وجود

... loading ...

وجود

راہِ خدا میں خرچ کرنے کا اجر و ثواب

جمعه 04 مئی 2018 راہِ خدا میں خرچ کرنے کا اجر و ثواب

ہم لوگ تجارت و زراعت وغیرہ مختلف ذرائع سے روپیہ پیسہ کمانے میں جتنی محنت اور کوشش کرکے اس کو جمع کرتے ہیں وہ سب اسی لیے ہوتا ہے کہ آنے والے وقت کے لیے کچھ ذخیرہ اپنے پاس محفوظ رہے تاکہ ضرورت کے وقت کام میں لایا جاسکے کہ نہ معلوم کس وقت کیا ضرورت پیش آجائے ، لیکن جو اصل ضرورت کا وقت ہے اور اُس کا پیش آنا بھی ضروری ہے اور اُس میں اپنی سخت احتیاج بھی ضروری ہے اور یہ بھی یقینی ہے کہ اُس وقت صرف وہی کام آئے گا جو اپنی زندگی میں خدائی بینک میں جمع کردیا گیا ہو کہ وہ تو جمع شدہ ذخیرہ بھی پورا پورا ملے گا اور اُس میں اللہ جل شانہ کی طرف سے اضافی بھی ہوتا رہے گا ، اُس کی طرف ہم لوگ بہت ہی کم التفات کرتے ہیں ، حالاں کہ دُنیا کی یہ زندگی چاہے کتنی ہی زیادہ ہوجائے بہرحال ایک نہ ایک دن ختم ہوجانے والی ہے اور آخرت کی زندگی کبھی بھی ختم ہونے والی نہیں ہے ۔ دُنیا کی زندگی میں اگر اپنے پاس سرمایہ نہ رہے تو اِس وقت محنت مزدوری بھی کی جاسکتی ہے ، بھیگ مانگ کر بھی زندگی کے دن پورے کیے جاسکتے ہیں ، لیکن آخرت کی زندگی میں کوئی صورت کمائی کی نہیں ہے ، وہاں صرف وہی کام آئے گا جو ذخیرہ کے طور پر آگے بھیج دیا گیا ۔

چنانچہ حضور اقدسؐ کا پاک ارشاد ہے کہ : ’’ قیامت کے دن آدمی ایسا (ذلیل و ضعیف) لایا جائے گاجیسا کہ بھیڑ کا بچہ ہوتا ہے اور اللہ جل شانہ کے سامنے کھڑا کیا جائے گا ، ارشاد ہوگا کہ : ’’ میں نے تجھے مال عطا کیا ، حشم و خدم دیئے ، تجھ پر اپنی نعمتیں برسائیں تونے اِن سب انعامات میں کار گزاری کی ۔‘‘ وہ عرض کرے گا کہ : ’’میں نے خوب مال جمع کیا اُس کو ( اپنی کوشش سے ) بہت بڑھایا اور جتنا شروع میں میرے پاس تھا اُس سے بہت زیادہ کرکے چھوڑ آیا ، آپ مجھے دُنیا میں واپس کردیں ، مَیں وہ سب آپ کی خدمت میں حاضر کردوں ۔‘‘ ارشاد ہوگا : ’’ مجھے تو وہ بتا جو تو نے زندگی میں ( ذخیرہ کے طور پر آخرت کے لیے ) آگے بھیجا ۔‘‘ وہ پھر اپنا پہلا کلام دہرائے گا کہ : ’’ میرے پروردگار! میں نے خوب مال جمع کیا اُس کو ( اپنی کوشش سے ) بہت بڑھایا اور جتنا شروع میں میرے پاس تھا اُس سے بہت زیادہ کرکے چھوڑ آیا ، آپ مجھے دُنیا میں واپس کردیں ، مَیں وہ سب لے کر حاضر ہوں۔‘‘ ( یعنی خوب صدقہ کروں تاکہ وہ سب یہاں میرے پاس آجائے ) چوں کہ اُس کے پاس کوئی ذخیرہ ایسا نہ نکلے گا جو اُس نے اپنے لیے آگے بھیج دیا ہو ، اس لیے اُس کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا ۔‘‘ ( ترمذی و مشکوٰۃ)ایک اور حدیث میں حضور اقدس ؐ کا ارشاد وارد ہے کہ : ’’ مَیں جنت میں داخل ہو ا تو میں نے اُس کی دونوں جانب تین سطریں سونے کے پانی سے لکھی ہوئی دیکھیں ، پہلی سطر میں ’’ لاالٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ ‘‘ لکھا تھا ، دوسری سطر میں ’’ما قدمنا وجدنا و ما اکلنا ربحنا و ما خلفنا خسرنا‘‘ لکھا تھا ( یعنی جو ہم نے آگے بھیج دیا وہ پالیا اور جو دُنیا میں کھایا وہ نفع میں رہا اور جو کچھ چھوڑ آئے وہ نقصان میں رہا ) اور تیسری سطر میں لکھا تھا : ’’ امۃ مذنبۃ و رب غفور ‘‘ ( یعنی امت گناہ گار اور رب بخشنے والا ہے ۔( برکاتِ ذکر)ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ : ’’ جب آدمی مرجاتا ہے تو فرشتے پوچھتے ہیں کہ : ’’ کیا ذخیرہ اپنے حساب میں جمع کرایا ؟کیا چیز کل کے لیے بھیجی ؟ اور آدمی یہ پوچھتے ہیں کہ : ’’ کیا مال چھوڑا ؟۔‘‘ ( مشکوٰۃ) ایک اور حدیث میں ہے ، حضورؐ نے دریافت فرمایا کہ : ’’ تم میں کون شخص ایسا ہے جس کو اپنے وارث کا مال اپنے سے زیادہ محبوب ہو ؟ ۔ ‘‘ صحابہؓ نے عرض کیا : ’’یارسول اللہ ؐ ! ہم میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے جس کو اپنا مال اپنے وارث سے زیادہ محبوب نہ ہو ۔‘‘ حضور ؐ نے فرمایا : ’’ آدمی کا اپنا مال وہ ہے جو اُس نے آگے بھیج دیا اور جو چھوڑ گیا وہ اُس کا مال نہیں بلکہ یہ اُس کے وارث کا مال ہے ۔‘‘ (مشکوٰۃ عن البخاری ) ایک دوسری حدیث میں حضورِ اقدس ؐ کا ارشاد وارد ہوا ہے کہ : ’’ آدمی کہتا ہے : ’’ میرا مال ، میرا مال ۔‘‘ اُس کے مال میں سے اُس کے لیے صرف تین چیزیں ہیں (۱) جو کھا کر ختم کردیا ۔ (۲) یا پہن کر پرانا کردیا ۔ (۳) یا اللہ کے یہاں اپنے حساب میں جمع کرا دیا ۔ اس کے علاوہ جو کچھ ہے وہ اُس کا مال نہیں ( بلکہ وہ سب کچھ دوسرے ) لوگوں کے لیے چھوڑ جائے گا ۔‘‘ (مشکوٰۃ)

ہمارے روز بھر کے مشاہدہ میں یہ ایک عجیب بات اکثر و بیشتر آتی رہتی ہے کہ آدمی اکثر ایسے لوگوں کے لیے جمع کرتا ہے ، محنت اُٹھاتا ہے ، مصیبتیں جھیلتا ہے ، تنگی برداشت کرتا ہے ، جن کو وہ اپنی خواہش سے ایک پیسہ دینے کا بھی روادار نہیں ہوتا ، لیکن جمع کرکے آخر کار اُنہی کے لیے چھوڑ جاتا ہے اور قسمت اُنہی کو سارے مال کا وارث بنا دیتی ہے جن کو وہ زندگی ذرا سا بھی دینا نہیں چاہتا تھا ۔

حضرت ارباط بن سہیہ ؒ کا جب انتقال ہونے لگا تو انہوں نے چند اشعار پڑھے جن کا مطلب یہ تھا کہ : ’’ آدمی کہتا ہے کہ میں نے مال بہت جمع کیا ، لیکن اکثر کمانے والا دوسروں(یعنی وارثوں ) کے لیے جمع کرتا ہے وہ خود تو اپنی زندگی میں اپنا بھی حساب لیتا رہتا ہے کہ کتنا مال کہاں خرچ ہوا ؟ کتنا کہاں خرچ ہوا ؟ لیکن بعد میں ایسے لوگوں کی لُوٹ کے لیے چھوڑ جاتا ہے جن سے حساب بھی نہیں لے سکتا کہ سارے کا سارا کہاں اُڑادیا ؟ پس آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنی زندگی میں کھالے اور دوسروں کو کھلادے اور اپنے بخیل وارث سے چھین لے ۔ آدمی خود تو مرنے کے بعد نامراد رہتا ہے ( یعنی کوئی اِس کو اُس مال میں یاد نہیں رکھتا ) لیکن دوسرے لوگ اُس کے مال کو کھاتے اُڑاتے پھرتے ہیں ۔ آدمی خود تو اُس مال سے محروم ہوجاتا ہے اور دوسرے لوگ اِس سے اپنی خواہشات پوری کرلیتے ہیں ۔‘‘ (اتحاف سادۃ المتقین )

ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ : ’’میں سب سے پہلے اپنے نفس کو نصیحت کرتا ہوں ، اس کے بعد اپنے دوستوں کو : ’’کہ ساتھ جانے والا مال صرف وہی ہے جس کو اللہ کے بینک میں جمع کرادیا ، اور جس کو جمع کرکے اور خوب بڑھاکر چھوڑ دیا وہ اپنے کام نہیں آتا ، بعد میں نہ کوئی ماں باپ یاد رکھتا ہے اور نہ ہی بیوی بچے پوچھتے ہیں ۔ الا ماشاء اللہ ۔ بلکہ اپنا ہی کیا کام آتا ہے ۔ ان سب کی محبتو ں کا خلاصہ دو چار دن ’’ ہائے ہائے ‘‘ کرنے اور پانچ سات مفت کے آنسو بہانے کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے ۔ بلکہ اگر اِن آنسوؤں میں بھی پیسے خرچ کرنا پڑیں تو یہ آنسو بھی نہ رہیں ۔

یہ خیال کہ اولاد کی خیر خواہی کی وجہ سے مال کو جمع کرکے چھوڑنا ہے ٗ نفس کا محض دھوکہ ہے ، صرف مال جمع کرکے اُن کے لیے چھوڑ جانا اُن کے ساتھ خیر خواہی نہیں ہے بلکہ شاید بد خواہی بن جائے ۔ اگر واقعی اولاد کی خیر خواہی مقصود ہے ، اگر واقعی یہ دل چاہتا ہے کہ وہ اپنے مرنے کے بعد پریشان حال ، ذلیل و خوار نہ پھریں تو اُن کو مال دار چھوڑنے سے زیادہ ضروری اُن کو دین دار چھوڑنا ہے کہ بد دینی کے ساتھ مال بھی اوّلاً اُن کے پاس باقی نہ رہے گا بلکہ چند یوم کی شہوات و لذات میں اُڑ جائے گا اور اگر رہا بھی تو اپنے کسی کام کا نہیں ہے۔ اور دین داری کے ساتھ اگر مال نہ بھی ہو تو اُن کی دین داری اُن کے لیے بھی کام آنے والی چیز ہے اور اپنے لیے بھی کام آنے والی چیز ہے اور مال میں سے تو اپنے کام آنے والا صرف وہی ہے جو ساتھ لے گیا اور بس!۔


متعلقہ خبریں


استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک وجود - هفته 08 نومبر 2025

پاکستان اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانا افغانستان کی ذمہ داری ہے،پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیے اور قطر کا شکریہ ادا کیا ہے، وزیراطلاعات افغان طالبان دوحا امن معاہدے 2021 کے مطابق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل...

استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک

پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت وجود - هفته 08 نومبر 2025

اگر آرٹیکل 243 میں ترمیم کا نقصان سول بالادستی اور جمہوریت کو ہوتا تو میں خود اس کی مخالفت کرتا، میں حمایت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے،بلاول بھٹوکی میڈیا سے گفتگو آئینی عدالتیں بھی بننی چاہئیں لیکن میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے،جس ...

پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت

27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم وجود - هفته 08 نومبر 2025

اپوزیشن ستائیسویں ترمیم پر حکومت سے کسی قسم کی بات چیت کا حصہ نہ بنے ، امیر جماعت اسلامی جو ایسا کریں گے انہیں ترمیم کا حمایتی تصور کیا جائے گا،مردان میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے ستائیسویں ترمیم پر اپوزیشن حکومت سے کس...

27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار وجود - هفته 08 نومبر 2025

صاحبزادہ حامد رضا پشاور سے فیصل آباد کی طرف سفر کر رہے تھے کہ اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی مقدمہ میں 10 سال قید کی سزا سنائی تھی،قائم مقام چیئرمین کی تصدیق سنی اتحاد کونسل کے چیٔرمین صاحبزادہ حامد رضا کو گرفتار کر لیا گیا۔سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی ...

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار

وفاقی کابینہ اجلاس طلب، 27ویں ترمیم کی منظوری کا امکان وجود - جمعه 07 نومبر 2025

27ویں آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ تیار، آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی عدالت، ججز کی مدت 70 سال، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات دینے کی تجویز، بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا،ذرائع این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا شیٔر کم کرکے وفاق کا حصہ بڑھانے، تعلیم و صحت کے شعبے وفاقی حکومت کو دینے ک...

وفاقی کابینہ اجلاس طلب، 27ویں ترمیم کی منظوری کا امکان

قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن وجود - جمعه 07 نومبر 2025

اپوزیشن سے مل کر متفقہ رائے بنائیں گے،معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہے ایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے ٹرمپ نے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے کرتے بھارت کے ساتھ دس سال کا دفاعی معاہدہ کر لیا،اسرائیل ک...

قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن

ایم کیو ایم نے بلدیاتی حکومتوں کیلئے اختیارات مانگ لیے وجود - جمعه 07 نومبر 2025

وزیراعظم سے خالد مقبول کی قیادت میں متحدہ قومی موومنٹ کے 7 رکنی وفد کی ملاقات وزیراعظم کی ایم کیوایم کے بلدیاتی مسودے کو 27 ویں ترمیم میں شامل کرنیکی یقین دہائی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف سے 27 ویں ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دینے...

ایم کیو ایم نے بلدیاتی حکومتوں کیلئے اختیارات مانگ لیے

27ترمیم کی مخالفت کرینگے ، نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، حافظ نعیم وجود - جمعه 07 نومبر 2025

اب تک ترمیم کا شور ہے شقیں سامنے نہیں آ رہیں،سود کے نظام میں معاشی ترقی ممکن نہیں ہمارا نعرہ بدل دو نظام محض نعرہ نہیں، عملی جدوجہد کا اعلان ہے، اجتماع گاہ کے دورے پر گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اب تک ستائیسویں ترمیم کا شور ہے اس کی شقیں سامنے نہیں ...

27ترمیم کی مخالفت کرینگے ، نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، حافظ نعیم

کراچی میں سندھ حکومت کے ای چالان کا نظام بے قابو وجود - جمعه 07 نومبر 2025

موصول شدہ چالان پر تاریخ بھی درج ،50 ہزار کے چالان موصول ہونے پر شہری نے سر پکڑ لیا پانچوں ای چالان 30 اکتوبر کو کیے گئے ایک ہی مقام پر اور2 دوسرے مقام پر ہوئے، حکیم اللہ شہر قائد میں ای چالان کا نظام بے قابو ہوگیا اور شہری کو ایک ہی روز میں 5 چالان مل گئے۔ حکیم اللہ کے مطابق...

کراچی میں سندھ حکومت کے ای چالان کا نظام بے قابو

27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

پورے ملک میں ہلچل ہے کہ وفاق صوبوں پر حملہ آور ہو رہا ہے، ترمیم کا حق ان اراکین اسمبلی کو حاصل ہے جو مینڈیٹ لے کر آئے ہیں ، محمود اچکزئی ہمارے اپوزیشن لیڈر ہیں،بیرسٹر گوہر صوبے انتظار کر رہے ہیں 11واں این ایف سی ایوارڈ کب آئے گا،وزیراعلیٰ کے پی کی عمران خان سے ملاقات کیلئے قو...

27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسپیکر قومی اسمبلی نے اتفاق رائے کیلئے آج تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاسشام 4 بجے بلا لیا،ذرائع پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایف ، اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس اورپارلیمانی لیڈرز کو شرکت کی دعوت پارلیمنٹ سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتفاق...

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب، علی نواز اعوان کے وارنٹ گرفتاری جاری انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد نے تھانہ سی ٹی ڈی کے مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئ...

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

مضامین
ہریانہ کا ہائیڈروجن بم وجود هفته 08 نومبر 2025
ہریانہ کا ہائیڈروجن بم

پاک۔ افغان استنبول مذاکرات کی کہانی وجود هفته 08 نومبر 2025
پاک۔ افغان استنبول مذاکرات کی کہانی

2019سے اب تک 1043افراد شہید وجود هفته 08 نومبر 2025
2019سے اب تک 1043افراد شہید

جموں کے شہدائ۔جن کے خون سے تاریخ لکھی گئی وجود جمعه 07 نومبر 2025
جموں کے شہدائ۔جن کے خون سے تاریخ لکھی گئی

خیالی جنگل راج کا ڈر اور حقیقی منگل راج کا قہر وجود جمعه 07 نومبر 2025
خیالی جنگل راج کا ڈر اور حقیقی منگل راج کا قہر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر