وجود

... loading ...

وجود
وجود

سندھ کی نئی حکومت بھی نادیدہ ہاتھوں سے چلائی جارہی ہے؟

اتوار 08 جنوری 2017 سندھ کی نئی حکومت بھی نادیدہ ہاتھوں سے چلائی جارہی ہے؟

جب محترمہ بے نظیر بھٹو دو مرتبہ وزیراعظم بنیں اور دو مرتبہ حکومت سندھ بنائی اور تین وزرائے اعلیٰ کا تقرر کیا جن میں قائم علی شاہ‘ آفتاب شعبان میرانی اور عبداللہ شاہ شامل ہیں‘ ان کی حکومت میں کوئی فرنٹ مین یا پس پردہ کھلاڑی نہیں ہوتا تھا۔ تھوڑی بہت لفٹ ناہید خان کو ہوتی تھی اور وہ بھی کسی کے بارے میں محترمہ بے نظیر بھٹو کو سفارش کردیتی تھیں‘ واقفان حال بتاتے ہیں کہ 2008 ء میں جب محترمہ کی شہادت کے بعد پی پی نے حکومت بنائی تو ایک عجیب تماشہ شروع ہوا۔ پی پی نے وزیراعلیٰ سندھ کے لیے قائم علی شاہ کا تقرر کیا جو صرف ربر اسٹیمپ تھے ،اصل حکمراں دو طرح کے تھے ایک آصف علی زرداری اور فریال تالپور تو دوسرے حکمراں شعیب قریشی‘ اویس مظفر ٹپی اور ان کی ٹیم تھی۔ وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سی ایم ہائوس میں آکراجلاس کرتے تو دو کرسیاں رکھی جاتیں ،ایک کرسی قائم علی شاہ کی اور دوسری کرسی فریال تالپور کی ہوتی تھی۔ حالانکہ یہ قانون کی بھی خلاف ورزی ہے کیونکہ ایک ایم این اے جب صوبائی کابینہ کی رکن ہی نہیں ہیں تو پھر وہ اجلاس میں کس طرح شریک ہوسکتی ہیں ۔اور اعلامیہ یہ جاری ہوتا تھا کہ فلاں اجلاس وزیراعلیٰ قائم علی شاہ اور رکن قومی اسمبلی فریال تالپور کی مشترکہ صدارت میں ہوا ۔اسکے علاوہ وزیراعلیٰ سندھ ایوان صدر کے ہر حکم کی بھی بجا آوری کرتے ،پھر دوسری جانب اویس مظفر ٹپی اور شعیب قریشی اپنا مال پانی بنانے میں سرگرم ہوتے ،اویس مظفر ٹپی کو محکموں کے کام کرانے‘ افسران کی پوسٹنگ کرانے‘ زمینوں کی الاٹمنٹ کرانے اور ٹھیکیداروں کو ادائیگی کرانے کی ذمہ داری دی گئی‘ جبکہ میر مرتضیٰ بھٹو قتل کیس کے ملزم شعیب قریشی کو محکمہ پولیس دے دیا گیا اور انہوں نے اپنے گھر کو منی پولیس ہیڈ آفس بنالیا اور پھر ایک دن شاہد ندیم بلوچ کو آئی جی سندھ پولیس بنوادیا تو بیورو کریسی حیران رہ گئی‘ مگر پھر شعیب قریشی کچھ پولیس افسران سے الجھ پڑے اور اوپر مال پانی بھی کم دینا شروع کیا تو ان کو سائڈ لائن لگادیا گیا۔پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ناراض حلقوں کا کہنا ہے کہ 2013ء کے عام الیکشن کے بعد تو ایسا لگ رہا تھا کہ اویس مظفر ٹپی ہی وزیراعلیٰ بن جائیں گے اور اویس مظفر ٹپی نے دل کھول کر کراچی کی زمینوں کی تباہی کی ،انہوں نے کھربوں روپے کمائے مگر اچانک ایک دن اویس مظفر ٹپی دبئی چلے گئے اور پھر ان سے سب کچھ ’’بڑے صاحب‘‘ نے چھین لیا‘ صرف کراچی میں ایک فلیٹ اور دبئی میں ایک ڈیپارٹمنٹل اسٹور اور ایک فلیٹ دے دیا گیا اور پھر ٹیم تبدیل کردی گئی۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ آگے چل کر وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو تبدیل کرکے سید مراد علی شاہ کو وزیراعلیٰ بنایا گیا اور ساتھ ایک نئی ٹیم اتاری گئی وہ انور مجید اور کرنل (ر) بابر پر مشتمل تھی‘ذرائع کا کہنا ہے کہ انور مجید پہلے آصف علی زرداری کی شوگر ملز کے منیجر تھے پھر انہوں نے آصف زرداری کو تجویز دی کہ ٹھٹھہ سے لے کر حیدرآباد تک جتنی بھی شوگر ملز ہیں ان کو اونے پونے داموں میں خرید لیا جائے اور اس مقصد کے لیے پولیس کو استعمال کیا جائے ۔آصف زرداری کو اور کیا چاہئے تھا؟ انہوں نے دھڑا دھڑ یہ شوگر ملز خریدنا شروع کردیں۔ حتیٰ کہ ذوالفقار مرزا سے بھی شوگر مل چھین لی گئی‘ اب انور مجید کو پولیس کا محکمہ دے دیا گیا ہے اور وہ جسے چاہے تبدیل کرالے جسے چاہے اچھی پوسٹنگ دلائے‘ انور مجید نے بھی اپنے من پسند پولیس افسران رائو انوار ‘ ڈاکٹر فاروق‘ پیر فرید جان سرہندی پر مشتمل ایک ٹیم بنالی جو ہر طرح کے جائز وناجائز کام کرتے رہے ۔جو کام اویس مظفر ٹپی کرتا تھا اب وہی کام انور مجید کرنے لگے ہیں‘ زمینوں پر قبضے کرنے اور قبضے چھڑانے کا بھی کام کرنے لگے ہیں۔
انہوں نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ سے پہلے کہا کہ 12ہزار پولیس اہلکار بھرتی کرنے کے لیے وہ خود فہرست دیں گے لیکن آئی جی سندھ پولیس نے انکار کردیا‘ یوں ایک اہلکار کی بھرتی پر 5لاکھ روپے کے حساب سے 6ارب روپے انور مجید کے ہاتھ سے نکل گئے پھر انہوں نے آئی جی سندھ پولیس سے کہا کہ رائو انوار‘ ڈاکٹر فاروق اور پیر فرید جان سرہندی کو اچھی پوسٹنگ دیں مگر آئی جی سندھ پولیس نے انکار کیا اور ان کو کہا کہ وہ وزیراعلیٰ سے بات کریں‘ پھر ان سے کہا کہ گنے کے کاشتکاروں کو گرفتار کرکے گنا ان کی شوگر ملز کو دلائیں ،اس پر بھی آئی جی سندھ پولیس نے انکار کیا ،اس پر انور مجید نے آصف زرداری کو کہہ کر آئی جی سندھ پولیس کو جبری چھٹی پر بھیج دیا اور پھر آئی جی کے تبادلے کی کوشش کی ۔مگر وفاقی حکومت اور سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی کو نہ ہٹانے کی ہدایت کی۔ اب آئی جی سے انور مجید نے کہہ کر رائو انوار کو ملیر کا تیسری بار ایس ایس پی لگوادیا ہے۔
اس ٹیم کے دوسرے رکن کرنل (ر) بابر ہیں ، ماضی میں جب آصف زرداری صدر تھے تو وہ ان کے اے ڈی سی تھے ۔پھر آصف زرداری کے وہ مستقل اسٹاف افسر بن کر فوج سے ریٹائر منٹ لی‘ ان کا کام اعلیٰ سرکاری افسران کے تبادلے کرانا اور ارکان اسمبلی اور وزراء کو آصف زرداری کے احکامات دینا ہیں۔پچھلے سال ایک ایم این اے نے جب آصف زرداری سے الجھنے کی کوشش کی تو کرنل (ر) بابر نے ان کے گھٹنوں پر راڈ سے وار کیے اور آج تک وہ ایم این اے گھومنے پھرنے سے لاچار ہے۔ ہفتہ کی شام ان کی بیٹی کی اسلام آباد میں شادی تھی ۔آصف زرداری‘ بلاول‘ وزیراعلیٰ سندھ سمیت وزراء شریک ہوئے جبکہ پورا سندھ ہائوس ان کے پاس تھا جہاں ایم پی ایز اور وزراء ان کی خدمت کرتے رہے۔

عقیل احمد


متعلقہ خبریں


حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج وجود - هفته 18 مئی 2024

کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر