وجود

... loading ...

وجود

’یہ بھی خوش وہ بھی خوش‘ کیا میاں صاحب کے لیے آنے والا وقت اچھا ہے؟

جمعه 21 اپریل 2017 ’یہ بھی خوش وہ بھی خوش‘ کیا میاں صاحب کے لیے آنے والا وقت اچھا ہے؟

تحریک انصاف نواز شریف کو ان کے عہدے سے ہٹا دیے جانے کی توقع کر رہی تھی، ایسا نہیں ہوا، مسلم لیگ ن کا دعویٰ تھا کہ وزیر اعظم کے خلاف الزامات مسترد کر دیے جائیں گے، وہ بھی نہ ہوا،فیصلہ بیک وقت فریقوں کی جیت بھی ہے اور ناکامی بھیپاناما کیس کے فیصلے پر ہر کوئی اپنی اپنی کامیابی کا دعویٰ کر رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ دراصل تحقیقاتی عمل کے تسلسل کا عدالتی حکم ہے۔وزیر اعظم نواز شریف کے ناقدین یہ کہہ رہے تھے کہ آج کے اس فیصلے میں یا تو سپریم کورٹ نواز شریف کو ان کے عہدے سے برطرف کر دے گی اور یوں قانون کی جیت ہو گی یا پھر نواز شریف جیت جائیں گے۔
لیکن سپریم کورٹ نے اپنا جو فیصلہ سنایا ہے، وہ متفقہ نہیں تھا۔ پانچ رکنی بینچ میں سے دو جج اس حق میں تھے کہ نواز شریف کو سربراہ حکومت کے عہدے سے علیحدہ ہو جانا چاہیے۔ تین ججوں کی رائے یہ تھی کہ پاناما کیس اور آف شور کمپنیوں کی مزید تفصیلی چھان بین کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم یا جے آئی ٹی تشکیل دی جائے۔ میڈیا میں اس فیصلے کے فوری بعد نظر آنے والے رد عمل اور تجزیوں میں ماہرین اور تجزیہ نگار یہ کہہ رہے ہیں کہ آج کا عدالتی فیصلہ بیک وقت کئی فریقوں کی جیت بھی ہے اور ناکامی بھی۔پاکستان تحریک انصاف نواز شریف کو ان کے عہدے سے ہٹا دیے جانے کی توقع کر رہی تھی، ایسا نہیں ہوا۔ مسلم لیگ نون کا دعویٰ تھا کہ وزیر اعظم کے خلاف الزامات مسترد کر دیے جائیں گے، وہ بھی نہ ہوا۔سپریم کورٹ کے فیصلے پر ن لیگ کے حامیوں میں توخوشی کی لہر دوڑ گئی ہے لیکن سیاسی تجزیہ نگاروں کے خیال میں اس فیصلے نے میاں نوازشریف کے لیے بہت ساری مشکلات کھڑی کردی ہیں۔
دوسری طرف قومی احتساب بیورو کا خیال تھا کہ اس نے کرپشن کی روک تھام اور اس کیس کے سلسلے میں اپنی طرف سے پوری کاوشیں کی ہیں، لیکن عدالتی فیصلے کے مطابق نیب نامی اس ادارے کا کردار بھی نامکمل تھا۔
عدالت نے ایک وسیع مشترکہ تفتیشی ٹیم کے قیام کا حکم دیا ہے جو یہ پتہ چلائے گی کہ اس کیس میں نواز شریف کے اہل خانہ کی ملکیتی رقوم خلیجی عرب ریاست قطر کیسے پہنچی تھیں۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس مشترکہ تفتیشی ٹیم کے سامنے اپنے بیان دینے کے لیے وزیر اعظم نواز شریف کے بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز کو بھی پیش ہونا پڑے گا۔
چند قانونی ماہرین کے مطابق پاناما کیس میں عدالتی فیصلہ دراصل یہی ہے کہ یہ کیس اور اس کی چھان بین ابھی جاری رہے گی۔
اس بارے میںجرمن خبر رساں ادارے نے جب پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما احسن اقبال سے ان کا ردعمل دریافت کیا، تو انہوں نے کہا، “آج حق کی فتح ہوئی ہے اور جھوٹ کی شکست، پی ٹی آئی نے سراسر جھوٹ اور بدنیتی کی بنیاد پر یہ کیس بنایا تھا۔ اسی لیے فیصلہ ہمارے حق میں آیا، قوم خوش ہے کہ جھوٹے لوگ کیفر کردار تک پہنچے۔‘‘
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف 2018 تک کے لیے وزیر اعظم ہیں اور اس کے بعد اگلے پانچ سال کے لیے بھی وہی چاروں صوبوں میں حکومت بنائیں گے اور ان کی طرف سے پاکستان کو آگے لے جانے کا سفر جاری رہے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے ایک رہنما اور قومی اسمبلی کے رکن مجاہد علی نے آج کے عدالتی فیصلے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا، “ہم تو اس فیصلے کو خوش آئند سمجھتے ہیں کہ دو جج حضرات نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا اور باقی تین نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کمیٹی بنانے کی صورت میں کیا، دراصل یہی ہماری جیت ہے۔ تاہم توقعات کی جہاں تک بات ہے تو ہم نے سوچا تھا کہ نواز شریف کی بادشاہت کا دور آج ختم ہو جائے گا لیکن، چلیں، تھوڑا اور انتظار کر لیتے ہیں۔ ہمیں پوری امید ہے کہ فائنل فیصلہ ہمارے ہی حق میں آئے گا۔‘‘


ادھر پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے عدالت کے اس فیصلے کے بعد بنی گالہ میں پریس کانفرنس میں نواز شریف سے فوری استعفے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس عدالتی فیصلے کے بعد وہ اپنے عہدے پر فائز رہنے کا اخلاقی جواز کھو چکے ہیں۔ وہ صادق اور امین نہیں ہیں، اس لیے نئی بنائی جانے والی تحقیقاتی کمیٹی وزیر اعظم کے استعفے کے بغیر کام نہیں کر سکتی۔
صحافی تجزیہ نگار اقبال خٹک نے جرمن ریڈیو کو بتایاکہ’’میڈیا نے اس فیصلے کو پہلے ہی سے بڑھا چڑھا کر پیش کیا تھا۔ وزیر اعظم کے بارے میں یہ مقدمہ تھا، تو نیوز ویلیو تو اس کی بنتی تھی، لیکن روزانہ کی بنیاد پر اس پر بیان بازی اور جو ٹاک شوز نشر کیے گئے، ان میں قانونی کی بجائے سیاسی پہلوؤں پر ہر طرح کی بات کی گئی، حالانکہ یہ ایک عدالتی معاملہ تھا نہ کہ سیاسی۔ تو میڈیا عوامی اور سیاسی پارٹیوں کی امیدوں کو اس حد تک آگے لے گیا تھا کہ ایسا لگ رہا تھا کہ بس اب معاملہ آر یا پار ہونے کو ہے۔‘‘اقبال خٹک کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ تو زیادہ تر ایک اپیل فورم ہے، وہ مقدمہ چلانے کا فورم ہے ہی نہیں،’’یہی وجہ ہے کہ جب یہ فیصلہ آیا، تو ظاہر ہے کہ ایک پارٹی کو یہ لگا کہ اس کا سب کچھ کھو گیا ہے اور دوسری کو لگا کہ اس نے کوئی بہت بڑا معرکہ مار لیا ہے، حالانکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ یہ سب عوام میں ہیجان پھیلانے، ریاست کے بارے میں منفی رائے کے تسلسل اور عدلیہ کو بلاوجہ متنازع بنا دینے کا موجب بنا ہے۔‘‘


معروف تجزیہ نگار میجر جنرل ریٹائرڈ اعجاز اعوان نے بتایاکہ ’’نواز شریف نے مزید ساٹھ دن کے لیے سیاسی رسوائی خرید لی ہے۔ یہ ن لیگ کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے کہ کمیشن کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کے علاوہ ایک اورمحترم جج نے میاں صاحب کی نا اہلی کے لیے لکھا ہے۔ نون لیگ والے اس بات پر خوش ہیں کہ بقیہ تین ججوں نے ایسا نہیں کیا۔ تو میرے خیال میں وہ ججز صرف حجت پوری کرنا چاہتے ہیں اور ان کو موقع نہیں دینا چاہتے کہ یہ سیاسی شہید بن جائیں۔ اب ان کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا پڑے گا اور یاد رہے کہ جے آئی ٹی ملزمان کے لیے بنتی ہے۔‘‘


انہوں نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی میں ملٹری انٹیلیجنس کی طرف سے ایک بریگیڈیئر لیول کا افسر جب کہ آئی ایس آئی کی طرف سے ایک میجر جنرل لیول کا افسر ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں منی لانڈرنگ کے مسئلے کے حوالے سے بھی ماہر شامل کیے جاتے ہیں،’’اب میاں صاحب کو بہت سارے سوالوں کے جوابات دینے پڑیں گے۔ اگر منی ٹریل ان کے پاس ہوتا تو کیا یہ پہلے پیش نہیں کر دیتے۔ ان کے پاس کوئی منی ٹریل نہیں۔ تو عدالت نے ان کا منہ بند کرنے کے لیے یہ جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا ہے تاکہ یہ رونا دھونا نہ کریں۔ میرے خیال میں اب یہ بات واضح ہے کہ ان ساٹھ دنوں میں میڈیا کا دباؤ بھی میاں صاحب پر پڑے گا اور سیاسی دباؤ بھی ان پر برقرار رہے گا۔ لہذا آنے والے دنوں میں انکی مشکلات میں اس فیصلے کی وجہ سے مزید مسائل ہوں گے۔‘‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ’’اس ٹیم میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے لوگ اور دوسرے ماہرین ہوں گے۔ حکومت کے لیے یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ ان افسران پر دباؤ ڈال سکے یا ان کو خرید سکے۔ یہ ٹیم ساری معلومات منگوا سکتی ہے اور ان کے بینک ریکارڈ بھی چیک کر سکتی ہے۔ میرے خیال میں میڈیا اور عوام اس ٹیم پر گہری نظر رکھیں گے۔‘‘
دوسری طرف تجزیہ نگار توصیف احمد خان نے کہا، ’’یہ جے آئی ٹی فوج کے دباؤ میں آسکتی ہے جس کا یقیناً نقصان میاں صاحب کو ہو سکتا ہے۔ اگر فوج نے ان کو سائڈ لائن کرنا چاہا تو اب اس فیصلے کے بعد ان کے لیے یہ آسان ہوجائے گا۔ تو میرے خیال میں تو یہ فیصلہ میاں صاحب کے لیے اچھا نہیں ہے۔‘‘


تجزیہ نگار ڈخالد جاوید جان کے بقول، ’’اگر نواز شریف کو ہٹایا جاتا ہے تو اس سے ملک میں اسٹیبلشمنٹ مضبوط ہو گی جو یقیناًسیاسی عمل کے لیے بہتر نہیں ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ میاں صاحب نے کب جمہوری کلچر کو فروغ دیا۔ نوے کی دہائی میں انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی پی پی کے لیے حالات مشکل بنا دیے تھے۔ ان کی سوچ بہت آمرانہ ہے کیونکہ ان کا تعلق بھی جنرل ضیاء کے سیاسی قبیلے سے ہی ہے۔ اب انہیں بھگتنا پڑے گا۔یہ ممکن ہے کہ میاں صاحب اسمبلی توڑ دیں یا پھر کچھ عرصے کے لیے مستعفی ہوجائیں۔ بہت کم امکان ہے کہ وہ اپنا دفاع کریں کیونکہ ان کے لیے یہ بہت ہی مشکل کام ہے کہ وہ چند افسران کے سامنے جوابات دیں، جس میں فوج کے لوگ بھی ہوں گے۔‘‘ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ’’بھٹو کے کیس میں کم از کم تین ججوں نے انہیں بے گناہ قرار دیا تھا۔ یہاں ججز ان کو بے گنا ہ قرار نہیں دے رہے بلکہ میاں صاحب کے لیے سارے دروازے بند کر رہے ہیں۔ اس ٹیم کی انکوائری کے بعد میاں صاحب کے لیے کچھ نہیں رہ جائے گا کیونکہ یہ بات تو واضح ہے کہ ان کے پاس منی ٹریل اور لندن فلیٹ کی ملکیت کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔ رہا سوال قطری خط کا تو وہ عدالت پہلے ہی مسترد کر چکی ہے۔ تو آنے والے دنوں میں نون لیگ کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں ہے۔‘‘

ججز نے میاں صاحب کے لیے دروازے بند کردیے

بھٹو کے کیس میں کم از کم تین ججوں نے انہیں بے گناہ قرار دیا تھا۔ یہاں ججز ان کو بے گنا ہ قرار نہیں دے رہے بلکہ میاں صاحب کے لیے سارے دروازے بند کر رہے ہیں۔ اس ٹیم کی انکوائری کے بعد میاں صاحب کے لیے کچھ نہیں رہ جائے گا کیونکہ یہ بات تو واضح ہے کہ ان کے پاس منی ٹریل اور لندن فلیٹ کی ملکیت کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔

بقیہ تین ججز بھی نوازشریف کو ملزم ہی سمجھتے ہیں

نواز شریف نے مزید ساٹھ دن کے لیے سیاسی رسوائی خرید لی ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ کے علاوہ ایک اورمحترم جج نے بھی میاں صاحب کی نا اہلی کے لیے لکھا ہے، لیگی خوش ہیں کہ بقیہ تین ججوں نے ایسا نہیں کیا۔ تو وہ ججز صرف حجت پوری کرنا چاہتے ہیں، اب ان کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا پڑے گا اور یاد رہے کہ جے آئی ٹی ملزمان کے لیے بنتی ہے۔


متعلقہ خبریں


14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب،

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں وجود - جمعرات 07 اگست 2025

سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 07 اگست 2025

بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا وجود - جمعرات 07 اگست 2025

یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ وجود - بدھ 06 اگست 2025

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل وجود - بدھ 06 اگست 2025

بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی وجود - بدھ 06 اگست 2025

ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے وجود - بدھ 06 اگست 2025

سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - منگل 05 اگست 2025

قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ

سیکیورٹی کے سخت انتظامات، پی ٹی آئی کا احتجاج وجود - منگل 05 اگست 2025

غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی،صحافیوں اور ارکان اسمبلی کے مہمانوں کے پاسز منسوخ پی ٹی آئی اراکین کا سیاسی قتل کیا گیا( عامر ڈوگر) مخصوص نشستوں پر ارم حامد نے حلف اٹھا لیا قومی اسمبلی اجلاس میں مخصوص نشستوں پر منتخب رکن قومی اسمبلی ارم حامد نے حلف اٹھا لیا، پی ٹی آئی ن...

سیکیورٹی کے سخت انتظامات، پی ٹی آئی کا احتجاج

گلگت بلتستان ، انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے 4 ارب کے فنڈز کا اعلان وجود - منگل 05 اگست 2025

وفاق اور گلگت بلتستان حکومت قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ بارشوں،سیلاب سے متاثرہ افراد میں امدادی چیک تقسیم کیے،خطاب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گلگت بلتستان میں انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے 4 ارب روپے کے فنڈز کا اعلان کر دیا۔وزیراع...

گلگت بلتستان ، انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے 4 ارب کے فنڈز کا اعلان

مضامین
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں وجود جمعه 08 اگست 2025
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں

امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات وجود جمعه 08 اگست 2025
امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات

پاک ایران روابط کا فروغ وجود جمعرات 07 اگست 2025
پاک ایران روابط کا فروغ

بھارت شکست کے بعد بھی باز نہ آیا! وجود جمعرات 07 اگست 2025
بھارت شکست کے بعد بھی باز نہ آیا!

زہر اورزہر آلود اشیاء کی فروخت وجود جمعرات 07 اگست 2025
زہر اورزہر آلود اشیاء کی فروخت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر