وجود

... loading ...

وجود

عوامی مسائل اور شہری و صوبائی اداروں کا کردار

جمعه 28 جولائی 2017 عوامی مسائل اور شہری و صوبائی اداروں کا کردار

ڈھائی کروڑ کی آبادی والے شہرِ کراچی کے عوام گزشتہ 8سال سے بلدیاتی سہولتوں سے محروم چلے آرہے ہیں۔ سرکاری سطح پر ملک بھر کی چاروں صوبائی حکومتیں8 سال تک بلدیاتی اداروں کو منتخب نمائندوں سے دور رکھنے کی کوشش میں کامیاب رہیں۔ حالانکہ بلدیاتی انتخابات بنیادی جمہوریت کی روح گردانے جاتے ہیں۔مگرجمہوری صوبائی حکومتوں نے عوام کو 8سال تک اس حق سے محروم رکھا۔ تاہم سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے حتمی حکم ملنے کے بعد چاروں صوبائی حکومتوں نے بلدیاتی انتخابات گزشتہ سال کرادیے۔ مگر انتخابات سے قبل سندھ حکومت نے بالخصوص بلدیاتی ایکٹ کے نام پر شہریوں کے استحصال کا بل سندھ اسمبلی سے اکثر یت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے منظور کر لیا تھا۔
اس بل میں بلدیاتی نمائندے صوبائی حکومت کے ہاتھوں کٹھ پتلی بن کر رہ گئے ہیں۔ انتخابات تو ہو گئے مگر شہریوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے کہ آپ کے منتخب کردہ نمائندوں کی صوبائی حکومت کی موجودگی میں کوئی حیثیت نہیں ہے۔یہی وجہ ہے کہ صوبائی حکومت نے کراچی کے بلدیاتی ادارے بلدیہ عظمیٰ کراچی سے بلدیاتی ایکٹ کے ذریعہ پہلے واٹر بورڈ کو براہِ راست اپنے ماتحت کیا پھر کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی بنا کر اپنے ماتحت کیا ۔ سندھ حکومت کی اس حرکت سے کے ایم سی ایک بڑی آمدنی سے محروم ہو گیا ۔ دوسرا اہم محکمہ ماسٹر پلان جو کے ایم سی کی بڑی آمدنی کا ذریعہ تھا، اسے بھی سندھ حکومت نے ہتھیا لیا اور بلدیہ عظمیٰ کراچی ایک بڑی آمدنی سے محروم ہو گیا۔اس کے بعد شہر کی صفائی کی ذمہ داری جو پہلے ضلعی بلدیات کی ہوتی تھی ۔ اس اختیار پر بھی قبضہ کر کے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ بنا کر نہ ہی خود شہر کی صفائی کی نہ ہی بلدیاتی اداروں کو صفائی کرنے کے قابل چھوڑا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج شہر گندگی کا ڈھیر بن چکا ہے ۔
صوبائی حکومت کی ڈھٹائی کا یہ عالم ہے کہ جو کچرا دنیا کو نظر آتا ہے وہ سندھ حکومت کو نظر ہی نہیں آتا۔ بلدیاتی منتخب نمائندے مسلسل کچرا اٹھانے کا اختیار مانگ رہے ہیں مگر سندھ حکومت اکثریت کے بل پر ڈھٹائی کا مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ گندگی اور غلاظت کے باعث شہر میں مکھیاں اور مچھروں کی افزائش میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے ۔ طرح طرح کی بیماریاں شہریوں کو لاحق ہو رہی ہیں۔ چکن گونیا نامی بیماری پہلے کبھی نہیں ہوئی مگر اس شہر میں سب سے پہلے چکن گونیا ملیر کے علاقوں میں پھیلی جس میں اب تک درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اور سینکڑوں افراد چکن گونیا کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد سے پیروں کی کمزوری اور مستقل پیروں کے درد میں مبتلا ہیں۔ اس بیماری کے علاوہ آنکھوں کے انفیکشن، پیٹ کی مختلف بیماریاں، جلدی امراض،نفسیاتی امراض سمیت مختلف بیماریاں جھیل رہے ہیں۔مگر سندھ حکومت شہریوں پر رحم کھانے کو تیار نہیں۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ کراچی میں سیاسی گیم کھیلا جا رہا ہے۔ اور یہاں سے ہمیشہ اکثریت سے کامیاب ہونے والی جماعت ایم کیو ایم کو ناکام ثابت کرنے کے لیے یہ سارا کارنامہ انجام دیا جارہا ہے۔ مگر ایم کیو ایم بھی اختیارات نہ دینے کا مسلسل شعور عوام میںا ُجاگر کر رہی ہے۔
سندھ حکومت نے بلدیاتی اداروںسے تمام میگا پروجیکٹ (بڑے بڑے ترقیاتی منصوبے) جن میں سڑکوں پر پل، انڈر پاسز،مرکزی سڑکوںکی ازسر نو تعمیر جیسے منصوبے ہتھیا کر اپنے ہاتھ میں لے لیے ہیں۔ اربوں روپے کے ان منصوبوں میں شاہراہ فیصل ،طارق روڈ، یونیورسٹی روڈ،شاہراہ فیصل پر ڈرگ روڈ کے مقام پر مہنگا ترین انڈر پاس،مہران ہوٹل انڈر پاس، زیر تعمیر پنجاب چورنگی انڈر پاس، اور دیگر بڑے منصوبے سندھ حکومت خود ہی مکمل کروارہی ہے۔ اور اس کے لیے ایک سرکاری افسر کو جو پہلے کے ایم سی میں ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز تعینات تھا، اسے اب تمام میگا پروجیکٹ کا پروجیکٹ ڈائریکٹر تعینات کیا ہوا ہے۔ موجودہ منتخب بلدیاتی نمائندوں کی حلف برداری سے قبل کے تمام میگا پروجیکٹ کے ایم سی کے اختیار میں تھے۔ مگر جیسے ہی منتخب قیادت نے نظام سنبھالا تمام منصوبے سندھ حکومت نے براہ راست اپنے ہاتھوں میںلے لیے۔ ڈھائی کروڑ کی آبادی والے اس شہر میں اگر کہیں آگ لگ جائے تو اس کی ذمہ داری بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ فائر بریگیڈکی ہے مگر بد قسمتی سے گزشتہ کئی سال سے محکمہ میونسپل سروسز کا سینئر ڈائریکٹر مسعود عالم نامی افسر رہا ہے جس نے کبھی اس محکمے کو بہتر بنانے کی کوشش نہیں کی ۔ کراچی شہری حکومت کے دور میں جب اس ادارے کے مالی حالات بہت اچھے تھے تو مسعود عالم نے فائر ٹینڈرز خریدنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی، نہ ہی اسنارکل خریدی گئیں اور نہ ہی فائر اسٹیشنوں میں اضافہ کیا گیا۔ پھر بھی مسعود عالم چاپلوسی کے ذریعہ ہر ایڈمنسٹریٹر ، سٹی ناظم،اور اب میئر کراچی کے قریبی افسر بن جاتے ہیں۔ مگر ان کی محکمانہ کارکردگی صفر ہے جو سب کے سامنے عیاں ہے۔ سندھ حکومت نے انہیں گھٹیا کارکردگی پر معطل کردیا تھا مگر وہ آج بھی غیر اعلانیہ امور انجام دے رہے ہیں اور میئر کی ہر میٹنگ میں نظر آتے ہیں۔ میئر کو انکی سابقہ اور موجودہ محکمانہ کارکردگی پر نظر ڈالنا چاہیے۔ پھرشہری سندھ حکومت کی نیت پر شک کرنے میں حق بجانب کیوں نہ ہوں ؟
شہریوں کا دوسرا بڑا مسئلہ فراہمی و نکاسی ٔآب ہے۔ پینے کے لیے پانی دستیاب نہیں اور شہر کے گلی کوچوں کے ساتھ ساتھ مرکزی سڑکیں اُبلتے گٹروں کے غلیظ اوربدبو دار گندے پانی سے تالاب یا نالوں کا منظر پیش کرتی نظر آتی ہیں۔ سڑکوں پر سے گزرنے کا مطلب اپنے کپڑے ناپاک کرنا ہے اور برائے مجبوری شہری یہ کرنے پر مجبور ہیں۔ ظاہر ہے گزرنا تو ہے۔ کئی علاقوں میں خصوصاََ ملیر میں تو کئی کئی فٹ گٹر کا پانی جگہ جگہ کئی کئی روز کھڑا رہتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ملیر میں چکن گونیا نے وبائی شکل اختیار کی تھی اور اب تو یہ گندگی اور غلاظت شہریوں کا نصیب بن گئی ہے۔ شہر میںملاوٹ شدہ اور جعلی اشیاء کی کھلے عام فروخت کی وجہ بھی کے ایم سی کو مجسٹر یٹ نہ دینا ہے ۔ مجسٹریٹ کی عدم موجودگی کے باعث ملاوٹ کرنے والے اور غیر قانونی اشیاء فروخت کرنے والے بلا خوف اپنا گھناؤنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فنڈز کی عدم فراہمی یا آکٹرائے ضلع ٹیکس میں سے بلدیاتی اداروں کا طے شدہ حصہ میں وقت کے ساتھ قانونی اضافہ نہ ہونا،فنڈز فراہمی میں تاخیر اور فنڈز میں کے الیکٹرک کی ادائیگیوں کے نام پر کٹوتی فیس جیسے عوامل کار فرما ہیں جو کے ایم سی کے مالی بحران کا سبب ہیں۔ جس ادارے کے پاس فنڈز کی کمی ہو وہ بھلا کس طرح شہریوں کو بلدیاتی سہولیات فراہم کر سکتا ہے۔ اب اگر بلدیاتی اداروں کی کار کردگی کا جائزہ لیا جائے تو منتخب بلدیاتی نمائندوں کی بھی کئی خامیاں سامنے آچکی ہیں۔
میئر کراچی وسیم اختر کی سب سے بڑی خامی یہ نظر آتی ہے کے وہ اپنے بعض مخصوص افسران پر بہت زیادہ اعتماد کرتے ہیں ، اور ان کی غیر قانونی حرکتوں اور کرپشن کو نظر انداز کردیتے ہیں۔ میئر کراچی کی غلطیاں اور خامیاں اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں جب کہ کے ایم سی افسران کی کرپشن سے متعلق درجنوں خبریں شائع ہوتی ہیں ۔ مگر کبھی وسیم اختر کو اس پر ایکشن لیتے نہیں دیکھا گیا۔ شاید وہ خبروں کی کلیپنگ نہیں دیکھتے یا پھر مخصوص اخبارات کی خبروں کا نوٹس لیتے ہیں۔ اور افسران انہیں جل دے کر مزے سے کرپشن میں مصروف ہیں۔ میئر کراچی کو شہر کی مرکزی سڑکوں کی اسٹریٹ لائٹس کے بند ہونے کی متعدد مرتبہ اخبارات نے نشاندہی کی، کورنگی صنعتی علاقہ کے جہاں سے حکومت یومیہ کروڑوں روپے ٹیکس وصول کرتی ہے ۔ اس کورنگی صنعتی علاقے کی مرکزی سڑک اور اس کے دونوں اطراف میں نالے کے اُبلنے کی نشاندہی کی جاتی رہی مگر کبھی سنجیدگی سے وسیم اختر نے نوٹس نہیں لیا۔ آج اس کی مرکزی سڑک پر گڑھے پڑ چکے ہیں ۔ اور شہر کا آدھا ہیوی ٹریفک اسی سڑک سے گزرتا ہے۔ ان گڑھوں میں اگر کوئی ٹریلر ، ڈمپر،یا آئل ٹینکر پلٹ گیا تو اس کے نیچے دب کر کئی قیمتی جانیں ضائع ہو سکتی ہیں۔ کئی پلوں پر بھی گڑھے پڑ چکے ہیں۔ اخبارات میں چھپنے والی خبروں کا مقصد صرف عوامی مسائل سے ارباب اختیار کو آگاہ کرنا ہوتا ہے تاکہ شہریوں کے مسائل حل ہو سکیں مگر جب کوئی ذمہ دار عہدیدار اس پر چشم پوشی کرے تو لوگ بھر یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے کہ سب ملی بھگت ہے۔ یہی صورتحال ضلعی بلدیات کی ہے کہ وہ اخبارات کی خبروں کا نوٹس لینے کے بجائے اپنے کرپٹ افسران پر اعتماد کرتے ہیں۔ جس کے باعث ڈی ایم سیز کی آمدنی میں مسلسل کمی اور افسران کی جیبوں میں مال کا اضافہ ہو رہا ہے۔
اس صورتحال میں منتخب بلدیاتی نمائندوں نے بے اختیاری اور فنڈز کی کمی کے باوجود گزشتہ 9 ماہ میں کافی مناسب کام کرائے ہیں۔ ان میں سڑکوں کی استرکاری، 8سال سے اجڑے ہوئے پارکوں اورکھیل کے میدانوں کی تزئین وآرائش،عوام میں شعور و آگاہی کے اقدامات، اختیار نہ ہوتے ہوئے کچرا ٹھکانے لگانے کی کوششیں،پانی اور سیوریج کے مسائل حل کرنے کی کوششیں،میونسپل سروسز کی فراہمی، حالیہ برسات میں دن رات عوام کے درمیان رہ کر اپنے افسران سے محدود وسائل کے باوجود خدمات انجام دینا اور دیگر امور انجام دینے کی کوششیں شامل ہیں ۔ یہ بات کہنے میں کوئی عار نہیں کہ ایڈمنسٹریٹرز جو کہ سرکاری افسران تھے، اُن کی نسبت منتخب بلدیاتی نمائندے عوام کے درمیان زیادہ نظر آتے ہیں جو عوام کے لیے باعث تقویت ہے۔ بس تھوڑی سی توجہ اگر منتخب نمائندے اخبارات کی جانب سے دلائے جانے والی مسائل کی نشاندہی پر کرلیں تو اس میں کافی حد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں


باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت وجود - هفته 09 اگست 2025

خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں،رپورٹ اگر قبائل خوارج کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کیلئے علاقہ خالی کردیں،دوٹوک انداز میں پیغام سکیورٹی ذرائع کی جانب سے دوٹوک انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ باجوڑ میں ریاست کی خوارج سے...

باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان وجود - هفته 09 اگست 2025

21 سے 23 نومبر کواجتماع میں دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کے قائدین کو شرکت کی دعوت دیں گے گلے سڑے نظام سے جان چھڑوانے کیلئے طویل جدوجہد کرکے بڑی ٹیم تیار کی ہے،حافظ نعیم الرحمٰن جماعت اسلامی پاکستان نے 21 سے 23 نومبر کو لاہور میں اجتماع عام کا اعلان کر دیا۔منصورہ لاہور میں پریس...

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب،

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں وجود - جمعرات 07 اگست 2025

سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 07 اگست 2025

بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا وجود - جمعرات 07 اگست 2025

یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ وجود - بدھ 06 اگست 2025

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل وجود - بدھ 06 اگست 2025

بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی وجود - بدھ 06 اگست 2025

ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے وجود - بدھ 06 اگست 2025

سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - منگل 05 اگست 2025

قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ

مضامین
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت وجود هفته 09 اگست 2025
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت

ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور وجود هفته 09 اگست 2025
ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور

جموں و کشمیر:بے بسی اور بے اختیاری کے چھ سال وجود هفته 09 اگست 2025
جموں و کشمیر:بے بسی اور بے اختیاری کے چھ سال

بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں وجود جمعه 08 اگست 2025
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں

امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات وجود جمعه 08 اگست 2025
امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر