وجود

... loading ...

وجود
وجود

شمس الرحمٰن فاروقی کا اعتراض

بدھ 09 ستمبر 2015 شمس الرحمٰن فاروقی کا اعتراض

shair

آج کل مذاکرات کا موسم ہے، چنانچہ ’’فریقین‘‘ کا لفظ بار بار پڑھنے اور سننے میں آرہا ہے۔ مذاکرات کا کیا نتیجہ نکلے گا، اس کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے لیکن ’’فریقین‘‘ کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے۔ مثلاً یہ پڑھنے اور ٹی وی پر سننے میں آرہا ہے ’’تینوں فریقین‘‘، ’’چاروں فریقین‘‘ یا پھر ’’دونوں فریقین‘‘۔ فریقین کہتے ہی دو فریقوں کو ہیں اور یہ فریق کی جمع ہے، لیکن ایسی جمع نہیں کہ فریقین تین، چار ہوجائیں۔ اگر دو سے زائد ہوں تو بہتر ہے کہ ’’تینوں فریق‘‘ یا ’’چاروں فریق‘‘ کہا اور لکھا جائے۔ یہ بالکل ’’طرفین‘‘ اور ’’اطراف‘‘ کی طرح ہے۔ اخبارات میں ’’چاروں اطراف‘‘ لکھا جارہا ہے جب کہ اطراف کا مطلب ہے دو طرف۔ چاروں طرف کے لیے ’’اطراف و جوانب‘‘ کہا اور لکھا جاتا ہے۔ جوانب جانب کی جمع ہے۔ اسی سے جانب داری اور جنبہ داری ہے۔ جَنْب عربی کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے: پسلی، پہلو، طرف۔ ہمارا خیال ہے کہ جب ہم اطراف و جوانب کہتے ہیں تو اس کا مطلب آگے پیچھے، دائیں بائیں ہونا چاہیے، کیونکہ پسلیاں دائیں بائیں ہوتی ہیں۔ جانبین کا مطلب بھی دونوں طرف ہے۔ معروف شاعر جون ایلیا کو ’’جنبہ داری‘‘ کی ترکیب بہت پسند تھی، انہوں نے اپنے شعروں میں اس کو استعمال کیا ہے گو کہ خود ان کی پسلیاں آسانی سے گنی جا سکتی تھیں۔

ہمارے ایک صحافی سید عامر نے جانے کیا سمجھ کر ممولے کو شہباز سے لڑانے کی کوشش کی ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’ہم جیسے لوگ جو اردو زبان کو صرف معلومات کی باربرداری کے لیے استعمال کرتے ہیں اور جن کا ادباء و شعراء سے کم ہی ملنا ملانا ہوتا ہے، آپ نے زبان ٹھیک کرنے کے لیے ایک خوبصورت سلسلہ ’’خبر لیجے زباں بگڑی‘‘ شروع کیا ہے جو اردو زبان کی بڑی خدمت ہے۔ آپ سے گفتگو کے دوران بات سے بات نکلی، اس دوران ’’ادب نوازی‘‘ کا ذکر بھی ہوگیا۔ اس حوالے سے اردو ادب کے مشہور نقاد اور محقق جناب شمس الرحمن فاروقی نے جنہوں نے زبان درست کرنے کے لیے کئی کتابیں لکھی ہیں، اپنی کتاب ’’روزمرہ الفاظ‘‘ میں ’’ادب نوازی‘‘ پر انتہائی سخت اعتراض کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں: ’’چونکہ ’’نواختن‘‘ کے معنی ’’بجانا‘‘ بھی ہے، اس سے بانسری نواز، سارنگی نواز، ستار نواز جیسے کلمات تو بالکل ٹھیک ہیں لیکن آج کل ’’ادب نواز‘‘ کا قبیح اور مربیانہ فقرہ بھی استعمال ہونے لگا ہے، گویا ادب کوئی باجا ہوا، اور جن صاحب کو ’’ادب نواز‘‘ کہا جارہا ہے وہ اسے بجاتے ہوں۔ یا پھر اگر ’’نواختن‘‘ کے معنی ’’نوازش کرنا، مہربانی کرنا‘‘ لیے جائیں تو گویا ادب کوئی یتیم بچہ یا بے سہارا شخص ہے اور جن صاحب کو ’’ادب نواز‘‘ کہا جارہا ہے وہ ادب پر مہربانی فرماتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ دونوں ہی معنی ’’ادب‘‘ کے لیے نامناسب اور قابلِ اعتراض ہیں۔ ہم ادب دوست ہوسکتے ہیں، ادب پرست ہوسکتے ہیں، ادب شناس ہوسکتے ہیں، ’’ادب نواز‘‘ یا ’’ادب پرور‘‘ کہلانے کا استحقاق و مرتبہ نہیں رکھتے۔ بڑے سے بڑا شخص بھی ادب کو ’’نواز‘‘ نہیں سکتا اور نہ تنہا اس کی پرورش کرسکتا ہے۔ یہ سب استعمالات تکلیف دہ اور واجب الترک ہیں۔‘‘

یہ ایک حقیقت ہے کہ وہی زبانیں پھلتی، پھولتی اور پھیلتی ہیں جن میں انجذاب کی خاصیت ہو، یعنی دوسری زبانوں کے الفاظ کو اپنی زبان کے مزاج کے مطابق ڈھال لینا

اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر ’’ادب نواز‘‘ کہنے پر تنقید کرنے کے ساتھ شمس الرحمن فاروقی صاحب نے ’’اردو نواز‘‘ کہنے کو بھی غلط قرار دیا ہے۔ وہ مزید لکھتے ہیں: ’’ادب نواز‘‘ کے طرز پر بعض لوگوں نے ’’اردو نواز‘‘ بنا لیا ہے۔ ہم زیادہ سے زیادہ اردو دوست ہو سکتے ہیں، ورنہ ہمارا صحیح مقام ’’خادمِ اردو‘‘ کا ہے۔‘‘

پہلے ایک وضاحت کردیں کہ ممولہ ہم نے اپنے آپ کو کہا ہے۔ کہیں قارئین غلط فہمی میں مبتلا نہ ہوجائیں۔ شمس الرحمن فاروقی تو اب اعتراض کرنے کی حالت میں نہیں ہیں۔ وہ بہرحال بڑے ادیب تھے اور اردو کے لیے ان کی خدمات نہایت وقیع ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ ان کا اعتراض بجا ہو۔ لیکن ہمارا خیال یہ ہے کہ جو الفاظ اردو میں داخل ہوکر عام فہم ہوگئے اور غلط العام کے درجہ میں داخل ہوکر فصیح ہوگئے ان کو زبان سے خارج کرنا مناسب نہیں ہے۔ جناب شمس الرحمن فاروقی مرحوم سے بڑھ کر یہ کام ارشاد حسن خان نے کیا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ وہی زبانیں پھلتی، پھولتی اور پھیلتی ہیں جن میں انجذاب کی خاصیت ہو، یعنی دوسری زبانوں کے الفاظ کو اپنی زبان کے مزاج کے مطابق ڈھال لینا۔ عربی کے بہت سے الفاظ ایسے ہیں جو اردو میں کسی اور معنی میں استعمال ہورہے ہیں۔ مثلاً جلوس، فرصت، رعایت، سبق وغیرہ۔ اب ایک عام اردو دان بھی ان الفاظ کے معانی وہی لیتا ہے جو اردو میں رائج ہیں۔ شمس الرحمن فاروقی کا یہ لکھنا بالکل درست ہے کہ ’’نواز‘‘ کا فارسی مصدر ’’نواختن‘‘ ہے جس کا مطلب ’’بجانا بھی‘‘ ہے۔ ان کے جملہ میں ’’بھی‘‘ پر توجہ دیجیے۔ اس کی بنیاد پر انہوں نے نواز ہی کو ادب سے لاتعلق کردیا اور ادب نواز کو قبیح قرار دے دیا۔ وہ بھارت کے ادیب تھے، اگر پاکستان میں ہوتے تو میاں نوازشریف ان کو ضرور نوازتے ۔ وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ ایک لفظ کے کئی معانی اور محل استعمال ہوتا ہے۔ لغت میں ایک لفظ ہے (فارسی) ’’جان نواز‘‘ جس کا مطلب ہے جان پر مہربانی کرنے والا، معشوق۔ اب کیا اسے جان کو بجانے والا سمجھا جائے!

شمس الرحمن فاروقی نے ادب کے لیے نواز کے استعمال پر تنقید کی ہے۔ ہمیں اس موقع پر ایک بڑے اچھے مزاح گو احمق پھپھوندوی کا شعر یاد آرہا ہے۔ موصوف کے نام سے قطع نظر انہیں اردو زبان پر بہت عبور تھا۔ ان کا شعر ہے:

ادب نوازی اہلِ ادب کا کیا کہنا
مشاعروں میں اب احمق بلائے جاتے ہیں

سید عامر فکرمند نہ ہوں اور ادب کو نوازتے رہیں۔ حضرت جوش ملیح آبادی نے بھی ’’رہنا‘‘ سے ’’رہائش‘‘ پر اعتراض کرکے اردو زبان سے ایک لفظ چھیننے کی کوشش کی تھی مگر کامیاب نہیں ہوئے۔ ہوسکتا ہے لغوی اعتبار سے ’’رہائش‘‘ غلط ہو، لیکن اب یہ بھی فصیح کے درجہ میں ہے۔ سید عامر نے شمس الرحمن فاروقی کی تحریر کا عکس بھی بھیجا ہے۔ چھوٹا، منہ بڑی بات، وہ لکھتے ہیں کہ ’’ادب نواز کے طرز پر بعض لوگوں نے اردو نواز بنا لیا ہے‘‘۔ انہوں نے ’’طرز‘‘ کو مذکر لکھا ہے جبکہ یہ مونث ہے۔ (لغت دیکھ سکتے ہیں) علامہ اقبال کا شعر ہے:

تامل تو تھا ان کو آنے میں قاصد
مگر یہ بتا طرزِ انکار کیا تھی

اس میں طرز مونث ہے۔ بزرگوں کی غلطیاں پکڑنی نہیں چاہئیں۔ ایک غلطی اور بھی عام ہے، وہ ہے ’’تا کے ساتھ تک‘‘۔ ایک جملہ ہے ’’ریلی مزار قائد تا تبت سینٹر تک‘‘۔ تا کے ساتھ تک نہیں آتا۔ کسی کو تک لکھنے کا شوق ہے تو ’’تا‘‘کی جگہ ’’سے‘‘ استعمال کرلے، کچھ حرج نہیں، ورنہ بغیر تک کے بات مکمل ہوجاتی ہے۔


متعلقہ خبریں


وزیراعظم نواز شریف اپنی شیروانی کہیں رکھ کر بھول گئے؟ عارف عزیز پنہور - منگل 27 ستمبر 2016

زندہ قومیں اپنی زبان کو قومی وقار اور خودداری کی علامت سمجھا کرتی ہیں اور اسی طرح قومی لباس کے معاملے میں بھی نہایت حساسیت کا مظاہرہ کرتی ہیں ۔ روس‘ جرمنی‘ فرانس اور چینی رہنما کسی بھی عالمی فورم پر بدیسی زبان کو اپنے خیالات کے اظہار کا ذریعہ نہیں بناتے، بلکہ اپنی ہی زبان میں...

وزیراعظم نواز شریف اپنی شیروانی کہیں رکھ کر بھول گئے؟

املا مذکر یا مونث؟ اطہر علی ہاشمی - هفته 13 اگست 2016

اسلام آباد میں جا بیٹھنے والے عزیزم عبدالخالق بٹ بھی کچھ کچھ ماہر لسانیات ہوتے جارہے ہیں۔ زبان و بیان سے گہرا شغف ہے۔ ان کا ٹیلی فون آیا کہ آپ نے ’’املا‘‘ کو مذکر لکھا ہے، جبکہ یہ مونث ہے۔ حوالہ فیروزاللغات کا تھا۔ اس میں املا مونث ہی ہے۔ دریں اثنا حضرت مفتی منیب مدظلہ کا فیصلہ ب...

املا مذکر یا مونث؟

تلفظ کا بگاڑ اطہر علی ہاشمی - جمعه 05 اگست 2016

اردو میں املا سے بڑا مسئلہ تلفظ کا ہے۔ متعدد ٹی وی چینل کھُمبیوں کی طرح اگ آنے کے بعد یہ مسئلہ اور سنگین ہوگیا ہے۔ اینکرز اور خبریں پڑھنے والوں کی بات تو رہی ایک طرف، وہ جو ماہرین اور تجزیہ کار آتے ہیں اُن کا تلفظ بھی مغالطے میں ڈالنے والا ہوتا ہے۔ مغالطہ اس لیے کہ جو کچھ ٹی وی س...

تلفظ کا بگاڑ

تلفظ میں زیر و زبر اطہر علی ہاشمی - پیر 01 اگست 2016

ہم یہ بات کئی بار لکھ چکے ہیں کہ اخبارات املا بگاڑ رہے ہیں اور ہمارے تمام ٹی وی چینلز تلفظ بگاڑ رہے ہیں۔ ٹی وی چینلوں کا بگاڑ زیادہ سنگین ہے کیونکہ ان پر جو تلفظ پیش کیا جاتا ہے، نئی نسل اسی کو سند سمجھ لیتی ہے۔ بڑا سقم یہ ہے کہ ٹی وی پر جو دانشور، صحافی اور تجزیہ نگار آتے ہیں وہ...

تلفظ میں زیر و زبر

وفاقی وزراء بھی نفاذِ اردو کے مخالف ہیں، مشیرِ وزیراعظم عرفان صدیقی وجود - پیر 25 جولائی 2016

وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر عرفان صدیقی نے قومی زبان اردو کے سرکاری زبان کے طور پر نفاذ کے حوالے یہ اعتراف کیا ہے کہ اس میں صرف بیورو کریسی ہی رکاوٹ نہیں بلکہ اس سلسلے میں عدالتی فیصلے کے نفاذ کے خلاف مختلف وزراء بھی ہیں۔ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے پاکستان قومی زبان تحریک کے زیر...

وفاقی وزراء بھی نفاذِ اردو کے مخالف ہیں، مشیرِ وزیراعظم عرفان صدیقی

گیسوئے اردو کی حجامت اطہر علی ہاشمی - هفته 23 جولائی 2016

علامہ اقبالؒ نے داغ دہلوی کے انتقال پر کہا تھا : گیسوئے اردو ابھی منت پذیر شانہ ہے ایم اے اردو کے ایک طالب علم نے اس پر حیرت کا اظہار کیا کہ داغ نے یہ وضاحت نہیں کی کہ کس کے شانے کی بات کی جارہی ہے جب کہ غالب نے صاف کہا تھاکہ: تیری زلفیں جس کے شانوں پر پریشاں ہو گ...

گیسوئے اردو کی حجامت

’’کھُد بُد‘‘ اور ’’گُڈمُڈ‘‘ اطہر علی ہاشمی - پیر 11 جولائی 2016

مجاہد بک اسٹال، کراچی کے راشد رحمانی نے لکھا ہے کہ آپ کو پڑھ کر ہم نے اپنی اردو درست کی ہے لیکن 11 اپریل کے اخبار میں مشتاق احمد خان کے کالم نقارہ کا عنوان ’’لمحہ فکریہ‘‘ ہے۔ ہے نا فکر کی بات! صحیح ’لمحہ فکریہ‘ ہے یا ’لمحہ فکر‘؟ عزیزم راشد رحمانی، جن لوگوں نے سید مودودیؒ کو ن...

’’کھُد بُد‘‘ اور ’’گُڈمُڈ‘‘

’’پیشن گوئی‘‘ اور ’’غتربود‘‘ اطہر علی ہاشمی - هفته 04 جون 2016

پچھلے شمارے میں ہم دوسروں کی غلطی پکڑنے چلے اور یوں ہوا کہ علامہ کے مصرع میں ’’گر حسابم را‘‘ حسابم مرا ہوگیا۔ ہرچند کہ ہم نے تصحیح کردی تھی لیکن کچھ اختیار کمپوزر کا بھی ہے۔ کسی صاحب نے فیصل آباد سے شائع ہونے والا اخبار بھیجا ہے جس کا نام ہے ’’ لوہے قلم‘‘۔ دلچسپ نام ہے۔ کسی کا...

’’پیشن گوئی‘‘ اور ’’غتربود‘‘

اعلیٰ یا اعلا اطہر علی ہاشمی - اتوار 03 اپریل 2016

سب سے پہلے تو جناب رؤف پاریکھ سے معذرت۔ ان کے بارے میں یہ شائع ہوا تھا کہ ’’رشید حسن خان اور پاکستان میں جناب رؤف پاریکھ کا اصرار ہے کہ اردو میں آنے والے عربی الفاظ کا املا بدل دیا جائے۔‘‘ انہوں نے اس کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ خود رشید حسن خان سے متفق نہیں ہیں۔ چلی...

اعلیٰ یا اعلا

فِحش یا فحش؟ اطہر علی ہاشمی - پیر 22 فروری 2016

لاہور سے ایک بار پھر جناب محمد انور علوی نے عنایت نامہ بھیجا ہے۔ لکھتے ہیں: ’’خط لکھتے وقت کوئی 25 سال پرانا پیڈ ہاتھ لگ گیا۔ خیال تھا کہ بھیجتے وقت ’’اوپر سے‘‘ سرنامہ کاٹ دوں گا مگر ایسا نہ ہوسکا۔ اگر خاکسار کے بس میں ہوتا تو آپ کی تجویز کے مطابق اردو میں نام بدلنے کی کوشش ...

فِحش یا فحش؟

استیصال کا دلیرانہ استعمال اطہر علی ہاشمی - اتوار 07 فروری 2016

’’زبان بگڑی سو بگڑی تھی‘‘…… کے عنوان سے جناب شفق ہاشمی نے اسلام آباد کے اُفق سے عنایت نامہ بھیجا ہے۔ وہ لکھتے ہیں:’’دیرپائیں کے رفیق عزیز کا چار سالہ بچہ اپنے والد سے ملنے دفتر آیا تو لوگوں سے مل کر اسے حیرت ہوئی کہ یہ لوگ آخر بولتے کیوں نہیں ہیں۔ ایک حد تک وہ یقینا درست تھا کہ ی...

استیصال کا دلیرانہ استعمال

یارب! اپنے خط کو ہم پہنچائیں کیا علی منظر - منگل 19 جنوری 2016

آج بہت دنوں بعد کسی کو خط لکھنے کے لئے قلم اٹھایا، تو خیال آیا کہ ہمیں دوست کا پتہ ہی معلوم نہیں ۔ سستی، بے پروائی اور وقت کی کمی کے بہانے تو پہلے بھی تھے، پھر بھی ہم طوعاً وکرہاً خط لکھ ہی لیا کرتے تھے۔ برق گرے اس ای میل پر جب سے ہم اپنے کمپیوٹر کے ذریعے انٹرنیٹ سے متصل ہوئے ہیں...

یارب! اپنے خط کو ہم پہنچائیں کیا

مضامین
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

بھارت اورایڈز وجود منگل 23 اپریل 2024
بھارت اورایڈز

وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن وجود منگل 23 اپریل 2024
وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن

انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان وجود پیر 22 اپریل 2024
انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3) وجود اتوار 21 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر