وجود

... loading ...

وجود

بچوں سے زیادتی،قومی اسمبلی سے بل کی منظوری احسن اقدام

جمعه 16 فروری 2018 بچوں سے زیادتی،قومی اسمبلی سے بل کی منظوری احسن اقدام

قصور میں کمسن بچی کو بد فعلی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے والے ملزم عمران کے خلاف کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔میڈ یا رپورٹس کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت نے زینب قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو 17فروری کو سنا یا جائے گا۔گزشتہ روز کوٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشت گردی عدالت نمبر1 جج سجاد احمد نے کیس کی سماعت کی تھی۔اس دوران زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے وکیل نے اپنا وکالت نامہ واپس لے لیاتھا جس پر ملزم کو سرکاری وکیل مہیا کیا گیاتھا۔قبل ازیں 16 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے تھے،عدالت میں36 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے۔یادررہے کہ رواں سال کے آغاز میں قصور کی کمسن بچی کو ملزم عمران نے بدفعلی کے بعد تشدد کا نشانہ بنا یا تھا ،بچی کے والدین عمرے کی ادائیگی کے لیے گئے ہو ئے تھے کہ پیچھے سے محلہ دار عمران نے انتہائی شرمناک واردات کی۔اس سفاکیت پر پورا پاکستان سراپا احتجاج تھا اور قاتل کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کر رہا تھا۔ مقتولہ زینب کے والدین کاملزم کوسرعام پھانسی دینے کامطالبہ کرچکے ہیں ‘کم وپیش اسی قسم کامطالبہ عوا م خصوصاقصورکے مکینوں کابھی ۔ اب عدالت کی جانب سے کیافیصلہ آتاہے اس حوالے سے ساری پاکستان کوعلم میں آجائے گا۔

جہاں تک تعلق ہے بچوں سے زیادتی اوران کے قتل کے اندوہناک واقعات کے سدباب کے لیے عوام وخواص تقریباہرسطح پرمقتدرحلقو ں سے قانون سازی کامطالبہ کیاجارہاتھا اس حوالے سے خوش آئندبات یہ ہے کہقومی اسمبلی نے بچوں سے زیادتی پر 20 سال قید اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا بل منظور کر لیا ہے۔ اب یہ بل سینٹ میں پیش کیا جائے گا، جس کی منظوری کے بعد اسے باقاعدہ قانون کی حیثیت حاصل ہو جائے گی۔ بچوں سے زیادتی پر موجودہ قانون میں سزا کم از کم سات سال اور زیادہ سے زیادہ چودہ سال جبکہ پانچ لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جا سکتا ہے، کچھ عرصے سے بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں اضافے کی خبروں کے بعد سزا بڑھانے کی ضرورت محسوس کی گئی۔ اس سلسلے میں تمام حلقوں کی طرف سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ انسان نما وحشی درندوں کے لئے سزاؤں میں اضافہ کیا جائے۔ المیہ یہ ہے کہ دو تین سال کی بچیوں سے بھی زیادتی کے واقعات ہونے لگے ہیں۔ زیادتی کے بعد بچیوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کی روح فرسا اور دل دہلا دینے والی خبریں ہر درد مند دل رکھنے والے کو خون کے آنسو رلاتی ہیں۔

گزشتہ سال قصور اور دیگر شہروں میں نو عمر بچوں سے زیادتی اور ان کی ویڈیو فلمیں بنا کر والدین کو بلیک میل کرنے کے درجنوں واقعات کا انکشاف ہوا تھا۔ جس کی انکوائری بھی ہوئی اور بہت سے افراد کو گرفتار بھی کیا گیا یہ معاملہ عدالت میں پہنچتے پہنچتے کافی وقت گزر گیا اور پھر متاثرہ خاندان کے افراد نے مایوسی، دباؤ اور لالچ کی وجہ سے حالات سے سمجھوتہ کر لیا اور چند ملزمان ہی کو کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔ گزشتہ ماہ سات سالہ بچی زینب سے زیادتی ا ور پھر قتل کر کے کوڑے کے ڈھیر پر پھینکنے کا واقعہ پیش آیا تو پہلے اہل قصور اور پھر پورے ملک میں اس درندگی کے خلاف شدید احتجاج ہوا۔ اعصاب شکن تفتیش اور جانچ پڑتال کے بعد آخر کار قاتل کا سراغ لگا لیا گیا تو اسے سر عام پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ کیا جانے لگا جبکہ موجودہ قانون میں اس کی گنجائش نہیں۔ اس کے ساتھ ہی مختلف شہروں اور دیہات میں بچوں سے زیادتی کے واقعات کی خبریں نسبتاً زیادہ تعداد میں ٹی وی چینلز اور اخبارات کی خبروں میں شامل ہونے لگیں تو سخت سزا کا قانون بنانے کا مطالبہ بھی کیا جانے لگا۔یہ بات اطمینان بخش ہے کہ قومی اسمبلی میں سزا کو دوگنا کرنے کا بل متفقہ طور پر منظور کیا گیا ہے۔

اس کی ضرورت اس لئے بھی زیادہ ہے کہ معاشرے میں بچوں کے اغوا، زیادتی اور قتل کی وارداتوں میں اضافہ ہونے سے خوف و ہراس پھیل ر ہا ہے۔ عدم تحفظ کی فضا کے اثرات کو کم کرنے کے لئے مجرموں کو زیادہ سے زیادہ سزائے قید 20 سال اور دس لاکھ روپے جرمانے کا قانون بننے سے ایسے واقعات میں کمی کی توقع کی جا سکے گی۔ یہ کہا جا رہا ہے ایسے واقعات میں اضافے کو روکنے کے لئے ضروری ہے کہ مقدمات کا فیصلہ جلد کر کے ا سپیڈی ٹرائل کا سلسلہ شروع کیا جائے۔ فوری انصاف کرتے ہوئے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے سے وحشی درندے سخت سزاؤں سے خوف محسوس کریں گے بہتر ہوگا کہ سزاؤں میں اضافے کا قانون جتنی جلدی ہو سکے اسے سینیٹ سے بھی منظور کروالیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ پولیس کو بھی خصوصی ہدایات جاری کی جائیں کہ بچوں کے اغوا کی ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر نہ کی جائے اور والدین سے مکمل تعاون کرتے ہوئے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کو یقینی بنایا جائے۔


متعلقہ خبریں


پاک-افغان مذاکرات، معاملات حل نہ ہوئے تو کھلی جنگ ہو گی، وزیر دفاع وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

  افغانستان بھارت کی پراکسی کے طور پر کام کر رہا ہے، 40 سال تک افغانوں کی مہمان نوازی کی افغان مہاجرین نے روزگار اور کاروبار پر قبضہ کیا ہوا ہے، خواجہ آصف کی میڈیا سے گفتگو وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے اگر افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات سے معاملات طے نہیں پاتے تو پھر...

پاک-افغان مذاکرات، معاملات حل نہ ہوئے تو کھلی جنگ ہو گی، وزیر دفاع

مودی سرکار اور افغانستان کا آبی گٹھ جوڑ، بھارت نے آبی جارحیت کو ہتھیار بنانا شروع کردیا وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

پاکستان کا آبی دفاع اور خودمختاری کا عزم،طالبان رجیم دریائے کنڑ پر بھارتی حکومت کے تعاون سے ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کو پانی کی فراہمی روکناچاہتی ہے،انڈیا ٹو ڈے کی شائع رپورٹ افغان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے بعد پانی کو بطور سیاسی ہتھیاراستعمال کرنے کی پالیسی واضح ہو گئی،بھارت ک...

مودی سرکار اور افغانستان کا آبی گٹھ جوڑ، بھارت نے آبی جارحیت کو ہتھیار بنانا شروع کردیا

بلوچستان کے عوام کو ترقی میں برابر شریک کرنا ہوگا، وزیراعظم وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

صوبے ایک خاندان، بلوچستان کی ترقی پاکستان کی مجموعی خوشحالی سے جڑی ہے،شہباز شریف پورا پاکستان ایک فیملی،کہیں بھی آگ لگے اسے مل کر بجھانا ہوگا، ورکشاپ کے شرکا سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پورا پاکستان ایک گ...

بلوچستان کے عوام کو ترقی میں برابر شریک کرنا ہوگا، وزیراعظم

گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں،مصطفی کمال وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

ویکسین لگانے جائو تو کہا جاتا ہے کہ یہ سازش ہے،لوگوں کو مریض بننے سے بچانا ہے یہاں ہیلتھ کیٔر نہیں،ویکسین 150 ممالک میں استعمال ہوچکی ہے،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں۔ویکسین لگانے جائو تو کہا جاتا ہے کہ یہ سازش ...

گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں،مصطفی کمال

سرکریک سے جیوانی تک سمندری سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، سربراہ پاک بحریہ وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

ایڈمرل نوید اشرف نے کریکس ایریا میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا اور آپریشنل تیاریوں اور جنگی استعداد کا جائزہ لیا پاک بحریہ کی دفاعی صلاحیتیں ساحل سے سمندر تک بلند حوصلوں کی طرح مضبوط اور مستحکم ہیں،آئی ایس پی آر سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف کا کہنا ہے کہ سرکریک سے جیوانی...

سرکریک سے جیوانی تک سمندری سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، سربراہ پاک بحریہ

افغان طالبان خدشات دور کریں (سرحدی راہداریاں بند رہیں گی، مذاکرات آج ہوں گے ،پاکستان وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

افغان سرزمین سے ہونیوالی دہشت گردی پر بات ہوگی، عالمی برادری سے کیے وعدے پورے کریں،دوحا مذاکرات کے تحت افغانستان کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ پاکستان اسرائیل کے مغربی کنارے کے حصوں کو ضم کرنے کی کوششوں کی سخت مذمت کرتا ہے، ہم فلسطین کاز کے لیے اپنی بھرپور ح...

افغان طالبان خدشات دور کریں (سرحدی راہداریاں بند رہیں گی، مذاکرات آج ہوں گے ،پاکستان

علیمہ خان پھر غیر حاضر، شناختی کارڈ، پاسپورٹ بلاک، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

ضامن مفرور ہونے پرپیش کردہ پراپرٹی بحق سرکار قرق کرنے کا حکم جاری کردیا ملزمہ ہر جگہ موجود ہوتی ہے لیکن عدالت پیش نہیں ہوتی، عدالت کے سخت ریمارکس انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے وارنٹ گرفتاری کے باوجود علیمہ خان کے پیش نہ ہونے پر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے اور بینک ...

علیمہ خان پھر غیر حاضر، شناختی کارڈ، پاسپورٹ بلاک، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم

ملٹری آپریشن، ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں( وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا) وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

صوبے میں تمام فیصلے عمران خان کے ویژن کے مطابق ہوں گے،سہیل آفریدی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے پورے ملک میں انقلاب لائیں گے،جلسہ سے خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ملٹری آپریشن اور ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں ، صوبے میں تمام فیصلے عمران خان کے ویژن...

ملٹری آپریشن، ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں( وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا)

تحریک لبیک کالعدم جماعت قرار( فرسٹ شیڈول فہرست میں شامل) وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

وفاقی حکومت سمجھتی ہے ٹی ایل پی دہشت گردی میں ملوث ہے،وزارت داخلہ رپورٹ وزرات قانون کو بھجوائی جائے گی،پابندی لگانے کا نوٹیفکیشن جاری وزارت داخلہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو کالعدم جماعت قرار دیتے ہوئے فرسٹ شیڈول کی فہرست میں شامل اور پابندی لگانے کا نوٹیفکیشن جاری ک...

تحریک لبیک کالعدم جماعت قرار( فرسٹ شیڈول فہرست میں شامل)

وفاقی کا بینہ اجلاس، تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب حکومت کی ٹی ایل پر پابندی کی سفارش پر اراکین کو آگاہ کیا گیا، وزارت داخلہ نے آئین کے آرٹیکل 17 کے تحتسمری پیش کی وزارت داخلہ کو مزید کارروائی کیلئے احکامات جاری، پنجاب کے اعلیٰ افسران کی بذریعہ ویڈیو لنک شرکت ،کالعدم تنظیم کی پر تشدد اور ...

وفاقی کا بینہ اجلاس، تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری

پاک فوج دشمن کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی، ترجمان پاک فوج وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

پاکستان نے افغانستان میں خوارج کی موجودگی کیخلاف مؤثر اقدامات کیے ،لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے غلام اسحٰق خان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ، ٹوپی (صوابی) کا دورہ پاک افغان سرحدی جھڑپ، سکیورٹی صورتحال اور سوشل میڈیا کے کردار پر بات چیت،طلبہ اور اساتذہ کا شہداء و ...

پاک فوج دشمن کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی، ترجمان پاک فوج

ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کیلئے بجلی پیکیج کا اعلان وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

صنعتوں، کسانوں کوآئندہ 3 سالوں میں رعایتی قیمت پر اضافی بجلی فراہم کی جائے گی معاشی ٹیم کی محنت کی بدولت صنعتوں کا پہیہ چلا ، وزیر اعظم کی کاروباری وفد سے ملاقات وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کے لیے روشن معیشت بجلی پیکج کا اعلان کردیا۔وزیراعظم نے صنعتی و...

ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کیلئے بجلی پیکیج کا اعلان

مضامین
''داخلہ لیجیے'' …ایک تعلیمی مرثیہ وجود اتوار 26 اکتوبر 2025
''داخلہ لیجیے'' …ایک تعلیمی مرثیہ

مقبوضہ کشمیر، صحافیوں کے لیے خطرناک مقام وجود اتوار 26 اکتوبر 2025
مقبوضہ کشمیر، صحافیوں کے لیے خطرناک مقام

ٹرمپ کے شخصی اقتدار کے خلاف احتجاج وجود اتوار 26 اکتوبر 2025
ٹرمپ کے شخصی اقتدار کے خلاف احتجاج

کوئی بادشاہ نہیں ! وجود هفته 25 اکتوبر 2025
کوئی بادشاہ نہیں !

بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں وجود هفته 25 اکتوبر 2025
بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر