وجود

... loading ...

وجود
وجود

تاریخ انسانی کے شدید اور بدترین زلزلے

پیر 26 اکتوبر 2015 تاریخ انسانی کے شدید اور بدترین زلزلے

پاکستان اور افغانستان میں سوموار کو آنے والا زلزلہ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق 7.7 شدت کا تھا لیکن پاکستان محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اس کی شدت 8.1 تھی۔ یعنی یہ بہت بڑے زلزلوں میں شمار ہوتا ہے۔ پاکستان میں 10 سال قبل اکتوبر کے مہینے میں ہی تاریخ کا ایک بدترین زلزلہ آیا تھا جس میں تقریباً ایک لاکھ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ 8 اکتوبر 2005ء کے زخم ابھی بھرے ہی ہیں کہ 26 اکتوبر 2015ء کے زلزلے نے ان پرانی اور خوفناک یادوں کو تازہ کردیا ہے۔

فی الوقت تو اندازہ نہیں کہ زلزلے کی شدت اور اس کی تباہی کا پھیلاؤ درحقیقت کتنا ہے۔ حتمی معلومات آنے میں کچھ وقت لگے گا۔ امید ہے کہ اللہ خیر و عافیت کا معاملہ فرمائیں گے۔

سائنس دانوں نے اکیسویں صدی کے آغاز سے اب تک بڑے زلزلوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا ہے۔ لیکن زلزلے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ زمانۂ قدیم میں بھی آنے والے چند زلزلوں نے بہت تباہی مچائی تھی اور ریکارڈ پر موجود زلزلے بھی ریکٹر اسکیل پر بہت شدید نظر آتے ہیں۔ ان میں سب سے بڑا زلزلہ 22 مئی 1960ء کو جنوبی امریکا کے ملک چلی میں آیا تھا۔ 9.5 کی شدت کا یہ زلزلہ 1655 اموات کا سبب بنا جبکہ 3 ہزار افراد زحمی اور تقریباً 20 لاکھ بے گھر ہوئے۔ نقصانات کا تخمینہ 550 ملین امریکی ڈالرز لگایا گیا تھا

28 مارچ 1964ء کو امریکی ریاست الاسکا میں آنے والا زلزلہ نقصان کے لحاظ سے تو کم تھا لیکن ریکٹر اسکیل پر اس کی شدت 9.2 تھی۔ پیدا ہونے والے سونامی سے 128 افراد مارے گئے جبکہ امریکا کو 311 ملین ڈالرز کا نقصان پہنچا، جس میں سب سے زیادہ ریاستی دارالحکومت اینکریج میں ہوا۔

جانی و مالی نقصان، شدت اور پھیلاؤ کے لحاظ سے 26 دسمبر 2004ء کو انڈونیشیا میں آنے والا زلزلہ تاریخ کی بدترین قدرتی آفات میں سے ایک ہے۔ 9.1 کی شدت کے اس زلزلے سے تقریباً 2 لاکھ 30 ہزار جانیں لیں۔ جنوب مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا اور مشرقی افریقہ کے 14 ممالک میں کوئی 17 لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔

اس کے بعد 11 مارچ 2011ء کو سینڈائی، جاپان میں آنے والا زلزلہ بھی بہت خوفناک تھا۔ اس نے جاپان جیسے ترقی یافتہ ملک کو تلپٹ کرکے رکھ دیا۔ 9.0 کی شدت کے اس زلزلے سے 16 ہزار افراد مارے گئے جبکہ 6 ہزار زخمی اور ڈھائی ہزار لاپتہ ہوئے۔ بے گھر افراد کی تعداد سوا 2 لاکھ تک پہنچی۔ اس زلزلے سے پہنچنے والا مالی نقصان بہت زیادہ تھا، جس کا اندازء ساڑھے 34 ارب امریکی ڈالرز تک لگایا گیا ہے۔ جاپان کی معیشت کو بھی سخت نقصان پہنچا، جو 235 ارب ڈالرز تھا، یعنی یہ معاشی لحاظ سے سب سے بڑا قدرتی سانحہ تھا۔

9.0 کی شدت تک پہنچنے والا ایک زلزلہ 4 نومبر 1952ء کو روس کے انتہائی مشرقی علاقے میں آیا، جس سے سونامی بھی پیدا ہوا اور اس نے امریکی ریاست ہوائی میں 10 لاکھ ڈالرز کا نقصان پہنچایا۔ البتہ اس سے اموات نہیں ہوئی۔

اگر جانی نقصان سے لحاظ سے دیکھا جائے تو تاریخ کے تینوں بدترین زلزلے چین میں آئے ہیں۔ ایک 23 جنوری 1556ء کو چین کے صوبہ شانسی میں آیا جس سے 8 لاکھ 20 ہزار افراد مارے گئے۔ اندازہ ہے کہ اس زلزلے کی شدت 8.0 ہوگی۔ 16 دسمبر 1920ء میں بھی چین میں ایک زلزلہ آیا تھا جس سے 2 لاکھ 73 ہزار اموات ہوئی تھیں۔ اس زلزلے کی شدت 7.8 تھی۔ جولائی 1976ء میں چین کے صوبہ ہیبی میں آنے والے زلزلے سے 2 لاکھ 42 ہزار افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

زمانۂ قدیم میں شام و ترکی کے موجودہ علاقے میں آنے والا زلزلہ بدترین تھا۔ 526ء میں آنے والے اس زلزلے کے نتیجے میں دو لاکھ 40 ہزار افراد مرے تھے۔ یہ علاقہ اس زمانے میں قدیم رومی سلطنت کا حصہ تھا۔

اگر اموات کی تعداد کی لحاظ سے دیکھیں تو 2004ء کا سونامی تاریخ انسانی کا پانچواں معلوم بدترین سانحہ تھا۔ اس میں 2 لاکھ 30 ہزار اموات ہوئیں۔

اکتوبر 2005ء میں پاکستان میں آنے والا زلزلہ بھی بدترین آفات میں شمار ہوتا ہے۔ تقریباً ایک لاکھ افراد نے اپنی جان سے ہاتھ دھوئے۔ 30 ہزار مربع کلومیٹر کے علاقے پر بڑے پیمانے پر تباہی مچی جو آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا کے علاوہ مقبوضہ کشمیر اور پڑوسی ملک افغانستان تک پھیلی۔ زخمیوں کی تعداد لگ بھگ یڑھ لاکھ تھی جبکہ 35 لاکھ افراد بے گھر ہوئے تھے۔ ملکی تاریخ کی اس بدترین قدرتی آفت میں 4 لاکھ گھر، 6 ہزار سے زیادہ اسکول اور 800 ہسپتال تباہ ہوئے تھے۔


متعلقہ خبریں


سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل وجود - منگل 07 مئی 2024

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔پیر کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر اپیل پر سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔وفاق...

سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل

دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،سپریم کورٹ وجود - منگل 07 مئی 2024

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ کے غیر مستند ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر مایوسی ہی ہوئی ہے ،فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،کہتے ہیں بس آگے بڑھو، ...

دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،سپریم کورٹ

پاکستانی نوجوان سعودی سرمایہ کاری سے کاروبارکریں گے ، مصدق ملک وجود - منگل 07 مئی 2024

وفاقی وزیر پٹرولیم و فوکل پرسن پاک سعودی شراکت داری ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ 30 سے 35 سعودی کمپنیوں کے نمائندے پاکستان میں توانائی ،ریفائنری ، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے بات چیت کررہے ہیں،پہلے حکومت سے حکومت کی سطح پر معاہدے ہوئے ،اب بزنس ...

پاکستانی نوجوان سعودی سرمایہ کاری سے کاروبارکریں گے ، مصدق ملک

وقاص اکرم چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے نامزد وجود - منگل 07 مئی 2024

قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی)کے چیئرمین کا تنازع شدت اختیار کرگیا ہے اور اس نے پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کی جانب سے شیر افضل خان مروت کی جگہ شیخ وقاص اکرم کو کمیٹی کا چیئرمین بنانے کیلئے ووٹ دینے پر جماعت کے اعلیٰ عہدیداران کے درمیان اختلافات کو اجاگر کرد...

وقاص اکرم چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے نامزد

حکومت کاگندم بحران کی جامع تحقیقات سے گریز وجود - پیر 06 مئی 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے ’ہر قیمت پر کسانوں کے مفادات کا تحفظ‘کرنے کا عہد کیا ہے ، جبکہ وفاقی حکومت میگا اسکینڈل کی جامع تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں نظر آتی ہے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے درآمدات میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے...

حکومت کاگندم بحران کی جامع تحقیقات سے گریز

سعودی وفد کادورہ پاکستان، 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع وجود - پیر 06 مئی 2024

سعودی تجارتی وفد سرمایہ کاری کے باہمی تعاون کیلئے پاکستان پہنچ گیا۔ سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ایچ ای ابراہیم المبارک کی قیادت میں 50ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطحی تجارتی وفد پاکستان پہنچا۔ سرمایہ کاروں کے وفد کے دورہ پاکستان کے دور ان 10 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کے معاہدوں ...

سعودی وفد کادورہ پاکستان، 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع

اسرائیلی فوج کی طولکرم ،رفح میں وحشیانہ کارروائیاں ،8 فلسطینی شہید وجود - پیر 06 مئی 2024

اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں ، طولکرم میں مزید5 فلسطینی شہید کردئیے ، رفح میں ماں دو بچوں سمیت شہید جبکہ3 فلسطینی زخمی ہو گئے ۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم کے قریب ایک قصبے میں رات کو کارروائی کے دوران 5 فلسطینیوں ک...

اسرائیلی فوج کی طولکرم ،رفح میں وحشیانہ کارروائیاں ،8 فلسطینی شہید

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف وجود - اتوار 05 مئی 2024

وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

مضامین
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

فری فری فلسطین فری فری فلسطین!! وجود منگل 07 مئی 2024
فری فری فلسطین فری فری فلسطین!!

تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت وجود منگل 07 مئی 2024
تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت

کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر