وجود

... loading ...

وجود
وجود

ڈالرکی قیمت میں اضافے نے عوام کے ہوش اڑادیے، مہنگائی کانیاطوفان

منگل 27 مارچ 2018 ڈالرکی قیمت میں اضافے نے عوام کے ہوش اڑادیے، مہنگائی کانیاطوفان

روپے کی قدر کم ہونے کے جو نتائج سامنے آ رہے ہیں‘ غیر متوقع نہیں۔ ماہرینِ معاشیات پہلے ہی خبردار کر رہے تھے کہ کرنسی کی ویلیو کم ہونے سے اشیائے خورو نوش سمیت تمام چیزوں کی قیمتیں بڑھ جائیں گی اور ان اشیا کی قیمتوں میں چڑھائو بالواسطہ طور پر بھی مہنگائی میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔ مثلاً ابھی دو دن پہلے یہ خبر سامنے آئی کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے پٹرولیم مصنوعات کے نرخ ماہِ رواں کے آخر میں ایک بار پھر بڑھنے کا اندیشہ ہے اور اس حقیقت سے کون ناواقف ہو گا کہ صرف پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے ٹرانسپورٹ کرایوں سمیت تمام اشیا کے نرخ خود بخود بڑھ جاتے ہیں‘ یعنی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم ہونے سے تمام چیزوں کی قیمتیں براہ راست تو بڑھ ہی رہی ہیں‘ پٹرولیم مصنوعات مزید مہنگی ہونے سے مہنگائی کا ایک نیا ریلا آئے گا اور عوام کی رہی سہی قوتِ خرید کو بھی بہا لے جائے گا۔

افسوسناک امر یہ ہے کہ حکمران روپے کی قدر میں کمی کے اس سلسلے کو روکنے میں نہ صرف ناکام نظر آتے ہیں‘ بلکہ اس معاملے میں اپنی بے بسی کا اظہار بھی کر چکے ہیں اور تاویلیں پیش کر رہے ہیں۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ ڈالر کی طلب میں اضافے کی وجہ سے ملکی کرنسی کی ویلیو کم کرنا پڑی‘ لیکن یہ سوال کوئی نہیں اٹھا رہا کہ ڈالر کی طلب میں اچانک کیسے اضافہ ہو گیا؟اس بات کا بھی کوئی جائزہ نہیں لے رہا کہ کہیں ڈالر ایک بار پھر ا سمگل تو نہیں ہو رہے؟ آئی ایم ایف نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر کنٹرول کرنے کو برآمدات نہ بڑھنے کی وجہ قراردیا ہے۔ اس بارے میں حکمران کیا تاویل پیش کریں گے؟ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ چار برسوں سے جاری اس اقتصادی پالیسی کو ترک کر دیا‘ جس کے بنیادی اہداف میں روپے کی قدر میں کمی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں لگاتار اضافے کو روکنا، کفایت شعاری کا اہتمام کرنا، حکومتی جاری اور ترقیاتی اخراجات کو مقررہ حد میں رکھنا، بجلی پر سرچارج اور مہنگائی کی شرح کو کم سے کم سطح اور ادائیگیوں کے توازن کو مقررہ بجٹ میں رکھنا شامل تھا۔ چار برسوں سے کامیابی سے جاری ان پالیسیوں کو اچانک اور بغیر کسی وجہ کے تبدیل کرنے کی کیا ضرورت پیش آ گئی تھی؟ حکومت کو اس حوالے سے عوام کو مطمئن کرنے کے لیے کچھ تو لب کشائی کرنی چاہیے۔

حکومت کی معاشی پالیسی کی ناکامی کی وجہ سے ہی اب حکمران جماعت کے اتحادی بھی اسے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، جیسے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اربوں کے قرضوں نے معیشت تباہ کردی، ن لیگ نے پی پی سے دوہاتھ آگے بڑھ کر قرضے لئے ،قرضوں کی وجہ سے حکومت عالمی دبائو کا شکار ہے، روٹی، کپڑا، مکان چھیننے والوں سے حساب لینا ہوگا۔کیا یہ تنقید حکومت کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی نہیں؟ برآمدات کسی ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم بڑھانے میں سب سے اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ دنیا بھر میں جو ممالک بھی معاشی لحاظ سے مضبوط ہیں‘ ان کی برآمدات درآمدات کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں‘ لیکن ہمارے ہاں معاملہ اس کے بالکل الٹ ہے‘ یہی وجہ ہے کہ نہ صرف ادائیگیوں کا توازن کبھی ہمارے حق میں نہیں رہا‘ بلکہ دھڑادھڑ درآمدات کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر بھی متاثر ہوتے ہیں۔ اس لیے سب سے پہلے تو حکومت کو درآمدات اور برّمدات میں توازن پیدا کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ بین الاقوامی تجارت کے حوالے سے ادائیگیوں میں توازن قائم کیا جا سکے۔ اگر ایسا ہو جائے تو پھر ہمارے ملک کو دبائو میں آ کر کرنسی کو آزاد چھوڑنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت روپے کی قدر میں کمی کے معاملے میں بے بسی کا اظہار نہ کرے بلکہ اسے آگے بڑھ کر ان عوامل کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرنی چاہیے‘ جو ملکی معیشت کے لیے تباہ کن تبدیلیوں کا باعث بن رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس بات پر خصوصی توجہ دینی چاہیے کہ ان چیزوں کی قیمتوں کو نہ بڑھنے دیا جائے‘ جو بالواسطہ گرانی بڑھانے کا باعث بنتی ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتیں حالات کے اعتدال پر آنے تک مزید نہیں بڑھانی چاہئیں۔ اگر ڈالر کی بیرونِ ملک سمگلنگ یا ترسیل ہو رہی ہے تو اس کے سدباب کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں‘ علاوہ ازیں روپے کی قدر میں کمی کرکے برآمدات کے نئے مواقع تلاش کرنے کے بجائے زمینی حقائق کو پیش نظر رکھتے ہوئے نہ صرف نئی امپورٹ‘ ایکسپورٹ پالیسی بنانی چاہیے بلکہ ملک کی پوری اقتصادی پالیسی کی اوورہالنگ کا اہتمام بھی کرنا چاہیے۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ملک میں سیاسی استحکام لانے کے لیے اقدامات ہونے چاہئیں۔ رٹ آف گورنمنٹ قائم ہونی چاہیے‘ تاکہ کوئی فورس پاکستانی کرنسی کی قدر میں تخفیف کے بارے میں سوچ بھی نہ سکے‘ کیونکہ یہ بہرحال واضح ہے کہ اگر روپے کی گراوٹ کے اس سلسلے کو روکنے کا قصد نہ کیا گیا تو یہ سلسلہ دراز ہوتا جائے گا‘ جس کے نتیجے میں نہ صرف مہنگائی قابو سے باہر ہو جائے گی‘ بلکہ ملکی و غیر ملکی قرضوں کا بوجھ بھی بے حد بڑھ جائے گا۔


متعلقہ خبریں


انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری وجود - جمعه 03 مئی 2024

سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی وجود - جمعه 03 مئی 2024

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار وجود - جمعه 03 مئی 2024

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی وجود - جمعه 03 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز وجود - جمعرات 02 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر