وجود

... loading ...

وجود

سکھوں کا پاکستان کی حمایت کا اعلان

پیر 05 مئی 2025 سکھوں کا پاکستان کی حمایت کا اعلان

ریاض احمدچودھری

رہنما تحریکِ خالصتان گرپتونت سنگھ پنوں نے پہلگام فالز فلیگ کے بعد پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم دو کروڑ سکھ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔بھارت کے اقلیتوں بالخصوص سکھوں پر مظالم سب پر عیاں ہیں،بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف سکھ رہنما بھی بول پڑے۔بقول پنوں کہ ہم پاکستانی عوام کے ساتھ اینٹ کی طرح کھڑے ہیں”یہ 1965 ہے نہ 1971 یہ 2025 ہے، ہم انڈین آرمی کو پنجاب سے گزر کر پاکستان پر حملہ نہیں کرنے دیں گے، پاکستان کا نام ہی پاک ہے۔بھارت کی اتنی ہمت نہیں کہ وہ پاکستان پر حملہ کرے ، ہماری روایت ہے کہ نہ ہم نے کبھی پہلے حملہ کیا ہے نہ پہلے حملہ کریں گے،جس نے بھی حملہ کیا پھر وہ بچا نہیں پھر چاہے اندرا گاندھی ہو نریندر مودی ہو یا امیت شاہ۔ ہم مودی ، اجیت ڈول، امیت شاہ اور جے شنکر کو عالمی قوانین کے تحت کٹہرے میں کھڑا کریں گے، پہلگام میں جو ہوا انہوں نے اپنے ہی ہندوں کو خود مار دیا ، اس حملے کا مقصد راج نیتی اور ووٹ کا حصول ہے۔
حقیقت تو یہ ہے کہ بھارتی فوج میں سکھوں کے ساتھ ناروا سلوک معمول بن چکا ہے ، سکھ فوجیوں پر اس حد تک ذہنی تشدد کیا جاتا ہے کہ وہ خودکشی کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں، اکثر اہل سکھوں کو ترقی سے محروم کرنے کے علاوہ انہیں توہین اور امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے ، فوج میں بھرتی کیے گئے سکھ جوانوں کی بھی کوئی عزت نہیں ہے سرِ عام سکھوں کی پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں، رپورٹ کے مطابق ہندو افسر اپنے جونیئر کی بیٹی کے ساتھ زیادتی کرے تو اس کا نام اور پہچان چھپا لی جاتی ہے اور جرم پر پردہ ڈال دیا جاتا ہے پہلگام فالس فلیگ حملے کے بعد بھارت کے اندر سے مسلسل آوازیں آنے لگی ہیں کیونکہ بھارت ابھی تک پاکستان پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات کا ایک بھی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔ بھارت کے سابق رکن پارلیمنٹ سمرنجیت سنگھ مان نے کہا ہے کہ بھارت کے پاس پہلگام حملے پر پاکستان کے خلاف الزامات ثابت کرنے کیلئے کوئی شواہد موجود نہیں، بھارتی سکیورٹی اور انٹیلیجنس ایجنسیاں کس طرح حملے کا پتہ لگانے میں ناکام رہیں؟ بھارت اتنا معصوم نہیں ہے، اس نے بھی کینیڈا میں3 سکھوں کو قتل کروایا ہے۔ امریکہ میں گرپتونت سنگھ پنوں کو مارنے کی کوشش کی گئی۔ بارڈر بند کرنے سے بھارتی پنجاب کی زراعت و معیشت متاثر ہو گی۔ بھارتی صدر کو چاہئے کہ حکومت کو برطرف کر کے، نئے انتخابات اور پہلگام حملے کی آزادانہ تحقیقات کا حکم دیں۔
عسکری امور کے ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت سے اٹھنے والی آوازیں مودی کے جھوٹے الزامات کی واضح دلیل ہیں۔ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد ہندوستان کی جانب سے پاکستان پر بے بنیاد الزام تراشی کے بعد تحریکِ خالصتان کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے بھارتی فوج کا راستہ روکنے کی دھمکی لگا دی۔ بھارت کے اقلیتوں بالخصوص سکھوں پر مظالم سب پر عیاں ہیں اور بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف سکھ رہنما بھی بول پڑے ہیں۔بھارتی سابق کور کمانڈر نے بھارت کی جنگی صلاحیتوں پر سوال اٹھا تے ہوئے کہا بھارت کے پاس پاکستان سے جنگ کی اہلیت ہے نہ صلاحیت، ہمارے پاس ایسی تکنیکی برتری نہیں جو جنگی کارروائیاں بغیر کسی خوف کے انجام دینے کے لیے درکار ہوتی ہے، جیسے امریکہ کرتا ہے، ہمارے پاس میزائل پاور، ڈرونز، نہ فضائی اور نہ ہی بحری طاقت میں وہ برتری ہے کہ ہم بغیر کسی خطرے کے جنگی کارروائی کر سکیں۔ پاکستان یقینی طور پر جواب میں کارروائی کرے گا، جنگی کارروائیاں ہمیشہ دو طرفہ ہوتی ہیں، یک طرفہ نہیں، سابقہ بھارتی کور کمانڈر کا اعتراف واضح کرتا ہے کہ بھارت جنگ میں پاکستان کا سامنا کرنے کیلئے تیار نہیں۔دفاعی ماہرین نے کہا سابق بھارتی کور کمانڈر کا اعتراف حقیقت پر مبنی ہے، کیونکہ کور کمانڈر جنگ کے زمینی حقائق سے اچھی طرح واقف ہوتا ہے۔ بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز دنیا بھر میں تماشہ بن گئے، پہلگام فالس فلیگ آپریشن بھارت کے ایک ہی طرح کے ڈراموں کا تسلسل ہے۔ ماضی کی طرح اس بار بھی پہلگام واقعہ کا الزام بغیر شواہد کے پاکستان پر دھرا گیا۔ ماضی کی نسبت اس بار بین الاقوامی میڈیا نے پہلگام واقعہ کو کوئی کوریج نہ کی۔ یورپی، امریکی اور دیگر ممالک کے میڈیا نے اسے محض خبر کے طور لیا۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی بے اعتنائی نے بھارتی شہریوں اور ابلاغی نمائندوں کو ہیجان میں مبتلا کر دیا۔
بھارتی صحافی برکھادت نے کہا ماضی کے واقعات جن کا الزام پاکستان پر لگایا گیا کے شواہد اب تک سامنے نہیں آئے۔ دنیا بھارت کے اس مکروہ اور فریبی چہرے کو پہچان چکی ہے۔ 2000 میں چٹی سنگھ پورہ قتل عام کے بعد ابتداء میں لشکرِ طیبہ پر الزام لگایا گیا۔ بعد میں بھارتی آرمی کے چنرل کے ایس گل نے اپنی فوج کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا۔ افضل گورو کی پھانسی کے بعد بھارتی عدالت نے اعتراف کیا کہ ثبوت ناکافی تھے۔2001ء میں پارلیمنٹ پر حملہ کر کے بھارت نے پاکستان پر الزام دھر کر 800 فوجیوں کو قربان کروا دیا۔ پارلیمنٹ پر اس حملے کی بھی تاحال کوئی رپورٹ سامنے نہیں آسکی ہے، ذرائع کے مطابق 2007ء میں سمجھوتہ ایکسپریس حملے میں بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام لگایا۔ یہ بات سامنے آئی کہ سمجھوتہ ایکسپریس حملے کا اصل مجرم آر ایس ایس اور ابھینو بھارت کا نکلا۔ شواہد سے ثابت ہوا کہ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں میں بھارتی فوجی افسران اور انتہاپسند تنظیمیں ملوث تھیں۔ 2017ء میں پٹھان کوٹ حملے کے بعد بھارتی وزیر دفاع کا جھوٹ بے نقاب ہو گیا۔ سابق این آئی اے افسر ستیش ورما نے انکشاف کیا پٹھان کوٹ حملے کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق مودی سرکار کی سازشی سیاست اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ مودی سرکار کی اب دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی وزارت خارجہ کا بیان اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ دنیا جان چکی ہے کہ بھارتی ایجنسیاں خود دہشت گردی کرتی ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اپنی خود کی مرضی کے مطابق زندگی گزاریں! وجود هفته 21 جون 2025
اپنی خود کی مرضی کے مطابق زندگی گزاریں!

ہندوستان بھول گیا ایران کا احسان؟ وجود هفته 21 جون 2025
ہندوستان بھول گیا ایران کا احسان؟

وطن عزیز میں بھارتی مداخلت و تخریبی کردار وجود هفته 21 جون 2025
وطن عزیز میں بھارتی مداخلت و تخریبی کردار

مودی کی فرقہ وارانہ پالیسی وجود جمعرات 19 جون 2025
مودی کی فرقہ وارانہ پالیسی

ابن ِ خلدون کی پاکستان کے متعلق پیش گوئی وجود جمعرات 19 جون 2025
ابن ِ خلدون کی پاکستان کے متعلق پیش گوئی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر