وجود

... loading ...

وجود

عمران ریحام طلاق کے بعد ڈیل: کیا ہورہا ہے کون کررہا ہے؟

منگل 03 نومبر 2015 عمران ریحام طلاق کے بعد ڈیل: کیا ہورہا ہے کون کررہا ہے؟

Imran-and-Reham-marriage

نوازشریف اور آصف علی زرداری کے درمیان ڈیل کی سب سے زیادہ باتیں کرنے والے عمران خان اپنی نجی زندگی میں ایسی پیچدگیوں کے شکار ہوگئے ہیں کہ اب وہ خود ریحام خان سے بعدازطلاق ڈیل کے لیے کوشاں ہیں ۔ تاکہ طلاق کے فیصلے کے بعد اس کے ممکنہ مضر اثرات اُن کی آئندہ سیاسی اور نجی زندگی میں نہ پڑیں ۔ مگر عمران خان کے اندرونی معاملات سے آگاہ ایک قریبی ذریعے کے مطابق عمران خان کو ریحام سے شادی کے فیصلے سے اتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا اُنہیں طلاق کے فیصلے سے پہنچنے کا خدشات لاحق ہیں۔

لندن سے وجود ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے ریحام خان کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ایک اہم ذریعے نے یہ انکشاف کیا ہے کہ ریحام خان سے برطانوی نشریاتی اداروں کے رابطے کی خبر خود ریحام خان نے ذرائع ابلاغ میں پھیلائی ہے تاکہ وہ اس بات کا پورا پورا فائدہ اُس ڈیل میں اُٹھا سکے جو اُنہیں خاموش رکھنے کے لیے عمران خان کی جانب سے اُن کے ایک انتہائی قریبی دوست ان دنو ں کر رہے ہیں۔ گزشتہ روز (2 نومبرکو) یہ خبر افشا کی گئی تھی کہ برطانوی نشریاتی اداروں نے ریحام خان کو شادی کے دس ماہ بائیس روز پر مبنی حالات کا احاطہ ایک کتاب میں کرنے کی درخواست کی ہے جس کے عوض اُنہیں لاکھوں پاؤنڈ کی ادائی کی پیشکش کی گئی ہے۔اگرچہ عمران خان کی پہلی مطلقہ جمائما برطانوی ذرائع ابلاغ میں خاصا اثرورسوخ رکھتی ہیں اور طلاق کے فوراً بعد اُن کی طرف سے ریحام خان کے برطانوی ذرائع ابلاغ میں مثبت تاثر کو ختم کرنے کی زوردار کوششیں ہوئی ہیں۔ مگر ٹیبلائڈ صحافت میں مشہور برطانوی ذرائع ابلاغ کے بعض ادارے یہ سمجھتے ہیں کہ ریحام خان کے دس ماہ ایک کتاب کے لیے بہت مصالحے دار ثابت ہو سکتے ہیں۔ جس میں ریحام خان کی قدرے آزاد روی بارہ مصالحے کی لذیذ چاٹ بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ پاکستان میں جہاں ان باتوں کو اہمیت دی جاتی ہے کہ رہنماوؤں کی نجی زندگیاں کیسی ہوتی ہیں؟ وہ خواتین کے لیے کیا میلانات رکھتے ہیں؟ نشے کے عادی ہیں یا نہیں؟ برطانوی ذرائع ابلاغ کے نزدیک عمران خان کے بارے میں اس طرح کے انکشافات ریحام خان کے قلم سے شاندار ثابت ہوسکتے ہیں۔چنانچہ ریحام خان سے بعض نشریاتی اداروں کا خاموش رابطہ ریحام خان نے خود منکشف کرکے پہلا فائدہ پہلی ڈیل میں اُٹھانے کے لیے کیا ہے جو عمران خان کی جانب سے اُن کے ایک دوست لندن میں کر رہے ہیں۔

عمران خان کے دوست ذوالفقار بخاری تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے رکن سید واجد بخاری کے صاحبزادے ہیں۔ لندن میں” پراپرٹی ” کے کاروبار سے منسلک ذوالفقار بخاری عمران خان کے شوکت خانم اسپتال کے ایک بہت بڑے

“ڈونر” بھی ہیں۔ اُن پر دھرنے کے دنوں میں یہ الزام عائد کیا جاتا تھا کہ وہ نوازحکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لیے لندن سازش کا سب سے کلیدی کردار تھے جو مختلف کرداروں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے میں نہایت سرگرم رہے۔ مثلاً وہ جہاں ایک طرف سابق ڈی جی آئی ایس آئی پاشا اور ظہر الاسلام عباسی سے قربت کی شہرت رکھتے تھے، وہیں یہ ذوالفقار بخاری کا دفتر تھا جہاں پر طاہر القادری اور عمران خان کے درمیان کم ازکم تین ملاقاتوں میں دھرنے کے ممکنہ خدوخال اور اس کے ممکنہ نتائج پر بات چیت ہوتی رہیں۔صرف سرمایہ دار دوستوں کے نرغے میں ہمیشہ رہنے والے عمران خان ذوالفقار بخاری سے بھی نہایت قریبی تعلق رکھتے ہیں۔

عمران خان کو ریحام سے شادی کےفیصلےسےاتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا اُنہیں طلاق کےفیصلے سے پہنچنے کے خدشات ہیں۔

وجود ڈاٹ کام کو انتہائی ذمہ دار ذرائع نے بتا یا ہے کہ برمنگھم میں نائٹس برج کے قریب واقع ایک ہوٹل میں ہونے والی ذوالفقار بخاری اور ریحام خان کے درمیان سوا تین گھنٹے پر محیط ملاقات کے بعد اگر چہ ریحام خان نے لندن میں کسی نامعلوم میڈیا کانفرنس میں شرکت سے تو انکار کر دیا تھا مگر یہ ملاقات کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہو گئی تھی۔ ملاقات کی جو کچھ تفصیلات حاصل ہو سکی ہیں اُس کے مطابق ریحام خان اس امر پر انتہائی غصے میں تھی کہ عمران خان نے کسی طریقہ کار کو طے کئے بغیر یکطرفہ طور پر طلاق دینے کا فیصلہ کیسے کردیا؟ ریحام خان جو عمران خان کی طرف سے طلاق دیئے جانے کے خدشےسے پہلے دوچار تھیں اور کافی دنوں سے بنی گالہ سے باہر نکلنے سے گریز کر رہی تھیں ۔ ریحام خان نے لندن جانے کا فیصلہ بھی اُن دنوں میں کیا جب اُ س کے خیال میں بلدیاتی انتخابات میں سیاسی نقصان پہنچنے کے خدشات کے باعث عمران خان اس قسم کے کسی فیصلےسے گریز کریں گے۔ مگر عمران خان نے بنی گالہ سے ریحام کے نکلتے ہی اپنے ایک بہنوئی سے مشورہ کیا اور نہایت خاموشی سے ایک ای میل کے ذریعے شرعی طلاق بھیج دی۔ ریحام نے لندن پہنچ کر جب اپنے ای میل پرعمران خان کی طرف سے طلاق کی اطلاع دیکھی تو وہ غصے میں لال پیلی ہوگئی تھی۔ اور اُس نے ابتدا میں یہ چاہا کہ معاملات طے ہونے تک طلاق کی خبر افشا نہ کی جائے چنانچہ اُس نے اپنے طور پر ذرائع ابلاغ کو یہ بتایا کہ ہمارے درمیان طلاق کے معاملے پر بات ہوئی ہے مگر ابھی یہ پراسیس شروع نہیں ہوا۔ مگر عمران اس بات کو کسی بھی طرح مزید خفیہ رکھنا ہی نہیں چاہتے تھے۔ اُدھر ریحام نے لندن سے اپنے اسٹاف کو معمول کے مطابق بنی گالہ جانے کی ہدایت کی مگر یہاں بنی گالہ میں اُنہیں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ چنانچہ ریحام خان ،عمران خان کو اب کوئی بھی رعایت دینا نہیں چاہتی۔ وجود ڈاٹ کام کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق ذوالفقار بخاری سے ریحام کی پہلی ملاقات کامیاب نہیں ہو سکی تھی ۔ جس میں ریحام خان نے ذوالفقار بخاری کے سامنے عمران خان کے لیے نہایت ناشائستہ زبان استعمال کرنے کے علاوہ اُن کی زندگی کے بعض ایسے گوشے افشا کرنے کی دھمکیاں بھی دیں جو عمران خان شاید کبھی منظرعام پر لانا نہ چاہیں۔ چنانچہ یہ ملاقات مسلسل سواتین گھنٹے پر پھیل گئی۔ اس دوران میں ذوالفقار بخاری نے عمران خان سے فون پر مسلسل رابطے کرکے ہدایات بھی لیں ۔ مگر یہ ملاقات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکی۔

ریحام خان سے برطانوی نشریاتی اداروں کے رابطوں کی خبر خود ریحام خان نے ذرائع ابلاغ میں پھیلائی ہے۔تاکہ وہ عمران خان سے ڈیل میں اس کا فائدہ اُٹھا سکے۔

وجود ڈاٹ کام کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق ذوالفقار بخاری نے عمران خان کی ہدایت پر کچھ دیر کے لیے خاموشی اختیار کی جس پر ریحام خان نے برطانوی نشریاتی اداروں سے اپنے رابطوں کی خبر افشا کی۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق ریحام خان عمران خان کے مسٹر کلین ہونے کے تاثر پر حملہ آور ہونے کا فیصلہ کر چکی ہے۔ وہ عمران خان کو ملنے والے فنڈز اور چندوں کے پورے عمل کو شبہات سے آلودہ کردینے کے لیے کچھ ٹھوس حقائق جمع کر چکی ہیں۔ مگر وہ اِسے سامنے لانے کے بجائے اِسے سامنے رکھ کر عمران خان سے پہلے ڈیل کرنا چاہتی ہے۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق عمران خان کے قریبی حلقے اس ڈیل کے لیے تیار ہیں مگر اُنہیں یہ یقین نہیں ہے کہ ڈیل کے بعد ریحام خان واقعتاً ڈیل کے مطابق خاموش بھی رہے گی یا نہیں؟ چنانچہ عمران خان کے قریبی حلقوں کی یہ رائے ہے کہ عمران خان کی ریحام سے شادی اتنی نقصان دہ نہیں تھی جتنی کہ طلاق نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں


26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

  خیبر پختونخوا میں گورننس کا بحران نہیں ، حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے،حکومت نے شہریوں کو حالات کے رحم پہ کرم پہ چھوڑ دیا ہے لیکن ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ، ہزاروں خاندان پشاور سے لیکر کراچی تک ٹھوکریں کھانے پہ مجبور ہوئے خطہ کے عوام نے قیام امن کی خاطر ری...

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

حکمران ٹرمپ سے تمام امیدیں وابستہ نہ رکھیں، بھارتی آبی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے، امیر جماعت اسلامی الخدمت کے 15ہزار رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف، قوم دل کھول کر متاثرین کی مددکرے، منصورہ میں پریس کانفرنس امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سی...

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات وجود - هفته 06 ستمبر 2025

شیخ وقاص نے جنید اکبر کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا، جس پر جنید اکبر نے شیخ وقاص کو سیاسی خانہ بدوش کہہ دیا پارٹی کا معاملہ خان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ،کسی ایسے شخص سے پیغام اڈیالہ پہنچایا جائے جو متنازع نہ ہو،ذرائع پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی اجلا...

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار وجود - هفته 06 ستمبر 2025

سی ٹی ڈی کی بہاولنگر میں بروقت کارروائی،ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، بارودی مواد اورجدید موبائل برآمدکرلیا ملزمان دھماکا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے،انڈین ایجنسی را کی فنڈنگ کے شواہد ملے ہیں، سی ٹی ڈٰی حکام محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بہاولنگر میں بروقت کارروائی کرکے ...

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار) وجود - هفته 06 ستمبر 2025

دونوں پولیس اہلکار ڈیوٹی پر جانے کیلئے نکلے تھے کہ دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے،نجی ٹی وی لاچی کے نواحی علاقے میںپولیس کی بھاری نفری نے دہشت گردوں کیخلاف سرچ آپریشن شروع کردیا لاچی کے نواحی علاقے میں دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں انسپکٹر طاہر نواز اور کانسٹیبل مح...

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار)

علیمہ خان پر میڈیا سے گفتگو کے دوران خواتین کا انڈوں سے حملہ وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پارٹی کارکنان کا شور شرابہ شروع، پولیس نے2 لڑکیوں کو حراست میں لے کر اڈیالہ چوکی منتقل کردیا سوال کرنے پر دھمکیاں، آپ کے بھائی بھی ایسا کرتے تھے، صحافی کی بات پرعمران خان کی بہن روانہ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران عمران خان کی بہن علیمہ خان پر انڈہ پھینک دیا گیا...

علیمہ خان پر میڈیا سے گفتگو کے دوران خواتین کا انڈوں سے حملہ

پنجاب میں تباہ کن سیلاب،4 ہزار بستیاں ڈوب گئیں،46اموات‘ 35 لاکھ متاثرین وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  سدھنائی کے مقام پر راوی کا پانی چناب میں جانے کی بجائے واپس آنے لگا، قادر آباد کے مقام پر چناب کا پانی دوبارہ متاثرہ علاقوں میں جائے گا جو جھنگ پہنچنے پر پریشانی کا سبب بنے گا، ڈی جی پی ڈی ایم اے دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ،دریائے راوی، ستلج...

پنجاب میں تباہ کن سیلاب،4 ہزار بستیاں ڈوب گئیں،46اموات‘ 35 لاکھ متاثرین

سیلاب اور بارش کی ایک ساتھ آمد، سندھ کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

سندھ میں پنجند سے سیلابی ریلا داخل ہوگا، اس وقت کئی مقامات پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ،بڑا سیلابی ریلا گڈو کی طرف جائے گا، اس کے ساتھ ہی 6 تاریخ کو بھارت سے سندھ میں بارشوں کا سسٹم داخل ہوگا ٹھٹھہ، سجاول، میرپورخاص اور بدین میں 6سے 10تاریخ تک موسلادھار بارش ہوگی،11لاکھ ایک...

سیلاب اور بارش کی ایک ساتھ آمد، سندھ کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

چین کا تعاون جلد پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے گا وزیراعظم وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ، ن لیگ دور میں ملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہوئی چینی سرمایہ کاروں کے مسائل کے حل کیلئے ذاتی طور پر دستیاب ہوں گا، شہباز شریف کا کانفرنس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹی...

چین کا تعاون جلد پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے گا وزیراعظم

بھارت کی آبی جارحیت ، اندرون سندھ میں سیلاب کا خطرہ برقرار وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  پاک فوج کے دستے ضروری سامان کے ساتھ ممکنہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعینات حفاظتی بندوں پر رینجرز کی موبائل گشت اور پکٹس میں اضافہ کیا گیا، فری میڈیکل کیمپ قائم پاکستان کے اندرون سندھ میں حالیہ بارشوں اور بھارت کی آبی جارحیت کی وجہ سے ممکنہ سیلاب کا شدید خطرہ پی...

بھارت کی آبی جارحیت ، اندرون سندھ میں سیلاب کا خطرہ برقرار

سندھ میں گریجویٹ پولیس اہلکار وں کو ایس ایچ او تعینات کرنے کا حکم وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  ایس او پی کے تحت صوبے بھر میں کئی پولیس اہلکاروں کو ایس ایچ او کے عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان کرمنل ریکارڈ یا مشکوک ریکارڈ والے افسران ایس ایچ او نہیںلگ سکیںگے،سندھ ہائیکورٹ کی آئی جی کو ہدایت سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ہدایت جاری کی ہ...

سندھ میں گریجویٹ پولیس اہلکار وں کو ایس ایچ او تعینات کرنے کا حکم

مضامین
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت وجود هفته 06 ستمبر 2025
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت

زحمت سے نعمت تک وجود هفته 06 ستمبر 2025
زحمت سے نعمت تک

مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی وجود هفته 06 ستمبر 2025
مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی

نئی عالمی بساط کی گونج! وجود جمعه 05 ستمبر 2025
نئی عالمی بساط کی گونج!

سیلابی ریلے : آبادی کی ضروریات اور ماحولیات میں توازن وجود جمعه 05 ستمبر 2025
سیلابی ریلے : آبادی کی ضروریات اور ماحولیات میں توازن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر