وجود

... loading ...

وجود

پیپلزپارٹی کی نیم طبی عملے کی تنظیموں کی باہمی محاذ آرائی

منگل 23 جنوری 2018 پیپلزپارٹی کی نیم طبی عملے کی تنظیموں کی باہمی محاذ آرائی

پاکستان پیپلز پارٹی کی ذیلی تنظیموں میں نیم طبی تنظیم آل سندھ پیپلز پیرا میڈیکل اور سندھ پیپلز پیرا میڈیکل میں کون سی ذیلی تنظیم حقیقی ہے اور کون سی خود ساختہ اس بارے میں تاحال پی پی پی کی جانب سے آفیشل کوئی وضاحت موجود نہیں ہے۔ لیکن وقفے وقفے سے مذکورہ دونوں تنظیموں کے خود ساختہ امیدوار اور عہدے داران آپس میں لڑتے الجھتے رہتے ہیں اور کبھی اچانک ایک ہونے کا اعلان بھی کردیتے ہیں لیکن ابھی اس اعلان کی گونج ہوا میں تحلیل نہیں ہوتی ہے کہ ہم دوسرے ہی روز مذکورہ دونوں گروپس ایک دوسرے کے آمنے سامنے صف آرأ نظر آتے ہیں۔ابھی گزشتہ ختم ہونے والے سال کے آخری مہینوں میں صوبہ کی حکومتی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے حکم پر ذیلی تنظیموں کے انتخابات بڑے زور و شور سے قائداعظم کے مزار کے پہلوں میں پیپلز سیکریٹریٹ میں منعقد ہوئے تھے۔لیکن درجنوں ذیلی تنظیموںجس میں پیپلز ڈاکڑ زفورم تک شامل تھے۔ لیکن اس میں آل سندھ پیپلز پیرامیڈیکل اور سندھ پیرامیڈیکل کا نام دور دور تک کہیں نہیں تھا۔جس سے یہ گمان ہوتا ہے کہ مذکورہ دونوں تنظیمیں خود ساختہ ہیں اگر ایسا نہیں ہے جب باربار یہ تنظیمیں اخبارات میں ایک دوسرے کے خلاف صف آرأ ہوتی ہیں تو پارٹی قیادت ان خبروں کا نوٹس لے کر صورتحال کو درست اور واضح کیوں نہیں کرتی ہےکہ نیم طبی تنظیم میں کون سی تنظیم آفیشل اور عہدے دار درست ہیں۔ابھی جب جناح ہسپتال میں پروفیشنل ہیلتھ الائونس محکمہ صحت سندھ کی جانب سے نیم طبی عملے کودیا گیا اس مقصد کیلئے مختلف نیم طبی تنظیموں نے اپنے ایک مشترکہ اجلاس کے دوران اپنے اس ایک نکاتی مطالبے کی تکمیل کیلئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل دی تو اس ہی دوران پاکستان پیپلز پارٹی کی ان دونوں مذکورہ گرو پس کے ایک ہونے کی نوید بھی سنائی دی لیکن ابھی فضا میں یہ با ت تحلیل نہیں ہوئی تھی کہ ایک روز پہلے احسان کلہوڑو کی جانب سے سندھ پیپلز پیرامیڈیکل کے نو ساتھیوں سمیت آل سندھ پیپلز پیرامیڈیکل میں شمولیت دکھائی گئی لیکن اس سے قبل آل سندھ پیپلز پیرامیڈیکل سول ہسپتال یونٹ کے سابق صدر سید منیر شاہ اپنے ساتھیوں سمیت سندھ پیپلز پیرامیڈیکل میں شامل ہوئے ان گروپس کے مطابق آل سندھ پیپلزپیرامیڈیکل سول ہسپتال کے موجودہ عہدے داران حا ل ہی میں میڈیکل ایڈ اور ایک عہدے دار ڈرائی کلین والوں میں سے ہیں اور دیر ینہ نظریاتی کارکنوں کو سائڈلائن کیا گیا ہے۔ جبکہ سول ہسپتال کے موجودہ عہدے داران اکثریتی کارکنوں کی تائید وحمایت کے ساتھ صوبائی عہدے داران کے نامزد ہونے کے دعوے دارہیں۔جبکہ 18جنوری کو سول ہسپتال کراچی کی اوپی ڈی میں سندھ پیپلز پیرامیڈیکل سول ہسپتال کے کارکنوں کا ایک اجلاس ہوا۔ جس کے مہمانِ خصوصی میر حسین شاہ تھے۔ جنہوںنے اس موقع پرکراچی کے تمام یونٹس کو تحلیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے قیوم مروت کو دوبارہ سندھ کا جنرل سیکریٹری نامزد کرنے کا اعلان کیا اور یہ بھی بتایا کہ صوبائی صدر کے عہدے پر وہ پہلے ہی سلیمان میمن کونامزد کر چکے ہیں۔ان کے اس اعلان کے بعد راقم الحروف نے امیر حسین شاہ سے یونٹس کو تحلیل کرنے کی وجہ اور فیصلے کی تصدیق فون پر معلوم کرنی چاہی تو امیر حسین شاہ نے یونٹس کو تحلیل کرنے کی وجہ بتائی کے وہ ذاتی طور پر ان گروپ بندیوں کو ختم کرکے باہمی مشورے سے سب کیلئے قابل قبول تنظیمیں بنانا چاہتے ہیں کیونکہ الیکشن قریب ہیں تنظیموں کو کام کرناہے لیکن اس کے دوسرے روز ہی 19جنوری کو سول ہسپتال میں آل سندھ پیپلز پیرامیڈیکل کا اجلاس سندھ کے صدر سلیمان میمن کی صدارت میں ہوا۔ جس میں انہوں نے مرکزی صدر امیرحسین شاہ کو خود ساختہ صدر قرار دیتے ہوئے یونٹس تحلیل کرنے کی مذمت بھی کی اور امیر حسین شاہ پریہ الزام بھی عائد کیاکہ وہ تواسٹینو گرافر ہے، جبکہ اس کے جواب میں سندھ پیپلز پیرامیڈیکل کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ نرس ایڈ بھی آل سندھ پیپلزپیرامیڈیکل کے عہدے دار ہیں۔ سلیمان میمن نے بلاول زرداری اور نثار احمد کھوڑوسے معاملے کافوری نوٹس لینے کابھی مطالبہ کیا ہے۔ لیکن جمہوری حلقے پریشان ہیں کہ یہ کیسی ذیلی تنظمیں ہیں جنہیں کراچی ڈویژن کنٹرول کرنے کے بجائے یونٹ کے معاملات کونمٹانے کیلئے مرکزی صدر اور صوبائی صدر کو براہِ راست مداخلت کرنا پڑتی ہے اور اس سارے تنازعے میں کراچی ڈویژن ڈسٹرکٹ ساتھی کا کہیں کوئی وجود ہی نہیں ہے۔افسران عوامی جمہوری تنظیموں کو کون بے قاعدے قانون کے مطابق چلارہا ہے اس کا جواب تو پی پی پی کی قیادت ہی دے سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں


حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

مضامین
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ وجود پیر 22 دسمبر 2025
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ

مقبوضہ کشمیر سے کشمیری بے دخل وجود پیر 22 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر سے کشمیری بے دخل

بنگلہ دیش سے سیکھنے کے اسباق وجود پیر 22 دسمبر 2025
بنگلہ دیش سے سیکھنے کے اسباق

پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار وجود اتوار 21 دسمبر 2025
پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار

مودی کے دور میں کالا دھن وجود اتوار 21 دسمبر 2025
مودی کے دور میں کالا دھن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر