وجود

... loading ...

وجود

ڈونلڈ ٹرمپ ۔۔ ناکامیوں کا سلسلہ جاری

پیر 10 اپریل 2017 ڈونلڈ ٹرمپ ۔۔ ناکامیوں کا سلسلہ جاری

ابھی تک امریکی صدر نائب وزیر خزانہ کے عہدے پر کسی کو نامزد نہیں کرسکے جسے ٹیکسوں میں ردوبدل کے کام کی نگرانی کرنا اورنئی حکمت عملی تیار کرنا ہے کئی ماہ گزرنے کے باوجودنئے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کاٹیکسوں کے نظام کی تنظیم نو کا خواب ابھی تک شرمندہ تعبیر ہوتا نظر نہیں آرہا

ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد سے انتظامی محاذ پر ان کی ناکامیوں کاسلسلہ جاری ہے ، اور انہوں نے جو انتخابی وعدے کیے تھے ابھی تک کسی پر بھی عمل شروع کرنے میںکامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔ گزشتہ دنوں اوباما کے ہیلتھ کیئر قانون کو تبدیل کرنے میں ناکامی کے بعد اب ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیاہے کہ وہ اب ٹیکسوں کے نظام کی تنظیم نو کرے گی، ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک ترجمان سین اسپائسر نے بتایا کہ اب حکومت پہلے ٹیکسوں کے نظام کی تنظیم نو کرے گی اور اوباما دور میں دی گئی غیر ضروری رعایتوں کو ختم کرکے ٹیکس کے نظام کو ملک کی ضرورت اور حالت حاضرہ کے مطابق بنایاجائے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد ڈھائی ماہ سے زیادہ عرصہ گزرجانے کے باوجود ڈونلڈ انتظامیہ امریکا کے ٹیکسوں کے نظام میں اب تک کوئی ردوبدل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔
امریکا میں ٹیکسوں کے نظام کی تنظیم نو کوئی آسان کام نہیں ہے، کم وبیش 30 سال قبل آخری مرتبہ امریکا کے ٹیکسوں کے نظام میں ردوبدل کیاگیاتھا۔ وہ رونالڈ ریگن کا دور تھا ،صدر رونالڈ ریگن نے اپنی وزارت خزانہ کے حکام کو جنوری 1984ءمیں حکم دیاتھا کہ امریکا کے ٹیکسوں کے نظام میں جامع اور مو¿ثر تبدیلیوں کاخاکہ تیار کیاجائے اوراس کے لیے قانون سازی کی غرض سے مو¿ثر حکمت عملی وضع کی جائے، اس حکم کے بعد اس وقت کے وزارت خزانہ کے ماہرین اور ماہرین اقتصادیات ومعاشیات، ٹیکسوں کے نظام کو زیادہ مو¿ثر اور جامع بنانے کے لیے سرجوڑ کر بیٹھ گئے تھے اور کم وبیش10 ماہ کی مشترکہ کاوشوں کے بعد ان ماہرین نے 3 جلدوں پر مشتمل کم وبیش ایک ہزار صفحات کی ایک رپورٹ پیش کی جس میں ٹیکسوں کے نظام میں ردوبدل کے ممکنہ طریقہ کار کے حوالے سے تجاویز اور مشورے دیے گئے تھے۔رونالڈ ریگن نے ماہرین کی تیار کردہ ان سفارشات ،تجاویز اور مشوروں پر غور کے بعد ٹیکسوں کے حوالے سے نئی قانون سازی کی تھی ،لیکن یہاں سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا ڈونلڈ ٹرمپ کی وزارت خزانہ اتنا بڑا اور اہم کام کرنے کی اہل ہے اور کیا وزارت خزانہ کے افسران اورماہرین اتنا اہم کام انجام دینے کے لیے ذہنی اور جسمانی طورپر تیار ہیں ۔
امریکا کی وزارت خزانہ کی اس وقت صورتحال یہ ہے کہ وزیر خزانہ کے نامزد کردہ 7 افسران کے سوا سیاسی طورپر تقرری حاصل کرنے والے دیگر 27 میں سے کسی بھی افسر کی ابھی تک تقرری کی پارٹنر شپ فار پبلک سروسز نامی نیشن ٹریکر کے تحت منظوری نہیں دی گئی ہے۔یہی نہیں بلکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ابھی نائب وزیر خزانہ کے عہدے پر کسی کو نامزد نہیں کرسکے ہیں جسے ٹیکسوں میں ردوبدل کے اس اہم کام کی نگرانی کرنا اور اس حوالے سے حکمت عملی تیار کرنا ہے۔
صدر جارج بش کے دور کے پہلے وزیر خزانہ پال او نیل کاکہناہے کہ اس وقت امریکا کا حال یہ ہے کہ اس کی وزارت خزانہ کوچلانے والا کوئی فرد موجود نہیں ہے،یعنی اس گاڑی کاکوئی ڈرائیور موجود نہیں ہے۔اونیل کاکہناہے کہ میرے خیال میں یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔پال او نیل کاکہناہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اب تک وزارت خزانہ میں جو تقرریاں کی ہیں کیپٹل ہل میں اس کی پذیرائی کی گئی ہے ،صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گولڈ مین ساچے کے کی ایگزیکٹو جیمز ڈونوون کو وزیر خزانہ منچن کا نائب مقرر کیاہے جبکہ ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے محکمہ خزانہ کے ایک سینئر اور تجربہ کار افسر اور وال اسٹریٹ سے تعلق رکھنے والے ڈیوڈ مالپاس بین الاقوامی امور سے متعلق معاملات کے لیے نائب کے عہدے پر تعینات کیاہے۔اسی طرح بینکوں اور ممالک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے امداد دینے کے کٹر مخالف ایک کنزرویٹو خیالات کے حامل ماہر اقتصادیات کو بین الاقوامی مالیاتی ڈویژن کا سربراہ مقرر کیاگیاہے۔لیکن ڈیموکریٹس ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام عاید کررہے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ یہ تمام تقرریاں تقرریوں کے مسلمہ اصولوں اور طریقہ کار کو نظر انداز کرکے کررہے ہیں۔جبکہ وزار ت خزانہ کے 28 اہم عہدوں میں سے 21 پر تقرریاں ابھی ہونا باقی ہیں۔صدر ٹرمپ کی جانب سے وزار ت خزانہ میں تقرریوں کی اس رفتار کو دیکھ کر یہ اندازہ ہوتاہے کہ صدر اس سال کے آخر تک بھی وزارت خزانہ میں مطلوبہ تقرریاں نہیں کرسکیں گے۔جس کی وجہ سے وزارت خزانہ بدستور پرانے بیوروکریٹس کے ہاتھ میں ہی رہے گی اور وہی اس کو اپنی صوابدید کے مطابق چلاتے رہےں گے۔
اوباما دور میں ٹیکس پالیسی کے حوالے سے اسسٹنٹ سیکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے ماہر اقتصادیات مارک میزور کاکہنا ہے کہ وزارت خزانہ میں ایک ایسا ذمہ دار فرد ہونا بہت ضروری ہے جو وزارت خزانہ کی جانب سے ٹیکسوں کے معاملات پر بول سکے اور اس حوالے سے اٹھنے والے سوالات اوراعتراضات کاجواب دے سکے۔اب جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹیکسوں کے نظام میں اصلاحات کے خواہاں ہیں، وزارت خزانہ میں تقرریوں میں اس سست روی سے وزارت کاکام بہت مشکل ہوتاجائے گا۔اس وقت تک صورت حال یہ رہی ہے کہ نامزد وزیر خزانہ تنہا ہی زیادہ تر بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں۔ایوان کی ہاؤس اینڈ ویز کمیٹی جہاں ٹیکسوں سے متعلق قانون تیار ہوتے ہیں ،کے ری پبلکن چیئرمین ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے کیون بریڈی کاکہناہے کہ وہ اب تک وزیر خزانہ منچن اور گیری ڈی کوہن کی ہدایات پر عمل کررہے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ ان کااب تک صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلیٰ مشیر اسٹیفن کے بینن یا اسٹیفن ملر سے بہت کم ہی رابطہ ہوا ہے۔وزیر خزانہ منچن نے کئی ایسے سینئر مشیر مقرر کرنے کا ارادہ ظاہر کیاہے جن کی تقرری کے لیے کانگریس کی منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی اورجو ٹیکس پالیسی اور کانگریس سے رابطے کے فرائض ادا کریں گے۔اطلاعات کے مطابق انہوں نے ان تقرریوں کے لیے بعض ایسے لوگوں کابھی انتخاب کیاہے جو ڈونلڈ ٹرمپ کے مخالف حلقے سے تعلق رکھنے کے حوالے سے مشہور ہیں۔
انہوں نے فلوریڈا کے سابق گورنر جیب بش کی صدارتی مہم کے نیشنل پالیسی ڈائریکٹر اور ایک سرمایہ کار کمپنی کے سابق صدر جسٹن موزی نچ کو بھی اپنی ٹیم کے لیے منتخب کیاہے۔جبکہ ملکی پالیسی کے لیے انہوں نے کریگ فلپ کی خدمات حاصل کرنے کافیصلہ کیاہے۔اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سب سے پہلے یہ فیصلہ کرناہوگا کہ ری پبلیکنز کے ایوان اور اسپیکر پال ڈی ریان کی تجویزکردہ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ تجاویز پر دستخط کردیںیاایک مستقل ٹیکس اوورہال تجویز پر زور دیں انہیں یہ بھی فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں آسان راستہ اختیار کرناہے اور براہ راست ٹیکسوں میں کٹوتی کی تجویز کوقبول کرنا ہے یا ٹیکسوں کے نظام کی مکمل تنظیم نو کے لیے انتظار کرناہے۔ صورتحال جو بھی ہو ابھی تک کی صورتحال سے یہی ظاہرہوتاہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹیکسوں کے نظام کی تنظیم نو کے منصوبے میں اب تک ناکامی ہی سے دوچار ہیں اوران کاٹیکسوں کے نظام کی تنظیم نو کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔اس طرح ٹیکسوں کے نظام کی تنظیم نو بھی ان کی ناکامیوں کی فہرست میں ایک اور ناکامی کا اضافہ ثابت ہوسکتی ہے۔
ایلن ریپ پورٹ


متعلقہ خبریں


(انٹرنیشنل کرکٹ کونسل)ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی قوانین میں تبدیلی وجود - منگل 17 جون 2025

اننگز کے آغاز سے 34ویں اوور کے اختتام تک دونوں اینڈز سے 2 گیندیں استعمال کرسکیں گے ٹیموں کو ہر انٹر نیشنل میچ شروع ہونے سے پہلے 5 متبادل کھلاڑی نامزد کرنے ہوں گے، نیا قانون انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے مینز کرکٹ کے تینوں فارمیٹس (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی) کے قوانین م...

(انٹرنیشنل کرکٹ کونسل)ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی قوانین میں تبدیلی

(سندھ بجٹ)بے گھر افراد کیلیے 1ارب 19 کروڑکا اعلان وجود - منگل 17 جون 2025

پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ،جرأت رپورٹ گٹر باغیچہ پارک کی بحالی کے لئے 14 کروڑ 70 لاکھ، قبرستانوں کی تعمیر کیلیے40کروڑ سندھ بجٹ میں کراچی کے پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، جبکہ نالوں سے بے گھر ہونے وا...

(سندھ بجٹ)بے گھر افراد کیلیے 1ارب 19 کروڑکا اعلان

عمران خان کا ٹیسٹوں سے انکار ٹرائل سے بچنے کی کوشش (عدالت کا تحریری فیصلہ) وجود - منگل 17 جون 2025

پی ٹی آئی بانی چیئرمین کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے مکمل اور منصفانہ مواقع دیٔے گئے ان کی ضد اور مسلسل انکار نے تفتیشی ٹیم سے ملاقات سے گریز کیا، عدالت نے اظہار تعجب کیا انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے بانی پاکستان تحریک انصاف کے پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ سے متعل...

عمران خان کا ٹیسٹوں سے انکار ٹرائل سے بچنے کی کوشش (عدالت کا تحریری فیصلہ)

اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ وجود - پیر 16 جون 2025

  ایرانی حملوں میں 14اسرائیلی ہلاک ،200زخمی ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں،ایران نے اسرائیل کے 6اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، 61عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، اسرا...

اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ وجود - پیر 16 جون 2025

  وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ، اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘کا ہاتھ ہے ، وفاقی حکومت سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے ، اگر یہ رویہ جاری رکھا تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کی مرت...

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی وجود - پیر 16 جون 2025

اسرائیل نے ٹرمپ انتظامیہ سے جنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے فی الحال ٹرمپ انتظامیہ اس پر غورنہیں کررہی،امریکی اہل کار کی تصدیق اسرائیل نے ایران کے خلاف جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک خود کو اسرائیلی کارروائی سے دور رکھا ہے۔ امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ...

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان وجود - پیر 16 جون 2025

اڈیالہ جیل سے کال آتے ہی پورے ملک میں احتجاج ہوگا، پرامن رہیں گے فارم 47کی حکومت کے تمام اعدادوشمار جھوٹے ہیں،عالیہ حمزہ کی پریس کانفرنس تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ حکومت کی کارکردگی کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے بھرپور مہم چلائی جائے گی ،ج...

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 16 جون 2025

امن سے مراد انسانی حقوق کا تحفظ ہے،کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، سربراہ جے یو آئی جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، ریاست تاجروں ...

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل وجود - پیر 16 جون 2025

وزیرخزانہ کی سربراہی میں کمیٹی ہفتہ وار اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی کمیٹی معیشت پر تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کے اثرات پر نظر رکھے گی، نوٹیفکیشن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر فضائی حملوں سے بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قی...

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی وجود - اتوار 15 جون 2025

اسرائیلی ایئرفورس کو مکمل آزادی، تہران میں تازہ حملہ، 2 ایرانی جنرلز، 3 جوہری سائنسدانوں ،20 بچوںسمیت 65 شہید،فردو، اصفہان میں جوہری تنصیبات کو معمولی نقصان ہوا، ایران دھماکوں کی آوازیں تل ابیب، یروشلم اور گش دان میں سنی گئیں( اسرائیلی میڈیا)اگر ایران نے میزائل حملے جاری رکھے ...

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام وجود - اتوار 15 جون 2025

بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،نئی دہلی میں ڈس انفو لیب قائم ، اجلاس میں پاکستان کو رپورٹنگ پر رکھنے کا فیصلہ،چین، ترکی اور چاپان کی جانب سے پاکستان کی مکمل حمایت آپریشن بنیان مرصوص کے بعد بھارت کی پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کیلئے بھرپور کوششیں، پاکستان کی سفارتی پوز...

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں وجود - اتوار 15 جون 2025

  پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر سے زائد اضافہ متوقع یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان پٹرول اور ڈیزل کتنے مہنگے ہوں گے؟، 16 جون سے عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں، یکم جولائی سے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضاف...

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں

مضامین
کوئی فرق نہیں وجود منگل 17 جون 2025
کوئی فرق نہیں

علاقائی امن کیلئے اسرائیلی شکست ناگزیر وجود منگل 17 جون 2025
علاقائی امن کیلئے اسرائیلی شکست ناگزیر

ایران کے ہاتھ باندھنے کی تیاریاں وجود منگل 17 جون 2025
ایران کے ہاتھ باندھنے کی تیاریاں

اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن وجود پیر 16 جون 2025
اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن

مودی کا زوال شروع ہو گیا وجود پیر 16 جون 2025
مودی کا زوال شروع ہو گیا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر