... loading ...
ایک اخباری رپورٹ کے مطابق رواں سال پاکستان میں خریف کی فصل کوکم وبیش 25 فیصد پانی کی کمی کاسامنا کرنا پڑے گا یعنی کاشتکاروں کو ان کی ضرورت سے 25فیصد کم پانی دستیاب ہوگا اور اگر دستیاب پانی مناسب منصوبہ بندی اورکفایت شعاری کے ساتھ خرچ کرنے کاکوئی نظام وضح نہ کیاگیاتوپاکستان مطلوبہ مقدار میں زرعی فصلیں حاصل نہیں کرسکے گا ایسی صورت میں گندم کی خودکفالت اور چاول برآمد کرنے والے ملکوں میں سرفہرست بنیادی طور پر یہ زرعی ملک دالوں ا ورتلہن کی طرح دوسرے اجناس بھی درآمد کرنے پر مجبور ہوجائے گا جس سے زبردست تجارتی خسارے سے دوچار اس ملک کو مزید تجارتی خسارے اورزرمبادلے کی کمی کاسامنا کرنا پڑ سکتاہے۔ پانی کی اس کمی کے سبب پنجاب میں زرعی مقاصدکے لیے ایک ماہ کے لیے پانی کی فراہمی پر پابندی عاید کردی گئی ہے اورپن بجلی کی پیداوار بھی رک گئی ہے جس کی وجہ سے بجلی کی طلب اور رسد کے درمیان فرق بڑھتاجارہاہے۔
اس امر میں کوئی شک نہیں کہ پانی زندگی کی علامت ہے پانی کی دستیابی کے حوالے سے عالمی ادارے گزشتہ کئی سال سے یہ پیش گوئی کررہے ہیں کہ مستقبل میں مختلف ممالک کے درمیان جنگیں سرحدی تنازعات پر نہیں بلکہ پانی کے حصول کے لیے لڑی جائیں گی ، کیونکہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں پانی کی دستیابی کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ ملکی معیشت کا انحصار توانائی کے وسائل پر ہوتا ہے اور پانی توانائی کا بنیادی ذریعہ ہے۔
اس وقت صورت حال یہ ہے کہ عالمی سطح پر پانی کی کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔60کی دہائی میں پاکستان کا شمار اْن ممالک میں ہوتا تھا۔ جہاں پانی وافر مقدار میں دستیاب تھا،لیکن ہمارے ناعاقبت اندیش حکمرانوں نے اس دور میں پاکستان میں پانی کے ذخائر تعمیر کرنے اور پانی کاذخیرہ کرنے کے انتظامات پر کوئی توجہ نہیں دی اور ہمارا فاضل پانی سمندر برد ہوتاچلاگیا ، لیکن اب حالات یکسر بدل چکے ہیں اور ایک بین الاقوامی سروے کے مطابق اب پاکستان کاشمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو کہ پانی کی کمی کا شکار ہیں اور پیش گوئی کی گئی ہے کہ اگر پاکستان میں فاضل پانی کاذخیرہ کرنے کے لیے اب بھی آبی ذخائر اوربند تعمیر کرنے پر توجہ نہ دی گئی تو2025 تک یہ ملک پانی کی شدید قلت اور قحط سالی کا شکار ہو جائے گا۔ اس وقت بھی پانی کی کمی محسوس کی جا رہی ہے،پانی کی اس کمی کی وجوہات میں پانی کابے تحاشہ استعمال اس کازیاں ، بارش کاپانی ذخیرہ کرنے کاکوئی انتظام نہ ہونے کے سبب مان سون کے زمانے میں بارش کے فاضل پانی کاسمندر برد ہوجانا اور آبادی میں بے تحاشہ اضافہ ہے جو اس وقت ایک غیر سرکاری اندازے کے مطابق 20 ملین تک پہنچ چکی ہے۔ تاہم پانی کی اس قلت میں پانی کا زیاں اور پانی کی آلودگی سر فہرست ہیں ،جبکہ ہمارے مقابلے میں بھارت دھڑا دھڑ ڈیم پر ڈیم بناکر پاکستان کوریگزار میں تبدیل کرنے کی کوششیں بہت پہلے شروع کرچکاہے ،عالمی سطح پر کی جانے والی یہ پیش گوئی غلط نہیں ہے کہ آئندہ جنگیں پانی کے مسئلے پرہوں گی اْس کی زندہ اور منہ بولتی مثال فلسطین اور اسرائیل کے درمیان پانی کے مسئلے پر جاری کشمکش ہے۔ پانی ہی کی قلت کی وجہ سے ہمارے علاقے تھر میں اس سال 400 بچے پانی کی کمی اور غذائیت کی کمی کی وجہ سے رحلت کر چکے ہیں ، متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ممالک سمندر کے پانی کو نمک سے پاک کر کے صنعتی استعمال کے لیے بروئے کار لارہے ہیں ، جبکہ ہماری کسی حکومت نے اس اشد ضرورت پر کبھی سنجیدگی سے توجہ نہیں دی۔ہمارے سیاسی رہنما ایک دوسرے سے برسر پیکار ہیں مگر کوئی بھی پانی کی کمی کے خطرے کے بارے میں چنداں فکر مند نہیں حکومت کو چاہیے کہ جو سکول ، مساجد میڈیا اور دیگر سطحوں پر اس سلسلے میں بھر پور مہم چلائی جائے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں جو پانی موجود ہے۔ اْسے بے حد احتیاط سے استعمال کیا جائے۔ پاکستان تیسری دنیاکے ممالک میں سب سے زیادہ پانی استعمال کرنے والا ملک ہے ،نیز خالص قومی آمدنی کے فی یونٹ کے حساب سے بھی پاکستان میں پانی کا استعمال سب سے زیادہ ہے ہمارے سیاسی رہنماؤں اور سیاسی پارٹیوں کو ایک دوسرے پر آوازیں کسنے اور لڑنے کی بجائے مل کر ملک کو درپیش پانی کی قلت کے اس بہت ہی بڑے مسئلے کے حل کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ2025 صرف 8 سال دورہے۔
پانی کی قلت سے پاکستان کے زیادہ متاثر ہونے کاایک سبب ہمارا ازلی دشمن بھارت ہے جو جیساکہ میں نے اوپر ذکر کیا پاکستان کو پانی کے اس کے جائز حصے سے محروم کرنے کی طویل المیعاد منصوبہ بندی پر کاربند ہے ۔ بد قسمتی سے ہمارے سارے دریا مقبوضہ کشمیر سے گزرتے ہیں ۔ جن پر بھارت ڈیم بنا کر ہمارا پانی بند کرنے کے منصوبے پر تیزی سے عمل پیرا ہے اس لیے ہمارے عظیم رہنما قائداعظم کی چشم بینا نے کشمیر کی اہمیت کو مد نظر رکھ کر اسے پاکستان کی ’’شہ رگ ‘‘سے تشبیہ دیا تھا۔
سندھ طاس معاہدے کاسہارا لے کر بھارت نے دریائے سندھ کی دو شاخوں کا پانی پہلے ہی اسے اپنے استعمال کے لیے بند کر لیا ہے اور اب ہمارا دشمن باقی ماندہ پانی کو بھی روکنے کے لیے بند تعمیر کر رہا ہے۔ پاکستان نے یہ مسئلہ اقوام متحدہ سمیت مختلف فورمز پر باٹھایا ہے مگر ابھی تک ہماری کہیں بھی شنوائی نہیں ہوئی۔صرف یہی مسئلہ نہیں ہے بلکہ ہم نے نا عاقبت اندیشی کا ثبوت دیتے ہوئے۔ دریا ئے سندھ کے پانی میں صنعتی فضلہ ڈال کر اسے بْری طرح سے آلودہ یعنی مضر صحت بنا دیا ہے۔ اسی بنا پر ملک میں 60فی صد اموات مضر صحت پانی استعمال کرنے سے ہو رہی ہیں کیونکہ ملک کے 80فی صد افراد سنکھیا کی آمیزش والا زہر آلود پانی استعمال کر رہے ہیں ہمارے دیہات میں لوگ ابھی تک اْسی جو ہڑ سے پانی پیتے اور استعمال کرتے ہیں جو اْن کے جانوروں کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
پانی کی کمی کا مسئلہ جس کا ہمارے رہنماؤں کوقطعی کوئی احساس نہیں ہمارے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے لیکن ہمارے رہنما اس مسئلے کے حل کے لیے قطعی کچھ نہیں کر رہے۔ برسات کے موسم میں دستیاب پانی سارے کا سارا سمندر میں گر کر ضائع ہو جاتا ہے لیکن ہم کالا باغ ڈیم کو ایک سیاسی معاملہ بنا کر اپنی تباہی کو دعوت دے رہے ہیں ، ہمار ے رہنماؤں کو اسے بھی اپنی سیاست چمکانے کاذریعہ بنا کر اس حد تک متنازعہ بنادیاہے کہ اب سندھ اور صوبہ سرحد کے عوام اس بند کی تعمیر کو اپنی موت تصور کرنے لگے ہیں جبکہ دیامیر بھاشاڈیم کی تعمیر میں بھی غیر معمولی تساہل سے کام لیاجارہاہے اور اب تک اس منصوبے پر کام آغاز نہیں کیاجاسکاہے ،جس کی وجہ سے اس بند کی بروقت تکمیل بھی ناممکن نظر آتی ہے، ایک اور اطلاع کے مطابق پاکستان میں گلیشیئر پگھلنے کاعمل سست روی کاشکار ہوچکاہے ،جس کی وجہ سے پاکستان میں پانی کی قلت کی سطح توقع سے زیادہ ہوگئی ہے ،جبکہ ہمارے حکمرانوں کے پا س یہ مسئلہ حل کرنے کا نہ تو وقت ہے اور نہ ہی فکر کیونکہ ان کی جائیدادیں دولت اور کاروبر بیرون ممالک میں محفوظ ہیں ۔ ضرورت پڑنے پر وہ ملک کے عوام کو مصیبت میں ڈال کر خود باہر چلے جائیں گے اس لئے ان کواوران کی اولادوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
ضرورت اس بات کی ہے ارباب حکومت پاکستان کو درپیش اس اہم خطرے سے نمٹنے کے لیے قابل عمل حکمت عملی تیار کرنے پر توجہ دیں اور یہ حقیقت نظر انداز نہ کریں کہ یہ ملک ہے تو سب کچھ ہے اور اگر خدانخواستہ اس ملک پر کوئی افتاد پڑتی ہے تو بیرون ملک ان کی جائز اور ناجائز دولت کے انبار ان کے کسی کام نہیں آسکیں گے۔
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...