وجود

... loading ...

وجود
وجود

اُمّ المومنین سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا

جمعه 01 جون 2018 اُمّ المومنین سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا

اجمالی خاکہ:
نام: خدیجہ ،والد: خویلد بن اسد ، والدہ: فاطمہ بنت زائدہ،سن پیدائش :55 سال قبل از بعثت، قبیلہ:قریش شاخ بنو اسد،زوجیت رسول:15 سال قبل از بعثت، سن وفات: 10 نبوی ہجرت سے تین برس قبل،مقام تدفین: جنت المعلیٰ مکہ مکرمہ ،کل عمر: 64 سال تقریباً
نام و نسب: آپ کا نام خدیجہ تھا سلسلہ نسب کچھ اس طرح ہے خدیجہ بنت خویلدبن اسد بن عبد العزیٰ بن قصی بن کلاب، آپ رضی اللہ عنہا کا نسب چوتھی پشت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل جاتاہے۔ آپ کا تعلق قبیلہ قریش کی شاخ بنو اسدسے تھا،بنو اسد اپنی شرافت، ایمانداری اورکاروباری معاملات کی وجہ سے میں لوگوں کی نگاہ میں قابل عزت و احترام تھا۔
بچپن: آپ رضی اللہ عنہا بچپن ہی سے نہایت نیک تھیں اور مزاجاً شریف الطبع خاتون تھیں، مکارمِ اَخلاق کا پیکرِ جمیل تھیں۔ رحم دلی،غریب پروری اور سخاوت آپ کی امتیازی خصوصیات تھیں۔یہاں تک کہ زمانہ جاہلیت میں آپ’’ طاہرہ‘‘یعنی پاک دامن کے لقب سے مشہور تھیں۔مالدار گھرانے میں پرورش پانے کی وجہ سے دولت و ثروت بھی خوب تھا علاوہ ازیں حسن صورت اور حسن سیرت میں بھی اپنی ہم عصر خواتین میں ممتاز تھیں۔

ازدواجی زندگی: پہلی شادی ابو ہالہ ہند بن نباش تمیمی سے ہوئی، ابو ہالہ کے انتقال کے بعد دوسری شادی عتیق بن عاید مخزومی سے ہوئی، کچھ عرصہ بعد وہ بھی چل بسے تو دنیوی معاملات سے دل برداشتہ ہو کرزیادہ وقت حرم کعبہ میں گزارتیں۔ جس کے باعث آپ کے مزاج مبارک میں تقدس و شرافت مزید بڑھ گئی۔ قریش کے نامور صاحب ثروت سرداروں نے آپ رضی اللہ عنہا کو پیغام نکاح بھجوایا لیکن سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے سب کو یکسر انکار کر دیا۔

تجارت میں دلچسپی: آپ کے والد محترم خویلد بن اسد اعلی درجے کے تاجر تھے، جب بڑھاپے کی دہلیز تک پہنچے تو انہوں نے اپنا سارا کاروبار اپنی بیٹی حضرت خدیجہ کے سپرد کردیا۔ تیس سال کی عمر میں آپ رضی اللہ عنہا تجارت سے وابستہ ہوئیں۔ جس کی وجہ آپ رضی اللہ عنہا حجاز مقدس میں سب سے زیادہ مالدار خاتون شمار ہوتی تھیں آپ کی تجارت کا سامان عرب سے باہر ملک شام اور یمن میں سال میں دو مرتبہ جاتا تھا۔بعض محدثین نے لکھا ہے کہ اکیلا حضرت خدیجہ کا سامان تجارت مکہ کے سارے تجارتی قافلوں کے سامان کے برابر ہوتا تھا۔

طریقہ تجارت: خاتون ہونے کی وجہ سے تجارتی معاملات میں سفر کرنا دشوار بلکہ ناممکن تھا اس لیے کسی کو بطور نیابت سامان تجارت دے کر روانہ کرتیں۔ آپ کے تجارتی نمائندوں کی دو صورتیں تھیں یا وہ ملازم ہوتے اْن کی اْجرت یا تنخواہ مقرر ہوتی جو اْنہیں دی جاتی‘نفع و نقصان سے اْنہیں کوئی سروکار نہ ہوتا۔ یا نفع میں اْن کا کوئی حصّہ،نصف،تہائی یا چوتھائی وغیرہ مقرر کر دیا جاتا اگر نفع ہوتا تو وہ اپنا حصّہ لے لیتے جبکہ نقصان کی صورت میں ساری ذمہ داری حضرت سیّدہ خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا پر ہوتی۔

حضرت خدیجہ کی درخواست: تقریباً دس سال تک معاملات یونہی چلتے رہے یہاں تک کہ آپ رضی اللہ عنہا کے کانوں تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امانت و صداقت کا چرچا پہنچا۔ آپ رضی اللہ عنہا نے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سامان تجارت لے کرملک شام جانے کی درخواست کی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول فرما لیا۔ اس دوران آپ رضی اللہ عنہا نے اپنے غلام میسرہ کو خصوصی ہدایت کی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے کسی معاملے میں دخل اندازی نہ کرے۔

تجارت میں نفع اور میسرہ کا مشاہدہ: اس تجارتی سفر میں اللہ تعالیٰ نے بے حد برکت دی اورنفع پہلے سے بھی دوگنا ہوا، چونکہ میسرہ دوران سفر قریب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حْسن اخلاق، معصومانہ سیرت کا تجربہ اور معاملہ فہمی کا مشاہدہ کر چکا تھا اس لیے اس نے برملا اس کا اظہار کرتے ہوئے ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کوبتلایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہایت معاملہ فہم، تجربہ کار، خوش اخلاق، دیانت دار، ایماندار، شریف النفس اورمدبرشخص ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واپس پہنچ کر تجارتی معاملات کا عمدہ حساب پیش کیا، جس سے ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا بہت متاثر ہوئیں۔

خدیجہ، ام المومنین بنتی ہیں: ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یعلیٰ بن اْمیہ کی بہن نفیسہ بنت امیہ پیغام نکاح لے کر گئیں۔ نفیسہ کا بیان ہے کہ میں آپ کے پاس آئی اور کہا کہ آپ نکاح کیوں نہیں کرلیتے؟ آپ نے فرمایا کہ میں نادار اور خالی ہاتھ ہوں،کس طرح نکاح کرسکتاہوں؟ میں نے کہا کہ اگر کوئی ایسی عورت آپ سے نکاح کرنے کی خواہش مند ہو جو ظاہری حسن و جمال اور طبعی شرافت کے علاوہ دولت مند بھی ہو اور آپ کی ضروریات کی کفالت کرنے پر بھی خوش دلی سے آمادہ ہوتو آپ اس سے نکاح کرلینا پسند کریں گے؟ آپ نے دریافت کیا کہ ایسی کون خدا کی بندی ہو سکتی ہے؟ میں نے کہا خدیجہ بنت خویلد۔

مقام ِنکاح: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے چچا ابو طالب سے ذکر کیا، انہوں نے بڑی خوشی کا اظہار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نفیسہ کو جواب دے دیا کہ اگر وہ اس کے لیے آمادہ ہیں تو میں بھی راضی ہوں۔نفیسہ نے آکر حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو اس کی اطلاع دی،پھرباہمی مشاورت سے طے ہوگیا کہ آپ اپنے خاندان کے بزرگوں کو لے کر فلاں دن میرے یہاں آجائیں،چنانچہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ اور ابوطالب اور خاندان کے دیگر اہم شخصیات آپ رضی اللہ عنہا کے مکان پر آئے۔ اْس وقت حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے والد زندہ نہ تھے وہ پہلے ہی فوت ہو چکے تھے۔اس لیے آپ کے چچا عمرو بن اَسد اور خاندان کے دیگر بزرگ شریک تھے۔

بوقت نکاح: خطبہ نکاح خواجہ ابو طالب نے پڑھایا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمدہ اوصاف، جلالت شان اور عزت و مقام کا ان الفاظ میں تذکرہ کیا:میرے بھتیجے محمد کی یہ شان ہے کہ کوئی بھی شخص شرافت، دانائی، فضیلت اور عقلمندی میں ان سے بڑھ کر نہیں۔ باقی رہا مال و دولت… یہ سایے کی طرح ڈھلنے اور بدل جانے والی چیز ہے۔ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے چچا عمرو بن اَسد کے مشورہ سے500 درہم مہر مقرر ہوا۔ بوقت نکاح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک 25 سال جبکہ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی عمرچالیس برس تھی۔آپ کا یہ پہلا نکاح تھا جو اعلان نبوت سے تقریبًا 15 سال پہلے ہوا۔

برے ماحول میں نیک فطرت: ذرا آپ تصور کریں عرب کے اس فحش معاشرے میں جہاں صدیوں سے شراب و کباب اور عورت کی آبرو سرِعام بکتی ہو، ایسے میں 25 سال تک جوانی کی اْمنگوں اور جذبات کے ولولوں کو ضبطِ نفس کی پاکیزگی میں ڈھانپ کر کسی نوجوان دوشیزہ سے نہیں بلکہ 40 سالہ بیوہ عورت سے شادی کر کے پاکبازی کی ایسی مثال قائم کی جس کی مثال نہ پہلے ملتی ہے نہ بعد میں، دونوں کا کردار اتنا اجلا اور شفاف کہ دشمن تک کو اخلاقی پہلو پر منفی بات کرنے کی ہمت نہ ہوئی۔

سیدہ خدیجہ کی وجہ انتخاب: ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو ان الفاظ میں موجود ہے:میں نے آپ کو آپ کے حسن اخلاق اورزبان کی سچائی کی وجہ سے اپنے لیے منتخب کیا۔

فضائل ومناقب: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا خود بیان کرتی ہیں کہ جبرائیل امین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ ! یہ خدیجہ آرہی ہیں ان کے ساتھ ایک برتن ہے اس میں سالن اور کھانا ہے، جب وہ آپ کے پاس آجائیں تو ان کو ان کے پروردگار کی طرف سے سلام پہنچایئے اور میری طرف سے بھی، اور ان کو خوشخبری سنایئے جنت میں موتیوں سے بنے ہوئے ایک گھر کی، جس میں نہ شور و شغب ہوگا اور نہ کوئی زحمت و مشقت ہوگی۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے: جبرائیل کی یہ آمد اس وقت ہوئی تھی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غارحرا میں تھے۔ معلوم ہوا کہ یہ واقعہ غارحرا میں حضرت جبرائیل کی پہلی آمد کے بعد کا ہے۔ اس سے آپ اندازہ لگائیں کہ مکہ کی سب سے زیادہ دولت مند اور بوڑھی خاتون ہونے کے باوجود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانے پینے کا سامان گھر پر تیار کر کے مکہ سے اڑھائی تین میل پیدل سفر کرنا بلکہ غار حراکی بلندی تک چڑھنا کس قدر دشوار معلوم ہوتا ہے؟چونکہ یہ عمل خلوص دل سے تھا اس لیے پروردگار عالم اور جبرئیل امین کے سلام پہنچتے ہیں۔ سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس دنیا کی عورتوں میں سب سے بہتر خدیجہ بنت خویلد ہیں۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کی مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج میں سے کسی پر ایسا رشک نہیں آیا جیسا کہ سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر آیا حالانکہ میں نے ان کو دیکھا نہیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو بہت یاد کرتے اور بکثرت ان کا ذکر فرماتے، کبھی کبھی ایسا ہوتا کہ آپ بکری ذبح فرماتے، پھر اس میں سے حصے بنا کر سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے میل جول اور محبت رکھنے والیوں کے ہاں بھیجتے۔بسا اوقات میں کہہ دیتی…… دنیا میں بس خدیجہ ہی ایک عورت تھیں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ خدیجہ تو خدیجہ تھی اور ان سے میری اولاد ہوئی۔

نوٹ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری اولاد ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے ہے سوائے حضرت ابراہیم کے یہ حضرت ماریہ قبطیہ کی بطن سے پیدا ہوئے۔

اولاد: محدثین نے لکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک جب 30 برس کی ہوئی یعنی رشتہ ازدواج کے تقریباً 5 سال بعدآپ کے پہلے صاحب زادے قاسم پیدا ہوئے، انہیں کے نام پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی کنیت ابو القاسم رکھی، ان کاچھوٹی عمر میں ہی انتقال ہوگیا، ان کے بعد آپ کی سب سے بڑی صاحبزادی زینب پیدا ہوئیں، ان دونوں کی پیدائش اعلان نبوت سے پہلے ہوئی، اس کے بعد صاحبزادے عبداللہ کی ولادت ہوئی، ان کی پیدائش دور نبوت میں ہوئی اسی لیے ان کو طیب اور طاہر کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ ان کا انتقال بھی کم سنی میں ہوگیا، پھر ان کے بعد مسلسل تین صاحبزادیاں پیدا ہوئیں جن کے نام رقیہ، ام کلثوم اور فاطمہ رضی اللہ عنہن رکھے گئے۔

ذیل میں حضرت ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی چند امتیازی خصوصیات کا تذکرہ کیا جاتا ہے ۔
نمبر1: کڑے حالات میں تسلی: نکاح کے تقریباً 15برس بعد اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شرف ختم نبوت و رسالت سے سرفراز فرمایا اور آپ پر شدید حالات آئے تو اس کڑے وقت آپ کو جس طرح کی دانش مندانہ و ہمدردانہ تسلی کی ضرورت تھی وہ اللہ تعالیٰ کے خاص فضل و توفیق سے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ہی سے ملی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اعلان نبوت سے پہلے تنہائی میں عبادت کرنے کے لیے غار حرا میں تشریف لے جایا کرتے تھے اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانے پینے کا سامان تیار کر کے دے دیا کرتی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حرا میں کئی کئی راتیں ٹھہرتے، اللہ کی یاد میں مصروف رہتے، کچھ دنوں بعد تشریف لاتے اور سامان لے کر واپس چلے جاتے۔ایک دن حسب معمول آپ صلی اللہ علیہ وسلم غار حرا میں مشغول عبادت تھے کہ جبرئیل امین تشریف لائے اور فرمایا کہ اِقرا یعنی پڑھئے!آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مَا اَنَا بِقَارِی میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ جبرئیل امین نے آپ کو پکڑ کر اپنے سے چمٹا کر خوب زور سے بھینچ کر چھوڑ ا اور عرض کی اِقرا (پڑھئے) آپ نے بھر وہی جواب دیا میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ جبرائیل امین نے دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سے چمٹا کر خوب زور سے دبا کر چھوڑا اور پھر پڑھنے کو کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا کہ میں پڑھا ہو ا نہیں ہوں فرشتے نے پھر تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکڑ کر اپنے سے چمٹایا اور خوب زور سے دبا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ دیا اور خود پڑھنے لگے:اِقرا بِاسمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ o خَلَقَ الاِنسَانَ مِن عَلَقٍ o اِقرا وَرَبّْکَ الاَکرَمْ o الَّذِی عَلَّمَ بِالقَلَمِ o عَلَّمَ الاِنسَانَ مَالَم یَعلَم oیہ آیات مبارکہ سن کر آپ نے یاد فرما لیں اور ڈرتے ہوئے گھر تشریف لائے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: زملونی زملونی مجھے کپڑا اوڑھا دو مجھے کپڑا اوڑھا دو۔انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کپڑا اوڑھا دیا اور کچھ دیر بعد وہ خوف کی کیفیت ختم ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کو واقعہ سنایا،فرمایا:مجھے اپنی جان کا خوف محسوس ہو رہا ہے۔عموماً خواتین ایسے حالات میں گھبرا جاتی ہیں اورتسلی دینے کے بجائے پریشان کن باتیں شروع کر دیتی ہیں لیکن آپ رضی اللہ عنہا ذرہ برابر بھی نہ گھبرائیں اور تسلی دیتے ہوئے فرمایا:خدا کی قسم!اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی بھی رسوا نہیں کرے گا۔ آپ توصلہ رحمی کرتے ہیں،بے کس و ناتواں لوگوں کا بوجھ اپنے اوپر لیتے ہیں، دوسروں کو مال واخلاق سے نوازتے ہیں۔ مہمان کی مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق بجانب امور میں مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔

نمبر2: اسلام کی خاتونِ اوّل ہونے کا اعزاز: سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نزول وحی کے ابتدائی ایام میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے چچازاد بھائی ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں جو مکہ کی پوری آبادی میں موحد صحیح العقیدہ نصرانی اور توریت و انجیل کے بڑیعالم و عامل تھے، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے غارحرا میں جبرائیل اور نزول وحی کی سرگزشت سن کر پختہ یقین کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے کی بات کہی توآپ رضی اللہ عنہا نے فوراً اسلام قبول کر لیا۔ پوری امت میں سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سب سے پہلیآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے برحق نبی ہونے کی تصدیق کرنے والی ہیں۔

نمبر3: اپنی دولت رسول اللہ پر لٹا دی: سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کو اللہ کریم نے دولت مندی کی نعمت سے بھی خوب نوازا تھا،آپ رضی اللہ عنہا نے اپنی پوری دولت اور اپنے غلام زید کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں ڈال دیا اور آپ کودین اسلام کی اشاعت کے مقدس مشن میں گھریلو معاشی افکار سے بے نیاز کر دیا۔

نمبر4: بت پرستی سے بیزاری: اہل مکہ بت پرستی کے شرک میں مبتلا تھے،لیکن جاہلیت کے اس دور میں گنتی کے دوچار آدمی ایسے بھی تھے جن کو فطری طور پر بت پرستی سے نفرت تھی، ان میں ایک ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔

نمبر5: شِعبِ ابی طالب میں تین سالہ محصوری: مشرکین مکہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت اسلام کو روکنے کے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے یہاں تک کہ انہوں نے آپ کا اور آپ کے خاندان بنو ہاشم کے ان تمام لوگوں کا بھی جنہوں نے اگرچہ آپ کی دعوت اسلام کو قبول نہیں کیا تھا لیکن نسبی اور قرابتی تعلق کی وجہ سے آپ کی کسی درجہ میں حمایت کرتے تھے سوشل بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا اور آپ کے وہ قریبی رشتہ دار بھی شعب ابی طالب میں محصور کر دیے گئے، کھانے پینے اور بنیادی ضروریات سے محروم کر دیا گیا اور یہ بائیکاٹ تین سال کے عرصہ تک محیط رہا، یہاں تک کہ ان لوگوں کو کبھی کبھی درختوں کے پتے کھا کر گزارہ کرنا پڑا۔ ایام محصوری کے اس تین سالہ دور میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ رہیں۔

نمبر6: آپ کے ہوتے ہوئے دوسرا نکاح نہیں کیا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے شادی کی اس کے بعد تقریباً 24 سال تک آپ رضی اللہ عنہا زندہ رہیں، اس پورے 24 سالہ دور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی دوسرا نکاح نہیں فرمایا۔

وفات: ام المومنین سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا 24 سال تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانثار، ا طاعت گزار اور وفا شعار بیوی بن کر زندہ رہیں اور ہجرت سے 3 برس قبل 64 سال کی عمر پاکرتقریباً ماہ رمضان المبارک کی 10 تاریخ کو مکہ معظمہ میں وفات پا گئیں۔حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جحون (جنت المعلی) میں آپ رضی اللہ عنہا کو اپنے ہاتھوں قبر مبارک میں اتارا۔ چونکہ اس وقت تک نماز جنازہ کا حکم نازل نہیں ہوا تھا، اس لیے ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی گئی۔


متعلقہ خبریں


تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ وجود - هفته 04 مئی 2024

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق وجود - هفته 04 مئی 2024

یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری وجود - جمعه 03 مئی 2024

سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی وجود - جمعه 03 مئی 2024

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار وجود - جمعه 03 مئی 2024

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی وجود - جمعه 03 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

مضامین
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت وجود هفته 04 مئی 2024
بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت

ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر