... loading ...
بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے بڑے کرنسی نوٹوں کو ختم کرنے مقررہ مدت پورے ہونے کے بعد بھی ملک میں نقدی کا بحران جاری ہے جس کی وجہ سے ان کے اتحادی اور ان کی اپنی حکمراں جماعت بی جے پی کے کئی ارکان مضطرب ہیں اور ان میں سے چند نے خود کو متعدد ریاستوں میں ہونے والے انتخابات سے الگ کر لیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے چھ ارکان اسمبلی اور اس کی نظریاتی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ایک سینئر رہنما سے انٹرویو کیا جس میں انھوں نے کرنسی نوٹوں کو ختم کرنے کے فیصلے کے بعد نقدی کے بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے آئندہ سال کئی ریاستوں میں ہونے والے انتخابات میں جماعت کی کارکردگی پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔چند ارکان اسمبلی سمجھتے ہیں کہ مودی کا فیصلہ درست تھا لیکن اس پر ٹھیک عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے معاملہ بگڑ گیا ہے اور اب انھیں ووٹروں کا سامنا کرنا پڑے گا جو اس اقدام سے بری طرح پریشان ہیں۔
مغربی ریاست اتر پردیش میں بے جی پی کی انتخابی مہم کے سربراہ اور جونیئر وزیر خزانہ سنتوش گنویر کے مطابق اس میں کوئی شک نہیں کہ ووٹروں کو یہ سمجھانا مشکل ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔انتخابات میں حصہ لینے والا ہر امیدوار فکرمند ہے کیونکہ ان کے خیال میں ہو سکتا ہے کہ لوگ بی جے پی کو ووٹ نہ دیں۔ یہاں تشویش پائی جاتی ہے اور ہم اس سے انکار نہیں کر سکتے۔
وزارتِ خزانہ کے ایک سینیئر اہلکار کے مطابق ریاست اتر پردیش میں بی جے پی کے 71 ریاستی ارکان اسمبلی اور وزیر خزانہ کا دفتر نقدی کی کمی کے مسئلے کے حل کی کوششیں کر رہا ہے۔
بی جے پی کے ترجمان جی وی ایل نرسمہا راؤ کا کہنا ہے کہ عارضی مشکلات کے باوجود وزیراعظم کو بڑے پیمانے پر مقبولیت حاصل ہے۔
پارٹی قیادت آئندہ انتخابات میں کامیابی کے حوالے سے بہت پرجوش ہے اور اگر چند خائف ہیں بھی تو انھیں جلد ہی حقیقت کا اندازہ ہو جائے گا۔
بی جے پی کے اندرونی حلقوں میں بھی چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں کہ نریندر مودی کا غیر معمولی اقدام ان کے مقبولیت کا ایک امتحان بھی ثابت ہو رہا ہے اور اس کے ساتھ ان کے سیاسی مستقبل کا تعین بھی ہو سکتا ہے۔
ملک کی سب سے گنجان آباد ریاست اترپردیش کے انتخابات میں یہ مرکزی مسئلہ اختیار کر گیا ہے جہاں آئندہ برس کے شروع میں انتخابات منعقد ہونے ہیں اور مودی کی 2019 میں دوبارہ انتخاب جیتنے میں بھی یہ ریاست کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔
کانگریس کی قیادت میں حزب مخالف بھی اس معاملے میں کود پڑی ہے اور حکومت پر الزام لگا رہی ہے کہ اس نے ناقص منصوبہ بندی سے کام لیا اور اس کے نتیجے میں غریب لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا ہے جبکہ حزب اختلاف نقدی کے بحران پر وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
آر ایس ایس کے سینئر اہلکاروں کے مطابق انھوں نے مودی کو اس فیصلے سے کئی دن پہلے مشورہ دیا تھا کہ وہ اتنا بڑا قدم اٹھانے سے پہلے اس کے لیے میدان ہموار کریں، جس میں نوٹ چھاپنے کے لیے ٹیکسال اور بینکوں کے نیٹ ورک میں توسیع شامل ہیں۔
تاہم وزیرِ اعظم نے اس کے باوجود اس منصوبے پر عمل درآمد کا فیصلہ کر لیا، اس لیے حکام کے مطابق اس کی کامیابی یا ناکامی کی ذمہ داری تنہا انھی کے سر ہو گی۔
گذشتہ ماہ آندھرا پردیش کے وزیرِ اعلیٰ اور مودی کے حلیف این چندرابابو نائیڈو نے اچانک خود کو اس قدم سے الگ کر لیا تھا۔مودی اور ان کی کابینہ کے ارکان اب بھی نوٹ بندی کے حامی ہیں۔ مودی نے انڈیا ٹوڈے کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اس سے معیشت کو تقویت ملے گی اور اس کے طویل مدت فائدہ ہوں گے۔
مودی کے فیصلے کو ابتدا میں خاصی حمایت ملی اور بہت سے لوگوں نے کہا کہ وہ خود سختیاں برداشت کر لیں گے تاکہ دوسروں کا کالا دھن سامنے آ سکے۔تاہم بند کیے جانے والے 500 اور1000کے نوٹ اورنئے جاری ہونے والے 2000 کے نوٹوں کی قلت اور اے ٹی ایم کے سامنے کروڑوں لوگوں کی لمبی لمبی قطاروں کی وجہ سے پارہ چڑھتا گیا۔
گذشتہ ہفتے بی جے پی کے ایک درجن سے زیادہ ارکانِ اسمبلی نے امیت شاہ سے ملاقات کر کے مطالبہ کیا تھا کہ حکومت ان کے حلقوں میں جلد از جلد کیش بھیجے۔ ان میں سے اکثر ارکان کے حلقوں میں جلد ہی انتخابات ہونے والے ہیں۔انھوں نے امیت شاہ کو بتایا کہ مقامی تاجروں اور عام لوگوں کو کیش کی قلت کی وجہ سے سخت مشکلات کا سامنا ہے۔انھوں نے ملاقات کے دوران کہا کہ موجودہ صورتِ حال میں ان کے اندر انتخابی جلسے منعقد کرنے کی ہمت نہیں ہے کیوں کہ اب بھی لوگوں کو گھنٹوں قطاروں میں کھڑے ہو کر رقم نکلوانا پڑتی ہے۔
اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے قانون ساز جگ ڈمبیکا پال نے کہاکہ صورتِ حال گمبھیر ہے اور ہم اسے نظر انداز نہیں کر سکتے۔
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے آٹھ نومبر کو 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں پریہ کہہ کر پابندی عائد کی تھی کہ اس کا مقصد ملک میں کالے دھن کا خاتمہ کرنا ہے۔انھوں نے عوام سے کہا تھا کہ وہ انھیں صرف 50 دن کا وقت دیں اور وہ ان کے خوابوں کا بھارت انھیں دیں گے۔ نوٹوں پر پابندی کو 50 دن گزر چکے ہیں۔ اپوزیشن والے پوچھ رہے ہیں کہ جس کالے دھن کی تلاش میں مودی نے یہ غیر معمولی قدم اٹھایا تھا وہ کالا دھن کہاں ہے۔
لوگوں کو اپنے خوابوں کا انڈیا ملنے کے بجائے پچھلے دنوں کی وہ لمبی لمبی قطاریں یاد آتی ہیں جو دو ہزار روپے نکالنے کے لیے بینکوں کے باہر لگی رہتی ہیں۔ مودی آج بھارتی قوم کو بتائیں گے کہ انھوں نے اس اقدام سے کیا حاصل ہوا۔
نوٹوں پر پابندی کے 50 دن بعد بھی ملک میں نصف سے زیادہ اے ٹی ایم پر ابھی تک 2000کے نئے نوٹ نہیں پہنچ سکے ہیں۔ بینکوں سے نقد روپے نکالنے کی حد مقرر کیے جانے سے بہت سے چھوٹے موٹے کاروبار بند ہو گئے ہیں۔
نقدی کی قلت کے سبب مزدوروں اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے بڑی تعداد میں بے روزگار بیٹھے ہیں۔ دوسری جانب حکومت اب کالے دھن کے بجائے ’کیش لیس اکانومی‘ کے نعرے کو مشتہر کرنے میں مصروف ہے۔
لوگوں پر زور دیا جا رہا ہے وہ کریڈٹ کارڈ، ڈیبٹ کارڈ، موبائل ایپ اور انٹرنیٹ کے ذریعے لین دین کریں۔
سوا ارب کی آبادی والے ملک میں نوٹوں پر پابندی اورانھیں بدلنے کا عمل ایک غیر معمولی اقدام تھا۔ جس طرح اس کا نفاذ ہوا اور جس طرح کی مشکلیں پیش آئیں ان سے واضح ہے کہ اس کے بارے میں صحیح طریقے سے نہیں سوچا گیا تھا۔
وزیر اعظم مودی نے سوچا تھا کہ پندرہ لاکھ کروڑ روپے میں جو تین چار لاکھ کروڑ روپے کالے دھن کے ہیں وہ جمع نہیں ہو پائیں گے۔ اس سے حکومت کو مالی فائدہ تو ہوگا ساتھ ہی وہ عوام کو بتا سکیں گے کہ کس طرح انھوں نے لاکھوں کروڑ روپے کا کالا دھن تباہ کردیا۔
لیکن جو اطلاعات مل رہی ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ جتنے روپے گردش میں تھے تقریباً وہ سبھی جمع ہو گئے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یا تو کالا دھن کیش میں تھا ہی نہیں اور اگر تھا تو کالے دھن کے مالکوں نے اپنی ذہانت سے اسے بھی بینک میں جمع کر کے سفید بنا لیا۔
حکومت یہ ضرور دعویٰ کر سکتی ہے کہ آج سارے روپے جو گردش میں ہیں ان میں کالا دھن نہیں ہے لیکن اگر اتنے بڑے عمل سے کچھ نہیں نکلا تو پھر آخر اس کا جواز کیا تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کبھی شکست نہیں مانتے اور نہ وہ یہ تسلیم کرنا پسند کرتے ہیں کہ کبھی ان کے اندازے بھی غلط ہو سکتے ہیں۔
حکومت نے پہلے ہی یہ پراپیگنڈہ کرنا شروع کر دیا ہے کہ اس اقدام سے دو مہینے کے اندر ٹیکس وصولیوں اور دوسرے شعبوں میں کافی تیزی آگئی ہے۔ پیسے جمع کیے جانے سے بینکوں کے قرض دینے کی صلاحیت بڑھ گئی ہے اور سارا پیسہ بینکوں میں ہونے سے ان کے مالکوں کا پورا ریکارڈ درج ہو گیا ہے۔
حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ نوٹ بندی کے فیصلے سے عوام مشکلات سے دوچار رہی ہے اور یوتھ کانگریس نے وزیر اعظم کا پتلا نذر آتش کیا
آئندہ چند دنوں میں نوٹوں پر پابندی کو ایک بڑی کامیابی کے طور پر دکھایا جائے گا۔ اپوزیشن نے اس پورے عمل کو محض ’ایک سیاسی ڈرامہ‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔لیکن مودی حکومت عوام تک یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہے کہ وہ کالے دھن کے خلاف ایک سنجیدہ جنگ لڑ رہی ہے۔
مبینہ بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا، سخت سیکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور کچہری میں داخل نہیں ہوسکے، موقع ملنے پر بمبار نے پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو اُڑا دیا،وکلا بھی زخمی ،عمارت خالی کرا لی گئی دھماکے سے قبل افغانستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کمنگ سون اسلام آبادکی ٹوئٹس،دھ...
آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ، ترمیم کرکے سمجھتے ہو آپ کی سرکار کو ٹکاؤ مل جائیگا، وہ مردِ آہن جب آئیگا وہ جو لفظ کہے گا وہی آئین ہوگا، آزما کر دیکھنا ہے تو کسی اتوار بازار یا جمعے میں جا کر دیکھو،بیرسٹر گوہرکاقومی اسمبلی میں اظہارخیال ایم کیو ایم تجاویز پر مشتمل ...
بھارتی پراکسیز کے پاکستان کے معصوم شہریوں پر دہشتگرد حملے قابل مذمت ہیں،شہباز شریف اسلام آباد ضلع کچہری کے باہر ہونے والے دھماکے کی مذمت، واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد ضلع کچہری کے باہر ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہتے او...
دونوں رہنماؤں کے پاسپورٹ بلاک کر کے رپورٹ پیش کی جائے،تمام فریقین کوآئندہ سماعت کیلئے طلب کرلیا انسداد دہشت گردی عدالت میں پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف 26 نومبر احتجاج سے متعلق مقدمات کی سماعت ہوئی اے ٹی سی کی جانب سے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص کے وارنٹ جاری...
کسی دھماکا خیز مواد کے ٹکڑے، بارودی مواد اور بارودی دھوئیں کے کوئی آثار نہیں ملے جائے وقوعہ پر نہ کوئی اسپلنٹر ملا، نہ زمین پھٹی،بھارتی پولیس افسر کی خودکش حملے کی تردید بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں لال قلعہ کے قریب ہونے والے دھماکے نے تفتیشی اداروں کو سخت اُلجھن میں ڈال د...
تمام 59شقوں کی شق وار منظوری، 64ارکان نے ہر بار کھڑے ہوکر ووٹ دیا،صدر مملکت کو تاحیات گرفتار نہ کرنے کی شق کی منظوری،کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکے گی فیلڈ مارشل کو قانونی استثنیٰ حاصل، وردی اور مراعات تاحیات ہوں گی،فیلڈ مارشل، ایٔر مارشل اور ایڈمرل چیف کو قومی ہیر...
اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والے نظام کے خاتمے کی جدوجہد، مینار پاکستان اجتماع سے شروع ہوگی کسی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے،امیر جماعت اسلامی کااسلام آباد بار ایسوسی ایشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے ستائیسویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے...
بل کی کاپیاں پھاڑ کر فضاء میں لہرائیں، اپوزیشن کے نعرے،گرماگرم بحث چھڑ گئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور سینیٹر احمد خان نے پارٹی کی پالیسی کیخلاف بل کی حمایت کی سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم پیش، اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور چیٔرمین ڈائس گا گھیراؤ کیا بل کی کاپیاں پھاڑ کر فضاء...
اسلام میں کوئی بھی شخص چاہے کتنے بڑے عہدے پر ہوعدالتی کارروائی سے بالاتر نہیں ہوسکتا اب تاحیات کسی کو یہ تحفظ دینا شریعت اور آئین کی روح کے بالکل خلاف ہے،معروف عالم دین معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ اسلام میں کوئی بھی شخص چاہے کتنے بڑے عہدے پر ہو کسی بھی وقت عد...
حملہ اور دہشت گردوں نے کیڈٹ کالج وانا کی بیرونی دیوار پار کرنے کی کوشش کی چوکس سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں دہشتگردوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، آئی ایس پی آر جنوبی وزیرستان میں بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کا کیڈٹ کالج پر حملہ ناکام بنا دیاگیا۔ پاک فوج کے شع...
ڈونلڈ ٹرمپ اورنیتن یاہومیں غزہ میں انتظامی فیصلوں پر اختلافات شدت اختیار کر گئے غزہ مستقبل میں اسرائیل کا اثر و رسوخ محدود اور امریکا کا کنٹرول بڑھتا جا رہا ہے،ذرائع امریکا اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور انتظامی فیصلوں پر اختلافات شدت اختیار کر گئے۔ جس کی وجہ سے غ...
تھانہ غربی پولیس کی خفیہ اطلاع پر کارروائی ،منظم گروہ گرفتار،7 ذبح شدہ بچھڑے برآمد ملزمان مختلف مشہور ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کو سپلائی کر رہے تھے، ابتدائی تفتیش میں انکشاف تھانہ غربی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بچھڑے کا گوشت “چھوٹے گوشت” یعنی دبنے بکرے کے نام پر فروخت کرنے وال...