... loading ...
وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے گزشتہ سے پیوستہ ہفتے اسلام آباد میں ایک تقریب سے اپنے خطاب میں یہ کہا کہ ’’کچھ قوتیں ان کو ہٹانا چاہتی ہیں‘‘ تو مملکتِ خداداد پاکستان کے ایک جمہوریت پسند شہری کے طور پر ہمارا ماتھا ٹھنکا، لیکن چوں کہ ہمارے آزاد اور مادر پدر آزاد ’’ معزز‘‘ میڈیا نے اس امر کا نوٹس نہیں لیا، اس لئے ہم نے بھی اس اہم بات کو نظر انداز کر دیا۔ لیکن ہمیں جناب بھٹو مرحوم کی وہ تقریر یاد آ گئی جو انہوں نے راولپنڈی کے کمیٹی چوک میں کی تھی اور جس میں اُنہوں نے فرمایا تھا کہ’ ’ہاتھی میرے خون کا پیاسا ہو گیاہے۔‘‘ (تب امریکامیں برسرِ اقتدار جماعت کا انتخابی نشان ہاتھی تھا)۔
بات یہیں پر رک جاتی تو کچھ زیارہ پریشان کن نہ ہوتی۔ لیکن گزشتہ ہفتے اسلام آباد کے کنونشن سنٹر میں کسانوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر یہی فقرہ اُن کی زبان سے پھسلا، تو ہم بُری طرح چونکے ۔ ابھی ہماری حیرت کم نہ ہوئی تھی کہ قائدِ حزب اختلاف ، جناب سید خورشید شاہ نے میاں نواز شریف کے ساز میں اپنا سُر کچھ یوں ملایا کہ ’’ سیاست دانوں کو انتخابی عمل کے ذریعے ہی ہٹایا جانا چاہیے‘‘ اور یہ کہ’’ہم نواز شریف کے نہیں بلکہ جمہوریت کے ساتھ ہیں۔‘‘ اس پر مستزاد پختون ولی، جناب اسفند یار ولی بھی کچھ ایسی ہی قوالی کرتے پائے جا رہے ہیں۔ لیکن ان سب سے بڑھ کر کہ بلوچستان سے پختون رہنما محمود خان اچکزئی نے بھی وزیرِ اعظم سے ملاقات کر لی ہے اور باہمی دلچسپی کی اس ملاقات میں نہ صرف جمہوریت کے استحکام پر بات کی گئی بلکہ اس کو ٹی وی پر بھی دکھانا ضروری خیال کیا گیا ۔تا کہ اس کابین السطور پیغام مطلوبہ جگہوں پر پہنچایا جا سکے۔
یہ بات تو طے ہو گئی ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے ۔ اکتوبر سنڈروم پوری طرح ہمارے سیاست دانوں کے اعصاب پر سوار ہو چکا ہے۔ ویسے بھی اگر آپ کو یاد ہو تو دھرنے کی خبریں دینے اور پارلیمنٹ پر حملے پر اکسانے والے عناصر کو جب اپنے دھرنے کا پاندان اُٹھانا پڑا تو انہوں نے دھرنے کے خاتمے کا اعلان یوں فرما یا تھا کہ موجودہ حکومت کو مہلت صرف اور صرف اکتوبر تک ہے ۔ اکتوبر میں دوبارہ حملہ ہو گا اور شدید ہو گا۔اور وہ دھرنا نہیں بلکہ ’دھرنا پلس‘ ہو گا ۔جس کی تاب یہ ’نام نہاد‘ جمہوریت نہیں لا پائے گی ۔ پھر آپ کو یاد ہو گا کہ چھ ستمبر کی رات جی ایچ کیو میں ہونے والی تقریب میں دبئی سے آئے ہوئے ایک سابق جرنیل نے یہ للکار بھی ماری تھی کہ ’دھرنے کے پیچھے ہمارے کردار کے حوالے سے تحقیقات کروانے کی جس کو بھی کھرک ہے وہ اپنا شوق پورا کر لے‘۔
دکھائی یہی دیتا ہے ،وزیرِ اعظم کی زبان سے یہ الفاظ ایسے ہی نہیں پھسلے بلکہ ہو سکتا ہے ’’اکتوبر سنڈروم ‘‘کے حوالے سے وہ واقعی ان نادیدہ قوتوں کے دباؤ کا شکار ہو رہے ہوں جو اکتوبر کا وعدہ کر کے دھرنے سے اُٹھی تھیں۔اور دباؤ اتنا شدید ہے کہ شاید سیاست کی ہڈیوں کے چٹخنے کی آواز پاس کھڑے خورشید شاہ، اسفند یار ولی ، اور محمود خان اچکزئی نے بھی سن لی ہو۔ اکتوبر اس حوالے سے بہت اہم مہینہ ہے ۔ اسی مہینے میں ایوب خان کا مارشل لاء لگا اور اکتوبر میں ہی مشرف صاحب نے میاں نواز شریف کی حکومت کا تختہ اُلٹا۔ اسی لئے کچھ غیر سیاسی عناصر کے ساتھ ساتھ کچھ سیاسی عناصر بھی اس موقع سے فائدہ اُٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ یہی بات ان کے لاشعور میں رچی بسی ہوئی ہے۔ ویسے بھی میاں نواز شریف اب اتنے دبنگ ہو گئے ہیں اور ان کے اندر اتنی ہمت ہے کہ اگر ان کو کسی سیاسی جماعت سے خطرہ ہو تو وہ اس کا نام لے کر بات کر سکیں ۔ اگر عمران خان اوران کی پارٹی پاکستان تحریکِ انصاف اس طرح کی کسی واردات کا حصہ بننے جا رہی ہوتی تو وہ یقیناس کا نام لے کر اس پر تنقید کرتے جیسا کہ وہ اس سے پہلے کرتے بھی رہے ہیں۔
حیرت انگیز طور پر عمران خان کا رویہ اس پر کچھ بدلا ہوا لگ رہا ہے۔ انہوں نے اپنے گزشتہ تین انٹرویوز میں مسلسل جمہوریت سے اپنے لگاؤ اور اس کی حفاظت کی بات کی ہے۔ عمران خان کے بیانیے میں یہ جوہری تبدیلی کیا نثار علی خان کی طرف سے اسلام آباد کے ایک پولیس ناکے پر وزیرِ داخلہ کی کپتان کے لئے رحم دلی کا نتیجہ ہے یا پھر انہیں اس بات کا احساس ہو گیا ہے کہ ان کو بھی ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا گیا تھا۔معاملہ خواہ کچھ بھی ہو مگر کپتان کی زبان کچھ کچھ بدلی ہوئی ضرور ہے۔
بدلے بدلے ہوئے میرے سرکار نظر آتے ہیں
مگر کپتان کی بدلی بدلی یہ زبان بھی بدلتے بدلتے دیر نہ لگے گی۔ اس لیے میاں نوازشریف شاید اُن کی بدلی ہوئی زبان کے بجائے اُن کی بدلی ہوئی سیاست پر دھیان دے رہے ہیں اور اُ ن کے ہر سیاسی موقف کاجواب اپنی ایک ٹیم کے ذریعے دے رہے ہیں۔ اگر عمران خان نہ ہوتے تو دانیال عزیز، زبیر عمر اور اس طرح کے مزید دوچار لوگوں کو معلوم نہیں میاں صاحب کہاں کھپاتے؟
دراصل جب دھرنا ختم ہوا تھا تو اُسی وقت راولپنڈی سے جڑے ہوئے بعض ’با خبر‘ صحافیوں نے آواز لگا دی تھی کہ اکتوبر میں میاں نواز شریف یا جمہوریت کی چھٹی کا انتظام ہو جائے گا۔ اب ظاہر ہے کہ میاں نواز شریف کے پاس کسی بھی صحافی کے مقابلے میں اطلاعات کی فراہمی کا زیادہ اہتمام ہے اور ان تک یقینا ایسی اطلاعات پہنچ رہی ہوں گی جس سے انہیں پتہ چل رہا ہو کہ جمہوریت کے خلاف کیا اور کہاں کھچڑی پک رہی ہے۔
ایسے وقت میں سیاسی قیادت کو دلیری کا ثبوت دیتے ہوئے ’’شکریہ راحیل شریف‘‘ کے پس منظر میں چھپے اُن عناصر کی نشاندہی کرنی چاہیے جو شکریہ نواز شریف کی مہم کو’’ اکتوبر سنڈروم ‘‘میں بدل رہے ہیں۔دوسری طرف یہ بھی دھیان میں رہے کہ اگر کسی کے خلاف آرٹیکل چھ کی کارروائی رکی ہے تو اس کو روکنے کی مجبوری بس ڈیڑھ سال کی ہے اس کے بعد ہو سکتا ہے مجرم ایک نہیں بلکہ کچھ زیادہ ہو جائیں۔
پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...
سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...
سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...
حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...
امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...
ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...
نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...
طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں بھارت کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں بن سکتا،پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان کے حکمران طالبان کو بھارت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانس...
پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں افغانستان کو بھرپور جواب دے کر پسپائی پر مجبور کیا ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا، ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان...
دشمن کو پسپائی پر مجبور ،اہم سرحدی پوسٹوں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہوگئے،سیکیورٹی ذرائع افغانستان کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر رات گئے بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب...
افغان حکام امن کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، پاکستان خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے پاک افواج نے عزم، تحمل اور پیشہ ورانہ مہارت سے بلااشتعال حملے کا جواب دیا،چیئرمین چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام علاقائی امن کے لیے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہر...
افغان فورسزنے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا پاک فوج نے متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ ، درجنوں افغان فوجی، خارجی ہلاک ، طالبان متعدد پوسٹیں اور لا...