وجود

... loading ...

وجود

گوادر عوام پانی بحران و دیگر مسائل کے شکار !

منگل 20 دسمبر 2016 گوادر عوام پانی بحران و دیگر مسائل کے شکار !

گوادر جسے سرکاری طورپر وسط ایشیا کاگیٹ وے قرار دیاجارہاہے اور پاکستان کی اقتصادی ترقی کی کلید قرار دیا جارہاہے ، گزشتہ 3سال کے دوران بارش نہ ہونے کی وجہ سے پانی کے شدید بحران کا شکار ہے اور یہ بحران دن بہ دن سنگین نوعیت اختیار کرتاجارہاہے۔ اس وقت حقیقت یہ ہے کہ گوادر اور اس کے قرب وجوار میں واقع گائون پسنی، جیوانی اوراس کے اردگرد کے علاقے شدید خشک سالی کاشکار ہیں اور ان علاقوں میں دھول اڑ رہی ہے ،جس کی وجہ سے علاقے کے لوگ یا تو اپنے مال مویشی اونے پونے داموں فروخت کررہے ہیں ، یا پانی کی تلاش میں نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ گوادر اور اس کے اردگرد کے علاقوں کوپانی کی فراہمی کا واحد ذریعہ اکارہ کور ڈیم ہے لیکن گزشتہ3سال سے بارش نہ ہونے کی وجہ یہ ڈیم اب تقریباً خشک ہوچکاہے ،یہ ڈیم 1990کے اوائل میں تعمیر کیاگیاتھالیکن علاقے اور خاص طورپر گوادر کی بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کی تکمیل میں ناکام رہاہے۔ اس ڈیم میں علاقے کی ضرورت کے مطابق پانی کاذخیرہ نہ ہوسکنے کی ایک او ر بڑی اور بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس میں پانی کے ساتھ آنے والی مٹی کو سال بہ سال صاف کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور اس مقصد کے لیے مختص کی جانے والی رقم مبینہ طورپر خورد بردکی جاتی رہی جس کی وجہ سے ڈیم میں مٹی جمتی چلی گئی اور پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش کم ہوتی چلی گئی۔
سندھ کی حکومت نے گوادر میں پانی کی شدید قلت بلکہ بحران سے نمٹنے کے لیے گزشتہدنوں بعض اقدامات کااعلان کرتے ہوئے گوادر کو پانی کی فراہمی کے متبادل ذرائع کاانتظام کیاہے، گوادر میں پانی کی قلت سے بے حال عوام کے لیے سندھ حکومت کے ان اقدامات کو خیر سگالی کی بہترین اورپڑوسی صوبوں کی ضروریات کی تکمیل کے حوالے سے مثال قرار دیاجا سکتاہے لیکن اس کے ساتھ یہ حقیقت اپنی جگہ مسلمہ ہے کہ گوادر کوپانی کی فراہمی کے لیے سندھ حکومت کے ان اقدامات سے گوادر کے غریب لوگوں کی مشکلات اور ان کے مصائب میں وقتی طورپر تو کمی آجائے گی اور پانی کی قلت سے بے حال عوام کو یک گونہ سکون مل جائے گا لیکن یہ اس مسئلے کادیرپا اور مستقل حل نہیں ۔
گوادر اور اس کے گردونواح کے لوگوں کو پانی کی فراہمی کے لیے تعمیر کئے گئے اکارہ کور ڈیم سے پانی کا ختم ہوجانا ایک المیے سے کم نہیں ہے۔یہ ایک سنگین مسئلہ ہے اور اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اس علاقے میں پانی کے انتظامات پر کبھی سنجیدگی سے توجہ نہیں دی اور نہ صرف یہ کہ علاقے میں پانی ذخیرہ کرنے کے لیے دوسرے چھوٹے آبی ذخائر تعمیر کرنے پر توجہ نہیں دی بلکہ اس ڈیم میں پانی کاوافر ذخیرہ کرنے کے لیے اس کی صفائی اور دیکھ بھال کے انتظامات کرنا بھی ضروری خیال نہیں کیا۔
اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ گوادر جسے حکومت وسط ایشیا کا گیٹ وے قرار دے رہی ہے اور کاغذی منصوبوں کے مطابق یہ علاقہ جلد ہی اس خطے کاایک بڑا کاروباری اور صنعتی علاقہ بن جائے گا، اس جیسے اہم علاقے میں پینے کے پانی کی فراہمی کاکوئی انتظام نہ کیاجانا اور گوادر کو ترقی دینے کے منصوبوں میں اس شہر کے لوگوں اور شہر میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافے کے بعد علاقے کی آبادی میں متوقع اضافے کے بعد پانی کی طلب میں ممکنہ اضافے کو مد نظر نہ رکھا جانا کس کی غلطی ہے اور اس غلطی کی سزا کسے بھگتناپڑے گی؟یہاں یہ سوال بھی پیداہوتاہے کہ کیا پانی کے اس بحران کے باوجود غیر ملکی کمپنیاں گوادر کو اپنے کاروبار کا مرکز بنانے پر تیار ہوں گی اور کیا پانی کے مناسب انتظام کے بغیر گوادر کی بندرگاہ پر معمول کی سرگرمیاں جاری رکھنا ممکن ہوسکے گا؟
یہ وہ سلگتے ہوئے سوالات ہیں جس کا جواب وفاقی حکومت کو ہی دینا چاہئے کیونکہ گوادر کا منصوبہ مجموعی طورپر وفاقی حکومت کا ہی منصوبہ ہے اور چین کے تعاون سے شروع کئے جانے والے اقتصادی کوریڈور یعنی سی پیک میں بھی اس کو کلیدی حیثیت حاصل ہے ۔اگر سی پیک کے ایک کلیدی منصوبے کی منصوبہ بندی کایہ عالم ہے تو پھر اس منصوبے کے دیگر پراجیکٹس کی افادیت پر کیونکر یقین کیاجاسکتاہے۔
ہمارے ارباب اختیار یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ بلوچستان اور سندھ کے علاقے تھرپارکر کا وسیع علاقہ بنجر تصور کیاجاتاہے اور ان علاقوں کے مکینوں کا کاشت اور گلہ بانی اور پینے کے پانی کے حصول کا واحد انحصار بارشوں پر ہے ،جب بارش ہوتی ہے تو ان علاقوں کے لوگوں کے چہرے پر خوشی دمکنے لگتی ہے اور پورا علاقہ رنگ برنگے پھولوں ،بیل بوٹیوں سے سج جاتاہے لیکن اگر بارش نہ ہو تو علاقے کی زمین کی طرح ان علاقوں کے باسیوں کے چہرے بھی مایوسی سے لٹک جاتے ہیں اور پورے علاقے میںدھول اڑنے لگتی ہے ،علاقے میں مال مویشی جو اس علاقے کے لوگوں کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں لوگوں کے لیے بوجھ بن جاتے ہیں کیونکہ خشک سالی کی صورت میں جب لوگوں کو خود پینے کو پانی نہیں مل رہاہوتاہے تو وہ اپنے مویشیوں کو پانی کہاں سے دے سکتے ہیں اور جب ہر طرف دھول اڑ رہی ہوتی ہے تو مویشیوں کے لیے چارے کاانتظام کیونکر کیاجاسکتاہے۔
یہ کوئی اچانک یا اتفاقی طورپر پیدا ہونے والی صورت حال نہیں ہے بلکہ یہ ایک قدرتی صورت حال ہے اس لیے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ حکمران ملک اور خاص طورپر ان علاقوں کی ترقی کے منصوبے تیار کرتے ہوئے انسان کی بنیادی ضرورت پانی کی فراہمی کے مناسب انتظامات پر بھی توجہ دیتے اور ان علاقوں میں پانی کی ضروریات کی تکمیل کے لیے جدید طریقے اختیار کئے جاتے ۔اس طرح نہ صرف یہ کہ ان علاقوں کے لوگوںکو بار بار نقل مکانی اور پانی کی قلت کے دنوں میں اپنے مویشی اونے پونے بیچ کر تہی دست ہونے کاغم نہ سہناپڑتا بلکہ مویشیوں کی افزائش کی صورت میں ملک گوشت اور دودھ اور دیگر ڈیری مصنوعات میں بھی خود کفیل ہوجاتااور پاکستان کو دودھ اور ڈیر ی مصنوعات کی درآمد پر ہرسال لاکھوں ڈالر کازرمبادلہ خرچ کرنے پر مجبور نہ ہونا پڑتا۔اسی طرح پانی کی فراہمی کے مناسب انتظامات کی صورت میں علاقے کے لوگ بہت سی بیماریوں سے بھی محفوظ رہ سکتے تھے۔جبکہ فی الوقت صورتحال یہ ہے کہ علاقے کے لوگ اپنے پینے کے پانی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے سمندر کے پانی کو ابال کر قابل استعمال کرنے کی سعی لاحاصل میں مصروف نظر آتے ہیں۔جبکہ زیادہ تر لوگ پانی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے دور دراز علاقوں میں واقع پانی کے چشموں یا آبی ذخائر سے پانی بھر کر لانے والے ٹینکروں سے منہ مانگی قیمت پر پانی خریدنے پر مجبورہیں۔ ایسا معلوم ہوتاہے کہ حکومت اور پالیسی ساز یہاں تک کہ متعلقہ صوبائی حکام بھی پانی کے اس بحران پر چشم پوشی کیے ہوئے ہیں، جبکہ اگر فوری طورپر مناسب اقدام نہ کیے گئے تو صورتحال مزید بدسے بد ترین ہوجائے گی۔
اس وقت جبکہ چین کی حکومت سی پیک منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے بھاری سرمایہ کاری کرنے پر تیار ہے ،اس منصوبے کو کامیاب بنانے کے لیے حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر منصوبہ بندی کرنی چاہئے،پانی کے اس بحران پر قابو پانے کے لیے حکومت کو زیر زمین پانی نکال کر اسے صاف کرکے ذخیرہ کرنے کے انتظامات کرنے چاہئیں۔جبکہ بارش کی صورت میں بارش کے پانی کو ضائع ہونے سے بچانے اور اس کو ذخیرہ کرنے کامناسب انتظام کرنے پر توجہ دینی چاہئے۔
حکومت کو پانی کے اس بحران اور مستقبل میں یہ بحران زیادہ شدید ہونے کے بارے میں متعلقہ اداروں کے انتباہات کو نظر انداز کرنے کے بجائے ان پر سنجیدگی سے توجہ دے کر گوادر اور اس کے اردگرد بچھائے جانے والے ترقی کے جال کو دیرپا بنانے کے لیے علاقے کے غریب اور کم وسیلہ لوگوں کو پانی کی فراہمی کے مناسب انتظامات پر توجہ دینی چاہئے اور یہ بات نظر انداز نہیں کرنی چاہئے کہ گوادر اور اس کے قرب وجوار کی آبادی کی بھاری اکثریت غریب اور کم وسیلہ لوگوں پر مشتمل ہے جو ملک کے مختلف حصوں سے گوادر لایا جانے والا منرل واٹر خریدنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
توقع کی جاتی ہے کہ ارباب حکومت خاص طورپر وزیراعظم نواز شریف سی پیک منصوبے کے کلیدی پراجیکٹ گوادر پورٹ کو پوری طرح آپریٹ رکھنے اور اس شہر میں زندگی کی سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے علاقے کے لوگوں کو پانی کی فراہمی کا مناسب اور قابل بھروسہ انتظام کرنے اور اس حوالے سے ہنگامی اقدامات پر توجہ دیں گے۔
تہمینہ حیات


متعلقہ خبریں


ایک شخص قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا ،ترجمان پاک فوج وجود - هفته 06 دسمبر 2025

تم کیا سمجھتے ہو خود کو؟ وہ سمجھتا ہے میں نہیں تو کچھ نہیں،آپ کو جو سیاست کرنی ہے کریں فوج کو اس سے دور رکھیں،پاکستان کے عوام کو فوج کے خلاف بھڑکانے نہیں دیں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر ذہنی مریض کے ٹویٹ کو افغان اور بھارتی میڈیا نے منٹوں میں وائرل کیا،اپنے بیٹوں کو تو تم نے باہر...

ایک شخص قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا ،ترجمان پاک فوج

بلاول بھٹو کا وفاق سے صوبوں کو مزید اختیارات دینے کا مطالبہ وجود - هفته 06 دسمبر 2025

سندھ کو جی ایس ٹی کی ذمہ داری دے تو ہدف سے زیادہ ٹیکس جمع کرسکتے ہیں،جب ہم ہدف سے زیادہ پیسے جمع کریں گے تو پھر اضافے کی رقم کو سندھ کے عوام پر خرچ کریں گے،چیئرمین کی پیشکش وفاقی ادارے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرسکے،بحران اور مشکلات سے ہم سب کو ملکر لڑنا ہوگا،وفاق کے بحران کو بنی...

بلاول بھٹو کا وفاق سے صوبوں کو مزید اختیارات دینے کا مطالبہ

اجرک ڈے کا احترام، ملک دشمن نعرے قبول نہیں، آفاق احمد وجود - هفته 06 دسمبر 2025

سندھی ہمارے بھائی اور ہم پاکستان میں آباد تمام قومتوں اور انکی ثقافت کا احترام کرتے ہیں ضرورت پڑی تو ثابت کرینگے یہ شہر بانیانِ پاکستان کا ہے، چیئرمین کی وکلاء وفدسے ملاقات مہاجر قومی موومنٹ(پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد سے خرم ایڈووکیٹ کی قیادت میں وکلاء کے ایک وفد نے ملاق...

اجرک ڈے کا احترام، ملک دشمن نعرے قبول نہیں، آفاق احمد

سیاسی بیان بازی ، عمران خان سے علیمہ اور عظمیٰ کی ملاقاتیں بند وجود - هفته 06 دسمبر 2025

قانون میں واضح ہے ملاقات میں سیاست پربات ہوسکتی نہ ملاقات پر سیاست اڈیالہ جیل کے باہر امن و امان کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی حکومت نے سیاسی بیان بازی پر بانی سے بہنوں کی ملاقاتیں بند کردیں، قانون میں واضح ہے ملاقات میں سیاست پربات ہوسکتی نہ ملاقات پر سیاست۔ قا...

سیاسی بیان بازی ، عمران خان سے علیمہ اور عظمیٰ کی ملاقاتیں بند

سہیل آفریدی مشکل میں،پی ٹی آئی کیلئے بری خبر وجود - جمعه 05 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پختونخوا کیخلاف عدالت میں حاضر نہ ہونے پر اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع مینا آفریدی اور ڈاکٹر امجدبھی شامل ، انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات نے سماعت کی خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کیخلاف عدالت میں حاضر نہ ہونے پر اشتہاری قرار دینے کی کارر...

سہیل آفریدی مشکل میں،پی ٹی آئی کیلئے بری خبر

امن معاہدہ کے باوجود صیہونی ظلم و ستم کا سلسلہ جاری،غزہ میں مزید 7فلسطینی شہید وجود - جمعه 05 دسمبر 2025

المواسی کیمپ میںمتعدد زخمی ، اسرائیلی فوج کا رفح کراسنگ جزوی طور پر کھولنے کا اعلان جنوبی رفح کے علاقے میں صیہونیوں نے بارود برسا دیا،متعدد خیموں میں آگ بھڑک اُٹھی امن معاہدہ کے باوجود صیہونی ظلم و ستم کا سلسلہ جاری، گزشتہ 24 گھنٹے میں غزہ میں مزید 7فلسطینی شہید اور متعدد زخ...

امن معاہدہ کے باوجود صیہونی ظلم و ستم کا سلسلہ جاری،غزہ میں مزید 7فلسطینی شہید

آئی ایم ایف کرپشن رپورٹ، ذمہ داربچ نکلے، سینیٹ کمیٹی حکومت پر برہم وجود - جمعرات 04 دسمبر 2025

اراکین کی ایس آئی ایف سی کی کارکردگی، معاہدوں کے فقدان اور ملکی معاشی صورتحال پر بھی سخت تنقید، وزارت خزانہ، ایف بی آر افسران کی رشوت پر لڑائی ہوتی ہے، سینیٹر دلاور رپورٹ وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر جاری ، وزات خزانہ کیا حکومت رپورٹ اور 5300 ارب کی کرپشن کو تسلیم کرتی ہے؟ متعلق...

آئی ایم ایف کرپشن رپورٹ، ذمہ داربچ نکلے، سینیٹ کمیٹی حکومت پر برہم

جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں، وہ پھربھی مداخلت کررہے ہیں، سہیل آفریدی وجود - جمعرات 04 دسمبر 2025

صوبے میں ہرحال میں امن بحال کریں گے، بند کمروں کے فیصلے اب مزید قبول نہیں،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ہم نے عمران خان کے وژن کے مطابق عوام کو ریلیف دینا ہے، ان کیلئے ہی فیصلہ سازی کرنی ہے، خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں ہے، و...

جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں، وہ پھربھی مداخلت کررہے ہیں، سہیل آفریدی

آزادی کیلئے اٹھنا ہو گا لڑناہوگا،عمران خان کا قوم کو پیغام وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

عمران خان سے 29 روز بعد بہن کی ملاقات، انہیں سارا دن کمرے میں بند رکھا جاتا ہے اور کبھی کبھی باہر نکالتے ہیں، ذہنی ٹارچر کا الزام، سہیل آفریدی فرنٹ فٹ پر کھیلیں، شاہد خٹک پارلیمانی لیڈر نامزد بانی بہت غصے میں تھے کہا کہ یہ مجھے ذہنی ٹارچر کر رہے ہیں، کہا جو کچھ ہو رہا ہے اس کا ...

آزادی کیلئے اٹھنا ہو گا لڑناہوگا،عمران خان کا قوم کو پیغام

پی ٹی آئی کاہائیکورٹ کے باہر احتجاج، عمران کی رہائی کا مطالبہ وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

پشاور و صوابی انٹرچینج میں احتجاج جاری، پارٹی قیادت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے سہیل آفریدی کا صوابی احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ ،احمد نیازی کی میڈیا سے گفتگو عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے حوالے سے پشاور اور صوابی میں پی ٹی آئی کا احتجاج جاری ہے جبکہ احتجاج...

پی ٹی آئی کاہائیکورٹ کے باہر احتجاج، عمران کی رہائی کا مطالبہ

مضبوط معیشت ہی سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا،وزیراعظم وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُٹھا رہے ہیںکاروباری شخصیات اور سرمایہ کار قابل احترام ہیں مختلف ورکنگ گروپس کی تجاویز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا،شہباز شریف کا اجلاس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ برآمدات میں اضافے پر مبنی ملکی معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُ...

مضبوط معیشت ہی سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا،وزیراعظم

افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

سوشل میڈیا پر 90 فیصد فیک نیوز ہیں، جلد کریک ڈاؤن ہوگا،کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کررہا ہے اداروں میں مسئلہ چل رہا ہے ،بہت جلد آپ یہاں آئیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا، محسن نقوی تینوں صوبوں میں افغان باشندوں کیخلاف کارروائی جاری ، پختونخوا میں تحفّظ دیا جا رہا ہے، ج...

افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ

مضامین
بھوپال گیس سانحہ کی 41 برسی وجود هفته 06 دسمبر 2025
بھوپال گیس سانحہ کی 41 برسی

مہنگائی کی آگ اور غریب کا بجھتا ہوا چولہا وجود جمعه 05 دسمبر 2025
مہنگائی کی آگ اور غریب کا بجھتا ہوا چولہا

پاکستان میں عدلیہ :کامیابیوں اور ناکامیوں کا ملا جلا سفر وجود جمعه 05 دسمبر 2025
پاکستان میں عدلیہ :کامیابیوں اور ناکامیوں کا ملا جلا سفر

آسام میں نیلی کا قتل عام اور کشمیر کی سیاست وجود جمعه 05 دسمبر 2025
آسام میں نیلی کا قتل عام اور کشمیر کی سیاست

صرف رجسٹرڈ وی پی اینز کا استعمال کریں! وجود جمعه 05 دسمبر 2025
صرف رجسٹرڈ وی پی اینز کا استعمال کریں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر