وجود

... loading ...

وجود

آبی جارحیت کی دھمکی، بھارتی اقدام پر سندھ بنجر ہو جائیگا

بدھ 28 ستمبر 2016 آبی جارحیت کی دھمکی، بھارتی اقدام پر سندھ بنجر ہو جائیگا

water-scarcity

’’آب اور لہو ایک ساتھ نہیں بہ سکتے ‘‘ یہ نئی بڑھک جنگی جنون میں مبتلا بھارت کے انتہا پسند ہندو وزیر اعظم نریندر مودی نے لگائی ہے ۔ کشمیری حریت پسندوں کے جذبہ حُریت سے خوفزدہ بھارتی قیادت نے بین الاقوامی سفارتی سطح پر پاکستان کے خلاف ناکامی کے بعد سندھ طاس کمیشن کے مذکرات معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔ مذاکرات کے التواء کا اقدام دونوں ملکوں کے درمیان گذشتہ دو ہفتوں سے جاری شدید کشیدہ صورتحال کے حوالے سے بھارت کی جانب سے اُٹھایا جانے والا سب سے ٹھوس قدم ہے۔ سندھ طاس معاہدے کی موجودگی اور اُس کی قانونی نوعیت کی وجہ سے بھارت کی جانب سے اُٹھایا جانے والا یہ اقدام اس لیے سنجیدہ قرار دیا جا سکتا ہے کہ آبی جارحیت کی خاطر فی الحال بھارت اس سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتا ۔ بھارتی وزیر اعظم نے پاکستان کے خلاف پانی کا ہتھیار استعمال کرنے کے لیے ماہرین اور متعلقہ وزارتوں کا جو اجلاس بُلایا تھا اُس اجلاس میں پاکستان کا دریائی پانی روکنے کی ان کی خواہش حسرت میں بدلتی نظر آئی ۔ اجلاس میں سندھ طاس معاہدے کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیاگیا۔ کوئی حمتی فیصلہ نہ ہونے پر یہ کہ کر اجلاس کے اختتام کا اعلان کر دیا گیا کہ اس معاملے پر قانونی مشاورت کی جائے گی ۔ اس اجلاس میں پرنسپل سیکرٹری نریپندر مشرا، نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول اور سیکرٹری خارجہ جے شنکر بھی شریک تھے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ 1960ء میں فیلڈ مارشل ایوب خان اور بھارتی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کے درمیان طے پایا تھا جس کے مطابق دریائے بیاس ، راوی اور ستلج کا کنٹرول بھارت کے پاس ہے جبکہ دریائے سندھ ، جہلم اور چناب کا کنٹرول پاکستان کو دیا گیا تھا ۔ مذکورہ معاہدے کے تحت پاکستان دریائے سندھ ، جہلم اور چناب سے 144 ملین ایکڑ فٹ پانی حاصل کرتا ہے لیکن بھارت شروع سے ہی اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتا چلا آرہا ہے اور پاکستان کے حصے کے ان دریاؤں پر اُس نے کئی ڈیموں کی تعمیر کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ۔ اس حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان دو ماہ قبل جولائی2016 ء میں بھی مذاکرات ناکام ہوئے تھے جس پر پاکستان نے بین الاقوامی ثالثی عدالت سے رجوع کیا تھا اور معاملہ ابھی زیر سماعت ہے ۔

اب بھارت کی قیادت اس معاہدے کے بخیے ادھیڑنے کا سوچ رہی ہے جس کا اظہار نریندر مودی کے خیالات سے بخوبی ہوتا ہے۔اجلاس میں شریک بھارت کی وزارت پانی نے سندھ طاس کے حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کی ۔ بتایا جا رہا ہے کہ ماہرین نے یہ کہہ کر چانکیائی سیاست کے علمبردار مودی کو ٹھنڈا کر دیا کہ سندھ طا س معاہد ایک عالمی معاہدہ جسے بین الاقوامی مالیاتی ادارے ورلڈ بنک کی ضمانت حاصل ہے ،اس کی خلاف ورزی ایک ایسی غلطی ہو گی جس کے مضمرات بھارت کو نقصان پہچانے کا باعث بن سکتے ہیں ۔اجلاس میں پاکستان کے روایتی حلیف عوامی جمہوریہ چین کے ممکنہ کردار کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس خدشے کا اظہار کیا گیا کہ اگر پاکستان کا پانی روکا گیا تو ردِ عمل اور پاکستان کی حمایت میں چین دریائے براہما پُترا سے بھارت کی جانب آنے والا پانی بند کر سکتا ہے جس کے سیاسی مضمرات بھی ہونگے جوانڈیا اور چائنا کے درمیان کشیدگی کا باعث بنیں گے اوراگر عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ کشیدگی کا دروازہ کھلا تو بھارت پاکستان کے مقابلے میں کمزور پڑ جائے گا ۔

نریندر مودی کی صدارت میں کئی گھنٹے جاری رہنے والے اس اجلاس میں سندھ طاس کمیشن کی سطح پر مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا گیا اور معاہدے پر نظرِ ثانی کے لیے بین الوزارتی پینل تشکیل دیا گیا ۔اجلاس کے بعد بھارت کے اندر بھی شدید قسم کا ردِ عمل دیکھنے میں آیا ہے۔ انڈیا کے سنجیدہ حلقے آبی جارحیت کے حوالے سے مودی کے عزائم کو بین الا قوامی ضابطوں اورقوانین کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں ۔ان حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر بھارت کی جانب سے پانی روکنے کے ہتھیار کا استعمال کیا گیا تو عالمی سطح پر بھارت کے اس اقدام کا دفاع مشکل ہو جائے گا ۔ بھارت کے سابق سیکرٹری خارجہ کنول سبھال کا کہنا تھا کہ ’’ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی انتہائی حساس اقدام ہوگا اس لیے بھارت کو عالمی سطح پر غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے ۔ بھارت میں ایک ہندو انتہا پسند وکیل کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کیجانے والی درخواست کی فوری سماعت سے چیف جسٹس سمیت دو ججوں پر مشتمل بنچ نے انکار کر دیا ہے ۔ سندھ طاس کمیشن کے ذرائع نے بھی واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ بھارت کو آبی جارحیت مہنگی پڑے گی ۔ پانی کا معاملہ انتہائی حساس ہے ۔ بھارت یکطرفہ طور ر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کر سکتا اور اسے یہ قدم اُٹھانے سے پہلے کئی بارسوچنا ہوگا ۔ موجودہ حالات میں بھارت کا جنگی جنون کم ہونے میں نہیں آرہاہے ۔ بھارت نے پانی بند کرنے کی جو دھمکی دی ہے یہ انڈیا کی جانب سے ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کا نتیجہ ہے ۔ بھارت کے پالیسی ساز ادارے سندھ طاس معاہدے کے بعد سے پاکستان کو پانی سے محروم کرکے اس کی زراعت اور معیشت پر کاری ضرب لگانے کی منصوبہ بندی کرتے چلے آئے ہیں ۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھُپی نہیں ہے کہ بھارت پاکستان میں ایسے تنازعات کی ہمیشہ سے سرپرستی اور حوصلہ افزائی کرتا چلا آیا ہے جن کا تعلق پانی کے معاملات سے ہے یا رہا ہے ۔ بھارتی قیادت کو اگرچہ اپنے ہی ملک میں آبی جارحیت کی مخالفت کا سامنا ہے لیکن جنگی جنون میں مبتلا نریندر مودی کی پاکستان دشمنی کی آگ ٹھنڈی ہو تی نظر نہیں آ رہی ۔ پاکستان کو بھارت کے اس طرزعمل کے خلاف عالمی اداروں اور فورم پر آواز اُٹھانے اور بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کرنے کی مہم تیز کرنی چاہیے ۔

بھارت کی جانب سے پانی روکنے یا سندھ طاس معاہدے میں مقررہ مقدار سے زیادہ پانی استعمال کرنے سے پاکستان کو پانی کی قلت کا سامنا ہوگا ۔ ایک ایسے وقت میں جب موسم سرما کی آمد آمد ہے ،دریاؤں میں پانی کی کمی کے دن آنے والے ہیں ۔بھارت کی جانب سے اگر پاکستان کا پانی روکا گیا یا پاکستان کی طرف آنے والے پانی میں کمی کی گئی تو موسم سرما کی فصلات کو شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔ جس سے پاکستان کا صوبہ سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوگا ۔ دریائے سندھ کے ٹیل پر واقع ہونے کی وجہ سے پہلے ہی سردیوں کے موسم میں یہ علاقہ پانی کی قلت کا شکار رہتا ہے ۔ اگر ان دنوں میں بھارت پاکستان کے پانی میں کمی کرتا ہے تو اس کے اپنے علاقوں میں بھی سیلاب کا خطرہ موجود رہے گا تاہم بھارت کو برتری حاصل ہو گی کہ وہ ممکنہ سیلاب کے خطرات کے پیشِ نظر ذخیرہ شدہ پانی چھوڑکر پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کرسکے گا ۔ بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کی دھمکی سے جہاں ان کے پاکستان دشمن عزائم کا اعادہ ہوتا ہے وہاں پاکستان کے حکمرانوں اور امن کی آشا کے علمبردار طبقات پر بھی یہ حقیقت آشکارا ہو جانی چاہیے کہ بھارت نے پاکستان کو کبھی دل سے تسلیم نہیں کیا لہذا ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کو نئے سرے سے اُستوار کرنا ہوگا تا کہ بھارت کی ہشت پہلو جارحیت سے پاکستان کو محفوظ بنا کر خطے کے امن کو برقرار رکھا جاسکے ۔


متعلقہ خبریں


فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر وجود - منگل 04 نومبر 2025

دہشتگردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی،طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے والے افغانستان چلے جائیں تو بہتر ہے، غزہ فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریں گے، جنرل احمد شریف چوہدری افغانستان میں ڈرون حملے پاکستان سے نہیں ہوتے نہ امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ ہے،،بھارت کو زمین، سمندر اور فض...

فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر

کراچی،فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب 3 خوارجی گرفتار وجود - منگل 04 نومبر 2025

رینجرزکاخفیہ معلومات پر منگھوپیرروڈ کنواری کالونی میں آپریشن،اسلحہ اور دیگر سامان برآمد گرفتاردہشت گرد خوارجی امیرشمس القیوم عرف زاویل عرف زعفران کے قریبی ساتھی ہیں (رپورٹ: افتخار چوہدری)سندھ رینجرز کی کارروائی میں فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گی...

کراچی،فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب 3 خوارجی گرفتار

علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری وجود - منگل 04 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ اور ان کے وکلا آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے نمل یونیورسٹی کے ٹرسٹی اکاؤنٹس منجمد نہ کرنے 5 بینکوں کو شوکاز نوٹس جاری کردیا انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیٔے۔راولپن...

علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری

سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیںگے، وزیر دفاع وجود - پیر 03 نومبر 2025

افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی...

سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیںگے، وزیر دفاع

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، اہلکار جاں بحق ،2 زخمی وجود - پیر 03 نومبر 2025

مال خانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا ، اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا، واقعہ کی تحقیقات جاری پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔کیپیٹل سٹی پولیس آف...

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، اہلکار جاں بحق ،2 زخمی

کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے وجود - پیر 03 نومبر 2025

کام نہ کرنیوالے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک ہمیں انھیں روکنے میں دلچسپی نہیں،اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری سے کام کریگا،گفتگو ڈی آئی جی ٹریفک نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد سے ٹریفک اہلکار تباد...

کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے

عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی وجود - پیر 03 نومبر 2025

کارکنان کا یہ جذبہ بانی پی ٹی آئی سے والہانہ محبت کا عکاس ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پی ٹی آئی سندھ کے کارکنان و دیگر کی ملاقات ، وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پاکستان تحریک انصاف (...

عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی

علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی وجود - اتوار 02 نومبر 2025

ہمیں اسلام آباد مارچ پر مجبور نہ کرو، اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،بین الاقوامی ایجنڈا ہے مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،سربراہ جے یو آئی تم اسلامی دھارے میں آؤ ہم قومی دھارے میں آئیں گے،پاکستان کو جنگوں کی طرف نہ لے کر جائیں،ا...

علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد وجود - اتوار 02 نومبر 2025

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو...

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا وجود - اتوار 02 نومبر 2025

پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکست...

پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان وجود - اتوار 02 نومبر 2025

حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، ...

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار وجود - اتوار 02 نومبر 2025

دہشت گردوں سے دھماکہ خیزمواد،خود کش جیکٹ بنانے کا سامان برآمدہوا خطرناک دہشتگرد شہرمیں دہشتگردی کی پلاننگ مکمل کرچکا تھا،سی ٹی ڈی حکام محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے پنجاب میں ایک ماہ کے دوران 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 18 دہشت گرد گرفتار کرلئے ۔دہشتگردی کے خدشات ...

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار

مضامین
پاکستان کا پہلا ہائپر ا سپیکٹرل سیٹلائٹ وجود منگل 04 نومبر 2025
پاکستان کا پہلا ہائپر ا سپیکٹرل سیٹلائٹ

پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب وجود منگل 04 نومبر 2025
پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب

چین امریکہ بھائی بھائی ، ہندوستان کو بائی بائی وجود منگل 04 نومبر 2025
چین امریکہ بھائی بھائی ، ہندوستان کو بائی بائی

بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان وجود پیر 03 نومبر 2025
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان

مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں وجود پیر 03 نومبر 2025
مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر