنے اور کہنے سے کیا بات واضح نہیں ہوجاتی! صوبہ سندھ کا وزیراعلیٰ کہنے سے شاید شان بڑھ جاتی ہے۔

ایک طرف تو ’’اتائی‘‘ میں ’ع‘ اور ’ط‘ شامل کرکے اسے عطائی بنالیا گیا‘ دوسری طرف ’’وتیرہ‘‘ وطیرہ ہوگیا، اور مزے کی بات یہ ہے کہ ’’وتیرہ‘‘ عربی ہی کا لفظ ہے اور اس میں ’ط‘ نہیں ہے۔ مطلب ہے عادت‘ دستور‘ شیوہ‘ روش‘ طریقہ وغیرہ۔ ہم نے ایک عربی لفظ ہی کو ’’معرب‘‘ کرلیا ہے۔ ’ط‘ سے وطیرہ لکھنے سے غالباً عربی دانی کا اظہار ہوتا ہو۔

جسارت کی ایک خبر میں ’’کالی سیاہی‘‘ پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ خورشید قصوری اپنی کتاب کی رونمائی کرانے کے لیے ممبئی گئے تھے جہاں اُن کے میزبان کے منہ پر سیاہی پوت دی گئی اور خبر میں کئی بار یہ کالی سیاہی سامنے آئی۔ شاید پروف ریڈر نے بھی توجہ نہیں دی کہ سفید یا نیلی‘ پیلی سیاہی کون سی ہوتی ہے۔ خبر جاری کرنے والوں کو صرف سیاہی کہنے یا لکھنے میں مزا نہیں آیا۔ سیاہی تو سیاہ یعنی کالی ہی ہوتی ہے۔ کبھی سیاہی کے لیے روشنائی کا لفظ استعمال ہوتا تھا۔ تب کالی یا نیلی روشنائی کہا جاتا تھا۔

8 اکتوبر کے ایک اخبار کی آرمی چیف کے بیان کی جلی سرخی تھی ’’پیشہ وارانہ معیار ضروری ہے‘‘۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب دیوانہ وار‘ مردانہ وار، امیدوار‘ قصوروار‘ سزاوار وغیرہ وغیرہ ہوسکتا ہے‘تو پیشہ وار اور پیشہ وارانہ لکھنے میں کیا حرج ہے۔ پھر ’’دیدہ وار‘‘ بھی صحیح ہوگا۔

’ور‘ اور ’وار‘ دونوں فارسی کے الفاظ ہیں، لیکن ان کا استعمال الگ الگ ہے۔ فارسی صفت ’ور‘ دراصل آور کا مخفف ہے۔ اور مطلب ہے: والا‘ صاحب‘ خداوند‘ رکھنے والا‘ قبضے میں رکھنے والا۔ یہ حرفِ ربط بھی کہلاتا ہے۔ چنانچہ جب ہم پیشہ ور کہتے ہیں تو اس کا مطلب ہوتا ہے پیشہ رکھنے والا‘ صاحبِ پیشہ وغیرہ۔ اور ’وار‘ فارسی لاحقہ ہے۔ کثیرالمطلب ہے۔ بوجھ‘ دقت‘ باری‘ صاحب‘ رکھنے والا‘ پانے والا‘ بھرا ہوا جیسے امیدوار‘ قصوروار‘ لائق‘ مناسب‘ موزوں جیسے سزاوار‘ مثل‘ مانند‘ بموجب‘ موافق۔ کلمہ نسبت جیسے بزرگوار۔

ور اور وار میں ’’رکھنے والا‘‘ مشترک ہے۔ اردو لغت میں پیشہ وار/ ور/ والا تینوں ہیں، لیکن ’’پیشہ وار‘‘ عموماً نہیں لکھا اور کہا جاتا۔ اب اگر پیشہ وارانہ صحیح ہے تو پیشہ وار بھی ہونا چاہیے۔ بہرحال پیشہ کے ساتھ’ور‘ ہی درست ہے۔

ہم نَقاب کے ’ن‘ کو بالفتح یعنی زبر کے ساتھ پڑھتے اور کہتے رہے ہیں۔ شایداور بھی بہت سے یہی کہتے ہوں۔ لیکن لغت والے ہم سے متفق نہیں۔ دیکھا تو نقاب کے نون کے نیچے زیر ہے یعنی نِقاب۔

نفاذِ اردو کے عدالتی حکم کے بعد اب کئی حروف اردو میں بدلنے لگے ہیں۔ اس ضمن میں ایک لطیفہ یہ ہوا کہ ایک ٹی وی چینل پر آرمی چیف کی جگہ ’’فوج کا سپہ سالار‘‘ کہا گیا۔ سپہ سالار سن کر تو خوشی ہوئی لیکن فوج کا سپہ سالار سن کر اندازہ ہوگیا کہ خبر دینے والی کو سپہ کا مطلب نہیں معلوم یا شاید صرف سپہ سالار کہنے سے گستاخی کا خدشہ تھا۔ یہ تو معلوم ہی ہے کہ ’سپہ‘ فوج ہی کو کہتے ہیں۔ وزیراعظم کی طرف سے بجلی پیدا کرنے کے ایک منصوبے کے افتتاح کی خبر اسی چینل کی خاتون نے اس طرح دی کہ وزیراعظم نے منصوبے کا سنگِ میل رکھ دیا۔ دیکھا جائے تو اگر بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ ’’نندی پور‘‘ نہ بنے تو واقعی یہ سنگِ میل ہوگا۔

چلتے چلتے برسبیل تذکرہ۔ ہم نَقاب کے ’ن‘ کو بالفتح یعنی زبر کے ساتھ پڑھتے اور کہتے رہے ہیں۔ شاید اور بھی بہت سے یہی کہتے ہوں۔ لیکن لغت والے ہم سے متفق نہیں۔ دیکھا تو نقاب کے نون کے نیچے زیر ہے یعنی نِقاب۔ دل تو نہیں مانتا اور ممکن ہے کہ نِقاب کہیں تو لوگ ٹوک دیں۔ ممکن ہے یہ وہ نِقاب ہو جس کے بارے میں شاعر نے کہا ہے کہ

سرکتا جائے ہے رخ سے نقاب آہستہ آہستہ


متعلقہ خبریں


وزیراعظم نواز شریف اپنی شیروانی کہیں رکھ کر بھول گئے؟ عارف عزیز پنہور - منگل 27 ستمبر 2016

زندہ قومیں اپنی زبان کو قومی وقار اور خودداری کی علامت سمجھا کرتی ہیں اور اسی طرح قومی لباس کے معاملے میں بھی نہایت حساسیت کا مظاہرہ کرتی ہیں ۔ روس‘ جرمنی‘ فرانس اور چینی رہنما کسی بھی عالمی فورم پر بدیسی زبان کو اپنے خیالات کے اظہار کا ذریعہ نہیں بناتے، بلکہ اپنی ہی زبان میں...

وزیراعظم نواز شریف اپنی شیروانی کہیں رکھ کر بھول گئے؟

وفاقی وزراء بھی نفاذِ اردو کے مخالف ہیں، مشیرِ وزیراعظم عرفان صدیقی وجود - پیر 25 جولائی 2016

وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر عرفان صدیقی نے قومی زبان اردو کے سرکاری زبان کے طور پر نفاذ کے حوالے یہ اعتراف کیا ہے کہ اس میں صرف بیورو کریسی ہی رکاوٹ نہیں بلکہ اس سلسلے میں عدالتی فیصلے کے نفاذ کے خلاف مختلف وزراء بھی ہیں۔ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے پاکستان قومی زبان تحریک کے زیر...

وفاقی وزراء بھی نفاذِ اردو کے مخالف ہیں، مشیرِ وزیراعظم عرفان صدیقی

’’کھُد بُد‘‘ اور ’’گُڈمُڈ‘‘ اطہر علی ہاشمی - پیر 11 جولائی 2016

مجاہد بک اسٹال، کراچی کے راشد رحمانی نے لکھا ہے کہ آپ کو پڑھ کر ہم نے اپنی اردو درست کی ہے لیکن 11 اپریل کے اخبار میں مشتاق احمد خان کے کالم نقارہ کا عنوان ’’لمحہ فکریہ‘‘ ہے۔ ہے نا فکر کی بات! صحیح ’لمحہ فکریہ‘ ہے یا ’لمحہ فکر‘؟ عزیزم راشد رحمانی، جن لوگوں نے سید مودودیؒ کو ن...

’’کھُد بُد‘‘ اور ’’گُڈمُڈ‘‘

فصل کی برداشت اور تابع دار اطہر علی ہاشمی - بدھ 22 جون 2016

پنجاب میں زراعت کے تعلق سے ایک اصطلاح نظر سے گزری جو ہمارے لیے نئی ہے اور ممکن ہے بہت سے لوگوں کے لیے بھی نئی ہو۔ یہ ہے ’’برداشت‘‘ کا استعمال۔ ویسے تو عوام ہی بہت کچھ برداشت کررہے ہیں اور صورتِ حال پر برداشتہ خاطر (بیزار، اداس، آزردہ) بھی ہیں۔ لیکن ایوب زرعی تحقیقاتی ادارے، فیصل ...

فصل کی برداشت اور تابع دار

خودرا فضیحت اطہر علی ہاشمی - اتوار 12 جون 2016

فارسی کی ایک مثل ہے ’’خودرا فضیحت دیگراں را نصیحت‘‘۔ یعنی خود تو غلط کام کرنا، دوسروں کو نصیحت کرنا۔ فضیحت کا مطلب رسوائی، ذلت، بدنامی بھی ہے۔ یہ محاورہ یوں یاد آیا کہ کچھ قارئین غلطیوں کی نشاندہی کرکے یہی مثل سنا دیتے ہیں۔ اب ہم کیا کریں کہ اپنے جن صحافی ساتھیوں کی زبان درست کرن...

خودرا فضیحت

’’غیر معمولی ترقیاں و مراعاتیں‘‘ اطہر علی ہاشمی - بدھ 20 اپریل 2016

ایک ہفت روزہ کے سرورق پر سرخی ہے ’’پیپلزپارٹی تتّر بتّر ہوسکتی ہے‘‘۔ یعنی دونوں جگہ ’ت‘ پر تشدید ہے۔ پڑھ کر خوشگوار حیرت ہوئی، کیونکہ عموماً لوگ بغیر تشدید کے تتربتر کردیتے ہیں جب کہ تشدید کے ساتھ ہی صحیح ہے۔ فرہنگ آصفیہ، فیروزاللغات وغیرہ میں بھی اسی طرح ہے، اور اردو کی کلاسیکی ...

’’غیر معمولی ترقیاں و مراعاتیں‘‘

دار۔و۔گیر پر پکڑ اطہر علی ہاشمی - بدھ 03 فروری 2016

گزشتہ تحریر میں ہم نے ’دارو‘ کا ذکر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’’یاد رہے دارو گیر میں بھی دارو موجود ہے لیکن یہ ایک الگ لفظ ہے۔ دارو گیر کا دارو سے کیا تعلق ہے، یہ ماہرین ہی بتاسکتے ہیں‘‘۔ یہ معاملہ ازراہِ تفنن ہم نے ماہرین پر چھوڑ دیا تھا۔ چنانچہ سب سے پہلے تو جسارت کے پروف ریڈر گزجن...

دار۔و۔گیر پر پکڑ

’’مولک‘‘ اور ’’ایلم‘‘ اطہر علی ہاشمی - جمعه 29 جنوری 2016

علامہ طاہر اشرفی علماء کے سرخیل ہیں۔ انہوں نے غالباً عربی بھی پڑھی ہوگی، ورنہ اردو تو ضرور پڑھی ہوگی۔ اب اگر اتنے کلّے‘ ٹھلے کے اور جسیم عالم بھی ملک کو ’’مولک‘‘ کہیں تو تھوڑی سی حیرت تو ہوگی۔ اگر پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اﷲ علم کو ’’ایلم‘‘کہیں تو یہ اُن کو زیب دیتا ہے بلکہ ا...

’’مولک‘‘ اور ’’ایلم‘‘

یارب! اپنے خط کو ہم پہنچائیں کیا علی منظر - منگل 19 جنوری 2016

آج بہت دنوں بعد کسی کو خط لکھنے کے لئے قلم اٹھایا، تو خیال آیا کہ ہمیں دوست کا پتہ ہی معلوم نہیں ۔ سستی، بے پروائی اور وقت کی کمی کے بہانے تو پہلے بھی تھے، پھر بھی ہم طوعاً وکرہاً خط لکھ ہی لیا کرتے تھے۔ برق گرے اس ای میل پر جب سے ہم اپنے کمپیوٹر کے ذریعے انٹرنیٹ سے متصل ہوئے ہیں...

یارب! اپنے خط کو ہم پہنچائیں کیا

پڑھتے کیوں نہیں؟ ارشاد محمود - جمعه 11 دسمبر 2015

ایک دوست کی فرمائش پر اردوڈائجسٹ خریدنے اسلام آبادکے ایک کتاب گھر جانا ہوا۔ غیر ارادی طور پرمالک سے گپ شپ شروع ہوگئی۔ کہنے لگا کہ ابھی بھی اردو ڈائجسٹ کے کافی قارئین ہیں لیکن سب معمر افراد ہیں۔ نوجوانوں میں خال خال ہی کوئی ڈائجسٹ خریدتا ہے حتیٰ کہ سب رنگ اور خواتین ڈائجسٹ کے ب...

پڑھتے کیوں نہیں؟

پرشکوہ بروزن جوابِ شکوہ اطہر علی ہاشمی - هفته 07 نومبر 2015

ہمارے وفاقی وزیر چودھری نثار تو ذمہ داری کو ذمہ واری کہتے رہیں گے، انہیں ان کی ذمہ واری پر چھوڑتے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب جناب شہبازشریف شمسی توانائی کی کارکردگی پر وضاحت پیش کرتے ہوئے ’’اوسط‘‘ کو بروزن دوست‘ گوشت وغیرہ کہتے رہے اور بار بار کہتے رہے۔ لیکن یہ تو حکمران طبقہ ہے۔ اسے ز...

پرشکوہ بروزن جوابِ شکوہ

لالچ مذکر یا مونث؟ اطہر علی ہاشمی - جمعرات 05 نومبر 2015

آئیے، آج ایک بچے کے خط سے آغاز کرتے ہیں جو غالباً بچوں کے رسالے ’ساتھی‘ کا قاری ہے۔ برخوردار نے لکھا ہے کہ ’’انکل‘ آپ ہمیں تو سمجھاتے ہیں کہ ’’لالچ‘‘ مونث نہیں مذکر ہے، لیکن سنڈے میگزین (6 تا 12 ستمبر) میں ایک بڑے قلمکار نے صفحہ 6 پر اپنے مضمون میں کم از کم چھ بار لالچ کو مونث لک...

لالچ مذکر یا مونث؟

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر