... loading ...
اﷲ تعالیٰ اگر عزت دے تو انسان کا فرض ہے کہ اس عزت کو برقرار رکھے مگر یہاں تو معاملہ ہی الٹ ہے، یہاں جسے عزت ملتی ہے ،اس میں اتنی ہی منفی تبدیلی آجاتی ہے، غرور تکبر بڑھ جاتا ہے۔ سکھر سے تعلق رکھنے والے ایک پیش امام کا بیٹا فضل اﷲ پیچوہو کس طرح کھرب پتی بنا؟ اس کا اب سب کو پتہ چل گیا ہے مگر کہتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ ظالم کی رسی کو ڈھیل دیتا ہے اور جب رسی کھینچ دیتا ہے تو اس وقت پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں ملتا۔ فضل اﷲ پیچوہو ’’جہاں بھی گئے داستان چھوڑ آئے‘‘ کے مصداق محکمہ تعلیم (اب محکمہ اسکول ایجوکیشن) میں جو داستانیں چھوڑکر آئے ہیں اس کے لئے کئی کتابیں لکھی جاسکتی ہیں، اس سے پہلے بھی ’’جرأت‘‘ نے فضل اﷲ پیچوہو کے کارنامے عوام کو بتائے ہیں ۔آج ہم ایک اور کارنامہ قارئین کی نذر کررہے ہیں ۔
مالی سال 2013-14ء میں جون کے مہینے میں محکمہ تعلیم میں 20 کروڑ روپے اکائونٹ میں پڑے تھے جو خرچ نہیں ہوسکے تھے اور اب وہ لیپس ہونے والے تھے یعنی وہ واپس محکمہ خزانہ میں چلے جاتے ۔اس پر فضل اﷲ پیچوہو کی نیت خراب ہوگئی اور انہوں نے اکائونٹنٹ جنرل (اے جی) سندھ کے حکام کے ساتھ ساز باز کی اور یہ رقم ایک ہی دن میں خلاف قانون دعویٰ (کلیم) دائر کرکے نکال لی گئی۔ اس کی تفصیلات کچھ یوں ہے کہ فضل اﷲ پیچوہو نے کراچی کے ڈی ڈی اوز طلب کوکیا اور اے جی سندھ کے حکام بھی بیٹھے حالانکہ اس وقت واجبات (ایریزز) اور دعویٰ (کلیم) کی ادائیگی پر مکمل پابندی تھی لیکن فضل اﷲ پیچوہو کو اس کی کیا پرواتھی۔ اے جی سندھ اور محکمہ تعلیم کے افسران میں ایک فارمولا طے ہوا کہ 60 فیصد اے جی سندھ اور 40 فیصد محکمہ تعلیم کے افسران اپنے پاس رکھیں گے ۔سب سے پہلے محکمہ تعلیم
کے افسران نے چیک بناکر اے جی سندھ کے حوالے کیے، 20 کروڑ روپے کا فارمولا کچھ اس طرح بنا کہ 12 کروڑ روپے ای جی سندھ کو اور 8 کروڑ روپے فضل اﷲ پیچوہو اور تعلیم کے افسران کے حصے میں آئے‘ اے جی سندھ حکام نے سب سے پہلے 12 کروڑ روپے کے چیک اپنے نام حاصل کیے پھر جعلی واجبات اور جعلی دعویٰ کی بنیاد پر بل اور وائوچر بناکر اے جی سندھ کو دیئے گئے اور اے جی سندھ نے وہ بل اور وائوچر پاس کرلیے اور یوں20 کروڑ روپے محکمہ تعلیم کے افسران کے اکائونٹ میں آگئے جس میں سے 8 کروڑ روپے محکمہ تعلیم کے افسران نے نکال کر فضل اﷲ پیچوہو کے حوالے کیے اور 12 کروڑ روپے اے جی سندھ کے حکام کو ملے۔ اس پورے معاملے سے محکمہ تعلیم کراچی کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران اور ڈائریکٹر کو بے خبر رکھا گیا اور ریکارڈ بھی غائب کردیا گیا لیکن جھوٹ کے پیر نہیں ہوتے ، اس طرح ایک سال بعد یہ بھانڈا پھوٹ گیا۔ ہوا کچھ یوں کہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران اور ڈائریکٹرز جنوری 2015ء میں ایک سال قبل کے مالیاتی معاملات چیک کررہے تھے تو ان کو اے جی سندھ کی جانب سے20 کروڑ روپے کے بلزاور وائوچرز کی منظوری ملی تو ان افسران نے ریکارڈ دیکھا کہ کس قانون کے تحت اور کس کی اجازت سے یہ بل‘ وائوچر بنے اور منظور کرلیے گئے ،اوراس کے بل کہاں بنے؟ اور جن کے نام یہ رقم منظور ہوئی ان کی تفصیلات کیا ہیں؟ عام طورپر اگر کسی ملازم کا 50 ہزار روپے کا بھی بل یا وائوچر ہوتا ہے تو اس ملازم کو سب سے پہلے تصدیق شدہ بل بنوانا پڑتا ہے پھر اپنے متعلقہ افسر سے دستخط کرانا پڑتے ہیں ،پھر اس پر ڈپٹی ڈسٹرکٹ افسر‘ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر اور ڈائریکٹر دستخط کرکے سیکریٹری تعلیم کے حوالے کرتے ہیں ۔سیکریٹری تعلیم متعلقہ دستاویزات دیکھ کر اپنا سفارشی لیٹر دے کر اے جی سندھ کو بھیجتے ہیں اور وہاں سے منظوری ملتی ہے اور منظوری کا لیٹر محکمہ تعلیم سے ہوتا ہوا ڈائریکٹر‘ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر‘ ڈپٹی ڈسٹرکٹ افسر کے ذریعے متعلقہ ملازم کے انچارج افسر تک جاتا ہے جہاں اس لیٹر کی بنیاد پر چیک بناکر ملازم کو دیا جاتا ہے۔ اس پورے مرحلے میں کم از کم دو ماہ لگ جاتے ہیں لیکن یہ تو
صرف ایک دن کا کھیل تھا۔ کراچی بھر کے ڈی ڈی اوز آئے ۔پیشگی چیک کاٹ کر اے جی سندھ کے افسران کے حوالے کیے پھر اپنے جعلی بل اور وائوچر بناکر دیئے ،اے جی سندھ نے منظوری دے کر یہ رقم محکمہ تعلیم کے ڈی ڈی اوز کے اکائونٹ میں منتقل کی ،اگلے روز 12 کروڑ روپے اے جی سندھ کے افسران نے نکال لی اور 8 کروڑ روپے محکمہ تعلیم کے ڈی ڈی اوز نے نکال لی۔ یوں یہ قصہ دو روز میں ہی ختم کردیا گیا۔ جب ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران اور ڈائریکٹر نے فراڈ دیکھا تو انہوں نے فوری طورپر اے جی سندھ کو لیٹر لکھ کراستفسارکیا کہ کوئی بل اور وائوچر دیکھے بغیر 20 کروڑ روپے ایک ہی دن میں کیسے منظور کرلیے گئے؟ پھر کیا تھا اے جی سندھ کے افسران دوڑتے ہوئے فضل اﷲ پیچوہو کے پاس آئے اور کہا کہ جناب اب تو ہم سب پھنس جائیں گے۔ فضل اﷲ پیچوہو نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران اور ڈائریکٹر کو فوری طورپر ہٹادیا اور نئے افسران سے کہا کہ خبردار جو اب کسی نے اس معاملے کی چھان بین کی ،یہ اوپر سے حکم آیا تھا اور اس پر عمل کردیا گیا، اب کوئی اس پر خط وکتابت نہ کرے ۔یوں سرکاری خزانے کو 20 کروڑ روپے کا ایک ہی دن میں جھٹکا لگا اور چھان بین کرنے والے افسران گھر چلے گئے اور فضل اﷲ پیچوہو کو کچھ بھی نہیں ہوا۔
بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...
نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...
قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...
افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...
6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...
ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...
پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...
خیبر پختونخوا میں گورننس کا بحران نہیں ، حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے،حکومت نے شہریوں کو حالات کے رحم پہ کرم پہ چھوڑ دیا ہے لیکن ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ، ہزاروں خاندان پشاور سے لیکر کراچی تک ٹھوکریں کھانے پہ مجبور ہوئے خطہ کے عوام نے قیام امن کی خاطر ری...
حکمران ٹرمپ سے تمام امیدیں وابستہ نہ رکھیں، بھارتی آبی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے، امیر جماعت اسلامی الخدمت کے 15ہزار رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف، قوم دل کھول کر متاثرین کی مددکرے، منصورہ میں پریس کانفرنس امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سی...
شیخ وقاص نے جنید اکبر کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا، جس پر جنید اکبر نے شیخ وقاص کو سیاسی خانہ بدوش کہہ دیا پارٹی کا معاملہ خان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ،کسی ایسے شخص سے پیغام اڈیالہ پہنچایا جائے جو متنازع نہ ہو،ذرائع پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی اجلا...
سی ٹی ڈی کی بہاولنگر میں بروقت کارروائی،ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، بارودی مواد اورجدید موبائل برآمدکرلیا ملزمان دھماکا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے،انڈین ایجنسی را کی فنڈنگ کے شواہد ملے ہیں، سی ٹی ڈٰی حکام محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بہاولنگر میں بروقت کارروائی کرکے ...
دونوں پولیس اہلکار ڈیوٹی پر جانے کیلئے نکلے تھے کہ دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے،نجی ٹی وی لاچی کے نواحی علاقے میںپولیس کی بھاری نفری نے دہشت گردوں کیخلاف سرچ آپریشن شروع کردیا لاچی کے نواحی علاقے میں دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں انسپکٹر طاہر نواز اور کانسٹیبل مح...