وجود

... loading ...

وجود

نواب شاہ میں کروڑ وں کی کرپشن ‘افسران معطل ‘ اعلیٰ سیاسی شخصیت نے منہ موڑلیا

اتوار 21 مئی 2017 نواب شاہ میں کروڑ وں کی کرپشن ‘افسران معطل ‘ اعلیٰ سیاسی شخصیت نے منہ موڑلیا


*42 کروڑ روپے کی کرپشن کی کہانی وجودمیںشائع ہوئی تو ہلچل مچ گئی، کرپٹ مافیا نے طاقتور رکن قومی اسمبلی سے رابطہ کیاتو انہوں نے دلاسہ دیا،بعد میں ہاتھ اٹھا لیا
*ان معاملات سے حکومت سندھ نے روگردانی کرلی ہے کیونکہ کرپٹ مافیا کے پیچھے سیاسی رہنماؤں کا ہاتھ ہے، یوں خزانہ دفاترکرپشن کے گڑھ بن گئے،ذرائع کادعویٰ

صوبائی محکمہ خزانہ کے ضلعی دفاتر نے اندھی مچارکھی ہے ،ایسا لگتا ہے کہ وہ ریاست کے اندر ریاست بناچکے ہیں۔سرکاری خزانے کو بے رحمی سے لوٹا جارہا ہے اور سالانہ اربوں روپے کی لوٹ مار کی جارہی ہے ۔حکومت سندھ اس لیے بھی خاموش ہے کیونکہ اس میں حکومت کے حامی سیاسی رہنما ملوث ہیں۔کیونکہ وہی کرپشن کرنے والوں کی پشت پناہی کررہے ہیںتب حکومت سند ھ نے بھی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔جیکب آباد ،سکھر ، گھوٹکی ،حیدر آباد ، جامشورو،بدین ، دادو سمیت مختلف اضلاع میں اربوں روپے کی ہیر پھیر ہوئی ہے ا و رنیب کے علاوہ وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم نے بھی تحقیقات اور 200 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ دی جس میں کہا گیا ہے کہ ضلعی خزانہ کے دفاتر میں بادشاہت قائم ہے ۔اور و ہ اپنی مرضی سے جعلی بل بناکر خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا رہے ہیں ،جسکے بعد وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم کی رپورٹ پر 40 کروڑ روپے وصول کر لیے گئے،اور یہ وصولی تاحال جاری ہے ۔پچھلے دنوں حیدر آباد میں اربوں روپے کا اسکینڈل ظاہر ہواا ور ایسے افسران گرفتارہوئے جن کے گھروں سے 30 کروڑ روپے برآمد ہوئے اور املاک کی تفصیل الگ ہیں۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ یہ وہ معاملات ہیں جس سے حکومت سندھ نے روگردانی کرلی ہے کیونکہ کرپٹ مافیا کے پیچھے سیاسی رہنماؤں کا ہاتھ ہے ۔جب دیکھا گیا کہ کسی بھی کرپٹ کے خلاف مو¿ثر کارروائی نہیں ہوئی اور کسی کو سزا نہیں دی گئی تو پھر دوسرے افسران نے بھی کرپشن شروع کردی۔ یوں خزانہ دفاترکرپشن کے گڑھ بن گئے اور پھر ہر ضلع کی کہانی سامنے آنے لگی۔ ایسے بڑے اسکینڈل کے آنے کے بعد ضلع نوابشاہ کے خزانہ آفس میں 42 کروڑ روپے کی کرپشن کی کہانی منظر عام پر آگئی تو ہلچل مچ گئی۔ وجودمیں اس کی تفصیلات شائع ہوئیں تو کرپٹ مافیا نے طاقتور رکن قومی اسمبلی فریال ٹالپر سے رابطہ کرلیا ۔ فریال ٹالپر نے اس مافیا سے کہا کہ وہ چپ کرکے بیٹھ جائیں، ان کو کوئی کچھ نہیں کہے گا۔ جس پر وہ مافیا بھی اطمینان سے بیٹھ گیا مگر جب نیب اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے چھان بین کی گئی اور ریکارڈ طلب کیا تو اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ نے بھی ڈنڈا اٹھالیا اور جب فائل کھولی گئی تو حیرت انگیز تفصیلات سامنے آئیں۔ اے جی سندھ نے اس ایشو پر کسی بھی قسم کی سودے بازی سے انکارکردیا اور ضلع اکاؤنٹس آفس نوابشاہ پر واضح کیا کہ یہ ایشو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔کرپٹ مافیا نے دن رات فریال تالپر سے رابطے کیے اور خود کو بچانے کے لیے ہاتھ پاؤں مارے مگر اے جی سندھ نے اسٹینڈ لیا اور پھر ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ اس کمیٹی نے 15 روز تک دن رات چھان بین کی اور اعلیٰ حکام کو رپورٹ دی کہ ملوث افراد کو معطل کرکے کارروائی شروع کی جائے۔ جس پر اے جی سندھ نے چھ افسران کو معطل کردیا، یوں کرپٹ مافیا اپنے منطقی انجام کو پہنچ گیا اور ان کو طاقتور رکن قومی اسمبلی فریال تالپر نہ بچاسکیں اور اب اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا آغاز ہوگیا ہے۔ نیب نے بھی اس کرپشن کی چھان بین تیز کردی ہے کیونکہ نوابشاہ خزانہ آفس میں جس طرح کرپشن کی جارہی تھی، اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ابھی تو صرف ایک شعبہ میں کرپشن کی تفصیلات سامنے آئی ہےں ،باقی دیگر شعبوں میں کرپشن کی تفصیلات تو ظاہر نہیں ہوئی ہیں اور جب تمام حقائق سامنے آئے تو یہ مبینہ طور پر ایک سے ڈیڑھ ارب روپے کی کرپشن سامنے آجائے گی۔ واقفان حال بتاتے ہیںکہ جب تحقیقات کا آغاز ہوا اور نیب اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان متحرک ہوئے تو فریال تالپر منظر عام سے ہٹ گئیں اور کرپٹ مافیا سے رابطے ختم کردیے اور اپنے اسٹاف سے کہا کہ اس ٹولے سے فی الحال کسی بھی قسم کا کوئی رابطہ نہ کیا جائے ،ایسا نہ ہو کہ تحقیقات میں ہم نہ پھنس جائیں۔ ان کے اس حکم پر پرسنل اسٹاف نے بھی اس ٹولے سے آنکھیں پھیرلی ہیں۔ کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف 42 کروڑ روپے کی وصولی کے لیے کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔ ادھرا ے جی سندھ نے محکمہ اینٹی کرپشن سے کہا ہے کہ اس کیس کی وہ بھی تحقیقات کرے اور اس اسکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی تیاری کرے۔ صورتحال کو بھانپ کر حکومت سندھ بھی معاملہ سے لاتعلق ہوگئی ہے لیکن نیب، آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور اے جی سندھ کی اصل تحقیقات دیگر شعبوں میں کی گئی کرپشن میں ہوئی کیونکہ دیگر شعبوں میں کرپشن کی تفصیلات بڑی ہولناک ہےں۔خزانہ آفس نوابشاہ کا عملہ دیگر شعبوں میں کی گئی کرپشن کو چھپانے کے لیے سرگرم ہوگیا ہے۔ نوابشاہ میں کرپشن کرنے والے خزانہ آفس کے نصف درجن عملے کے معطل ہونے کے بعد اب صورتحال تبدیل ہوگئی ہے اور دیگر اضلاع کے خزانہ افسران محتاط ہوگئے ہیں اور وہ کوشش کررہے ہیں کہ وہ فوری معاملات بن جائیں اور ثبوت مٹادیے جائیں ورنہ وہ بھی چنگل میں پھنس جائیں گے۔


متعلقہ خبریں


تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

مضامین
بیانیہ وجود اتوار 14 دسمبر 2025
بیانیہ

انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات وجود اتوار 14 دسمبر 2025
انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات

افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت وجود اتوار 14 دسمبر 2025
افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت

کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر