وجود

... loading ...

وجود

زیر زمین میٹھے پانی کی قلت،عالمی ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجادی

پیر 05 مارچ 2018 زیر زمین میٹھے پانی کی قلت،عالمی ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجادی

اس وقت دنیا بھر میں زیر زمین پانی کے بہت سے ذخائر موجود ہیں۔ یہ ذخائر ہمارے لیے ایک پانی کے بینک کا کام کرتے ہیں۔ بارشوں ،ڈیموں اوردریائوں کے ذریعے ان میں پانی جمع ہو سکتا ہے ، اور اسے استعمال کے لیے نکالا جا سکتا ہے۔یہی پانی دنیا کی ایک بڑی آبادی کے پینے ،روزمرہ استعمال اور زراعت کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک نئی تحقیق میں یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں اور حد سے بڑھتے ہوئے انسانی استعمال سے نہ صرف زیر زمین ذخائر میں موجود پانی کی مقدار انتہائی تیزی سے کم ہو رہی بلکہ بعض ممالک میں کمی کی رفتار خطرناک حد تک زیادہ ہے۔ پانی کے ذخیروں میں کمی میٹھے پانی کی قلت کے بہت سے مسائل کا باعث بنے گی جن میں سرفہرست پینے کے قابل پانی کی قلت ہے کیونکہ یہ ذخیرے دنیا بھر کے 2 ارب سے زیادہ انسانوں کے پینے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے علاقوں میں زرعی پانی بھی انہی ذخیروں سے حاصل کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں موجود میٹھے پانی کے 37 بڑے ذخائر میں سے 21 میں پانی کی مقدار مسلسل کم ہو رہی ہے۔

واشنگٹن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی ماہر آبیات (hydrologist) ساشا رچی کاکہنا ہے کہ ’’لوگوں کو یہ علم ہونا چاہیے کہ زیر زمین پانی کے یہ ذخائر پانی کی فراہمی کا بہت قیمتی و اہم ذریعہ ہیں جن کو دنیا کے بیشتر حصوں میں غیر مناسب طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے۔‘‘ زیر زمین پانی ایک خاص قسم کی چٹانوں میں جمع ہوتا ہے جو کہ ایقویفائر کہلاتی ہیں۔ یہ چٹانیں بارش ، ڈیموں ، دریائوں اور ندی نالوں سے مٹی میں جذب ہونے والے پانی کو ذخیرہ کر لیتی ہیں۔ضرورت کے تحت کنویں اور ٹیوب ویل کھود کر انہی چٹانوں سے پانی نکالا جاتا ہے۔ جب زیر زمین پانی میں کمی ہو تو کنویں یا ٹیوب ویل میں پانی کی سطح گرنے لگتی ہے۔ اس لیے کسی علاقے میں ٹیوب ویلز کی گہرائی میں کمی بیشی سے زیر زمین پانی میں تبدیلی کا حساب لگایا جا سکتا ہے۔ مگر بد قسمتی سے ہم اس طرح سے عالمی پیمانے پر پانی کے ذخائر کے بارے میں قابل اعتماد اعداد و شمار حاصل نہیں کر سکتے۔ یوں عالمی طور ہر زیر زمین پانی کے ذخائر کو جانچنے کے لیے ساشا رچی اور ان کی ٹیم کو مصنوعی سیارے گریس ” GRACE ” کو استعمال کرنا پڑا۔

گریس مشن میں دو مصنوعی سیاروں کو موسمیاتی اور زمین کی کشش ثقل میں ہونے والی تبدیلیوں کو ریکارڈ کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ کیونکہ مختلف خطوں میں زمین کی بیرونی سطح کی کثافت میں ہونے والی تبدیلی ، اس مقام پر کشش ثقل میں بھی تبدیلی کا باعث بنتی ہے۔اور زمین کی بیرونی سطح کی کثافت میں تبدیلی کی ایک وجہ زیر زمین ذخائر میں پانی کا بڑھنا اور کم ہونا بھی ہے۔ اسی لیے پانی کے ان ذخائر کے اوپر سے گزرتا ہوا گریس سیٹلائٹ کشش ثقل میں ہونے والی تبدیلی سے پانی کی مقدار کی پیمائش کر لیتا ہے۔ محققین نے 2003ء سے 2013ء تک کے عرصے میں ان خطوں میں کشش ثقل میں تبدیلیوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ ا س عشرے میں آٹھ ذخائر پانی کے بہت بڑے حجم سے محروم ہوئے۔ماہرین نے ان کی درجہ بندی انتہائی دبائو ( over stressed)کے شکار ذخائر کے طور پر کی ہے۔ کیونکہ ان ذخائر میں سے نکالے جانے والے پانی کی مقدار ، قدرتی طور پر جمع ہونے والے پانی کی مقدار سے انتہائی زیادہ ہے۔ان خطوں میں جنوبی امریکا، مشرق وسطیٰ ، شمال مغربی ہندوستان اور پاکستان شامل ہیں۔ پانی کی قلت کا شکار زیر زمین ذخائر انتہائی گنجان آباد شہروں کے قریب ہیں، یا وہ بہت زیادہ زرعی علاقے یا پھر بارانی علاقوں میں موجود ہیں۔

یوں امریکی ریاست کیلیفورنیا، مشرق وسطیٰ اورپاکستان میں زیر زمین پانی کی قلت کی معقول وجہ سامنے آتی ہے۔ کیونکہ ان جگہوں پر زیر زمین پانی زراعت اور انسانی آبادی دونوں کے استعمال میں ہے۔ امریکی ماہر آبیات گورڈن گرانٹ کا کہنا ہے کہ اگرچہ گریس کے ڈیٹا سے ہمیں یہ علم ضرور ہوا ہے کہ عالمی پیمانے پر زیر زمین پانی کا لیول کس طرح تبدیل ہو رہا ہے۔ مگر اس ڈیٹا سے ہم یہ معلوم نہیں کر سکتے کہ ان زیر زمین ذخائر میں پانی کی کتنی مقدار باقی ہے۔لیکن ماہر آبیات اس بات کا حساب ضرور رکھ سکتے ہیں کہ سالانہ ان ذخائر میں کتنا پانی جمع اور استعمال ہو رہا ہے۔


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
چینی کی بے چینی وجود هفته 13 ستمبر 2025
چینی کی بے چینی

سحر زدہ تاریخ! وجود جمعه 12 ستمبر 2025
سحر زدہ تاریخ!

منافع خور مافیا اور بھوکے عوام وجود جمعرات 11 ستمبر 2025
منافع خور مافیا اور بھوکے عوام

قائد اعظم کا خواب، اسلامی فلاحی معاشرہ وجود جمعرات 11 ستمبر 2025
قائد اعظم کا خواب، اسلامی فلاحی معاشرہ

بھارتی آبی دہشت گردی وجود بدھ 10 ستمبر 2025
بھارتی آبی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر