وجود

... loading ...

وجود

یوم اقبال کی تقریب پر حکومتی بے حسی پر شدید تنقید

منگل 10 نومبر 2015 یوم اقبال کی تقریب پر حکومتی بے حسی پر شدید تنقید

Allama-Iqbal

لاہور میں یومِ اقبال کی تقریب قیامِ پاکستان سے پہلے سے ہی ایک خاص اہمیت کی حامل رہا کرتی تھی۔ بہت عرصے تک شورش کاشمیری صاحب اس تقریب کی نظامت کے فرائض سرانجام دیتے رہے ۔ اس تقریب کی خاص بات یہ ہوتی کہ دور بھلے مارشل لاء کا ہو یا جمہوری ، صدر یا وزیرِ اعظم یا پھر گورنر یا وزیر اعلیٰ پنجاب اس تقریب کو رونق بخشا کرتے ۔ کئی دفعہ تو ہم نے دونوں میاں صاحبان کو بطور وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ اس تقریب میں براجمان دیکھا۔ صحافت میں آنے سے پہلے ہم ایک طالب علم کے طور پر اور بعد میں اصرار کر کے اپنی ڈیوٹی اس اسائنمنٹ پر لگوا کر جایا کرتے تھے ۔ جناب مجید نظامی مرحوم کی زندگی کے آخری دنوں میں اس دن کے حوالے سے دو دو تقاریب ہونے لگیں ۔ ایک تو وہی شورش کاشمیری والی مرکزیہ مجلسِ اقبال والی اور دوسری ایوانِ کارکنانِ پاکستان میں نظامی صاحب کی زیرصدارت۔ ان کی وفات کے بعد اب ایک ہی تقریب ہوتی ہے۔

اب کی بار لاہور میں مرکزیہ مجلسِ اقبال کا جلسہ تو ہوا لیکن اس میں وزیر اعلیٰ اور وزیراعظم موجود نہ تھے۔ تا ہم گورنر پنجاب اور وفاقی وزیر اطلاعات نے اس کی’’ خوب رونق‘‘ بڑھائی۔ جب وفاقی وزیرِ اطلاعات خطاب کے لئے کھڑے ہوئے تو اس سے قبل مجیب الرحمن شامی کے پی کے صوبہ کے علاوہ ملک میں ۹ نومبر کی چھٹی منسوخ کرنے پر میاں برادران کی حکومت پر تنقید کے ڈونگرے برسا چکے تھے۔ جب پرویز رشید صاحب نے اس کا جواز دینے کی کوشش کی تو حاضرین نے ان کا خطاب سننے سے انکار کر دیا۔ جب حاضرین میں سے چند بزرگوں نے اپنی نشستوں پرکھڑے ہو کر احتجاج کرتے ہوئے تقریر کے لئے کھڑے وزیرِ اطلاعات کوسننے سے انکار کیا توا سکول کے بچوں نے جو تقریب کی رونق بڑھانے کے لئے لائے گئے تھے، انہوں نے ان ناقد بزرگوں کا خوب خوب ساتھ دیا۔

بہت سے لوگوں کے لئے حیرت کی بات تو یہ تھی کہ شہر کی سڑکوں پر مارے مارے پھرتے خادمِ اعلیٰ نے اقبال کے متعلق کسی تقریب کو درخورِ اعتنا نہ سمجھا۔ نہ تو وہ اپنے والد کی روایت کے عین مطابق اقبال کے خاندان کے ساتھ مزارِ اقبال پر پھولوں کی چادر چڑھانے کی تقریب میں شریک ہوئے اور نہ ہی مرکزیہ مجلسِ اقبال کی تقریب میں تشریف لائے۔

اس کے برعکس لاہور چھاونی کا علاقہ شروع ہوتے ہی محسوس ہوتا تھا کہ یہاں پر یومِ اقبال منایا جا رہا ہے۔ ایک دن پہلے ہی اس دن کے حوالے سے کینٹ اور فورٹریس ا سٹیڈیم کے علاقے میں اقبال کے بڑے بڑے ہورڈنگز اور پوسٹر لٹکا دئیے گئے تھے۔ ایسے لگا کہ جیسے سیاسی حکومت اقبال کے ’’بنیاد پرستانہ‘‘ خیالات سے فاصلہ پیدا کر رہی تھی تو فوج اقبال کو اپنانے کی طرف رواں دواں تھی۔اپنے امیج کی بحالی کا یہ سفر کوئی اتنا کٹھن بھی نہیں تھا۔ فوج نے اقبال کے مزار پر آنے والوں کو کچھ یوں پروٹوکول دیا کہ پھول چڑھانے اور فاتحہ پڑھنے کے لئے آنے والے ہرگروپ کو پاکستان نیوی کے باوردی پائلٹ اسکارٹ کرتے ہوئے مزار کے اندر تک لے جاتے۔ اسلام آباد میں راحیل شریف کے دورہ امریکہ کی تفصیلات طے کرنے کے لئے بیٹھے وزیرِ اعظم کے لئے نیوی کے ان جوانوں کو پیغام بہت واضح تھا۔ امید ہے کہ یہ پیغام دیگر جگہوں پر بھی پہنچ گیا ہوگا۔

مرکزیہ مجلسِ اقبال کی تقریب میں پرویز رشید کی تقریر کو حاضرین نے سننے سے انکار کر دیا۔ بزرگوں کے ساتھ تقریب میں شریک اسکول کے بچے بھی احتجاج کرنے لگے۔

آج کے اخبارات نے بھی یومِ اقبال کی مناسبت سے منعقدہ تقریبات کی خبروں کو حکومتی روئیے کے پس منظر میں دیکھا۔ یومِ اقبال کی خبر چپکے سے جنگ، اور روزنامہ دنیا کے آخری صفحے پر سرک گئی جب کہ نوائے وقت جس میں یہ خبر کسی زمانے میں اُس دن کی شہ سرخی ہوا کرتی تھی، وہاں سرے سے یہ خبرجگہ ہی نہ پا سکی۔ جب کہ روزنامہ نئی بات نے میاں صاحبان سے اپنی وابستگی کا ثبوت سرکاری نیوز ایجنسی کی خبر لگا کر دیا جس میں پرویز رشید صاحب کی اس تقریب میں ہونے والی ’عزت افزائی ‘کا ذکر تک نہ تھا۔انگریزی میڈیا سے تو ویسے بھی توقع نہ تھی کہ وہ پہلے اس حوالے سے کوئی گرم جوشی نہیں دکھایا کرتا تھا۔

پنجاب کی سرزمین کو فخر رہے گا کہ اس نے اقبال جیسا مردِ مومن پیدا کیا، لیکن کچھ لوگ اپنے لبرل ازم کے شوق میں اقبال سے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔ نصاب سے اقبال کو نکال کر وہ ایسا پہلے ہی کر چکے ہیں لیکن قابلِ رحم میاں برادران کا وہ چموٹا بردار دسترخوانی ٹولہ ہے جو شام کو ٹی وی چینلز پر بیٹھے نواز شریف کے لبرل ازم اور یومِ اقبال پر حکومتی بے حسی کے جواز تراش رہے تھے۔ اپنے کراچی ، بلوچستان اور کے پی کے قارئین کے لئے ’’چموٹا ‘‘چمڑے کا بنا ہوا وہ جوتا نما ہتھیار ہوتا ہے جو پنجاب کے روایتی’ ’بھانڈ ‘ایک دوسرے پر برساتے ہوئے عوام الناس میں قہقہے بکھیرتے ہیں۔لیکن مشرف کے لبرل ازم پر اُچھل اُچھل کر تنقید کرنے والے یہ بھانڈ تو اس یومِ اقبال پرقوم کے دلوں پر چرکے لگا کر اسے مزید اداس کر گئے۔


متعلقہ خبریں


ہائیکورٹ کاارسا میں سندھ سے فیڈرل ممبر تعینات کرنے کا حکم، وفاقی حکومت پر برہم وجود - منگل 19 اگست 2025

اگر عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو وفاقی سیکریٹری اور سیکریٹری واٹر ریسورس ڈویژن پر فرد جرم عائد کی جائیگی احکامات کے باوجود پیش نہ ہوئے تو انعام اللہ ، علی مرتضی کے وارنٹ گرفتاری جاری کریں،عدالت عالیہ کے ریماکس سندھ ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت سے قبل سندھ سے ارسال کا ...

ہائیکورٹ کاارسا میں سندھ سے فیڈرل ممبر تعینات کرنے کا حکم، وفاقی حکومت پر برہم

ملک میں بارشوں اور سیلاب سے تباہی، 757شہری جاں بحق( 929 زخمی،مزید بارشوں کی پیشگوئی) وجود - منگل 19 اگست 2025

ہلاک ہونیوالوں میں 171 بچے، 94 خواتین، 392 مرد شامل، سب سے زیادہ 390 اموات خیبرپختونخوا میں ہوئی،سرکاری اعداد و شمار خیبر پختونخوا، پنجاب اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مزید بارشوں کے نتیجے میں سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی‘این ڈی ایم اے کا انتباہ پاکستان میں قدرتی آفات سے ن...

ملک میں بارشوں اور سیلاب سے تباہی، 757شہری جاں بحق( 929 زخمی،مزید بارشوں کی پیشگوئی)

ایف بی آر نے ٹیکس فراڈ ،چوری کی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کردیا وجود - منگل 19 اگست 2025

چوری کی روک تھام کیلئے اضافی سہولیات حاصل کر لی ، صارفین کے انٹرنیٹ اور ٹیلی کام ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکے گا آڈیٹرز رجسٹرڈ افراد کے ڈیٹا کی رازداری قانون کے مطابق یقینی بنائیں گے،ماہرین کی خدمات حاصل کرے گا‘ذرائع فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے ٹیکس فراڈ اور چوری کی روک ت...

ایف بی آر نے ٹیکس فراڈ ،چوری کی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کردیا

حکومت عوام کی نمائندہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ کی ہے مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 18 اگست 2025

  ہم اختلاف کر رہے ہیں، پر امن مارچ کر رہے ہیں یہی چیزیں بغاوت تک پہنچا دیتی ہیں، قبائلی علاقے مسلح گروہوں کی گرفت میں ہیں،وہاں پر کوئی کمپنی بھتہ دیے بغیر کام نہیں کرسکتی کہاں ہیں وہ 100 ارب روپے جو ملنے تھے؟ کہاں ہیں وہ خواب جو دکھائے گئے؟ نو سال بعد جرگہ سسٹم کو بحا...

حکومت عوام کی نمائندہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ کی ہے مولانا فضل الرحمان

پنجاب کے دریائوں میں پانی کی سطح بلند،درجنوں دیہات زیر آب فصلیں تباہ وجود - پیر 18 اگست 2025

بھارت کی جانب سے ہریکے ہیڈورکس سے مزید پانی چھوڑے جانے کا خدشہ ہے ،بہاولنگر کے مقام پر دریائے ستلج کے بند ٹوٹ گئے ، انتظامیہ نے دفعہ 144نافذ کر دی مساجد میں اعلانات کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات ، دریائے سندھ میں درمیانے درجے کا سیلاب آ گیا ،متعدد کھی...

پنجاب کے دریائوں میں پانی کی سطح بلند،درجنوں دیہات زیر آب فصلیں تباہ

بھارت کی ہر حکمت عملی کا ہمیں پہلے سے پتا چل جاتا تھا‘ محسن نقوی وجود - پیر 18 اگست 2025

بھارت نے ہماری اہم بیس پر7میزائل فائرکیے، قیمتی اثاثے جہاںتھے میزائل نہیں گرا بہترین حکمت عملی سے جنگ میں کامیابی حاصل ہوئی ، بہترین قیادت کی گئی، وزیر داخلہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں نے پس پردہ بہترین کام کیا اس لئے حالیہ جنگ میں بھارت...

بھارت کی ہر حکمت عملی کا ہمیں پہلے سے پتا چل جاتا تھا‘ محسن نقوی

FIA یوٹیوبر ڈکی بھائی، کے ہاتھوں ائیر پورٹ سے گرفتار وجود - پیر 18 اگست 2025

سوشل میڈیا پر مختلف وڈیوز کے زریعے جوئے کی کئی ایپلی کیشنز کو پروموٹ کیا تحقیقات کیلئے موبائل فون بھی ضبط،2 روزہ جسمانی ریمانڈحاصل،ترجمان نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے معروف یوٹیوبر سعد الرحمن المعروف ڈکی بھائی کو لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا ۔ڈکی بھائی کے خلاف م...

FIA یوٹیوبر ڈکی بھائی، کے ہاتھوں ائیر پورٹ سے گرفتار

تین ملکی سیریز اور ایشیا کپ کیلیے اسکواڈ کا اعلان وجود - پیر 18 اگست 2025

سلمان علی آغا کپتان برقرار ، کھلاڑی کی شمولیت پر فل اسٹاپ نہیں لگایا جاسکتا، عاقب 17رکنی اسکواڈ میں اتنی صلاحیت ہے کہ کسی بھی ٹیم کو شکست دے سکتا ہے،پریس کانفرنس پاکستان کرکٹ بورڈ نے یو اے ای میں تین ملکی سیریز اور ایشیا کپ کیلئے اسکواڈ کا اعلان کردیا۔سلیکٹر و ڈائریکٹر ہائی ...

تین ملکی سیریز اور ایشیا کپ کیلیے اسکواڈ کا اعلان

غزہ پر اسرائیلی تسلط، 10 لاکھ افراد کی جبری بے دخلی شروع وجود - پیر 18 اگست 2025

  اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے غزہ شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کی منظوری دے دی صہیونی حکومت کی اعلانیہ غنڈہ گردی، عالمی طاقتیںو ادارے تماشائی ثابت ہوئے اسرائیلی افواج کی شمالی غزہ میں شدید فضائی حملے جاری ،یہودی فوج نے شہر پر قبضہ کرنے اور دس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو زبرد...

غزہ پر اسرائیلی تسلط،  10 لاکھ افراد کی جبری بے دخلی شروع

خیبرپختونخوا میں بادل پھٹنے سے تباہی،210 شہری جاں بحق،بونیر میں 100 اموات وجود - هفته 16 اگست 2025

بادلوں کے پھٹنے کے بعد ندی نالوں میں طغیانی، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں 18 افراد جاں بحق،پہاڑی علاقوں میں زیادہ نقصان ہوا ، اموات کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ، بونیر میں ایمر جنسی نافذ بھاری مشینری کے ذریعے امدادی کارروائیاںتیز، فرنٹیئر کور نے متاثرین کیلئے راشن، ادویہ، خیمے او...

خیبرپختونخوا میں بادل پھٹنے سے تباہی،210 شہری جاں بحق،بونیر میں 100 اموات

ٹیکس دہندگان کا تمام بینکنگ ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کا فیصلہ وجود - هفته 16 اگست 2025

ظاہر کردہ آمدن اور بینک اکائونٹس میں فرق کی صورت میں کارروائی ہوگی، ایف بی آرکو اختیارات مل گئے بینکوںسے فراہم کردہ معلومات خفیہ رکھی جائیں گی، ڈیٹا شیئرنگ کیلئیقائم کمیٹی نے کام شروع کر دیا،ذرائع ٹیکس دہندگان کا تمام بینکنگ ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کا فیصلہ کرلیا گیا، ظاہر ...

ٹیکس دہندگان کا تمام بینکنگ ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کا فیصلہ

خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر گرکر تباہ،پائلٹ سمیت 5 افراد شہید وجود - هفته 16 اگست 2025

آج سوگ کا منانے کا اعلان، قومی پرچم سرنگوں رہے گا، یہ ہمارے اصل ہیرو ہیں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا شہداء کی ڈیڈ باڈیز کو پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کردیا کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور کا بیان باجوڑ کے بارشوں سے متاثرہ علاقوں کے لئے امدادی سامان لے جانے والا صوبائی حک...

خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر گرکر تباہ،پائلٹ سمیت 5 افراد شہید

مضامین
سیلاب کی تباہ کاریاں:وجوہات، اثرات اور ہماری ذمہ داری وجود بدھ 20 اگست 2025
سیلاب کی تباہ کاریاں:وجوہات، اثرات اور ہماری ذمہ داری

ایلچی ؟ وجود بدھ 20 اگست 2025
ایلچی ؟

آپ تجربے سے حکمت حاصل کرتے ہیں! وجود بدھ 20 اگست 2025
آپ تجربے سے حکمت حاصل کرتے ہیں!

ایس آئی آر کے پسِ پردہ این آر سی وجود منگل 19 اگست 2025
ایس آئی آر کے پسِ پردہ این آر سی

روس۔یوکرین کشیدگی اور سفارت کاری وجود منگل 19 اگست 2025
روس۔یوکرین کشیدگی اور سفارت کاری

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر