وجود

... loading ...

وجود
وجود

نیشنل بینک کور بینکنگ کے نظام میں ناکام!

منگل 10 نومبر 2015 نیشنل بینک کور بینکنگ کے نظام میں ناکام!

national bank of pkistan

کوربینکنگ ،بینکاری کا وہ جدید طریقہ کار ہے، جس کی بدولت پرائیوٹ سیکٹر ا پنے گاہک کی آسانی کے خاطراُسے ٹیلی فون کے ذریعے آ ن لائین سہولتیں مہیا کرتیں ہیں۔ چنانچہ نیشل بینک کی جانب سے بھی کاروباری مسابقت سے مطابقت کے لئے اپنے ادارے کیلئے اس سسٹم کو لانچ کرنے کا پروگرام بنایا گیا۔جس کے لئے انہوں نے باہرسے ماہرین کے نام پر آئی ٹی ایکسپرٹ بھرتی کیے۔جنہوں نے اپنی کارروائی کا آغاز کیا۔ کال سینٹر بھی وجود میں آگیا۔ اب ہوناتو یہ چاہئے تھا کہ اسکی تکمیل کے بعد بینکاری میں تیزی آتی مگر نیشنل بینک بجائے آگے بڑھنے کے اس مقام سے بھی پیچھے آگیا جو مینؤل بینکاری میں مہیا کی جاتی تھی۔ ہمارے پاس ایسے شواہد موجود ہیں کہ مین برانچ کراچی تین ماہ تک پوری دنیا کی بینکاری سے منقطع رہا۔ اس دوران میں اکاؤنٹ ہولڈرز جتنے پریشان ہوئے اس کا اندازا کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے والوں کو تو کیا ہوتا ،البتہ اربوں روپے کے اکاؤنٹ دوسرے بینکوں کو منتقل ہوگئے۔ یہ ثبوت بھی موجود ہے کہ دبئی میں ایک پارٹی مین برانچ کراچی سے اپنی رقم کی منتقلی کے لئے وہاں کے بینک میں جذبہ حب الوطنی کے تحت انتظار کرتی رہی۔ اس لئے کہ آن لائن سلسلہ منقطع تھا۔ کئی گھنٹے انتظار کے بعد مایوس ہوکر اس نے دوسرے پرائیوٹ بینک سے رجوع کیا اور اسکی رقم چند گھنٹے میں کراچی منتقل ہوگئی۔ اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ اگر پارٹی اپنی رقم نیشنل بینک بھیجنے میں کامیاب بھی ہوجاتی تو موصول کرنے والے کو وہ رقم اگلے دن شام چھہ بجے سے پہلے ملنا ناممکن تھا۔اس لئے کہ کور بینکنگ کی ناکام کوشش کے بعد نیشنل بینک کا طریقہ کار جلد رسائی کے بجائے جگ ہنسائی کا سبب بنا ہوا ہے۔ عوام کو اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے کی ناکام کوششوں کے واقعات سب سے زیادہ نیشنل بینک اکاؤنٹ ہولڈرز کے ہوتے ہیں ۔جنہیں اپنی رقم کی وصولی کے لئے پندرہ دن کا وقت دیا جاتا ہے۔ پاکستان کے عوام آئے روز اے ٹی ایم کی بندش سے بیزار ہوچکے ہیں۔ وہ بینک کے ایک ایگزیکٹو کے ٹیلیویژن اشتہار پر حیرت زدہ ہیں جو چٹکی بجاکر رقم کی منتقلی کا چمتکار دکھا کر نیشنل بینک کا مزاق اڑاتے ہیں یا قوم کو بیوقوف بناتے ہیں۔

قابل غور امر یہ ہے کہ اس پروگرام کے آغاز سے قبل تجربہ کار اور باصلاحیت افراد کو آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ سے دوسرے ڈیپارٹمنٹ میں ٹرانسفر کردیا گیا۔ جواز یہ بنایا گیا کہ ان افسران کے پاس کمپیوٹر کی ڈگری یا کمپیوٹر سے متعلق کوئی سند نہیں ہے۔ حالانکہ ایسے تجربہ کار افسران کی اکثریت اس ڈیپارٹمنٹ میں ڈیٹا انٹری کی حیثیت سے بھرتی ہوئے تھے۔ جو بعد ازاں سالہاسال کے تجربے کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر آپریشن میں بھی مہارت حاصل کرکے اپنے کام میں مکمل دسترس حاصل کر چکے تھے ۔ علاوہ ازیں سند یافتہ افسران اسکے علاوہ ہیں ۔ انکوبھی کھڈے لائن لگا دیا گیا۔ ان ہی تجربہ کار افسران نے بینک سے اپنی وابستگی اور اخلاص کی بنیا د پر ایسے سافٹ ویئر بناکر دیئے جن پر محض چند ہزار کے اخراجات آتے مگر اسکو نظر انداز کرکے کروڑوں روپئے سے وہی سافٹ ویئر بیرونی کمپنی سے حاصل کئے گئے۔ کیوں ؟ اس کیوں کے پیچھے بھی وہ کہانیاں پنہاں ہیں۔ جنہیں غضب کرپشن کی عجب کہانی کہا جاتا ہے۔ یعنی رشوت عرف کمیشن۔ آپریشن میں متعین ایسے نااہل افسران اپنی نااہلی کی وجہ سے ناقص کارکردگی کے باعث زبان بندی پر مجبور ہیں۔ منہ کھولیں گے توان کی اپنی کارکردگی پرسوال اٹھتے ہیں۔ البتہ اعلیٰ سطح پر پالیسی ساز افسران کو اس بات سے قطعاًسروکار نہیں کہ پیداواری صلاحیت کا معیارکیا ہے؟ اُن کو محض خرید و فروخت سے دلچسپی ہے کہ کمیشن کا حصول کیسے اور کتنا ہے۔ کور بینکنگ کے پروجیکٹ کو ہی لے لیں ۔ اول جگہ کا انتخاب بینک کی چودھویں منزل پر کیا گیا جہاں کروڑوں روپے سے کال سینٹر کے لئے تزئین ورآرائش کی گئی ۔درجنوں کاؤنٹرز بنائے گئے۔ پھر پتہ نہیں کیا ہوا ۔ کس کو مالی فائدہ حاصل نہ ہوسکا۔ چنانچہ کام کی تکمیل کے بعد طے پایا کہ اسے NJI بلڈنگ میں منتقل کردیا جائے۔ یہ بلڈنگ بینک کے ایک ڈائریکٹر کی ملکیت ہے۔بات سمجھ میں آگئی۔ لہٰذا کور بینکنگ کانیا سینٹر بنایا گیا۔ اس طرح بینک کو پندرہ کروڑ کا نقصان پہنچایا گیا۔ ذرائع کے مطابق NJI بلڈنگ (جو نیشنل بینک ہیڈ آفس سے متصل ہے )سے بینک کے تمام دفاتر اب نزدیک ہی ایک اور بلڈنگ چیپل پلازہ میں منتقل کردئے گئے ہیں۔ اس تمام کارروائی میں ایک مرتبہ پھر کروڑوں روپے کے اخراجات کے ذریعے بینک کو پھر نقصان پہنچایاگیا۔ رپورٹ کے مطابق اب وہ حقائق سامنے لارہے ہیں جس کا ٖافسوسناک پہلو یہ ہے کہ یہاں لوٹ مار کی واردات اس طرح کی گئی ہے کہ جس سے یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ بینک انتظامیہ کے لٹیرے اعلیٰ افسران کس قدر دیدہ دلیر ہوچکے ہیں اور ان کے دلوں سے احتساب کاہر طرح کا ڈر خوف نکل چکا ہے۔ وہ کسی قانون کو خاطر میں نہیں لاتے۔

نیشنل بینک کے اعلیٰ افسران کو اس بات سے قطعاًسروکار نہیں بینک کی پیداواری صلاحیت کا معیارکیا ہے؟ اُن کو محض خرید و فروخت سے دلچسپی ہے کہ کمیشن کا حصول کیسے اور کتنا ہے؟

تفصیل اس کی کچھ یوں ہے کہ مذکورہ بالا لوٹ مار کے اقدامات سے قبل کور بینکنگ کے لئے آواری ٹاور کراچی کا انتخاب کیا گیا تھا ۔ حیرت انگیز طور پر وہاں کام کا آغاز ہوا بھی نہیں مگر کمپنی کو 8.9 ۔۔۔ڈالر کی ادائیگی کردی گئی۔مزید حیران کن پہلو اس کرپشن کا یہ ہے کہ وہ کمپنی کچھ کئے بغیر ہی رفوچکر ہوگئی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس ملک میں اس سے قبل ایسی مثال موجود ہے۔ کیا بینک میں موجود اعلیٰ انتظامیہ کی اندرونی گٹھ جوڑ کے بغیر ایسا ممکن ہوسکتا ہے؟یقینا نہیں۔ اگر نہیں تو بینک نے اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لئے کون سا راستہ اختیار کیا۔وہی راستہ جسے ـ” پکڑو پھوڑو اور چھوڑو” کا عنوان دیا جاتا ہے۔اس معاملے کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کو کیوں نظر اندازکیا گیا۔اگر کیا جاتا تو کالی بھیڑیں پکڑ میں آتیں۔ نیشنل بینک کوہرحکومت و بینک کے اعلیٰ حکام نے لوٹ مار کی آماجگاہ بنا رکھا ہے۔ ابھی اس لوٹ مار کی تفصیلات منظر عام پر آہی رہی تھیں کہ نیشنل بینک آف پاکستان بنگلہ دیش برانچ میں 17 ۔۔۔۔روپے کا اسکینڈل سامنے آگیا۔ اس واردات کو ہوئے بھی دو سال ہوگئے مگر حیرت انگیز طور پر اب تک تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔ شاید اس لئے طول دیا جارہا ہے تاکہ اسے بھی فائلوں میں گم کردیا جائے۔ جیسا کہ بینکنگ انڈسٹری کے سب سے بڑے یورو/ڈالر اسکینڈل کو ماضی کا قصہ بناکر بھلا دیا گیا۔ بنگلہ دیش اسکینڈل کی تفصیلات آئندہ تحریر میں منکشف کی جائیں گی۔ اگر اس سے بھی بڑھ کر کچھ حاصل کرنا ہے توواحد قومی بینک کو نجکاری سے قبل ضرب عضب کے دائرے میں لایا جائے۔ جو فوری طور پر ہیڈ آفس کے چوتھے فلور پرموجود فنانس ڈویژن کو سیل کرکے تحقیقات کا آغاز کرے۔ اس کے علاوہ قائدآباد کے گودام کو قبضہ میں لیکر یہی عمل کیا جائے جہاں بینک کا پرانا ریکارڈ ڈمپ کیا جاتا ہے۔ اس سے قبل کہ وہاں آگ لگ جانے کا واقعہ وقوع پذیر ہو۔ جیسا کہ گیارھویں منزل کو آگ لگا کر این آئی ٹی اور نیشنل سیونگ کا ریکارڈ جلا دیا گیا تھا۔ یہ کام صرف پاکستان آرمی کی ٹیم کرسکتی ہے نہ کہ وہ جو پکڑو پھوڑو اور چھوڑو کی کارروائی پہلے ہی کر چکے ہیں!!


متعلقہ خبریں


فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف وجود - اتوار 05 مئی 2024

وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا وجود - اتوار 05 مئی 2024

گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے اجلاس میں نگراں دور کے سیکریٹری فوڈ محمد محمود کو بھی طلب کیا تھا، جوکمیٹ...

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ وجود - هفته 04 مئی 2024

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق وجود - هفته 04 مئی 2024

یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر