وجود

... loading ...

وجود

تربیلا اور منگلا بند کی زبوں حالی‘ پاکستان کو ڈھائی لاکھ ایکڑ فٹ پانی کی کمی کاسامنا !

منگل 20 جون 2017 تربیلا اور منگلا بند کی زبوں حالی‘ پاکستان کو ڈھائی لاکھ ایکڑ فٹ پانی کی کمی کاسامنا !

حکومت کی جانب سے ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کے دو بڑے آبی ذخائر تربیلا اور منگلا بند کی بروقت مرمت اور صفائی سے گریز اور عدم دیکھ بھال کی وجہ سے یہ دونوں بند ان دنوں زبوں حالی کا شکار ہیں اور ان میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے ، اس صورت حال کے پیش نظر ملک کے آبی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیاہے کہ ملک کے ان دونوں بڑے آبی ذخائر کی زبوں حالی کے سبب ملک کو اگلے سال کم وبیش ڈھائی لاکھ ایکڑ فٹ پانی کی کمی کاسامنا کرنا پڑ سکتاہے جس کی وجہ سے ملک کا زرعی شعبہ بُری طرح متاثر ہوسکتاہے جبکہ ملک کے مختلف علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت کابھی سامناکرنا پڑ سکتاہے۔
ماہرین کاکہناہے کہ دریائوں کی روانی ملک میں زرعی شعبے کو فعال رکھنے کیلئے بنیادی اہمیت رکھتی ہے اور دریائوں میں پانی کی معمولی سی بھی کمی سے زرعی شعبے کو بھاری نقصان پہنچتا ہے اور زرعی پیداوار بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ماہرین کاکہناہے کہ ملک کے دونوں بڑے آبی ذخائر کی صفائی کامناسب انتظام نہ کیے جانے اور ان بندوں کی صفائی کیلئے مختص کی جانے والی رقم کی مبینہ خور د برد کی وجہ سے ان دونوں آبی ذخائر میں مٹی جمتی جارہی ہے جس کی وجہ سے ان میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش کم ہوتی جارہی ہے جبکہ ڈیمز کی دیکھ بھال ان کی صفائی اور مرمت کے ذمہ دار حکام اپنی ناکامی کو چھپانے کیلئے ان ڈیمز کی دیکھ بھال اور ان جمی گاد نکالنے کا موثر انتظام کرنے اور اس مقصد کیلئے مختص کی جانے والی رقم کے مناسب استعمال کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرنے کے بجائے ان ڈیمز میں پانی ذخیرہ کرنے کی سطح بلند کرنے پر زور دیتے رہے ہیں،جبکہ ماہرین کے مطابق ان آبی ذخائر کی تہہ میں جمی گاد یامٹی کی مکمل صفائی کردی جائے تو اب بھی ان ڈیمز میں اتنا پانی جمع ہوسکتاہے کہ بارشیں کم ہونے کی صورت میں بھی ملک کی زرعی ضروریات پوری کی جاسکیں۔
ماہرین کاکہناہے کہ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ تربیلا کے اوپری جانب اور نچلی جانب نئے ڈیمز تعمیر کیے جائیں اوپری جانب ڈیم تعمیر کرنے سے تربیلا میں بہہ کر آنے والی مٹی اوپری سطح پر ہی رُک جائے گی اس طرح تربیلا بند کی تہہ میں مٹی جمنے کاعمل سست پڑ جائے گا جبکہ نچلی سطح پر ڈیم کی تعمیر سے تربیلا سے پانی کے بہائو میں بہتری آئے گی لیکن ہمارے پالیسی ساز اس جانب توجہ دینے کوتیار نظر نہیں آتے۔
اگرچہ گزشتہ برسوں کے دوران منگلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں کم وبیش 3 ملین ایکڑ فٹ کااضافہ کیاگیاتھا لیکن اس کے باوجود ان دونوں ڈیمز میں پانی ذخیرہ کرنے کی موجودہ گنجائش صرف 13 ملین ایکڑ فٹ رہ گئی ہے جو 40 سال قبل ان ڈیمز کی تعمیر کے وقت کی گنجائش سے بھی بہت کم ہے جبکہ گزشتہ 40 برسوں کے دوران ملک میں پانی کی طلب میں نمایاں اضافہ ہوچکاہے۔چونکہ گزشتہ 40 سال کے دوران ملک میں کوئی نیا ڈیم تعمیر نہیں کیاجاسکا اس لیے ملک میں پانی کی وافر فراہمی کا ان ڈیمز کے علاوہ کوئی متبادل موجود نہیں ہے جبکہ جیسا کہ اوپر ذکر کیا ان دونوں ڈیمز میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں روز بروز کمی ہوتی جارہی ہے۔ماہرین کاکہنا ہے کہ اگر مزید چند
سال یہ صورت حال برقرار رہی تو پاکستان کو نہ صرف زراعت کیلئے پانی کی شدید قلت کاسامنا کرنا پڑ سکتاہے بلکہ ملک کے عوام کے پینے کے پانی کی ضرورت پوری کرنا بھی مشکل ہوجائے گا۔
واپڈا کی جانب سے تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کے حوالے سے جو تازہ ترین تجویز سامنے آئی ہے اس میں کہاگیاہے کہ تربیلا ڈیم کے ڈیڈ لیول میں 4 فٹ کااضافہ کردیا جائے ،یعنی اس ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں مزید 4فٹ کااضافہ ہوجائے گا۔اطلاعات کے مطابق دریائے سندھ کے پانی کے اعلیٰ منتظم کاروں کے ایک حالیہ اجلاس میں جس میں ارسا اور واپڈا کے حکام بھی شریک تھے یہ تجویز دی گئی تھی کہ منگلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی سطح میں 10 سے 15 فٹ کمی کرنے کی ضرورت ہے۔اس کامقصد منگلا ڈیم سے بجلی پیدا کرنے والے ٹربائن تک بہہ کر جانے والی مٹی کی رفتار کو کم کرنا بتایا گیا ہے۔کیونکہ رواں سال کے اوائل میں پاور ٹربائن تک بہہ کر آنے والی اس مٹی کی وجہ سے کافی مسائل پیداہوگئے تھے۔اگر مذکورہ بالا دونوں تجاویز یا سفارشات منظور کرلی جاتی ہیں تو ان دونوں ڈیمز میں پانی کے ذخیرے میں ڈھائی لاکھ ایکڑ فٹ کی کمی ہوجائے گی جس کے اثرات ملک کی زراعت پر پڑنا لازمی ہیں جس سے زرعی پیداوار میں جو پہلے ہی فی ایکڑ اوسط کے اعتبار سے بہت ہی کم ہے مزید کمی ہوجائے گی اور ملک کو اپنی ضرورت کااجناس درآمد کرنے کیلئے قیمتی زرمبادلہ خرچ کرنے پر مجبور ہونا پڑسکتاہے۔
اطلاعات کے مطابق واپڈا کی جانب سے تربیلا بند میں پانی ذخیرہ کرنے کی سطح میں 4 فٹ کااضافہ کرکے اس کی سطح 1380 ملین ایکڑ فٹ سے بڑھاکر 1384 ایکڑ فٹ کرنے کی تجویز پر ارسا نے اعتراض کیاہے اور تربیلا بند میں پانی ذخیرہ کرنے کی سطح میں 4 فٹ کے بجائے 2 فٹ کااضافہ کرکے اس کی کارکردگی کا باقاعدہ جائزہ لیاجائے اور اس کی مسلسل مانیٹرنگ کی جائے ،جبکہ جہاں تک منگلہ ڈیم کی سطح میں اضافے کاتعلق ہے تو اطلاعات کے مطابق اس تجویز پر ابھی مختلف متعلقہ حلقے غور کررہے ہیں اور خیال کیاجاتاہے کہ اس کی سطح میں کم از کم 10 فیصد اضافہ کرکے اس کی سطح 1050 فٹ تک کرنے پر اتفاق کرلیاجائے گا۔
واپڈا کے ایک افسر کے مطابق بین الاقوامی ماہرین کے ایک پینل کی سفارشات کے مطابق واپڈا تربیلا بند میں پانی ذخیرہ کرنے کی سطح میں4فٹ اضافہ کرنا چاہتاہے تاکہ بند میں مٹی کے بہائو میں کمی آسکے ۔واپڈا کے حکام کا کہناہے کہ اس ڈیم اور بجلی پیدا کرنے کی مشینری کو تباہ ہونے سے بچانے کیلئے اس کی سطح میں اضافہ کرنا ضروری ہے۔جبکہ منگلا بند کی سطح میں 10 فٹ تک اضافہ کرنے کی تجویز پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیاگیاہے اور واپڈا حکام اس آبی ذخیرے میں مٹی جمع ہونے کی رفتار اور اس سے بجلی پیدا کرنے والی مشینری کو پہنچنے والے متوقع نقصانات کاجائزہ لینے میں مصروف ہیں۔واپڈا حکام کا اصرار ہے کہ ڈیمز کی سطح میں اضافہ کوئی غیر معمولی چیز نہیں ہے پوری دنیا میں ایسا کیاجاتاہے اور اس سے ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں اضافے کے ساتھ ہی ڈیم کی تہہ میں مٹی جمنے کی رفتار میں بھی کمی آسکتی ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ حکام ملک کو اگلے سال کم وبیش ڈھائی لاکھ ایکڑ فٹ پانی کی کمی سے بچانے کیلئے کیااقدامات کرتے ہیں اور ملک کی زرعی ضروریات کی تکمیل اور عوام کو پینے کے پانی کی فراہمی جاری رکھنے کیلئے کیاحکمت عملی اختیار کی جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں


یزیدیت کے آگے سر نہیں جھکاؤں گا،عمران خان کادو ٹوک پیغام وجود - جمعرات 18 ستمبر 2025

آپ سمجھتے ہیں ہم ٹوٹ جائیں گے یہ آپ کی غلط فہمی ہے، جو مرضی کرلیں غلامی قبول نہیں کروں گا ‘چاہتا ہوں 27 تاریخ کے جلسے میں پوری قوم نکلے، کارکن پوری قوت کے ساتھ پہنچیں ، تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی عمران نے کہاعدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے 26و...

یزیدیت کے آگے سر نہیں جھکاؤں گا،عمران خان کادو ٹوک پیغام

آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام وجود - جمعرات 18 ستمبر 2025

  آئی ایم ایف نے لگ بھگ 50 کے شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں، چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ڈسکوز کی نجکاریکیلئے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ، س...

آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام

کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی،وزیراعلیٰ سندھ وجود - جمعرات 18 ستمبر 2025

سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالا تو سنگین مسائل کو سنبھالنا مشکل ہوجائے گا، کسانوں کی امداد کیلئے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے تفصیلات جلد سامنے لائی جائیں گی، سیلاب کے آغاز پر سندھ حکومت نے تیاری شروع کردی تھی،سکھر بیراج پر پیک پر ہے ،مرادعلی شاہ کی میڈیا ...

کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی،وزیراعلیٰ سندھ

بچوں سے زیادتی کیس، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم شبیر تنولی کو تھپڑ مارے وجود - جمعرات 18 ستمبر 2025

عدالت نے نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی آئندہ سماعت پرپیشرفت پورٹ طلب،سماعت کے دوران پولیس نے زیادتی کا شکار بچیوں کو عدالت میں پیش کیا کراچی میں بچیوں سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ر...

بچوں سے زیادتی کیس، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم شبیر تنولی کو تھپڑ مارے

عمران خان کا ایف آئی اے کوایکس اکاؤنٹ کے ہینڈلر کا نام بتانے سے انکار وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

  ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی اے ٹیم معلوم کرنے اڈیالہ جیل پہنچ گئی، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پربانی پی ٹی آئی مشتعل ہوگئے، تحریری سوال نامہ مانگ لیا بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی ا...

عمران خان کا ایف آئی اے کوایکس اکاؤنٹ کے ہینڈلر کا نام بتانے سے انکار

مشرق وسطی میں اسرائیل کی جارحیت کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے ،شہباز شریف وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

  وزیراعظم شہباز شریف کی قطر کے امیر سے ملاقات ہوئی،ملاقات میں ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور فیلد مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم اور قطر کے امیر کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی۔وزیراعظم نے 9 ستمبر کو دوحہ کے ...

مشرق وسطی میں اسرائیل کی جارحیت کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے ،شہباز شریف

اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

  اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیٔرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، اپنے فیصلے میں عدالت نے ...

اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم

ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے صدر کے قریب ہوتے ہوئے نشاندہی کی تووہ دو تین بار آرمی چیف عاصم منیر سے بغلگیر ہوئے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی وفد کے ہمراہ ایرانی صدر اور ان کے وفد سے ملاقات ہوئی ایرانی صدر دوحہ ملاقات میں فیلڈ مارشل کو پہچانے بنا آگے بڑ...

ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت

پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ وجود - بدھ 17 ستمبر 2025

پارٹی قیادت کے فیصلے پر سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر علی ظفر سینیٹرز کے استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے آج پارٹی سینیٹرز کے کمیٹیوں سے استعفے جمع کرانے آیا ہوں،سینیٹرز کمیٹی اجلاسوں کا حصہ نہیں ہوں گے،بیرسٹر علی ظفر پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے بعد پی ٹی آئی ...

پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات ) وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات )

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ وجود - پیر 15 ستمبر 2025

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

مضامین
یہ بہیمیہ بہیمت اور یہ لجاجتت اور یہ لجاجت وجود جمعرات 18 ستمبر 2025
یہ بہیمیہ بہیمت اور یہ لجاجتت اور یہ لجاجت

بھارت کا ڈرون ڈراما وجود جمعرات 18 ستمبر 2025
بھارت کا ڈرون ڈراما

دوحہ کانفرنس اور فیصلے وجود جمعرات 18 ستمبر 2025
دوحہ کانفرنس اور فیصلے

زمین کے ستائے ہوئے لوگ وجود بدھ 17 ستمبر 2025
زمین کے ستائے ہوئے لوگ

سیلاب ،بارش اور سیاست وجود بدھ 17 ستمبر 2025
سیلاب ،بارش اور سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر