وجود

... loading ...

وجود

ن لیگ کی مشکلات میں اضافہ‘پیرحمیدالدین سیالوی میدان میں آگئے

منگل 23 جنوری 2018 ن لیگ کی مشکلات میں اضافہ‘پیرحمیدالدین سیالوی میدان میں آگئے

سیّال شریف کے سجادہ نشین پیر حمید الدین سیالوی نے حکومت کو مطالبات کی منظوری کے لیے سات دن کی ڈیڈلائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ ختم نبوت کے غداروں سے کوئی مفاہمت نہیں ہو سکتی، حکومت کو مْلک میں نفاذ شریعت کے لیے سات دن کی مْہلت دیتے ہیں بصورتِ دیگر ملک بھر کے مشائخ اور مریدوں کے ساتھ سڑکوں پر نکلیں گے اور پورا پنجاب بند کر دیں گے۔ انہوں نے 27 جنوری سے جیل بھرو تحریک جبکہ آئندہ الیکشن میں مْسلم لیگ (ن) کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کر دیا، رانا ثناء اللہ کو بچانے والے وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی استعفا دینے پر مجبور کر دیں گے۔ پیر حمید الدین سیالوی نے کہا کہ ملک میں نفاذِ شریعت تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی، ہماری منزل انقلاب نظامِ مْصطفیٰ ہے۔ اْنہوں نے ظالم حکمرانوں کے سامنے نہ جھْکنے کا اعلان بھی کیا۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ختم نبوت کے حلف نامے کے الفاظ تبدیل کرنے کا جو ترمیمی بِل منظور ہوا تھا اس کی نشاندہی ہونے پر یہ واپس ہو چْکا ہے، پْرانا قانون بحال ہو چْکا ہے، بنیادی مسئلہ تو حل ہو چْکا ہے اور اس پر اظہار اطمینان کیا جانا چاہئے تاہم اس تبدیلی کے ذمے دار کا تعیّن کیے بغیر زاہد حامد بھی وزارتِ قانون کی ذمے داریوں سے مستعفی ہو چکے ہیں، اب اصولاً تو یہ معاملہ طے شْدہ سمجھا جانا چاہئے تھا لیکن پیر حمید الدین سیالوی نے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ سے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا، ایک وفاقی قانون کی منظوری میں رانا ثناء اللہ کا تو کوئی کردار نہیں ہو سکتا، اِس کی ذمہ داری اگر کِسی پر تھی تو وہ وفاق کا نمائندہ تھا اسی لیے زاہد حامدمستعفی ہو چکے ہیں، رانا ثناء اللہ سے استعفا غالباً اْن کے ایک متنازعہ بیان کی وجہ سے طلب کیا جا رہا ہے، جس کی اْنہوں نے بعد میں وضاحت کر دی تھی لیکن اس وضاحت کو اطمینان بخش نہیں گردانا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ رانا ثناء اللہ بھی مستعفی ہوں، شہباز شریف کا استعفا اس لیے مانگا جارہا ہے کہ رانا ثناء اللہ نہیں دیتے تو وہ دے دیں استعفے کے لیے لاہور میں داتا دربار کے باہر دھرنا بھی دیا گیا اور اِس سلسلے میں ہونے والے جلسے میں پیر صاحب سیال شریف نے اپنا نیا مطالبہ یہ پیش کیا ہے کہ مْلک میں سات دن کے اندر اندر شریعت نافذ کر دی جائے بصورت دیگر پورے پنجاب کو بند کر دیا جائے گا۔

شریعت کے نفاذ کی خواہش تو ہر مْسلمان کے دِل میں مچلتی ہے، ہم بھی صِدق دِل سے چاہتے ہیں کہ ملک میں شریعت نافذ ہو تاکہ ملک کا ہر شہری اِس کی برکات سے مْستفید ہو، پاکستان کا قیام بھی اسلام کے نفاذ کے لیے ہی عمل میں آیا تھا لیکن ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ستّر سال بعد بھی اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں اسلامی قوانین نافذ نہیں ہو سکے، پوری شریعت کا نفاذ تو رہا ایک طرف، اسلامی قوانین کا جْزوی نفاذ بھی بطریقِ احسن نہیں ہو سکا، جو دینی جماعتیں باقاعدہ سیاست کر رہی ہیں وہ بھی یہ خواہش تو رکھتی ہیں، اسلامی نظام کے نفاذ کے دعوے بھی کرتی ہیں لیکن جہاں جہاں اْن کے پاس اقتدار آتا ہے وہاں بھی نفاذِ اسلام کے لیے اتنی سرگرمی نہیں دکھائی جاتی، جتنی دکھانے کی ضرورت ہے۔ اب پیر صاحب سیال شریف نے رانا ثناء اللہ کا استعفا طلب کرنے کے ساتھ ساتھ شریعت کے نفاذ کا مطالبہ بھی کر دیا ہے اور اس کے لیے صرف سات دِن کی ڈیڈلائن دی ہے۔ ہماری بھی یہ خواہش تو ہے کہ جتنی جلدی ہو سکے اتنی جلد شریعت نافذ ہو جائے لیکن اس راہ میں جو مشکلات حائل ہیں اْن کی جانب بھی نظر ڈالنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ ہم آج تک مْلک سے سود ختم نہیں کر سکے، مْلک کی اعلیٰ ترین عدالت سے حکومت نے حکمِ امتناعی حاصل کر رکھا ہے جس کے تحت بینکنگ کا نظام چل رہا ہے، اگرچہ بہت سے بینک بلاسود بینکاری کر رہے ہیں لیکن علماء اور ماہرین کا ایک گروپ اس غیر سودی بینکاری کو بھی سود ہی کی ایک قِسم تصّور کرتا ہے۔ البتہ بینکوں کا موقف یہ ہے کہ وہ عْلماء￿ اور ماہرین کی شمولیت سے بننے والے شریعہ بورڈوں کی نگرانی میں غیر سودی بینکنگ کر رہے ہیں۔ پاکستان سمیت دنیا کا کوئی اسلامی مْلک ایسا نہیں جہاں سودی کاروبار نہ ہوتا ہو، سعودی عرب اور ایران جیسے ملکوں میں بھی جو اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے بڑی حد تک ادارے بھی بنا رہے ہیں، سودی نظام رائج ہے۔ اِس سے تصّور کیا جا سکتا ہے کہ اگر صدیوں میں شریعت کی روشنی میں سودی نظام کا خاتمہ کرکے غیر سودی نظام نافذ نہیں کیا جا سکا تو پوری شریعتِ اسلامیہ سات دن کے اندر کِس طرح نافذ ہو سکتی ہے۔

ہم پیر صاحب سیال شریف کے شریعت کے نفاذ کے مطالبے کی بھرپور تائید کرتے ہیں تاہم پورے ادب و احترام سے یہ گزارش کرنا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ موجودہ حالات میں یہ کام سات دنوں میں کیا اگر سات برسوں میں بھی ہو جائے تو اِس کا خیرمقدم کرنا چاہئے، سات دنوں میں تو ایک قانون نہیں بن سکتا اور اگر کِسی قانون کو بدلنا ہو تو اسے بھی بدلتے بدلتے بعض اوقات ہفتے اور مہینے لگ جاتے ہیں۔ اِس لیے خواہش کے باوجود شریعت سات دن میں نافذ نہیں ہو سکتی۔ پیر صاحب کے لیے بہتر راستہ یہ تھا کہ وہ ایک ورکنگ پیر تیار کر کے وفاقی حکومت کے سامنے رکھتے کہ اس پر عمل کر کے سات دن میں شریعت نافذ ہوسکتی ہے، حکومت ان کی نگرانی اور رہنمائی میں لائحہ عمل بنا سکتی ہے لیکن اس کی بجائے پیر صاحب نے ڈیڈ لائن دے دی۔ پیر صاحب نے ڈیڈلائن دیتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ اگر شریعت اِس عرصے میں نافذ نہ ہوئی تو وہ پورا پنجاب بند کر دیں گے، شریعت کے نفاذ کا مطالبہ تو پورے ملک کے لیے ہے، اِس لیے اس جدوجہد کو صرف پنجاب تک کیوں محدود رکھا جا رہا ہے؟ پنجاب کے ساتھ ساتھ اگر پورے ملک کو بند کرنے کی تحریک چلائی جائے تو اس میں زیادہ وزن پیدا ہو سکتا ہے، صرف پنجاب کو بند کرکے باقی مْلک کو اگر اس سے مستثنیٰ رکھا جائے گا تو پھر پورے ملک میں شریعت کیسے نافذ ہوگی؟ اِس لیے ہماری پیر صاحب سے گزارش ہے کہ وہ اپنے اس عزمِ بالجزم میں ترمیم کریں۔

مشائخ عظام کی جو تحریک رانا ثناء اللہ کے استعفے کے لیے شروع ہوئی تھی وہ اب پھیل کر ’’سات دن میں شریعت کے نفاذ‘‘ تک وسیع ہو گئی ہے۔ اب اگر فرض کریں کہ رانا ثناء اللہ استعفا دینے پر آمادہ ہو جائیں اور وہ فارغ وقت میں ٹھنڈے دل سے سوچیں کہ اْن کے استعفے نہ دینے کی وجہ سے سات دن بعد پورا پنجاب بند ہو جائے گا اس لیے اْنہیں ضرور مستعفی ہو جانا چاہئے تو کیا پھر شریعت کے نفاذ کی ڈیڈلائن ختم ہو جائے گی؟ رانا ثناء اللہ استعفا دیں یا نہ دیں، وزیراعلیٰ پنجاب اْن کی حمایت کریں یا نہ کریں، شریعت کا نفاذ تو ہر مسلمان کی خواہش ہے اور کوئی بھی اِس کی مخالفت نہیں کر سکتا، اس لیے اسے استعفے سے نتھی کرنا درست نہیں ہوگا لیکن اتنی گزارش ضرور ہے کہ سات دن میں اِس کا نفاذ ذرا مشکل کام ہے۔ شریعت کا نفاذ کرنے کے لیے جو ادارے بننے ضروری ہیں حکومت، سیاسی جماعتیں اور عْلماء کرام مل کر پہلے یہ کام کر لیں، محض سڑکوں پر نعرے لگانے، دھرنے دینے اور ڈیڈلائن دینے سے شریعت نافذ نہیں ہو سکتی، اِس کے لیے پہلا کام پہلے کرنا چاہئے۔


متعلقہ خبریں


ایران کا اسرائیلی ایٹمی ری ایکٹر پر حملہ(صہیونی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹربھی نشانہ) وجود - اتوار 22 جون 2025

ایران نے جنگ کے نویں روز میزائل حملوں کی اٹھارہویں لہر چلا دی ، اسرائیل پھر لرز اٹھا، متعدد شہروں میں دھماکوں کی گونج، بین گورین ایٔر پورٹ ،فوجی مراکز، صنعتیں تباہ بیت شیہان میں رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچنے کی تصدیق،حیفا پر میزائل حملے میں زخمیوں کی تعداد 45 ہو گئی،اسرائیل نے ...

ایران کا اسرائیلی ایٹمی ری ایکٹر پر حملہ(صہیونی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹربھی نشانہ)

پاکستان نے سندھ طاس معاہدے پر بھارتی وزیر داخلہ کا بیان مسترد کردیا وجود - اتوار 22 جون 2025

بیان بین الاقوامی معاہدوں کی حرمت کی کھلی خلاف ورزی ، پاکستان اس معاہدے کا مکمل احترام کرتا ہے اور اپنے حقوق و مفادات کے تحفظ کیلئے تمام ضروری اقدامات کرے گا سندھ طاس معاہدہ کوئی سیاسی مفاہمت نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس میں کسی یک طرفہ اقدام کی کوئی گنجائش نہیں، ترجم...

پاکستان نے سندھ طاس معاہدے پر بھارتی وزیر داخلہ کا بیان مسترد کردیا

(ہٹ دھرمی برقرار)بھارت کاسندھ طاس معاہدہ بحال نہ کرنے کا اعلان وجود - اتوار 22 جون 2025

وہ پانی جو پاکستان جا رہا تھاہم اسے نہر بنا کر راجستھان کی طرف لے جائیں گے،بھارتی وزیر داخلہ پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جس کا وہ ناحق فائدہ اٹھا رہا تھا، امت شاہ کا ٹائمز آف انڈیا کو انٹرویو بھارتی وزیر داخلہ ا میت شاہ نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہو گا، ہ...

(ہٹ دھرمی برقرار)بھارت کاسندھ طاس معاہدہ بحال نہ کرنے کا اعلان

جسٹس منصور علی شاہ کی آئینی بینچ کی مدت میں توسیع کی مخالفت وجود - اتوار 22 جون 2025

آئینی بنچ میں توسیع سے عدلیہ کی غیرجانبداری پر سوالات اٹھ سکتے ہیں، سینئر جج کاجوڈیشل کمیشن کو خط 26ویں ترمیم سے متعلق فیصلہ کئے بغیر بنچ کی مدت میں توسیع عدلیہ کیلئے نقصان دہ ہو سکتی ہے، خط کا متن سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی بینچ کی مدت م...

جسٹس منصور علی شاہ کی آئینی بینچ کی مدت میں توسیع کی مخالفت

بھارتی دعوے مسترد(پاکستان نے جنگ بندی کی درخواست نہیں کی تھی دفتر خارجہ وجود - اتوار 22 جون 2025

دفتر خارجہ نے نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈارسے متعلق بھارتی میڈیا کے جھوٹے دعوئوں کو مسترد کردیا پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کے استعمال میں بھارتی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دیا ،ترجمان دفتر خارجہ دفتر خارجہ نے بھارتی میڈیا کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے کہ پاکستان نے...

بھارتی دعوے مسترد(پاکستان نے جنگ بندی کی درخواست نہیں کی تھی دفتر خارجہ

(جنگ بندی کی عالمی کوششیں)اسرائیلی جارحیت کے جواب میں ایران کی یلغار وجود - هفته 21 جون 2025

سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں جنگ بندی کے مطالبے اور یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کی ایرانی ہم منصب سے امن مذاکرات کے باوجود اسرائیلی جارحیت تھم نہ سکی ایران نے اسرائیل کے جنوبی شہر بیرشیبہ پر بیلسٹک میزائلوں کی بارش کردی،متعدد گاڑیاں جل گئیں، مائیکروسافٹ آفس کے قریب آگ بھڑک...

(جنگ بندی کی عالمی کوششیں)اسرائیلی جارحیت کے جواب میں ایران کی یلغار

پاکستان علاقائی کشیدگی میں کمی کیلئے فعال کردار ادا کرے گا(فیلڈ مارشل عاصم منیر) وجود - هفته 21 جون 2025

پا کستان عالمی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صفِ اول پر رہا ہے،محفوظ اور پرامن دنیا کی خاطر بھاری جانی و مالی قربانیاں دی ہیں،جنرل عاصم منیر کا امریکا کا سرکاری دورہ واشنگٹن ڈی سی میں سینئر سکالرز، تجزیہ کاروں، پالیسی ماہرین اور بین الاقوامی میڈیا نمائندوں سے ملاقات ،شرکا نے فیلڈ ما...

پاکستان علاقائی کشیدگی میں کمی کیلئے فعال کردار ادا کرے گا(فیلڈ مارشل عاصم منیر)

مودی سرکار کی پراپیگنڈہ فیکٹریاںسرگرم (صدر ٹرمپ کو نشانے پر لے لیا) وجود - هفته 21 جون 2025

سفارتی ناکامیوں کے بعد اب بھارت جھوٹے پراپیگنڈے کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے یہ سمجھ سے باہر ہے بھارت ٹرمپ سے خطرناک جھوٹ کیوں منسوب کر رہا ہے؟ مبصرین مودی سرکار کی پراپیگنڈہ فیکٹریاںسرگرم ، امریکہ کے صدر ٹرمپ کو نشانے پر لے لیا ۔تفصیلات کے مطابق معرکۂ حق کے دوران عالمی ...

مودی سرکار کی پراپیگنڈہ فیکٹریاںسرگرم (صدر ٹرمپ کو نشانے پر لے لیا)

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی کسی بھی وقت اسمبلی تحلیل کرنے کی دھمکی وجود - هفته 21 جون 2025

جب تک انہیں پارٹی بانی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی، وہ بجٹ پاس نہیں ہونے دیں گے سازشوں کے ذریعے خیبر پختونخوا حکومت کو گرانے کی کوشش کی جا رہی ہے، گنڈا پور کاویڈیو بیان وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ کسی بھی وقت اسمبلی تحلیل کر سکتا ہوں۔بجٹ کے معام...

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی کسی بھی وقت اسمبلی تحلیل کرنے کی دھمکی

(سندھ طاس معاہدہ)بھارت نہیں مانتا تو پاکستان ایک اور جنگ لڑے گا( بلاول بھٹو) وجود - هفته 21 جون 2025

عالمی میڈیا میں بھارت کا بیانیہ ہار گیا اور پاکستان کا جیت گیا، ہم نے بھارت کو سفارتی محاذ پر شکست دی دوبارہ مودی سرکارکو شکست دیں گے،اپنے دریا کا تحفظ کرنا جانتے ہیں،جیالوں کے استقبالیہ سے خطاب پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ تسلیم...

(سندھ طاس معاہدہ)بھارت نہیں مانتا تو پاکستان ایک اور جنگ لڑے گا( بلاول بھٹو)

فیلڈ مارشل سے ملاقات اعزاز ہے ایران اور اسرائیل معاملے پر بھی بات ہوئی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وجود - جمعرات 19 جون 2025

پاکستان ایران کو بہت زیادہ جانتا ہے جب کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے پر بات چیت ہورہی ہے ،جنرل عاصم پاک بھارت کشیدگی کو پاکستان کی طرف سے روکنے میں انتہائی مؤثر رہے آرمی چیف کی امریکی صدر سے ملاقات ایک بڑی سفارتی کامیابی قرار، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فیلڈ مارشل کاکیب...

فیلڈ مارشل سے ملاقات اعزاز ہے ایران اور اسرائیل معاملے پر بھی بات ہوئی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

دہشت گرد اسرائیل کو سخت جواب دیں گے(سپریم لیڈر خامنہ ای) وجود - جمعرات 19 جون 2025

(ایران کا اسرائیل پر رحم نہ کرنے کا عہد) ایران کبھی سرنڈر نہیں کرے گا اور نہ ہی صیہونی ریاست پر رحم کیا جائے گا( ایکس پر پیغامات) آپریشن وعدہ صادق سوم کی دسویں لہر کا آغاز ، اسرائیل پر مزید میزائل داغ دیے اسرائیل میں خطرے کے سائرن بج اٹھے،اسرائیلی حکومت کی شہریوں کو بنکرز میں...

دہشت گرد اسرائیل کو سخت جواب دیں گے(سپریم لیڈر خامنہ ای)

مضامین
ٹرمپ اور عاصم منیرکی ملاقات وجود اتوار 22 جون 2025
ٹرمپ اور عاصم منیرکی ملاقات

ایران اسرائیل جنگ۔۔ آخری آپشن وجود اتوار 22 جون 2025
ایران اسرائیل جنگ۔۔ آخری آپشن

مودی کا دورہ کینیڈا، سکھ سراپا احتجاج وجود اتوار 22 جون 2025
مودی کا دورہ کینیڈا، سکھ سراپا احتجاج

بوسنیا ،ایران اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان وجود اتوار 22 جون 2025
بوسنیا ،ایران اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان

اپنی خود کی مرضی کے مطابق زندگی گزاریں! وجود هفته 21 جون 2025
اپنی خود کی مرضی کے مطابق زندگی گزاریں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر