... loading ...
مسلم لیگ ن جس کو بلاول زرداری نے مسلم لیگ ش کا نام دیا ہے، اس وقت شدید دباؤ میں ہے۔ ارکان اسمبلی کا پارٹی چھوڑ چھوڑ کر جانا اس کہاوت کے مصداق ہے کہ جب جہاز ڈوبنے لگتا ہے تو سب سے پہلے چوہے نکل کر بھاگتے ہیں۔ گویا پارٹی چھوڑنے والے یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ ن لیگ ڈوبنے والی ہے۔ لیکن اس کا امکان کم ہے۔ یہ تو ہوسکتا ہے کہ عام انتخابات میں ن لیگ کو واضح اکثریت حاصل نہ ہو مگر اندازہ ہے کہ دوسری پارٹیوں کے مقابلے میں یہ زیادہ نشستیں حاصل کرلے گی۔ اس کی وجہ ن لیگ یا میاں نواز شریف کی کارکردگی نہیں بلکہ مقابل کی دو بڑی جماعتوں پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کی ’’نا کارکردگی‘‘ ہے۔ پیپلزپارٹی کے صدر نشین بلاول زرداری بڑھک تو مارتے رہتے ہیں کہ مرکز اور پنجاب سمیت چاروں صوبوں میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہوگی اور ان کے والد آصف علی زرداری کہہ رہے ہیں کہ اگلا وزیراعظم بلاول ہوگا اور شاید وہ ایک بار پھر صدر مملکت کے منصب پر سرفراز ہوں گے۔ لیکن پنجاب تو کیا سندھ میں بھی پیپلزپارٹی کی حکومت نمایاں کارکردگی دکھانے میں ناکام رہی ہے۔
بلاول زرداری نے بدھ کو تھرپارکر میں خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ سب سے زیادہ خوشحالی اور ترقی تھر میں آئی ہے اور یہ وہی تھر ہے جہاں سے روزانہ بچوں کی اموات کی خبریں آرہی ہیں۔ ان کی ہلاکت کی بنیادی وجہ غذائی قلت اور اسپتالوں میں طبی سہولتوں کا فقدان ہے۔ شاید اسی معاملے میں تھر کا خطہ پورے ملک میں سب سے آگے ہے۔ بلاول زرداری کے مصاحبوں نے انہیں جانے تھر کا کون سا رخ دکھایا ہے اور یہ تقریر انہیں کس نے لکھ کر دی ہے لیکن تھر ہی کیا پورا سندھ گڈ گورننس کا شاہکار ہے۔ کراچی جیسا بین الاقوامی شہر کچرے کا ڈھیر بنا ہوا ہے جس کے بارے میں چیف جسٹس پاکستان سخت تبصرہ کرچکے ہیں اور گزشتہ منگل کو بھی انہوں نے بلوچستان کا موازنہ سندھ سے کیا ہے کہ اس کی حالت تو سندھ سے بھی بد ہے۔ پنجاب میں پیپلزپارٹی کی کوئی کارکردگی نظر نہیں آرہی البتہ تحریک انصاف آگے بڑھی ہے لیکن اب بھی وہ ن لیگ سے پیچھے ہے جس کا ثبوت حالیہ ضمنی انتخابات ہیں ن لیگ کو ایک بڑا دھچکا اپنے 10 قومی و صوبائی اسمبلی کے ارکان کی بغاوت سے پہنچا ہے لیکن اس پر میاں نواز شریف اور ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگ زیب کا رد عمل مضحکہ خیز ہے۔
میاں نواز شریف نے فرمایا کہ جانے والے تو کبھی ہمارے تھے ہی نہیں، یہ تو سیاسی بنجارے ہیں، انہیں معلوم ہوگیا کہ آئندہ انہیں ٹکٹ نہیں ملے گا تو وہ چھوڑ کر چلے گئے۔ نواز شریف نے یہ بھی کہاکہ ان لوگوں پر اچانک کچھ وارد ہوا ہے۔ ان کا یہ اشارہ واضح ہے کہ کس نے ان پر کیا وارد کیا لیکن دوسری طرف ن لیگ کے نئے صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف روٹھے ہوؤں کو منانے کے لیے خود جنوبی پنجاب پہنچ گئے۔ اگر یہ بقول نواز شریف، کبھی ساتھ تھے ہی نہیں اور یہ لوگ منظر سے ہٹ جائیں گے تو انہیں منانے کی کیا ضرورت ہے۔
ممکن ہے کہ میاں شہباز شریف مزید توڑ پھوڑ کو روکنے کے لیے جنوبی پنجاب گئے ہوں کیونکہ جنوبی پنجاب کے نعرے پر جمع ہونے والوں نے دعویٰ کیا ہے کہ جلد ہی بہت سے مزید افراد ان سے آملیں گے۔ ان کو روکنے کے لیے حکومت کے پاس وسائل کی کمی تو ہے نہیں۔ شہباز شریف نے بطور پارٹی صدر یہ ہدایت بھی کی تھی کہ جانے والوں کے خلاف بیانات نہ دیے جائیں لیکن کسی نے کان نہیں دھرے اور پارٹی کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے جس کے جو منہ میں آرہا ہے کہہ رہا ہے۔ رانا ثنا ا ہوں یا طلال چودھری، سب اپنی اپنی بولیاں بول رہے ہیں۔ ایک پارٹی چھوڑ کر دوسری پارٹی میں جانے والوں کے بارے میں رانا ثنا اللہ نے جو کہا وہ بالکل صحیح ہے لیکن انہیں شاید یاد نہیں رہا کہ پہلے وہ خود بھی پیپلزپارٹی میں تھے جہاں سے انہیں فارغ کیا گیا۔ ان کے ممدوح میاں نواز شریف نے بھی ائر مارشل اصغر خان کی پارٹی سے اپنی سیاست کا آغاز کیا تھا جب انہیں یقین ہوگیا کہ اس پارٹی میں رہ کر انہیں کوئی اہم مقام نہیں ملنے والا تو پارٹی چھوڑ گئے۔ یہ بات صحیح ہے کہ ان 10 ارکان اسمبلی کو اچانک جنوبی پنجاب کا درد کیوں اٹھ گیا۔ تقریباً 5 سال تک تو وہ اسمبلیوں سے بھرپور فوائد حاصل کرتے رہے اور اس عرصے میں جنوبی پنجاب کی محرومیوں کو بھلائے رکھا۔ اس سے میاں نواز شریف کی اس بات میں جان تو ہے کہ ان پر اچانک کچھ وارد ہوا ہے۔ اس سے پہلے مخدوم جاوید ہاشمی نے جنوبی پنجاب کے علیحدہ صوبے کی بات کی تھی تو موجودہ وزیر مملکت عابد شیر علی نے ایسی بات کرنے والوں کی ٹانگیں توڑنے کی دھمکی دی تھی۔ ممکن ہے وہ اپنی دھمکی پر عمل کرنے کے لیے ملتان جارہے ہوں۔ انتخابات سے پہلے سیاسی بنجاروں کی آمد و رفت بڑھ جاتی ہے اور وہ جہاں فائدہ دیکھتے ہیں اپنا سامان اٹھاکر سرسبز چراہ گاہوں کی تلاش میں نکل پڑتے ہیں۔ ایسے میں کچھ ایجنسیاں بھی اپنا ’’فرض منصبی‘‘ ادا کرنے سے نہیں چوکتیں۔
وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...
پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...
پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...
ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...
درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...
حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...
جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...
پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...
پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...
ترقی کیلئے عوام، حکومت اور افواج کے درمیان مضبوط تعلقات ناگزیر ہیں، بھارت اپنی فوجی طاقت، قوم پرستی اور جعلی اسٹریٹجک اہمیت سے سیاسی فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے بھارت کا غرور خاک میں مل گیا، ہمارا مستقبل روشن ہے،معرکہ حق اور اس میں ہونے والی شکست کو کبھی بھول نہیں سکے گا، پاکستان ن...
مذاکرات ہی تمام چیزوں کا حل ہے، بیٹھ کر بات کریں، پہلے بھی آپ کو کہا ہے کہ بیٹھ کر بات کر لیںشہباز شریف انشااللہ‘ بیرسٹر گوہر کا وزیر اعظم کو جواب شہباز شریف اور بیرسٹر گوہر کے درمیان مکالمہ مخصوص نشستوں کے فیصلے سے قبل ہوا، قومی اسمبلی میں وزیراعظم اٹھ کر بیرسٹر گوہر سے مصافحہ...
سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمیں مایوس ہوئی،اُمید تھی کہ مخصوص نشستیں ہمیں مل جائیں گی 39 امیدواروں کے نوٹیفکیشن کو کسی نے چیلنج نہیں کیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کی میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی کے چیٔرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمی...