وجود

... loading ...

وجود

امریکا عرب،اسلامی کانفرنس کا سبق مضبوط خارجہ پالیسی کی تشکیل وقت کی اہم ضرورت

جمعه 26 مئی 2017 امریکا عرب،اسلامی کانفرنس کا سبق مضبوط خارجہ پالیسی کی تشکیل وقت کی اہم ضرورت


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز سعودی سرزمین پر کھڑے ہوکر امریکا عرب اسلامی سربراہ کانفرنس سے خطاب کے دوران ایران کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینے پر پورا زور صرف کیا جبکہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے اپنی تقریر میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خیالات کی مکمل تائید اور تصدیق کرتے ہوئے امریکا اورڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مکمل وفاداری کا ثبوت دیا۔ انہوں نے یہیں پر بس نہیں کیا بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ بھی باور کرانے کی کوشش کی کہ دنیا کے ڈیڑھ ارب مسلمان آپ کے خیالات کی تائید کرتے ہیں اور آپ کے ساتھ ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا عرب اسلامی سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران دہشت گردی کا مرکز ہے‘ لبنان سے لے کر عراق اور یمن تک ایران نہ صرف دہشت گردی کے لیے فنڈز فراہم کررہا ہے بلکہ وہ دہشت گردوں کی تربیت کرنے سمیت انہیں اسلحہ بھی فراہم کررہا ہے۔ ریاض میں منعقدہ امریکا‘ عرب اسلامی سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے ایران پر یہ بھی الزام عاید کیا کہ ایران خطے میں افراتفری پھیلانے اور عدم استحکام لانے کے لیے انتہا پسند گروپ بنا رہا ہے۔ انہوں نے تمام مسلم ممالک سے اپیل کی کہ جب تک ایرانی حکومت امن کے لیے ساتھ دینے پر رضامند نہیں ہوتی‘ اسے عالمی طور پر تنہاکردیں۔ ان کے بقول ایران اسرائیل کو تباہ کرنے اور امریکا مردہ باد کی بات کرتا ہے۔ امریکا نائن الیون اور بوسٹن حملوں جیسے واقعات کا نشانہ بنتا رہا اور یورپی اقوام نے بھی ناقابل یقین خوف برداشت کیا جبکہ افریقی ممالک حتیٰ کہ سائوتھ امریکا‘ بھارت‘ روس‘ چین اور آسٹریلیا بھی دہشت گردی کا شکار ہیں اور دہشت گردی سے متاثر ہونیوالے مسلمان خود بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان فورسز بہادری سے دہشت گردی کا مقابلہ کررہی ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں دہشت گردی کاشکار ہونے والے دنیا کے مختلف ممالک کے نام لیتے ہوئے پاکستان کا ذکر کرنا بھی مناسب نہیںسمجھا اور کہا کہ دنیا میں قیام امن اولین ترجیح ہے۔ تاہم انہوں نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دہشت گردی کیخلاف مسلم ممالک کو متحد کیا ہے اوراب اس سلسلہ میں نئے دور کا آغاز ہورہا ہے‘ وہ امریکا سے دوستی‘ محبت اور امن کا پیغام لے کر آئے ہیں اور امن ان کی پہلی ترجیح ہے۔ قبل ازیں سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعمیری تعاون سے انتہاپسندی کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں دہشت گردی اور انتہاپسندی کیخلاف متحد ہونا ہوگا۔ اسلام رواداری کا دین ہے اور شریعت کا سب سے اہم مقصد انسانی جان کا تحفظ ہے‘ بدی کی قوتوں سے لڑنا ہماری دینی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران دیگر ملکوں کے معاملات میں مداخلت کررہا ہے جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب طویل عرصے سے دہشت گردی سے متاثر ملک ہے‘ ہم نے دہشت گردی کی بہت سی کوششیں ناکام بنائی ہیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ دیگر ممالک بھی اسلامی فوجی اتحاد میں شامل ہونگے۔ عرب اور مسلمان ملکوں کے رہنما امریکی صدر کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایران دنیا میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ مضبوط خارجہ پالیسی کی تشکیل وقت کی اہم ضرورت ہے اورپاکستان کے لیے یہی امریکا عرب،اسلامی کانفرنس کا سبق ہے۔کیونکہ کانفرنس میں پاکستان سے مکمل بے اعتنائی،دہشت گردی کیخلاف فرنٹ لائن اتحادی کا عدم تذکرہ اوررقیب روسیاہ بھارت سے ہمدردری جیسے معاملات وزیر خارجہ نہ ہونے کا نتیجہ ہیں۔
یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ دہشت گردی کی لہر میں سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوا جس نے امریکی نائن الیون کے بعد افغان دھرتی پر امریکی نیٹو فورسز کی جانب سے شروع کی گئی دہشت گردی کے خاتمہ کی جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی کا کردار ادا کرتے ہوئے امریکی اتحادی افواج سے بھی زیادہ جانی اور مالی نقصانات اٹھائے ہیں جبکہ امریکی ’’ڈومور‘‘ کے تقاضے پورے کرتے ہوئے پاکستان نے اپنے تین ایئربیسز امریکا کے حوالے کرکے اسے پاکستان ہی کی سرزمین پر دہشت گردوں کے تعاقب کے نام پر ڈرون حملوں اور دوسرے زمینی و فضائی آپریشنز کا موقع فراہم کیا تو اس کے ردعمل میں بھی پاکستان کو بدترین دہشت گردی اور خودکش حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان ہنوز دہشت گردی کی جنگ کے الائو میں دہک رہا ہے اور اپنی سیکورٹی فورسز کے ذریعے دہشت گردوں کیخلاف برسرپیکار ہے اور دہشت گردی کا ناسور جڑ سے اکھاڑنے کے عزم پر کاربند ہے۔ اس تناظر میں بجاطور پر یہ توقع کی جارہی تھی کہ دہشت گردی کے خاتمہ کی کسی مشترکہ حکمت عملی کے تعین کے لیے سعودب عرب کی میزبانی میں منعقد کی جانیوالی عرب امریکا اسلامی سربراہی کانفرنس میں دہشت گردی کیخلاف جنگ کے حوالے سے پاکستان کے کردار کو فوکس کیا جائیگا اور اس کے لیے کانفرنس میں شریک وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف کی رائے سنی جائیگی اور انہیں دہشت گردی کے خاتمے کی ممکنہ حکمت عملی کے لیے پاکستان کے تجربات کی روشنی میں تجاویز پیش کرنے کا بھرپور موقع فراہم کیا جائیگا جس کے لیے وزیراعظم پاکستان مکمل تیاری بھی کرکے گئے تھے مگر یہ طرفہ تماشا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے دہشت گردی کی جنگ میں بے پناہ قربانیاں دینے والے اپنے فرنٹ لائن اتحادی پاکستان کا نام لینا بھی گوارا نہ کیا اور قربانیوں کے حوالے سے نہ صرف بھارت کا بطور خاص تذکرہ کرکے پاکستان کے زخموں پر نمک پاشی کی بلکہ انہوں نے دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والے ممالک میں مصر‘ چین‘ روس اور آسٹریلیا تک کا ذکر کردیا۔ اگر کسی ملک کا نام ان کی زبان پر نہیں آیا تو وہ پاکستان تھا جو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھتے ہوئے اے پی ایس پشاور‘ واہگہ بارڈر‘ گلشن اقبال پارک لاہور اور دربار سخی لال شہباز قلندر میں ہونیوالی دہشت گردی جیسے بدترین سانحات سے دوچار ہوچکا ہے اور جسے اس کا ازلی دشمن بھارت اپنے جاسوس دہشت گرد کلبھوشن اور اس قبیل کے دوسرے دہشت گردوں کے ذریعے مسلسل اپنے ہدف پر رکھے ہوئے ہے جبکہ پاکستان بھارت کی ایسی گھنائونی سازشوں سے اقوام متحدہ اور امریکی دفتر خارجہ کو ایک ڈوزیئر کے ذریعے مکمل طور پر آگاہ بھی کرچکا ہے۔ اسی طرح کانفرنس میں مصر‘ ملائشیااور انڈونیشیا تک کو خطاب کا موقع فراہم کیا گیا اور نظرانداز ہوئے تو صرف وزیراعظم پاکستان۔
اس حقیقت حال کے باوجود ٹرمپ کا دہشت گردی سے متاثر ہونیوالے ممالک کے حوالے سے پاکستان کا تذکرہ نہ کرنا اور برادر سعودی عرب کی میزبانی میں منعقدہ سعودی‘ امریکا سربراہ کانفرنس میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سرگرم اور اسلامی دنیا کے پہلے ایٹمی ملک پاکستان کے وزیراعظم کو اپنے ملک کی نمائندگی کے قابل بھی نہ سمجھنا ہلکے سے ہلکے الفاظ میں بھی پاکستان کی توہین سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ اس طرز تغافل میں ’’جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے‘ باغ تو سارا جانے ہے‘‘ والا معاملہ ہی نظر آتا ہے۔ یقیناً اس سے بڑی منافقت اور ریاکاری اور کوئی نہیں ہو سکتی کہ امریکی صدر ٹرمپ کی زبان مبارک پر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرنے کے حوالے سے افغانستان‘ متحدہ عرب امارات‘ ترکی اور بحرین تک کا نام آگیا‘ اگر کسی ملک کا نام ان کی زبان پر نہ چڑھ سکا تو وہ دہشت گردی کی جنگ میں ان کا فرنٹ لائن اتحادی پاکستان تھا۔ اور تو اور‘ کانفرنس کے میزبان برادر سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان نے بھی دہشت گردی کی
جنگ میں پاکستان کا تذکرہ کرنا مناسب نہ سمجھا اور اس کے برعکس انہوں نے ایران کو دہشت گردی کے فروغ کے لیے موردالزام ٹھہرانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی جس سے مسلم دنیا میں لامحالہ منافرت اور کشیدگی کی ایک نئی صورتحال پیدا ہوگی۔
ایران نے اسی تناظر میں ریاض کانفرنس میں اپنے فوری اور سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے باور کرایا ہے کہ سعودی عرب اپنے ملکی‘ علاقائی اور یمن کے حوالے سے پیدا ہونیوالے مسائل کے باعث تنہائی محسوس کررہا ہے‘ جس نے اس کانفرنس کے ذریعے انتہاپسند نظریات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے اس سلسلہ میں گزشتہ روز تہران میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاض سعودی سربراہ کانفرنس علاقے میں یہودی پالیسیوں اور منصوبوں کی عکاس ہے اور اس سے مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں۔ ایران کے اس مؤقف کو یقیناً امریکی صدر ٹرمپ کی تقریر سے بھی تقویت حاصل ہوئی ہے جنہوں نے دہشت گردی کے فروغ کے حوالے سے براہ راست ایران کو موردالزام ٹھہرایا اور بالخصوص بھارت کو دہشت گردی کا شکار قرار دیا۔ اس کانفرنس کے بعد اب سعودی عرب کی سربراہی میں تشکیل دیے گئے اسلامی فوجی اتحاد کے اصل مقاصد و محرکات پر بھی ازسرنو انگلیاں اٹھیں گی کیونکہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے ایران کو دوسرے ممالک میں مداخلت کا موردالزام ٹھہرا کر اور دہشت گردی کے فروغ کے الزامات میں بھی ایران ہی کو فوکس کرکے یہ واضح عندیہ دے دیا ہے کہ اسلامی نیٹو اتحاد کو ایران کیخلاف بروئے کار لایا جائیگا جس کے لیے انہوں نے امریکا کی سرپرستی حاصل ہونے کا بھی عندیہ دے دیا۔ اس حوالے سے اسلامی نیٹو اتحاد میں پاکستان کے کردار پر بھی انگلیاں اٹھ سکتی ہیں اور اس پر ایران کیخلاف جانبداری کا الزام لگ سکتا ہے کیونکہ پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف حکومت پاکستان کی جانب سے باضابطہ طور پر این او سی ملنے کے بعد اسلامی نیٹو اتحاد کے سربراہ مقرر ہوئے ہیں جو گزشتہ روز سعودی‘ امریکا اسلامی سربراہی کانفرنس میں موجود بھی تھے اور اس کانفرنس کے شرکاکی توجہ کا مرکز بنے ہوئے تھے۔
جب کچھ عرصہ قبل جنرل راحیل شریف کے اسلامی نیٹو افواج کے سربراہ بننے کی افواہیں گرم ہوئیں تو پاکستان کے مختلف حلقوں کی جانب سے اسی تناظر میں اسلامی اتحادی افواج کے لیے جنرل راحیل شریف کی قیادت پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا کہ یہ افواج ایران یا کسی دوسرے برادر مسلم ملک کی سلامتی کیخلاف استعمال ہوئیں تو پاکستان قطعی طور پر جانبدار ہو جائیگا اور اس کا ایٹمی ملک ہونے کے ناطے اسلامی دنیا کی قیادت والا تشخص جانبداری کے لیبل کے نیچے دفن ہو جائیگا۔ یہ صورتحال یقیناً حکومت پاکستان کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے کہ دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کی بے پناہ قربانیوں اور جاندار کردار کے باوجود اور بھارتی جاسوس دہشت گرد کلبھوشن یادیو کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کی گھنائونی بھارتی سازشوں کو بے نقاب کرکے بھی ہم ایک جانب عرب امریکا سربراہی کانفرنس میں عالمی اور عرب قیادتوں کی بے اعتنائی کا شکار ہوئے اور اسلامی نیٹو افواج کی سربراہی کی بنیاد پر ہم پر جانبداری کا لیبل لگنے میں بھی کوئی کسر باقی نہیں رہی۔ یقیناً اس سے قوم کے ذہنوں میں مزید تجسس اور استفسارات پیدا ہونگے،ریاض میں ہونے والی امریکا عرب اسلامی سربراہ کانفرنس میں پاکستان کو جس رسوائی کاسامنا کرناپڑا اور واحد ایٹمی اسلامی ریاست کے سربراہ کے ساتھ جس طرح بے اعتناعی برتی گئی اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ وزیر اعظم گزشتہ4سال کے دوران ملک کے لیے کسی کل وقتی وزیر خارجہ کا انتخاب کرنے میں ناکام رہے اور وزیر خارجہ نہ ہونے کی وجہ سے ہماری کوئی واضح خارجہ پالیسی نہیں بلکہ صورتحال اور ضرورت کے مطابق ہم مختلف ممالک کے ساتھ معاملات میں پالیسی بنالیتے ہیں ،ریاض کی امریکا عرب اسلامی سربراہ کانفرنس وزیر اعظم کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہونی چاہیے اور انہیں وطن واپس آکر اپنی واضح خارجہ پالیسی کے اعلان کے ساتھ اپنے کسی بااعتماد ساتھی کو وزارت خارجہ کا قلمدان سونپنے پر غور کرناچاہیے۔وزیر اعظم نواز شریف کو یہ حقیقت نظر انداز نہیں کرنی چاہیے کہ ریاض میں جو کچھ ہوا پوری قوم نے اسے بری طرح محسوس کیاہے اور پوری قوم اسے اپنی اجتماعی بے عزتی تصور کرتی ہے اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیراعظم نوازشریف اپنی پہلی فرصت میں عرب امریکا اسلامی سربراہ کانفرنس کے حوالے سے اصل حقائق سے قوم کو پارلیمنٹ کے ذریعے آگاہ کریں اور قومی خارجہ پالیسیاں ملکی سلامتی اور قومی مفادات کے تقاضوں سے ہم آہنگ کی جائیں۔ اگر قوم کے سامنے تمام حقائق کھول کر بیان نہیں کیے جائیں گے توپھر قوم کو اپنے حکمرانوں کے کڑے احتساب اورمواخذے کا بھی مکمل حق حاصل ہوگا۔وزیر اعظم نواز شریف کو یہ بات بھی نظر انداز نہیں کرنی چاہیے کہ اگر عوام اس مسئلے پر اٹھ کھڑے ہوئے تو پھر پاناما کیس اور ڈان لیکس سب کچھ دھرے کادھرا رہ جائے گا اور وزیر اعظم کے وہ بڑبولے وزیر اور ارکان پارلیمنٹ جو ہر بات پر بلند بانگ دعوے کرتے اور زمین اور آسمان کے قلابے ملاتے نظر آتے ہیں ، اپنی شکل چھپانے پر مجبور ہوجائیں گے۔

ابن عماد بن عزیز


متعلقہ خبریں


14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب،

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں وجود - جمعرات 07 اگست 2025

سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 07 اگست 2025

بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا وجود - جمعرات 07 اگست 2025

یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ وجود - بدھ 06 اگست 2025

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل وجود - بدھ 06 اگست 2025

بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی وجود - بدھ 06 اگست 2025

ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے وجود - بدھ 06 اگست 2025

سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - منگل 05 اگست 2025

قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ

سیکیورٹی کے سخت انتظامات، پی ٹی آئی کا احتجاج وجود - منگل 05 اگست 2025

غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی،صحافیوں اور ارکان اسمبلی کے مہمانوں کے پاسز منسوخ پی ٹی آئی اراکین کا سیاسی قتل کیا گیا( عامر ڈوگر) مخصوص نشستوں پر ارم حامد نے حلف اٹھا لیا قومی اسمبلی اجلاس میں مخصوص نشستوں پر منتخب رکن قومی اسمبلی ارم حامد نے حلف اٹھا لیا، پی ٹی آئی ن...

سیکیورٹی کے سخت انتظامات، پی ٹی آئی کا احتجاج

گلگت بلتستان ، انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے 4 ارب کے فنڈز کا اعلان وجود - منگل 05 اگست 2025

وفاق اور گلگت بلتستان حکومت قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ بارشوں،سیلاب سے متاثرہ افراد میں امدادی چیک تقسیم کیے،خطاب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گلگت بلتستان میں انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے 4 ارب روپے کے فنڈز کا اعلان کر دیا۔وزیراع...

گلگت بلتستان ، انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے 4 ارب کے فنڈز کا اعلان

مضامین
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں وجود جمعه 08 اگست 2025
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں

امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات وجود جمعه 08 اگست 2025
امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات

پاک ایران روابط کا فروغ وجود جمعرات 07 اگست 2025
پاک ایران روابط کا فروغ

بھارت شکست کے بعد بھی باز نہ آیا! وجود جمعرات 07 اگست 2025
بھارت شکست کے بعد بھی باز نہ آیا!

زہر اورزہر آلود اشیاء کی فروخت وجود جمعرات 07 اگست 2025
زہر اورزہر آلود اشیاء کی فروخت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر