وجود

... loading ...

وجود
وجود

ضلع میانوالی میں شہدائے بڈھ بیر کے 5 جنازے

اتوار 20 ستمبر 2015 ضلع میانوالی میں شہدائے بڈھ بیر کے 5 جنازے

badhber-martyrs-mianwali

پاک فضائیہ کی شجاعت ، جرات اور بہادری کی روایات کے تسلسل کے طور پر میانوالی سے تعلق رکھنے والے پانچ جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا ۔ نگارِ وطن پر قربان ہونے والوں میں جونیئر ٹیکنیشن طارق عباس ، عامر شہزاد ، خالد نوید ، عامر حیات شامل ہیں ۔ 19 ستمبر2015 ء کی صبح کا سورج ضلع میانوالی میں سوگواری کے ساتھ طلوع ہوا ۔ ایک روز قبل بڈھبیر ( پشاور )میں پاک فضائیہ کے بیس کیمپ پر دہشت گردوں کے مقابلے میں اپنی جان جانِ آفرین کے سپرد کرنے والوں کے جسدِ خاکی وقفے وقفے سے ان کے گھروں کو پہنچے ۔ جونیئر ٹیکنیشن طارق عباس کی شہادت ایک دلیرانہ معرکہ میں ہوئی وہ کیپٹن اسفند یار بخاری کے ہمراہ دشمن کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے تھے ۔ ان کی شہادت میانوالی کے لیئے کسی بڑے اعزاز سے کم نہیں۔

صبح ساڑھے سات بجے جونیئر ٹیکنیشن طارق عباس شہید کی نمازِ جنازہ موچھ میں ادا کی گئی۔صبح9 بجے دندی شریف میں عامر شہزاد کی نمازِ جنارہ ہوئی ۔ اسی طرح سینئر ٹیکنیشن عامر حیات کی نمازِ جنازہ چھدرو اور خالد نوید کی نمازِ جنازہ بن حافظ جی میں ادا کی گئی ۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں اور پاک فضائیہ کے افسران اور جوانوں نے شرکت کی ۔ اس موقع پر ضلعی انتظامیہ یا ضلعی پولیس کے سربراہ موجود تھے اور نہ ہی ان کے نمائندے نظر آئے ۔یہاں یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے اس موقع پر میانوالی کے ارکانِ اسمبلی اور دیگر سیاسی رہنماء بھی کہیں نظر نہیں ہے ۔ اس صورتحال کا میانوالی میں عوامی سطح پر سنجیدگی سے نوٹس لیا گیا ہے اور عوامی حلقوں کی جانب سے دکھ کا اظہار کیا گیا ۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


بڈھ بیر حملہ : افغانستان پر دباؤ بڑھانے کا فیصلہ وجود - بدھ 23 ستمبر 2015

پاکستان میں افغان صدر اشرف غنی کے لیے نرم روی ختم ہورہی ہے، اور ایک طویل عرصے سے اُن کے ملامتی بیان برداشت کرنے کا رویہ اب پاکستان تبدیل کرنے پر غور کررہا ہے۔ جو بڈھ بیر کے حملے کے بعد ایک فیصلہ کن مرحلے میں ہیں۔ وفاقی وزیرِ داخلہ کی 22 ستمبر کو کی جانے والی ذرائع ابلاغ سے گفتگو ...

بڈھ بیر حملہ : افغانستان پر دباؤ بڑھانے کا فیصلہ

بڈھ بیڑ حملہ اور آپریشن ضربِ عضب ابو محمد نعیم - هفته 19 ستمبر 2015

پاکستان ایئرفورس پشاور بڈھ بیر میں واقع بیس کیمپ پر حملے میں کیپٹن اسفندیار سمیت انتیس سے زائد افراد شہیدہوگئے -واقعے میں شہید افراد کےاہل خانہ سے اظہار افسوس کے ساتھ یہ بھی صدمہ کہ اس بار بھی دہشت گردوں کا نشانہ وہی شہر بنا ہے جہاں گزشتہ سال تاریخ کابدترین واقعہ ہوا۔کئی دہائیوں ...

بڈھ بیڑ حملہ اور آپریشن ضربِ عضب

سانحہ بڈھ بیر دو شہادتیں میانوالی کا نصیب ٹھیریں وجود - جمعه 18 ستمبر 2015

سانحہ بڈھ بیر پشاور میں جامِ شہادت نوش کرنے والے پاک فضائیہ کے دو جوانوں کا تعلق میانوالی سے ہے ۔ جو نیئر ٹیکنیشن طارق عباس ملک جو دہشت گردوں کا مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے، میانوالی کے نواحی علاقے سوانس سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ملک طارق عباس نے 2008 ء میں بطور ایئر مین پاک ...

سانحہ بڈھ بیر دو شہادتیں میانوالی کا نصیب ٹھیریں

دہشت گردوں کی طرف سے ہدف کے تعین اور طریقہ واردات کی سائنس کیا ہے؟ وجود - جمعه 18 ستمبر 2015

بڈھابیر پر حملے نے ایک بار پھر دہشت گردوں کے طریقۂ واردات اور اُن کے ہدف کے تعین کے معیار کا مسئلہ پھر سے زندہ کر دیا ہے۔ دہشت گرد جیسا’’ دیس ویسا بھیس ‘‘ کے اُصول پر کارروائیاں کرتے ہیں اور تقریباً تمام فوجی تنصیبات پر اُن کے حملوں میں وہ وہاں کے مطابق وردی استعمال کرتے ہیں...

دہشت گردوں کی طرف سے ہدف کے تعین اور طریقہ واردات کی سائنس کیا ہے؟

پاک فضائیہ کے ائیر بیس پر حملہ۔۔۔مقام کا تعین اہمیت رکھتا ہے! وجود - جمعه 18 ستمبر 2015

بڈھابیر پشاور کے جنوب میں کوہاٹ روڈ پر واقع ایک نواحی علاقہ ہے جو مرکزی شہر سے تقریباً دس کلومیٹر دور ہے۔ مگر حملہ آوروں نے پاک فضائیہ کے جس ائیر بیس کو نشانا بنایا ہے وہ پشاور سے تقریباً چھ کلو میٹر دور انقلاب شاہراہ پر پاک فضائیہ کا موجود ایک کیمپ ہے۔ ۱۹۸۰ء کی دہائی میں اِسے ای...

پاک فضائیہ کے ائیر بیس پر حملہ۔۔۔مقام کا تعین اہمیت رکھتا ہے!

پشاور بڈھ بیر میں پاک فضائیہ کے کیمپ پر دہشت گردوں کا حملہ وجود - جمعه 18 ستمبر 2015

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور کے معروف علاقے بڈھ بیر میں پاک فضائیہ کے ائیر بیس پر حملے میں دہشت گردوں نے حملہ کیا ۔ عینی شاہدین کے مطابق یہ حملہ نماز فجر کے وقت کیا گیا۔ پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ کے مطابق جمعہ ۱۸؍ ستمبر کی علی الصبح پشاور میں پاک فضائ...

پشاور بڈھ بیر میں پاک فضائیہ کے کیمپ پر دہشت گردوں کا حملہ

مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر