وجود

... loading ...

وجود

نقیب اللہ کی جعلی مقابلے میں ہلاکت رائوانوارکے گلے کاپھندابننے لگی

منگل 23 جنوری 2018 نقیب اللہ کی جعلی مقابلے میں ہلاکت رائوانوارکے گلے کاپھندابننے لگی

نقیب اللہ محسودکی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت ایس ایس پی ملیرکے گلے کاپھندابنتی جارہی ہے ۔ سول سوسائٹی کی جانب سے معاملہ اٹھائے جانے سوشل میڈیاپرزیربحث آنے اورمیڈیاکے شورمچانے کے بعد اعلی حکام حرکت میں آئے آئی جی سندھ نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوکی ہدایت پرتحقیقات کاحکم ہی نہیں بلکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے ازخودنوٹس بھی لے لیاہے ۔معاملے کی تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی ایسٹ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی جس نے ابتدائی تحقیقات کی مقابلہ مشکوک قراردیا۔ اس بعد رائوانوارکے خلاف ثبوت سامنے آتے چلے گئے ۔پرنٹ والیکٹرانک میڈیاکی جانب سے اپنے طورپرتحقیقات بھی کی گئیں ، جس میں صرف نقیب اللہ ہی نہیں کئی مقابلے مشکوک محسوس ہوئے ۔تاہم فی الحال نقیب اللہ محسودکامعاملہ ہی زیربحث ہے ۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ خودمعاملے کی تحقیقات اورحقائق سامنے لانے کے لیے میدا ن میں ہیں ۔اورضلع ملیرمیں تعینات تین ایس پیز‘دوایس پیزاوردس ایچ اوزکاتبادلہ کیاجاچکاہے ۔جن میں سے کئی کے خلاف تحقیقات بھی جاری ہیں خودسابق ایس ایس پی ملیررائوانوارکے خلاف بھی تحقیقات جاری ہیں۔ گزشتہ روز ایس پی انویسٹی گیشن شرقی 2 عابد قائم خانی کی جانب سے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے معاملے میں تحقیقات کے لیے پیر 22 جنوری کو سینٹرل پولیس آفس طلب کیا گیا تھا اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا تھا۔سینٹرل پولیس آفس میں اعلیٰ پولیس حکام اور ہیومن رائٹس ٹیم کے ارکان راؤ انوار کا انتظار کرتے رہے لیکن وہ مقررہ وقت میں آفس نہیں آئے۔اس کے علاوہ تحقیقات کے لیے امان اللہ مروت، گدا حسین، صداقت علی شاہ، محسن عباس اور راجہ شمیم کو بھی طلب کیا گیا تھا۔اس بارے میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن شرقی 2 کا کہنا تھا کہ ہمارا راؤ انوار سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، کا فی انتظار کیا گیا لیکن کوئی افسر اب تک پیش نہیں ہوا، جس پر محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ہائی پروفائل کیس ہے جبکہ پورے پاکستان کی نظر اس پر ہے اور اس کیس کا فیصلہ میرٹ پر ہوگا۔انہوں نے راؤ انوار کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ تحقیقاتی کمیٹی کے ساتھ تعاون کریں بصورت دیگر ان کے اور ان کے ساتھیوں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔راؤ انوار کے گھر پر چھاپے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ گھروں پر نوٹس چسپا کروائے گئے ہیں، اب تک کوئی چھاپا نہیں مارا گیا۔ ڈی آئی جی ایسٹ کہناتھا کہ انکوائری کمیٹی راؤانوارکوسنناچاہتی تھی اس کامقصد راؤ انوار کو موقع دیناتھاکہ اگران کے پاس ثبوت ہیں تو پیش کریں۔انھوں نے کہا کہ ہمیں شفاف تحقیقات کرنی ہیں اور ہم پرکسی بھی ادارے کادباؤ نہیں۔سلطان خواجہ نے کہا کہ اگر ہم پراعتبارنہیں تو راؤانوار ہیومن رائٹس کمیشن کیسامنے پیش ہوجائیں۔انھوں نے راؤانوار پر ہونے والے خود کش حملے پر بھی شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خودکش حملہ آورجلتانہیں ہے اس لیے راؤانوار پر ہونے والا خودکش حملہ مشکوک لگتا ہے اور اس خود کش حملے کی بھی تفتیش کریں گے۔

دوسری جانب راؤ انوار نے معاملے کی تفتیش کرنے والی انکوائری ٹیم کے دو ارکان کو ان کے خلاف ‘ذاتی طور پر جانب دار’ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے تفتیش کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تھا۔نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سابق ایس ایس پی راؤ انوار کا کہنا تھا کہ انہوں یہ فیصلہ اس لیے کیا کہ انکوائری ٹیم میں موجود دو ارکان مبینہ طور پر ان کے خلاف ‘ذاتی طور پر جانب دار’ ہیں اور انہیں واقعے کے حوالے سے پوچھے بغیر کیس میں ملوث کردیا گیا۔انھوں نے ایک روزقبل بھی کہاتھاکہقبل ازیں راؤ انوار نے دعویٰ کیا تھا کہ جب وہ پولیس پارٹی کے ہمرا انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے اس وقت انھوں نے ‘مکمل تعاون کیا تھا’ تاہم بعد ازاں مجھے کہا گیا کہ ایک اور سیشن ڈی آئی جی ایسٹ کے دفتر میں جمعے کی نماز کے بعد ہوگا۔انھوں نے کہا کہ جمعے کی نماز کے بعد ڈی آئی جی ایسٹ کے دفتر میں چار مرتبہ رابطہ کیا لیکن انھیں کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔دوسری جانب ملیر کے ایس پی انوسٹی گیشن عابد قائم خانی نے راؤ انوار کے اس دعوے کو مسترد کردیا جس میں انھوں کہا تھا کہ ڈی آئی جی ایسٹ کے دفتر سے رابطے کے لیے چار مرتبہ کوشش کی لیکن انھیں ملاقات کے لیے نہیں بلایا گیا۔

سابق ایس ایس پی ملیر نے انکشاف کیا کہ وہ انکوائری کمیٹی کو پہلے ہی دو پولیس فسران کے نام دے چکے ہیں جن کے نام علی اکبر اور فیصل ہیں جنھوں نے نقیب کو حراست میں لیا اور انھیں دہشت گرد کے طور پر پیش کیا اور انھیں دیگر تین اصلی دہشت گردوں کے ساتھ مار دیا۔راؤ انوار نے کہا کہ انھوں نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا تھا تاکہ پولیس پارٹی کا مورال بلند کیا جائے۔انھوں نے کہا کہ ‘میں عام طور پر مقابلے کے بعد میڈیا سے صرف اس لیے بات کرتا ہوں تاکہ پولیس پارٹی کے بجائے میں خود سیکیورٹی رسک لوں۔پولیس پارٹی کی جانب سے انھیں غلط معلومات پہنچانے کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ‘ہوسکتا ہے پولیس پارٹی کی جانب سے مجھے غلط رہنمائی دی گئی ہو’۔

اتوارکے روزعدم پیشی کے بعد پیر کو تحقیقات کرنے والی انکوائری کمیٹی نے ایک بار پھر راؤ انوار کو آج طلب کیا تھا تاہم وہ آج بھی کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہوسکے۔ تحقیقاتی کمیٹی کا اتوار کی رات 11 بجے ڈی آئی جی ایسٹ کے دفتر میں اجلاس ہوا جس میں آج صبح ساڑھے دس بجے سینٹرل پولیس آفس میں ایس ایس پی راؤ انوار کو اپنی ٹیم کے ہمراہ پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا لیکن راؤ انوار نے آئی جی سندھ کے احکامات کو بھی ہوا میں اڑا دیا اور پیش نہیں ہوئے جبکہ ہیومن رائٹس ٹیم اور اعلی پولیس افسران سی پی او میں ان کے منتظر رہے۔یہ بھی اطلاعات ہیں رائو انوار اپنا موبائل فون بندکرے روپوش ہوچکے ہیں

اس حوالے سے سینئر پولیس افسران پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے نقیب اللہ محسود کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے ماورائے عدالت ’جعلی انکاؤنٹر‘ میں ہلاک کیا۔باوثوق ذرائع کے مطابق اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی نے سندھ پولیس کو جمع کرائی گئی اپنی ابتدائی رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ 27 سالہ نوجوان میں عسکریت پسندی کا بھی کوئی رجحان نہیں تھا۔دو روز کی تحقیقات کے دوران، جس میں مبینہ انکاؤنٹر کے مقام کا معائنہ بھی شامل تھا، کمیٹی کو فائرنگ کے تبادلے کے کوئی شواہد نہیں ملے جس کے باعث کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ نسیم اللہ، جسے نقیب اللہ محسود کے نام سے جانا جاتا تھا، ایک حوصلہ مند نوجوان تھا جس کا عسکریت پسندی یا جرائم میں ملوث ہونے کا کوئی ریکارڈ نہیں تھا۔سندھ پولیس کے شعبہ انسداد دہشت گردی کے آئی جی پی ڈاکٹر ثنااللہ عباسی کی سربراہی میں قائم تین رکنی کمیٹی دو روز قبل تشکیل دی گئی تھی، جسے پولیس کے مبینہ انکاؤنٹر کی تحقیقات کا ٹاسک سونپا گیا تھا۔

تحقیقاتی کمیٹی کے ابتدائی نتائج سے واقف ذرائع نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران کمیٹی اراکین نے نیشنل ہائی وے سے باہر شاہ لطیف ٹاؤن میں مبینہ انکاؤنٹر کے مقام کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے فائرنگ کے مبینہ تبادلے میں حصہ لینے والے ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاؤن امان اللہ مروت سمیت 6 پولیس اہلکاروں کے بیانات ریکارڈ کیے۔ایس ایچ او نے کمیٹی اراکین کو بتایا کہ پولیس پارٹی خفیہ اطلاع پر علاقے میں ٹارگٹڈ کارروائی کر رہی تھی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی کمیٹی کو معلوم ہوا کہ جس مقام پر مبینہ انکاؤنٹر کیا گیا وہ ایک ویران پولٹری فارم تھا۔اپنے بیان میں ایس ایچ او امان اللہ مروت نے دعویٰ کیا کہ جب انہوں نے مشتبہ دہشت گردوں کے ٹھکانے کا محاصرہ کیا تو ان کی جانب سے حملہ کیا گیا، جس کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں 4 مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہوئے جن میں سے ایک کی شناخت نقیب اللہ محسود کے نام سے ہوئی۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ پولٹری فارم کے مکمل معائنے کے بعد تحقیقاتی ٹیم اس نتیجے پر پہنچی کہ انکاؤنٹر ’جعلی‘ اور ’من گھڑت‘ تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ کمیٹی اراکین کو پولٹری فارم کے اندر گولیوں کے کوئی نشانات نہیں ملے، بلکہ فارم کے کمرے اور دیواروں پر فائرنگ کے مختلف نشانات تھے جنہیں کمیٹی اراکین نے ’واقعے کے بعد ڈالے جانے والے اور جھوٹے نشانات‘ قرار دیا۔تحقیقاتی کمیٹی کو ایسے بھی کوئی شواہد نہیں ملے سے جس سے یہ معلوم ہو کہ پولیس پارٹی پر پولٹری فارم کے اندر سے حملہ کیا گیا۔یہ بات واضح ہونے کے بعد کہ انکاؤنٹر ’جعلی‘ تھا، تحقیقاتی کمیٹی نے نقیب اللہ محسود سے متعلق بھی معلومات حاصل کیں۔ذرائع نے کہا کہ کمیٹی اراکین کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ کی پروفائل اور سوشل میڈیا پوسٹس سے عسکریت پسندی کا کوئی رجحان نہیں پایا گیا۔اراکین نے کہا کہ مقتول بظاہر ایک خوشگوار زندگی گزار رہا تھا جس نے اپنے مستقبل کے مقاصد بھی طے کر رکھے تھے۔

1992ء ایم کیوایم کے خلاف آپریشن سے شہرت پانے والے رائو انوار نے اب تک مقابلو ں میں ڈھائی سوکے لگ بھگ ملزمان کوماراہے ان کی کاپسندیدہ ضلع بھی ملیر ہی ہے وہ مختلف الزامات کے تحت معطل اورمحکمانہ کارروائی کاسامنابھی کرچکے ہیں ۔ کچھ عرصے قبل انھیں ایم کیوایم رہنما خواجہ اظہارالحسن کی گرفتاری پرمعطل کیا گیا تھاتاہم چندمہینوں بعد ہی وہ واپس بحال کر دیے گئے تھے ۔ سندھ پولیس میں وہ ان کائونٹراسپیشلسٹ کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں ۔کئی مقابلو ں میں انھوں کالعدم جماعتوں کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں بھی کی ہیں ۔ موجودہ مبینہ پولیس مقابلہ بھی شاہ لطیٖٖف ٹائون میں ہونے والاہی ایک مقابلہ تھا جس میں نقیب اللہ محسود سمیت چاردہشت گردوں کومارنے کادعوی کیا گیا تھا۔ تاہم یہ مقابلہ سوشل میڈیا پر سامنے آنے کے بعدمشکوک ہوچکاہے اور ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں ۔اوروہ اس کے سامنے پیش ہونے کے بجائے اپناموبائل بندکرکے روپوش ہوچکے ہیں۔امکان پایا جا رہا ہے کہ انھیں پارٹی سمیت گرفتار کر لیا جائے گا۔ دوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے ازخودنوٹس لیے جانے کے بعد مقتول نقیب سمیت کئی معاملات سامنے آنے کاامکان ہے ۔


متعلقہ خبریں


دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان وجود - منگل 23 دسمبر 2025

سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں وجود - منگل 23 دسمبر 2025

ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج وجود - منگل 23 دسمبر 2025

کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں مظاہرے بانی کی ہدایت پر اسٹریٹ موومنٹ کا آغاز،پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی،حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، اور اس سے قبل ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں ...

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو وجود - منگل 23 دسمبر 2025

عوام متحد رہے تو پاکستان کبھی ناکام نہیں ہوگا،ہماری آرمڈ فورسز نے دوبارہ ثابت کیا کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں قوم کی اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہوتی ہے، کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیڈٹ کالج پٹارو م...

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم وجود - منگل 23 دسمبر 2025

تحریک تحفظ کانفرنس کے اعلامیے کا علم نہیں،غلط فیصلے دینے والے ججز کے نام یاد رکھے جائیں گے عمران کو قید مگر مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی لی اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکر...

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا وجود - منگل 23 دسمبر 2025

  پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیٔر علم و آگاہی کی پیا س بجھا تا ہو ا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی ورلڈ بک فیٔر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے 5لاکھ افراد نے پانچ روز...

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

مضامین
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں وجود منگل 23 دسمبر 2025
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں

طاقت اور جہالت وجود منگل 23 دسمبر 2025
طاقت اور جہالت

آخراس سے نیچے ہم کہاں جائیں گے! وجود منگل 23 دسمبر 2025
آخراس سے نیچے ہم کہاں جائیں گے!

یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے ! وجود منگل 23 دسمبر 2025
یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے !

سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ وجود پیر 22 دسمبر 2025
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر