... loading ...
ایم کیو ایم قائد پر لگنے والی پابندی اور اس سے چند مہینے قبل قائم ہونے والی جماعت پاک سرزمین بننے کے بعد سے متحدہ دھڑوں کے درمیان سرد جنگ جاری ہے جس کا اہم ذریعہ وال چاکنگ بھی ہے۔ جس کے نتیجے میں وال چاکنگ قانون کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں۔
فروری2014 میں سندھ اسمبلی نے وال چاکنگ کے خلاف قانون منظور کیا، جس کے تحت خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے کم سے کم چھ ماہ قید اور پانچ ہزار جرمانے کی سزامقرر کی گئی۔اس قانون کے مطابق سندھ کے شہری اور دیہی علاقوں کی نجی اور سرکاری عمارتوں، دیواروں اور کھمبوں پر مالکان یا متعلقہ حکام کی مرضی کے بغیر کسی بھی قسم کی چاکنگ کرنا اور پوسٹر لگانا جرم اور اس کی صفائی پر آنے والے اخراجات بھی ملزمان سے وصول کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔مگر تقریبا تین سال گزر جانے کے باوجود یہ قانون صرف سرکاری کاغذات میں ہی رہا۔ عملی طور یہ کہیں بھی نافذ العمل نہیں ہوا۔ جعلی پیر،جادوگر،پراپرٹی اور صحت کے نام پر لوگوں کے جان و مال سے کھیلنے والے حکیم اور اسٹیٹ ایجنٹ وال چاکنگ کے ذریعے خوشنما جملوں اور نعروں کے ساتھ لوگوں کو اپنی جانب راغب کرتے رہے ۔ سیاسی و فرقہ وارانہ جملے اور نعرے اس کے علاوہ ہیں۔کوئی بھی عمارت، سڑک ، پل وال چاکنگ سے بچ نہیں پایا۔ پھر گزشتہ سال مارچ کے آغاز سے صاف سرسبز سندھ، پرامن سندھ مہم کا آغاز ہوا اورتین مارچ کو سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات کی زیر صدارت اعلی سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ صاف سرسبز سندھ، پرامن سندھ مہم کے تحت کراچی بھر میں وال چاکنگ پر فوری پابندی عائد کرنے، تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں، کمرشل ادارے، نجی کمپنیاں اور حکیم اپنی وال چاکنگ کو ازخود 24 گھنٹوں کے اندر اندر صاف کرنے کی ہدایت اور اس کے بعد تمام کمرشل کمپنیوں، حکیم اور نجی اداروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج کرانے کا فیصلہ کیا گیا ۔اس اجلاس میں تمام فلاحی اداروں کوبھی متنبہ کیا گیا کہ وہ کسی قسم کی وال چاکنگ نہیں کرسکیں گے۔ تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کوبھی اپنی وال چاکنگ بالخصوص پولز اور دیگر عمارتوں پر لگائے گئے پارٹی پرچموں کو ہٹانے کی ہدایت دی گئی۔ اور تمام ڈی ایم سیز کے افسران کو ہدایات دیں گئیں کہ تمام پولز کو پرچموں اور اشتہارات سے پاک کرکے ان پر رنگ کروایا جائے اور شہر کی خوبصورتی کو زیادہ سے زیادہ بہتر بنایا جائے۔مگر حکومت سندھ، وزیر بلدیات اور کراچی انتظامیہ کے تمام تردعووں کے باوجود کراچی کے کسی علاقے سے وال چاکنگ ختم نہ ہوسکی۔ ایک رپورٹ کے مطابق معروف شاہراہوں ‘ فلائی اوورز اور اطراف کی دیواروں پر سیاسی جماعتوں ، مذہبی تنظیموں ، تجارتی کمپنیوں اور دیگر اشیا کی تشہیر پر مشتمل وال چاکنگ موجود ہے شاہراہ فیصل جس پر وی آئی پیز کا سب سے زیادہ گزر ہوتا ہے اس پر بھی وال چاکنگ کا خاتمہ نہیں کیا جاسکا اسٹار گیٹ کے قریب قبرستان کی دیوار پر کمشنر کراچی کی جانب سے وال چاکنگ کے خاتمے کے لیے بینر لگا یا گیا تھا جبکہ جناح برج سے لے کر ناتھا خان پل تک اطراف کی دیواروں اور پلوں کی دیواروں اور پلرز پر سب سے ز یادہ چاکنگ نظرآتی ہے۔ صفائی مہم کے دوران سابق وزیربلدیات نے بھی وال چاکنگ کے خاتمے کا آغاز کیا تھا لیکن شہر کے کسی علاقے سے ڈپٹی کمشنرز، پولیس، ڈی ایم سیز اور کے ایم سیز نے وال چاکنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات نہیں کئے۔ اس سلسلے میں ڈویژنل کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس سابق کمشنر کراچی کی زیرصدارت ہوا تھا جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ شہر سے ہر قسم کی وال چاکنگ مٹائی جائے گی پولیس، انتظامیہ اور بلدیاتی ادارے مشترکہ لائحہ عمل کے ساتھ کام کریں گے جن میں ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر بھی شامل ہوں گے اور جن افسران کی حدود میں وال چاکنگ ہوئی ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ عرصہ گزر گیا لیکن وال چاکنگ مٹائی گئی نہ کسی افسر کے خلاف اس بنا پر کارروائی کی گئی۔ واضح رہے کہ شہر کے سنجیدہ طبقے کو اکثر یہ کہتے ہوئے سنا جاتا ہے کہ وزیربلدیات اور کمشنر کراچی کی زیرصدارت ،شہری مسائل کے حوالے سے جتنے بھی اجلاس ہوتے ہیں بالعموم ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ رکاوٹ بننے والی بیوروکریسی کے خلاف اگر کارروائی ہوتو لوگوں کو بیشتر مسائل سے نجات مل جائے۔ اس وقت شہری سہولتوں کی فراہمی بلدیاتی اداروں کی ذمہ داری ہے لیکن بعض امور میں کمشنر، ڈپٹی کمشنر اوراسسٹنٹ کمشنرز کو بھی ذمہ دار بنانے سے بیشتر امور ٹھپ ہوکررہ گئے ہیں۔
وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...
ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...
کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...
گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے اجلاس میں نگراں دور کے سیکریٹری فوڈ محمد محمود کو بھی طلب کیا تھا، جوکمیٹ...
پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...
یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...
ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...