وجود

... loading ...

وجود
وجود

عمران خان کا 26 نومبر کو راولپنڈی پہنچنے کا اعلان

هفته 19 نومبر 2022 عمران خان کا 26 نومبر کو راولپنڈی پہنچنے کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 26نومبر کو راولپنڈی پہنچنے کی کال دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں پہنچ کر آئندہ کا لائحہ عمل دوں گا ،قوم سے کہنا چاہتا ہوں یہ فیصلہ کن وقت ہے ، جن کے پاس طاقت ہے جو کسی طرف بھی لے جا سکتے ہیں مثبت یا منفی ،ان سے ایک سوال پوچھتا ہوں جن خاندانوں کو نوے کی دہائی میں کرپشن پر ہٹایا گیاتھا ، سوا تین سال کے اندر یہی لوگ کس میں نہا کر آئے کہ ٹھیک ہو گئے اور ایک بار پھر مسلط ہو گئے، آپ ان کا ماضی جانتے تو تھے ، کیا ان کے ماضی کا آپ کو پتہ نہیں تھا، کیا چیز ہوئی ان کو پھر ہمارے اوپر مسلط کر دیا گیا، کوئی بیرونی سازش اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک اندر سے مدد نہ ہو، آپ نیوٹرل ہو گئے تو آپ کے بچے پچھتائیں گے آپ کی آنے والی نسلیں پچھتائیں گی ۔ ہفتہ کو اپنی رہائشگاہ زمان پارک سے ویڈیو لنک کے ذریعے حقیقی آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ سات ماہ پہلے ہماری حکومت کو ایک بیرونی سازش کے تحت ہٹایا گیا ،جب سے ہماری حکومت گرائی تب سے میں میدان میں ہوں ،تحریک انصاف سارے پاکستان کے اندر اپنا موقف عوام کے سامنے لے کر جارہی ہے اور عوام کو جگا رہی ہے اور شعور دے رہی ہے،میں اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر اداکروں وہ کم ہے کہ لوگ جاتے ہوئے ہیں ، جو میں نے سات ماہ میں دیکھا وہ 26سال سال کی یاست میں نہیں دیکھا،ایک جاگی ہوئی با شعور قوم ہی اپنی آزادی کیلئے جدوجہد کرتی ہے ، غلام کبھی آزاد ہونے کی کوشش نہیں کرتے اورغلام غلام ہی رہتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ انسان کو جب آزادی کی سمجھ آتی ہے تب وہ کھڑا ہوتا ہے،ہمارے لوگوںنے قربانیاں دی ہیں ، ہمارے ساتھ جو پچیس مئی کوکیا گیا اس کو کبھی نہیں بھول پائوں گا۔ انہوںنے کہاکہ میرے اوپر 23ایف آئی آرز کاٹی گئیں ، سینئر قیادت پر مقدمات کئے گئے ،فضل الرحمان نے دو اور ایک بلاول نے لانگ مارچ کیا ہم نے تو کوئی ایف آئی آر نہیں کاٹی ، ہم نے کنٹینرز بھی نہیں رکھے، جنرل مشرف کے مارشل لاء میں ایسا ظلم نہیں دیکھا جو ہمارے اوپر ریاست نے ظلم کیا ،اس طرح تھا جیسے ہم پاکستانی نہیں ہیں ،مجھے ہر قسم کا سول ایوارڈ ملا ہوا ہے مجھے پچاس سال سے لوگ جانتے ہیں لیکن میرے ساتھ اس طرح سلوک کیا گیا جیسے میں بیرون ملک کا غدار ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے پروفیسر شہباز گل کو ننگا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، اعظم سواتی کے ساتھ کیا کیا ، ملک کی تاریخ میں کبھی ایسی چیزیں نہیں ہوئیں، میاں بیوی کی ویڈیو بنا لی جائے ، یہ پیغام دیا گیا کہ عمران خان کے ساتھ بھی یہی کریں گے ،یہ سمجھتے تھے عمران خان ڈر جائے گا چپ کر کے بیٹھ جائے گا، میرے اوپر قاتلانہ حملہ کیا گیا ، مجھے اس کی تیاری کا پہلے سے ہی علم تھا کہ دینی انتہا پسند کی آڑ میںحملہ کرایا جائیگا۔ انہوںنے کہاکہ میں ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کا سربراہ ہوں ، سیاسی جماعت ہی ملک کو اکٹھا رکھ سکتی کوئی ادارہ اکٹھا نہیں رکھ سکتا ،ہم وفاقی جماعت ہیں اس کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ،یہ کون کر رہا تھا اس کا کیا مقصد تھا۔ہم سیاست کے لئے مارچ نہیں کر رہے ، مجھے لیٹر آتے تھے کہ اس جلسے میں جائیں گے تو آپ کی جان خطرے میں ہے ، اس کے باوجود میں باہر نکلا ، مجھے پتہ ہے ابھی بھی میری جان خطرے میں ہے جنہوں نے میری جان لینے کی کوشش کی ابھی بھی وہیںبیٹھے ہیں ، اس کے باوجود میں سیاست کے لئے نہیں حقیقی آزادی کی جنگ لڑ رہا ہوں ، موت غلامی سے زیادہ بہتر ہے ، غلام کی زندگی سے بہتر مر جانا بہتر ہے ، خاص طور پر ان چوروں کی غلامی سے جو تیس سال سے ملک لوٹ رہے تھے ، لڑتے تھے اور آج اب اکٹھے بیٹھ گئے ہیں ، اب اپنے بچے تیار کر رہے ہیں اس سے بہتر ہیں مر جائوں، قوم نے فیصلہ کرنا ہے کیا ہم نے اسی طرح چلنا ہے کیا ۔انہوںنے کہاکہ آپ کے بچوں نے زندگی میںایک گھنٹہ کام نہیں کیا ،چھوٹی چھوٹی عمروں میں منی لانڈرنگ کے ذریعے ارب پتی بن گئے تھے، بلاول کا سیاست میں مستقبل نظر نہیں آرہا ، اس کو اردو آتی نہیں ، اس کی زندگی کا زیادہ حصہ جو اس کے باپ نے چوری کر کے پیسے رکھے ہیں اسے ڈھونڈنے میں گزر جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی عظیم قوم ان کی غلامی کرے گی ؟قوم کبھی ان کو تسلیم نہیں کرے گی اس لئے ہم مارچ کر رہے ہیں ، حقیقی آزادی مارچ اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک ملک کو حقیقی طور پر آزاد نہیں کراتے ہم مارچ نہیں روکیں گے۔عمران خان نے کہا کہ قوم کسی کی غلامی نہ کرے ،کسی سپر پاور کی غلامی نہ کریں ، لا الہ اللہ کے نعرے پر پاکستان بنا تھا،یہ ایک دعویٰ ہے کہ میں آزاد ہوں ، میں صرف ایک اللہ کے سامنے جھکتا ہوں ،یہ خوداری اور قومی غیرت کا دعویٰ ہے ،اس لئے یہ ملک نہیں بنا تھاکہ انگریز سے آزاد ہو کر کسی سپر پاور کی غلامی کریں ، قوم کے فیصلے قوم میں ہوں ۔انہوںنے کہا کہ افسوس سے مثال دینا پڑتی ہے کہ بھارت ہمارے ساتھ آزاد ہوا ، اس کی آزاد خارجہ پالیسی ہے ،اس نے کہا ہم رو س سے تیل لیں گے، امریکہ اس کا اتحادی ہے لیکن اس نے اپنے ملک کے مفادات کو دیکھا کہ ہم اپنے لوگوں پر بوجھ نہیں ڈال سکتے اورکھڑے ہو گئے اور امریکہ ناراض ہوا لیکن امریکہ مان گیا ۔ جو سازش کے تحت آئے ہیں انہیںسات ماہ ہوگئے ہیں ان کے دور میںملک مہنگائی میںڈوب گیا ہے لیکن انہوںنے روس سے تیل نہیں لیا کیونکہ ان کو ڈر ہے کہ ان کا آقا کہیںناراض نہ ہو جائے ۔ انہوںنے کہاکہ کوئی بھی فیصلہ کریں تو سوچیں کیا میری قوم کا فائدہ ہے یا نہیں ، قوم کا فائدہ نہیں تھاجب ہم نے امریکہ کی جنگ میں شرکت کی اور اپنے 80ہزار لوگ مروا لئے ، جو سربراہ تھا دبائو نہیں لے سکا اور گھٹنے ٹیک دئیے ، آصف زرداریا ور نواز شریف کے دور میں چار سو ڈرون حملے ہوئے ،ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ آپ کسی کی جنگ لڑ رہے ہیں اوروہ آپ پر بمباری کر رہا ہو۔ انہوںنے کہا کہ دو خاندانوںکا مفاد یہ ہے کہ پیسے کیسے بنانے ہیں اور باہر کیسے لے کر جانے ہیں اور این آر او کیسے لینا ہے اور اپنے بچوں کوکیسے تیار کرنا ہے، پاکستان نیچے جاتا ہے ان کو کیا فرق پڑتا ہے ان کے پیسے توڈالرز میں باہر پڑے ہیں ،ان کو یہ نہیں خہ آزاد خود مختار قوم بنیں انہیں بس یہ فکر ہے کہ اقتدار میں آئیںپیسہ کیسے بنے اور بچائیں کیسے ۔ انہوںنے کہا کہ قوم قربانیاں دے کر آزاد ہوتی ،جب ایک قوم کی صاحب اقتدار چوری کر کے پیسہ باہر لے جارہے ہیں اور اوورسیز کو کہہ رہے ہیں پیسہ پاکستان میں لائیں وہ کیوں لائیں گے۔ جنگل کے قانون کے اندر انصاف نہیں ہوتا طاقت کی حکمرانی ہوتی ہے ، انسانی معاشروں کے اندر انصاف نہیں ہوتا تو جنگل کا قانون بن جاتا ہے ، یہاں اعظم سواتی کو انصاف نہیں مل سکتا ، ارشد شریف کو انصاف نہیں مل سکتا ،ارشد شریف جو ملک سے سازش ہوئی اسے سامنے لارہا تھا، اسے راہ حق پر کھڑا ہونے کی وجہ سے دھمکیاں دی جارہی تھیں اور جان کی دھمکیاں دی گئیں ، ارشد شریف کی والدہ کو سب پتہ ہے کون دھمکیاں دے رہا تھا، ملک کا سابق وزیر اعظم ہوں اور میں ایف آئی آر رجسٹر نہیں کر اسکا ، پنجاب میں ہماری حکومت ہے ، پولیس افسران نے کہا ہم استعفیٰ دے دیتے ہیںیہ نہیں کر سکتے کیونکہ دوسری طرف طاقتور تھا، اگر ایسے ملک چلانا ہے جو مرضی کر لیں ہم جتنی اچھی پالیسیاں لے کر آ جائیں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے،کفر کا نظام چل جائے گا تاہم ظلم او رنا انصافی کا نظام نہیں چل سکتا۔ میرے بارے میں گھڑی کی کہانی بنائی گئی،مجھے پاکستان کی عدالتوں سے افسوس سے مجھے یہاں انصاف نہیں ملے گا ، میںامریکہ جا رہا ہوں ، برطانیہ اور دبئی میں نجی میڈیا ہائوس کے خلاف کیس کر رہا ہوں، مجھے پتہ ہے وہاں مجھے انصاف ملے گا۔ انہوںنے کہاکہ میری عزت کی توہین کی ہے وہاں میں کیس لڑا ہوں ، ہرجانہ کروں گا اورپاکستانی قوم دیکھے گی کیا ہوگا،ہماری عدالتوں کو بھی اسے دیکھنا چاہیے ہم کیوں لوگوں کی عزت کی حفاظت نہیں کر سکتے ،سابق وزیر اعظم یا کسی پر گند اچھالا جائے اورکوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔عمران خان نے کہا کہ یہاں ڈاکو این آر او لے لیتے ہیں کسی مہذب معاشرے میں اس کا تصور بھی نہیں ہے ، انہوںنے اسمبلی سے قانون پاس کرایا جس کی وجہ سے بڑے بڑے ڈاکو بچ رہے ہیں،1100ارب روپے قوم کو آنا تھا جو سارا انہوںنے اپنے آپ کو این آر دے کر ہضم کر لیا ہے ،ہماری جدوجہد طاقتور کو قانون کو نیچے لانے تک جاری رہے گی ۔انہوں نے کہاکہ جن کے پاس طاقت ہے جو کسی طرف بھی لے جا سکتے ہیں مثبت یا منفی ،ان سے ایک سوال پوچھتا ہوں ،جن خاندانوں کو جنرل مشرف نے نوے کی دہائی میں کرپشن پر ہٹایا تھا ، دونوں نے ایکد وسرے پر کرپشن کے کیسز بنائے ، مشرف نے جب انہیں ہٹایا تو مٹھائیاں بانٹی گئیں تاہم پھر این آر او دیدیا گیا،ان کے غصے میں 2018ء میں عوا م نے مجھے ووٹ دیا ، سوا تین سال کے اندر یہی لوگ کس میں نہا کر آئے کہ ٹھیک ہو گئے اور ایک بار پھر مسلط ہو گئے، آپ ان کا ماضی جانتے تو تھے ، کیا ان کے ماضی کا آپ کو پتہ نہیں تھا، ایجنسیز کے پاس ان کی فائلیں پڑی ہوئی تھیں ، تفصیلات ایجنسیز کے پاس پڑی ہوتی ہیں ،کیا چیز ہوئی ان کو پھر ہمارے اوپر مسلط کر دیا گیا، کوئی بیرونی سازش اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک اندر سے مدد نہ ہو ، سوال یہ ہے کہ سات ماہ بعد ایک چیز بتائیں کہ انہوں نے ملک کے اندر بہتری کی ہو۔ کونسی قیامت آ گئی تھی کہ چوروں کو بٹھا دیا گیا، شاید یہ غلط فہمی ہو شہباز شریف اشتہاروں کے علاوہ بھی ترقی کر سکتا ہے،اسحاق ڈار 90ء کی دہائی میں ملک کو دیوالیہ کر کے گیا اور 2018ء میں بھی ایسا ہی کیا ۔انہوںنے کہاکہ سات ماہ میں 53فیصد دہشتگردی بڑھ گئی ہے ، ان کی توجہ صرف ہمیں دیوار سے لگانے اور اپنے کرپشن کیسز پر مرکوز ہے،بتا دیں پاکستان کا کیا فائدہ ہوا ، رجیم چینج سے پاکستان کو کیا فائدہ ہوا ۔ جو پاکستان پر تنقید کرتے تھے وہ دعائیں کرتے ہیںآپ واپس آئیں۔ چوروں کو آنے دیں کچھ تو سوچا ہوگا، تیس سال کا ٹریک ریکارڈ ان کے سامنے ہے ، ان کو بار بار کرپٹ کہا اور دو دو دفعہ کرپشن پر نکالا ، ان کی کوئی صفت ہو جو مجھے نظر نہ آرہی ہو ۔عمران خان نے کہا کہ یہ فیصلہ کن وقت ہے ، آپ نیوٹرل نہیں ہو سکتے ، آپ نیوٹرل ہو گئے تو آپ کے بچے پچھتائیں گے آپ کی آنے والی نسلیں پچھتائیں گی ،جب آپ کو امر بالمعروف پر چلنا چاہے تھا نا انصافی کے خلاف چلنا چاہیے تھا۔ مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے میںاپنی جان خطرے میں ڈال کر باہر نکلوں لیکن میں نے بچپن سے سوچا تھا کہ غلامی سے بہتر ہے مر جانا ۔ میں اپنی ایف آئی آر رجسٹر نہیں کر اسکا مجھے تینوں کاپتہ ہے ، سوچ لیں آپ عوام کے پاس کیا حقوق ہیں ۔ انسان اور بھیڑ بکریوں میں فرق ہے ، انسانوں کے حقوق ہیں، پاکستان میں جنگل کا قانون ہے ، جو ایف آئی آر درج کی گئی ہے وہ مذاق ہے ۔عمران خان نے کہا قوم سے کہتا ہوں تیاری کریں ، اپنی پارٹی سے بھی کہتا ہوںابھی سے تیاری کر یں ،26نومبر کو سب نے راولپنڈی پہنچنا ہے میں آپ سے وہاں ملوں گا، آپ یہ سوچیں کلہ تبدیلی آ جائے گی گھر بیٹھے رہیں گے ایسا نہیں ہوتا ، اللہ کا فرمان ہے میںکسی قوم کا حالت نہیں بدلتا جب تک وہ قوم خود اپنی حالت بدلنے کی کوشش نہ کرے ۔ اگر یہ سوچیں کہ بھیڑ بکریوں کی طرحرہیں اور آزاد ہو جائیں گے ایسا نہیں ہو سکتا۔پنڈی پہنچ کر وہاں پر اگلا لائحہ عمل دوں گا۔ طاقتور حلقے سے ایک چیز کہنا چاہتا ہوں جس سے مرضی پوچھ لیں کہ ملک کو جس دلدل میں دھکیل دیا گیا ہے اس کا سوائے ایک حل صاف اور شفاف انتخابات کے کوئی نہیں ہے ۔بتائیں ان کے پاس کوئی منصوبہ ،پوچھے آپ کے پاس روڈ میپ کیا ہے ، ان کا روڈ میپ صرف چوری بچانے ہے، ہم مطالبہ کریں گے صاف اور شفاف انتخابات ہوں۔


متعلقہ خبریں


حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج وجود - هفته 18 مئی 2024

کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر